• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نظریہ ارتقاء میں خدا کہاں فٹ بیٹھتا ہے

شمولیت
ستمبر 04، 2014
پیغامات
42
ری ایکشن اسکور
26
پوائنٹ
33
  • سوال:-
نظریہ ارتقاء میں خدا کہاں فٹ بیٹھتا ہے اور موزوں اور ٹھیک آتا ہے

جواب:-ت
آپ نے جس ارتقاء کا حوالہ دیا ہے یہ ایک نظریہ ہے:نظریہ ارتقاء
میں ایک میڈیکل ڈاکٹر ہوںمیں نے اپنی ساری زندگی ایک بھی ایسی کتاب نہیں دیکھی جس نے ارتقاء کے نظریئے کو حقیقت کہاہو یہ ایک نظریہ ہے اور میں اس نظریئے اور ڈارون ازم سے بھی واقف ہوں۔ مکمل جواب کے لیئے یہ وڈیو دیکھیں

ڈارون × نے جو کچھ کہا وہ ایک نظریہ ہےاس نے اپنے دوست تھامٹن کو 1881 میں ایک خط لکھا کہ میں فطری انتخاب کے نظریئے پر یقین رکھتا ہوں۔ اس لیئے نہیں کہ میرے پاس کوئی ٹھوس ثبوت ہے۔ بلکہ اس لیئے کہ فطری انتخاب کا نظریہ مجھے بائیو لوجی)حیاتیات( ایمبریو لوجی (علم الجنین) نمونہ یافتہ اعضاء کے مطالعے اور ان کی درجہ بندی میں مدد دیتا ہےکوئی کتاب اسے فیکٹ آف ریوو لیوشن یعنی حقیقت ارتقاء نہیں کہتی بلکہ نظریہ ارتقاء کا ہی نام دیتی ہے۔
یہی وجہ ہے کہ ہم دوست سے کہتے ہیں کہ" اگر تم ڈارون کے زمانے میں ہوتے تو اس کا نظریہ درست ثابت ہوجاتا"
یعنی اس کا مذاق اراتے ہوئے اس کو بندر بوزنے یا بن مانس سے تشبیہ دے دیتے ہیں۔
اصل میں یہ نظریہ ارتقاء کچھ ناپید کڑیوں سے ترتیب دیا جارہا ہے،ڈارون بذات خود کہتا ہے کہ کچھ کڑیاں گم شدہ ہیں۔
آپ نے نوع بشر نما کی بات کی ہے۔ آپ نے ایک مرحلے کی بات کی ہئے میں چار مرحلوں کی بات کرہا ہوں
پہلا مرحلہ لوسی × ہے جو تین اعشاریہ پانچ ملین سال پرانا ہے۔ آپ نے دوملین سال پرانی بات کی ہے سائنس تین ملین سال پرانی بات کر رہا ہے
لوسی یخ بستی سے معدوم ہوگئے ان کے بعد ہومو ایرکٹس آتے ہیںیہ تقریبا پانچ لاکھ سال قبل کی بات ہے۔ان کے بعد برفانی انسان× آتے ہیںجو چالیس ہزار سال قبل آتے ہیں اس کے بعد جدید انسان آتے ہیں لیکن بھائی ان تمام مراحل کے درمیان کوئی ربط نہیں ہے۔ یہصرف مفروضہ ہے۔ پی پی گراسے کے بقول جن کے پاس پیرس کی شوجارن یونیورسٹی کی ارتقائی مطالعات کی نشست تھی 1971 میں کہتے ہیں
یہ سرکش اسپ تخیل کو بے لگام چھوڑ دینے کے مترادف ہے یہ محض نامکمل اور نایافت و ظنون کے نا مربوط سلسلے سے انسان کے آباو اجداد کی سعی ہے۔
میں جانتا ہوں کچھ لوگ ڈارون کے نظریئے کی بات کرتے ہیں میں میڈیکل ڈاکٹر ہوں میں جانتا ہوں لیکن کیا آپ جانتے ہیں سینکڑوں سائنسدان اس نظریئےے کے مخالف ہیں۔ کچھ حق میں ہیں لیکن زیادہ خلاف ہیں مکمل جواب کے لیئے ڈاکٹر ذاکر نائیک کی وڈیو قرآن اور تجربی علوم ملاحضہ کریں
یہ کچھ سائنسدانوں کی بات ہے کیوں کہ ارتقاء کوئی مسلمہ حقیقت نہیں ہے۔ بلکہ ایک نظریہ ہے۔
قرآن کسی نظریئے اور مفروضے کی بات نہیں کرتا بلکہ حقائق کی بات کرتا ہے۔
20 لا کھ سال کیا؟
اللہ کی کوئی ابتداء ہی نہیں ہے۔ ۔
انسان کب دنیا میں آیا کوئی درست تاریخ نہیں جانتا کوئی بھی نہیں،
سب مفروضے قیاس آرائیاں ہیں
البتہ قرآن فرماتا ہے کہ پہلے انسان آدم ہیں اور حوا ان کی رفیقہ حیات تھیں
قرآن میں ایک بھی ایسی آیت نہیں جسے سائنس نے غلط کہا ہو، ایک بھی آیت سائنسی حقیقت سے نہیں ٹکراتی ہاں نظریات سے ضرور ٹکرا سکتی ہے،
لہذا بھائی آپ کی بات کچھ لوگوں کی بات ہے مسلمہ حقیقت نہیں۔



چند اہم نکات
×برطانوی سائنسدان رابرٹ ڈارون 1809-1882 نے فطری انتخاب کے آہستہ کارتدریجی عمل کے زریعے تمام انواع کے تبدیلی کے تصور کے اساتھ جدید ارتقائی نظریہ پیش کیا
×علم الجنین
جنین کی تشکیل و نمو کا علم

×ہومنڈ
وہ وہ بشر نما جو دو ٹانگ پر چلتی تھی

×لوسی
1974 مین امریکی سائنسدان ڈونلڈ جانسن کا افریقہ سے دریافت شدہ فوسل ہے جو 3 اعشاریہ 2 سال پرانا ہے۔۔ 1997 کی رپورٹ کے مطابق یہ پرانا ترین فوسل ہے۔ مادہ سے مماثلت کی بنا پر اسے لوسی کہا گیا۔ پروفیسر ڈھانہ نے اپنی کتاب میں اسکا سن دریافت 1976 ہے

٭برفانی انسان کو قدیم اور جدید انسان کے درمیان کی کڑی کہا گیا ہے
ابتدائی جدید انسان کے فوسل فرانس میں کرویمگن کے مقام سے دریافت ہوئے
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
مابعدالطبیعات کو طبیعات کے اصولوں سے جانچانہیں جاسکتا۔ویسے بھی سائنس میں کوئی نظریہ حتمی نہیں ہوتا۔ نئے آتے رہتے ہیں پرانے معدوم ہوتے رہتے ہیں۔
 
Top