• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نظریہ!پاکستان ملکی بدامنی کا اسلامی حل پسِ پردہ حقائق!

ظفر اقبال

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 22، 2015
پیغامات
281
ری ایکشن اسکور
21
پوائنٹ
104
  1. ( تحریرظفراقبال ظفر)نظریۂ پاکستان!ملکی بدامنی کا اسلامی حل پس پردہ حقا ئق!
    برصغیر میں مسلمانو ں کا 1000 سالا دور حکومت جب اپنوں کی عیاشی اور غفلت کی وجہ سے زوال پذیر ہوا تو برطانوی سامراج کا عروج تھا مسلمانوں کا جو قتل عام کیا گیا اس کی نظیر پوری برصغیر کی تاریخ میں نہیں ملتی ۔ مسلمانوں نے ہندووں کی تنگ نظری ‘منافقانہ رویہ اور انگریز کا ظلم دیکھ کر غلامی کی زنجیروں سے خود کو آزاد کرانے کا پختہ عزم کر لیا تھا آزادی کی ایک طویل جدوجہد کے بعد آخر کار14گست1947کومسلمانوں نے نظریہ پاکستان (لاالہ الاّ اللہ محمدرسول اللہ)کی بنیاد پر ایک ریاست قائم کی جس کا نام اسلامی جمہوریہ پاکستان رکھا گیا ۔اس کا بنیادی مقصد مذہبی آزادی اور دو قومی نظریہ تھا‘کیونکہ بت پرستی اور توحید خالص ایک ساتھ نہیں چل سکتے تھے۔مگر افسوس کہ 68 سال گزر جانے کہ بعد آج بھی تقلید شخصی‘ قبرو ں کی پوجا پاٹ ‘باہمی اختلافات نیز علاقائی تعصب اور لسانی تفریق نے معاشرے کی فضا خراب کر رکھی ہے۔ اسی پربس نہیں بلکہ شروع دن سے ہی ملک پاکستان میں دشمنوں نے اپنی من مانی کے لیے جو بد امنی اور فتنہ و فساد کی تاریخ رقم کی ہے کون اس سے واقف نہیں۔ہجرت کرتے وقت قتل وغارت گری ہو یا تقسیم بنگال ہو ‘ڈرون حملے ہوں یا خود کش دھماکے ‘سری لنکن ٹیم پرحملہ ہویاکراچی جیسے بڑے شہر کے امن کو خاک ‘ خون سے نہلا دیا گیا ہو‘اغوا برائے تاوان ہو یا واہگہ بارڈر پر خون کی ندیاں بہا دی گئی ہو‘بھارت کی آبی جارحیت ہو یا بلا اشتعال فائرنگ سے ہمارے جوان فوجیوں کی زندگی کے چراغوں کو بجھا دیا گیا ہو‘پشاور سکول میں معصوم بچوں پر فائرنگ کر کے ہماری غیرت کو للکارا گیا ہویاریمنڈڈیوس جیسے قاتل کے ہاتھوں3بے گنا ہ مسلمانوں کا قتل عام کیا گیا ہو‘ان سب سے دشمن کی عیاری اورمکاری کو سمجھنے میں کوئی دشواری پیش نہیں آتی۔
    بقول شاعر!
    میں کس کے ہاتھ پہ اپنا لہو تلاش کروں -تمام شہر نے پہنے ہوئے ہیں دستانے
    مگرافسوس !صد افسوس نام نہاد مسلمان حکمران اورخود کو بڑےدانش مند کہلوانے والےوزراءاور تجزیہ نگاراور الیکٹرونک وپرنٹ میڈیا پر تبصرےکرنے والےصحافی حضرات کو نہ جانے دینی طلبا اور علماء کا طبقہ ہی کیوں نظرآتا ہےکہ ان پر ظلم وتشدد کا سارا ملبہ ڈال دیا جائےاور بغیر تحقیق کے علماء کو اٹھا کر جیلوں میں بند کر دیا جائے۔حکومت پاکستان کی امن وسلامتی کے لیے حالیہ کاوش کو میں بھی اور ہر دانش منداور فکرو نظر رکھنے والے حضرات کو سراہنا چاہے ‘خاص کر نفرت انگیز تقاریراور کتب پر پابندی لگا کر باہمی اختلافات کے خاتمے کی قابل ِتحسین کوشش کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہوں مگر انصاف کی بات یہ تھی کے حکومت وقت دینی مدارس کے خلاف زاہراگلنے والے اور انتشار پھیلانے والے وزیر‘ پرویز رشید جو کہ غیرمسلموں کا آلہ کار ہے اور دینی مدارس کو جہالت کی یونیورسٹیاں قرار دے کر ملکی امن پالیسی اور اتحاد میں رخنا ڈالنے کی ناپاک جسارت کر کے اغیار کو خوش کرنے کی سعی کی ہے‘مگر اس پر دانشمندوں کی زبانوں پر کیوں تالے لگے رہے اس پرپابندی کا مطالبہ کیوں نہیں کیا گیا...؟ جو شخص ان مدارس کو جہالت کی یونیورسٹیاں قرار دے جن کے بارے قرآن تو(خیر کم من تعلّم القرآن و علّمہ )(العلماء ورثت الانبیاء)کے الفاظ استعمال کرے مگر ہمارے دانش مند جہالت کی یونیورسٹیاں قرار دےاور لا الہ الّا اللہ کےنام پر حاصل کردہ مملکت خداداد کےوزیر اسی لا الہ الّا اللہ کا پرچار کرنے والے مراکز اور اس کے سر براہان کو جاہل کہیں‘ اور خود کو دانش مند تصور کریں کتنی ہماکت کی بات ہےبقول شاعر ..خرد کا نام جنو رکھ دیا جنو کا نام خرد....مگر ان دانشمندوں کی زبان کولگام دینے والا کوئی نہیں اور ان پرکوئی پابندی نہیں لگاتا اور نہ ہی کوئی مطالبہ کرتا ہے اس پر میڈیا بھی خاموش ہے خدانخواستہ اگر اس طرح کا بیان کوئی مذہبی شخصیت دے دیتی تو اس پر میڈیا سارہ بے لگام ہوجاتا اور تجزیہ نگار تجزیہ کرتے حواس باختا ہو جاتے اور اخلاق و کردار کی وہ دہجیا ں اڑاتے کہ اللہ کی پناہ مگر وہ پھر بھی دانش مند ٹھہرتے اور علماء کرام جاہل اور مدارس جہالت کی یونیورسٹیاں ‘مگر ہمارے عصری تعلیمی اداروں سے ڈگریاں لینے والے جن کی حالت یہ ہے کہ ان بیچاروں کو سورۃ اخلاص بھی نہیں آتی جو کہ مسلمان کےگھر میں پرورش پانے والے کم سے کم عمر بچے کو بھی نہ صرف آتی ہے بلکہ وہ کم عمری میں حفظ القرآن کی سعادت بھی حاصل کر لیتا ہے مگر وہ پھر بھی جاہل اور دین کی معمولی سی ابجدیت سے ناواقف اور جاہل خود کو دانش مند کہتا ہے اور اس کو وطن عزیز میں وزارت کی کرسی دی جاتی ہے ....ذرا انصاف کریں کون دانش منداور کون جاہل ہے ‘کون امن پسنداور کون انتشار پھیلانے والا ہے؟- جناب پر ویز رشید صاحب جہالت جہالت ہی ہوا کرتی ہے وہ مذہب سے ناواقفیت (مذہبی جہالت )ہو یا سیاسی امور سے عدم واقفیت(سیاسی جہالت ہو) جیسے زہر کو شہد کی ڈبیہ میں ڈال کر اوپر شہد کا لیبل لگا دینے سے وہ شہد نہیں بنے گااس طرح اس کو کوئی بھی دانش مندی کا نام نہیں دیے سکتا.ذرا آگے چلیےاور انصاف کا دامن ہاتھ سے نا جانے دیجیے-
    ان دانش مندوں سے اگر پوچھا جائے کیا تمہیں شراب نوشی کے اڈے نظر نہیں آتے؟کیا تمہیں وہ قحبہ خانے نظر نہیں آتے جہاں دن رات بے حیائی وبے غیرتی اور جسم فروشی کی تجارت اپنے عروج پر ہے۔کیا تمہیں وہ غیر ملکی این جی اوز نظر نہیں آتیں جو حقوق نسواں اور رفاعی کاموں کے نام پرفحاشی و بے حیائی کو فروغ دے رہی ہیں اور ملکی امن کو شیعہ وسنی فساد کھڑا کر کے خانہ جنگی میں تبدیل کیے ہوئے ہیں۔ تمہیں مخلوط تعلیم کے نام پر لڑکے اور لڑکیاں تعلیمی اداروں میں رنگ رلیا ں مناتے کیوں نظر نہیں آتے؟کیا تمہیں وہ ایم پی اے اور ایم این اے نظر نہیں آتے جن کےڈیرے جرائم پیشہ لوگوں کی آماجگاہ بنے ہوئے ہیں ۔جو ناحق قتل ‘چوری‘ڈاکہ زنی ‘شراب نوشی ‘زنا بالجبر‘اغوا برائے تاوان جیسے سنگین جرائم میں ملوث ہیں ۔مگر افسوس اس بات کا ہے کہ پولیس والے بھی ان کو نہیں پو چھتے۔کتنی ہی بوری بند لاشیں ملتی ہیں جن کو قتل کرنے کے بعد تشدد کا نشانہ بنا یا گیا ہوتا ہے مگر قاتلوں کا سراغ آج تک نہیں لگایا گیا۔ کتنے ہی لوگوں کو سانحہ ماڈل ٹا وَن میں موت کی ابدی نیند سلا دیا گیا‘اسلام آباد میں دھرنوں نےجو بد امنی کی تاریخ رقم کی ہے اس سے کیو ں نظریں بند کی جاتی ہیں۔ملکی غداری کی جو تاریخ مشرف دور میں رقم ہوئی اس کی نظیر کون پیش کر سکتا ہے؟انتخابات کے موقع پہ مخالف پارٹیوں سے لڑائی جھگڑوں‘ ہوائی فائرنگ نا جانے کیا کیا طوفان بدتمیزی کھڑا کیا جاتا ہے ۔ویلنٹائن ڈے 14 فروری کو جو حیاء سوز واقعات حتی کہ الیکٹرونک وپرنٹ میڈیا پرجو بے حیائی کوفروغ دیا جاتا ہے۔بسنت کے موقع پر کتنے لوگوں کی جانو ں سے کھیلا جاتا ہےو ہ کسی دانشمندکو نظرنہیں آتا ۔کیا پاکستان اس لیے حاصل کیا تھا؟ کیا یہ نظریہ پاکستان تھا؟آئین پاکستان میں تو لکھا ہے کوئی قانون قرآن و سنت کے خلاف نہیں بننے دیا جائے گا ۔کیا یہ صرف لکھنے کی حد تک تھا؟نبی اکرم ﷺکے گستاخ کو شہید اوراس کے قاتل کو ظالم قرار دیاجاتا ہے ۔ذاتی مفاد ہو تو ہفتوں اسلام آبادکو سر پہ اٹھائے رکھنا اپنا حق سمجھتے ہیں ۔نہ جانےنبی اکرم ﷺکے خاکوں کی بات ہو تو کیوں خاموش تماشائی بنے رہتے ہیں؟آخر یہ سب کچھ کیوں ہے؟اس کا جواب ہر ذی شعور جانتا ہے!کیا یہ سب کچھ انسانی سمگلنگ وغیرہ مدارس کے لوگ کرتے ہیں؟تو اس کا جواب یقیننا نفی میں ہو گا ۔
    جس ملک میں جرائم پیشہ افراد سر عام اسلحہ لہراتے ہوئے گھومتے ہوں قانون ان کی نظر میں ہیچ ہو تو وہا ںمستقبل میں کئی واقعات سانحہ پشاور ہویا‘ سانحہ کراچی جس میں سر عام فیکٹری میں کام کرنے والے 250مزدوروں کی زندگیوں سے کھیلا گیا ہو یا‘ حال ہی میں اسماعیلی فرقے کے بےگناہوں کی بس پر حملہ کر کے 45لوگوں کا قتل عام کیا گیاہوں اس بھی لرزاہ خیز دیکھنے کو مل سکتے ہیں۔دینی مدارس کو نشانہ بنانا شرمناک ہے۔ مدارس پر بے بنیاد الزام لگانے والے سیکولرذہن رکھنے کے ساتھ ہمیشہ امریکہ‘ بھارت‘لندن‘اور یورپ کی زبان بولتے ہیں ۔اپنی حالت تو یہ ہے کہ شاید ہی کسی کو دین کی ابجد سے واقفیت ہو۔ مگر خود کو دین کے ٹھیکیدار سمجھتے ہوئے دینی مدارس پرتبصرہ کرتے اکثربے لگام ہو جاتےہیں۔ کبھی سوچا ہے کہ وہ دینی مدارس اور علماء جو تمہیں اچھے اور برے ‘حرام اورحلال کی تمیز سکھاتے ہیں ۔جن کا ایمان ہے(من لم يرحم صغيرنا و لم یوَقر كبيرنا فلیس منا)جن کی تربیت (المسلم اخو المسلم) جن کو اس بات کی ترغیب دی گی ہے(حق المسلم علي المسلم ست)جن کو اس بات کی وصیت کی گئی ہے کہ جنگ کے دوران عورتوں بچوں بوڑھوں جانوروں حتی کہ فصلوں تک کو نقصان نہ پہنچایا جائے۔تو میں ایک طالب ہونے کے ناطے یہ بات پورے یقین سے کہنا چاہوں گا کہ جو بچوں ‘عورتوں اور بے گناہوں کو مارنا جہاد اور دین سمجھے یقینناوہ جھوٹا ہے اور ہم سب کا مشترکہ دشمن ہے۔میں ایک ادنی طالب علم ہونے کے ناطےیہ بات پورے اتفاق سے کہتا ہوں کہ مکمل تحقیقات کے بعد اگر کوئی مدرسہ دہشت گردی میں ملوث پایا جائے تو اس کو عبرت بنا دیا جائے مگربے بنیاد الزامات سے گریز کیا جائے۔ان دینی مدارس میں اس بات کی تعلیم دی جاتی ہے کہ میدان جنگ میں بھی دشمن کی لاش کا مثلہ نہ کیا جائے ۔کسی کو قتل کرناقصاص کو لازم کرتا ہے۔ کسی کا ایک دانت توڑنے و الے پر5 اونٹ دیت ہےاور زخم کا بدلہ لیا جائے گا‘چور کا ہاتھ کاٹا جائے گا‘فساد فی الارض کرنے والے کو قتل کیا جائے گا‘زانی کو کوڑے مارے جائیں گے شادی شدہ زانی کو رجم کیا جائے گا اوریہ کام محکومت وقت کا ہے نہ کے جس کا جی چاہے قانون کو ہاتھ میں لے کر فیصلےکرتا پھرے اسلام قطعاً اس بات کی اجازت نہیں دیتا بلکہ آپ (ﷺ)نے فرمایا(من حمل علینا السلاح فلیس منّا ..............بخاری) یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ دینی علم رکھنے والا جس نے قال اللہ و قال الر سول پڑھا ہو جس کی شان (العلماء ورثت الانبياء)جس کی صفت ( خيركم من تعلم القرآن و علم) ہووہ لوگو ں کے قتل عام کی تعلیم دے ‘کفر کے فتوے لوگو ں پرلگاتا پھرے ۔میں پورے وثوق سے یہ بات کہتا ہوں اگر کوئی ایسا کرتا ہے تو وہ حکومت ‘ملک اور دین کو بدنام اور قتل و غارت ‘فساد فی الارض کو جہاد کا نام دے کر دھوکا دیتا ہےاور ہم سب کا مشتر کہ دشمن ہے ۔وہ چاہے کسی مدرسے میں چھپ کربیٹھا ہو یا حکومتی عہدو ں پہ براجمان ہو وہ چاہے کسی دینی جماعت کا لیڈر ہو یا کسی سیاسی جماعت کا نمائندہ ہو ہماری سب کی اس کے خلاف جنگ ہے۔ اس ملک پاکستان کو ہم سب مل کرایسے لوگوں سے پاک کیے بغیر چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ ان شاءاللہ۔مگر ہمیں اپنے حقیقی دشمن کو پہچاننا ہو گا ‘ورنہ یہ خانہ جنگی ا پنے ہی لو گو ں پر بغیر ثبوت کے مقدمات چلائے جانا یہ اک دوسری بدامنی کو ہوا دینے کے مترادف ہے۔میں یہ یقین سے کہتا ہوں مدارس 99فیصد تخریب کاری سے پاک ہیں اگر خدا نخواستہ کوئی مدرسہ تخریب کاری میں ملوث پایا جائے تو اس کے منتظمین کو چوراہوں میں سر عام لٹکایا جائے ۔میں ایک طالب علم ہونے کے ناطے وقت کی اہم ترین ضرورت سمجھتا ہوں لیکن یہ بدامنی غیر ملکی این جی اوز اور غیر ملکی ایجنسیوں کی پیدا کردہ ہے جو نام نہاد مسلمانوں کو استعمال کر رہی ہیں اور شیعہ سنی فساد بھی ان کا ہی پیدا کردہ ہے تاکہ علماء کو بدنام کیا جا سکے ۔اگر حکومت چاہتی ہے کہ پاکستان میں بدامنی کا خاتمہ ہو‘دہشت گردی کی جڑیں کاٹی جائیں ‘سرحدوں پہ نوجوان فوجیوں پہ ہونے والی بلا اشتعال فائرنگ اور سرحدی خلاف ورزی کو روکا جائے ‘امن کا پرچار ہو‘لوگوں کے جان ومال کا تحفظ ہو تو چند تجاویزپرعمل کریں میں پورے ایمان سے کہتا ہو ں بہت جلد دہشت گردی اپنی موت آپ مر جائے گی ان شاءاللہ۔
    ملکی بد امنی کا حل !
  2. ٭عدل و شرعی حدود و تعزیرات کا فوری نفاذ ہو ۔
  3. قرآن ۔ولكم في القصاص حیٰوة( سورۃ البقرۃ‘پارا نمبر2آیت نمبر179)
    ٭جرائم پیشہ ا فراد کو تحقیقات کے بعد جرم ثابت ہونے پربغیر سفارش کے چوراہوں میں سرعام لٹکایا جائے۔
    حدیث۔حضور نبی کریم(ﷺ)نے فرمایا اگر فاطمہ بنت محمد(ﷺ) بھی چوری کرتی تو میں اس کا بھی ہاتھ کاٹ دیتا۔)بخاری)
    ٭۔سرحدی حفاظت کےلیےسیکیورٹی انتظا مات کو یقینی بنانا دشمن کی نقل و حر کت پہ کڑی نگاہ ر کھنا اور ہر قسم کی سمگلنگ کو فوری بند کیا جائے۔
    ٭۔غیر ملکی این جی ا وز کے اکاونٹس بند کیے جائیں اور
    ٭غیر ملکی شہریوں کی مکمل تحقیقات کی جائیں اور ان کے ویزوں ‘شناختی کارڈ کی چیکنگ اور ان کی نقل و حرکت کی کڑی نگرانی کی جائے۔
    ٭انصاف پر مبنی تمام جرائم پیشہ افراد کی مکمل تحقیقات کے بعد بقدر جرم فوری طور پر سزا کویقینی بنایا جائے۔
    ٭عدل میں رکاوٹ صدارتی استثناء کو فوری ختم کیا جائے‘ ہر چھوٹے ‘بڑے کو بقدر جرم فوری سزا دی جائے۔
    ٭بیرونی امداد سے چلنے والی این جی اوز و چینلز جو فحاشی پھیلانے اور شعائر اسلام کی تضحیک کے مرتکب ہو ں ان کو اور ان کے اثاثوں کو فوری منجمدکیا جائے۔
    ٭ملکی غداروں کو فوری تختہ دار پرلٹکایا جائے۔
    ٭حکومتی شعبوں میں میرٹ پر انصاف پسند آفیسر وں کی بھرتی کو فوری عمل میں لایا جائے۔
    ٭اسلامی تعلیمات سے واقف ججز کا فوری تقرر کیا جائے تا کہ نظریہ پاکستان وآئین پاکستان کی اسلامی شقوں پرصحیح معنوں پہ عمل کیا جاسکے۔
    ٭اقلیتوں کو اسلامی طریقہ پر مکمل تحفظ و مذہبی آزادی دی جائے‘مخلوط تعلیم کا سلسلہ فوری بند کر کے لڑکیوں اور لڑکوں کے لیے الگ کیمپس و ٹرانسپورٹ جاری کی جائیں۔
    ٭ملک میں بدمعاشی ‘غنڈہ گردی ‘چوری ‘ڈاکہ زنی ‘منشیات ‘انسانی سمگلنگ‘اغوا برائے تاوان‘جسم فروشی ‘شراب نوشی‘اسلحہ کی نمائش پر پابندی اور تمام جرائم پیشہ افراد اور ان کے پشت پناہوں کو فوری مکمل تحقیقات کے بعد بقدر جرم سزا دی جائے۔ تمام تعلیمی ادارو ں میں اسلامی نصاب کا فوری اجرا ء کیا جائے۔
    ٭۔نہ سمجھوں گے تو مٹ جاؤں گے اے جہاں والو۔ تمہاری داستاں نہ رہے گی داستانوں میں
 
Last edited:

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
ارے صاحب اب دو قومی نظریہ کہا ں رہ گیا ہے اب تو اس نظریہ نے ترقی کر لی ہے اور یہ تین قومی نظریہ ہوگیا
پاکستان : مسلم قوم کا ملک
بھارت : ہندو قوم کا ملک
بنگلا دیش : بنگالی قوم کا ملک
 

ظفر اقبال

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 22، 2015
پیغامات
281
ری ایکشن اسکور
21
پوائنٹ
104
سرآپ ٹھیک کہہ رہے ہیں مگر حقائق کو تلاش کیا جائے تو بنگلہ دیشی قوم کا نظریہ حقیقت میں پاکستا ن اور مسلم لیگ والا نظریہ تھا۔ وہ بنگلہ دیشی قوم کو تصویر کا صرف ایک رخ دکھلا کر دھوکا دیہ گیا تھا۔ ان کا نظریہ حقیقت میں تقسیم کی وجوہات کی طرف جائیں۔ تو پتہ چلتا ہے کہ ہندوانہ نظریہ ہی تھا کوئی الگ سے نظریہ نہیں تھا اس طرح تو کشمیری قوم کا نظریہ پاکستان والا بھی نہیں رہے گا۔ تو ظاہر میں چار نظریے بن جائیں گئے جب کے یہ بات حقیقت کے متنافی ہے کشمیری اسلام کی بنیاد پر پاکستان والا نظریہ رکھتےہیں اگر نہیں ان کو بھارت کے ساتھ الحاق میں کیا دشواری ہے۔؟
 
Last edited:
Top