• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نفاق سے دوستی۔۔ تفسیر السراج۔ پارہ:4

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
مَثَلُ مَا يُنْفِقُوْنَ فِيْ ھٰذِہِ الْحَيٰوۃِ الدُّنْيَا كَمَثَلِ رِيْحٍ فِيْھَا صِرٌّ اَصَابَتْ حَرْثَ قَوْمٍ ظَلَمُوْٓا اَنْفُسَھُمْ فَاَھْلَكَتْہُ۝۰ۭ وَمَا ظَلَمَھُمُ اللہُ وَلٰكِنْ اَنْفُسَھُمْ يَظْلِمُوْنَ۝۱۱۷ يٰٓاَيُّھَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَا تَتَّخِذُوْا بِطَانَۃً مِّنْ دُوْنِكُمْ لَا يَاْلُوْنَكُمْ خَبَالًا۝۰ۭ وَدُّوْا مَا عَنِتُّمْ۝۰ۚ قَدْ بَدَتِ الْبَغْضَاۗءُ مِنْ اَفْوَاہِھِمْ۝۰ۚۖ وَمَا تُخْفِيْ صُدُوْرُھُمْ اَكْبَرُ۝۰ۭ قَدْ بَيَّنَّا لَكُمُ الْاٰيٰتِ اِنْ كُنْتُمْ تَعْقِلُوْنَ۝۱۱۸
ان کی مثال جو اس دنیوی زندگی میں(محض نفسانیت کے لیے) خرچ کرتے ہیں، اس ہوا کی مثال ہے جس میں پالا ہے۔ وہ پہنچی ان کے کھیت پر جنھوں نے اپنی جانوں پر ظلم کیا اور اس نے کھیت نیست ونابود کردیا اور خدا نے ان پر ظلم نہیں کیا لیکن وہ اپنی جانوں پر خود ظلم کرتے ہیں۔۱؎(۱۱۷)مومنو! اپنے غیر کو بھیدی نہ بناؤ۔ وہ تمہاری خرابی میں کوتاہی نہیں کرتے اور چاہتے ہیں کہ تم کو تکلیف پہنچے۔ ان کے مونہوں سے دشمنی نکلی پڑتی ہے اورجو ان کے دلوں میں چھپا ہے وہ اس سے زیادہ ہے ۔ ہم نے تم کو پتے بتلادیئے۔ اگرتم کچھ عقل رکھتے ہو۔۲؎ (۱۱۸)
۱؎ ان مال داروں کی تمام کوششیں رائیگاں جائیں گی۔ ان لوگوں کی طرح جن کا کھیت سرد ہوا کے جھونکوں سے تباہ ہوجائے ، کیوں کہ ان کے دلوں میں ایمان وانصاف کا جذبہ موجود نہیں۔ مقصود اعمال نہیں بلکہ اعمال حسنہ ہیں جو خدا تعالیٰ کی مرضی کے موافق ادا کیے جائیں۔
نفاق سے دوستی
۲؎ بِطَانَۃً کے معنی رابطہ قلبی کے ہیں۔ مِنْ دُوْنِکُمْ کا مطلب یہ ہے کہ اسلامی مفاد کو ٹھکرا کر ایسے تعلقات کفر کے ساتھ وابستہ رکھے جائیں۔ اس لیے ظاہر ہے کہ آیت کا مقصد عام معاشی و مجلسی تعلقات سے روکنا نہیں بلکہ یہ ہے کہ کفر پر کلی اعتماد نہ کیا جائے اور کبھی غیرمسلموں کو اپنا سچا خیر خواہ نہ سمجھا جائے ۔ یہ بہترین سیاسی سبق ہے جو مسلمانوں کو دیا گیا ہے اور اس کی وجوہ یہ بیان فرمائیں کہ لاَ یَالُوْنَکُمْ خَبَالاً۔ تم کو نقصان پہنچانے میں انھوں نے کبھی کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی۔ تم چاہے کتنا ہی اخلاص کا ثبوت دو، وہ تمہارے ساتھ دھوکے ہی سے پیش آئیں گے۔ وَدُّووْامَاعَنِتُّمْ یہ ہمیشہ کوشاں رہتے ہیں کہ تمہیں مصائب میں مبتلا رکھا جائے۔ قَدْ بَدَتِ الْبَغْضَآء مِنْ اَفْوَاھِھِمْ۔ دشمنی کی باتیں باوجود اخفا کے ان کے منہ سے نکل جاتی ہیں۔وَمَا تُخْفِیْ صُدُوْرُھُمْ اَکْبَرُ اور ان کے دلوں میں اس سے زیادہ بغض وعناد بھرا ہے جتنا کہ ظاہرہوتا ہے ۔ باوجود اس کے اُوْلٓاء تُحِبُّوْنَھُمْ تم ان سے محبت کرتے ہو۔ وہ بظاہر گو نہایت مخلص نظر آتے ہیں مگر بباطن تم پردانت پیستے ہیں۔ تمھیں اگر کوئی تکلیف پہنچ جائے تو خوش ہوتے ہیں اور خوشی سے پھولے نہیں سماتے اور اگر تم کامیابی ومسرت سے دوچار ہوجاؤ تو جلتے ہیں اور غیظ وغضب میں بھر جاتے ہیں۔

کہیے ان حالات کے بعد بھی ان سے تعلقات رکھے جائیں؟آج بھی کفر کی یہی حالت ہے ۔ مسلمان کی سادگی کی حد ہے کہ وہ سب کے ساتھ مخلصانہ ملتا ہے ۔ا س کے دل میں تعصب وعناد کے لیے کوئی جگہ نہیں۔ وہ انتہا درجہ کا روادار ہے مگر ساری دنیائے کفر اس کی مخالف ہے۔ مسلمان کو جب کبھی بھی کوئی تکلیف پہنچی ہے ، کفر کی با چھیں کھل گئی ہیں اور ان کے اخبارات اس خوشی کو چھپا نہیں سکتے۔
حل لغات
{ رِیْحٌ}۔ ہوا {صِرٌّ} تیز سردی۔ ٹھنڈک۔ {بِطَانَۃً}دلی دوستی۔ قلبی رابطہ {اَلیٰ یَاْلُوا} کے اصل میں کسی کام میں کمی رکھنے کے ہیں {لَا یَالُوْنَ} کے معنی یہ ہیں کہ کوی دقیقہ نہیں اٹھا رکھتے {خَبَالٌ} فساد۔نقصان۔
 
Top