• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نمازمیں قراء اتِ متواترہ کی تلاوت

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
ابن مقسم بغدادی رحمہ اللہ (۳۵۴ھ)کا قراء ات شاذہ پڑھنے سے رجوع کرنا
ابن مقسم بغدادی رحمہ اللہ کو اس بات پر سزا دی گئی تھی کہ وہ ہر اس قراء ت کی تلاوت جائز سمجھتا تھا جو عربیت اور رسم مصاحف کے مطابق ہو، اگرچہ سندا صحیح ثابت نہ ہو، اسی وجہ سے بغداد میں قراء و فقہا کاایک اجلاس منعقد ہوا۔جس میں بادشاہ وقت بھی شامل ہوا۔ ابن مقسم کو سب علما کے سامنے پیش کیاگیا۔ اس نے توبہ کی اور اس رائے سے رجوع کرلیا، حتیٰ کہ اس سے ایک اقرار نامہ بھی لکھوایا گیا۔علامہ جزری رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اس واقعہ کو ’’خطیب بغدادی‘‘ نے (تاریخ بغداد) میں ذکر کیا ہے۔(النشر فی القراء ات العشر:۱؍۱۷)
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
ابن شنبوذ (۳۲۵ھ) کوسزا
ابن شنبوذ کا مسلک یہ تھا کہ شاذ قراء ات کا پڑھنا پڑھانا جائز ہے اگر وہ قراء ت عربیت کے موافق ہوچاہے رسم عثمانی کے خلاف ہی کیوں نہ ہو۔ اس رائے کی وجہ سے ابن شنبوذ کو گرفتار کیاگیا چنانچہ (ربیع الثانی ۳۲۳ھ)بغدادمیں ایک اجلاس منعقد ہوا جس میں اس وقت کا بادشاہ ابوعلی بن مقلۃ ، امام ابن مجاہد اور علماء، فقہا اور محدثین کی ایک جماعت موجودتھی، ابن شنبوذ نے امام ابن مجاہد سے نہایت تلخ کلامی کی، پھر ابن شنبوذ کو بادشاہ وقت نے دس کوڑوں کی سزاسنائی۔چنانچہ اس نے اپنی غلطی کااقرار کیا اور اپنے مذہب سے رجوع کرلیا۔اس پر ایک دستاویز بھی لکھی گئی۔ (ماخوذ از غایۃ النھایۃ فی طبقات القراء :۲؍۵۵)
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
خلاصہ بحث
ساری بحث پڑھنے کے بعد یہ موقف سامنے آیا:
(١) قراء ات وحی ہیں۔
(٢) قراء ات سبعہ احرف کے تابع ہیں۔
(٣) رسم عثمانی کے موافق ہیں۔
(٤) قراء ات عشرہ سے نماز بالکل درست ہے، اس پر امت کااجماع ہے۔
(٥) قراء ات عشرہ صحیح الاسناد ہیں اور توقیفی ہیں۔
(٦) قراء ات عشرہ کی صحت پر امت کااجماع ہے۔
(٧) سلف و خلف کا نماز میں قراء ات عشرہ پڑھنا عام معمول تھا۔
(٨) امت کے پاس اس وقت جو فقط صحیح قراء ات ہیں وہ قراء عشرہ کی مرویات ہیں۔
(٩) شاذ قراء ات قرآن نہیں، ان کی تلاوت حرام ہے۔
(١٠) شاذ قراء ات بطور تفسیر اور حدیث پڑھی جاسکتی ہیں۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
(١١) شاذ قراء ات نماز میں پڑھنا جائز نہیں۔
(١٢) شاذ قراء ات کرنے والے کی نماز باطل ہے۔
(١٣) شاذ قراء تیں پڑھنے والے کے پیچھے نماز پڑھنا درست نہیں، نمازلوٹانا ہوگی۔
(١٤) شاذ قراء ات کے قرآن نہ ہونے پر اُمت کااجماع ہے۔
(١٥) کسی مسلک کے عالم نے شاذ قراء ات پڑھنے کی اجازت نہیں دی۔
(١٦) قراء ات کاسیکھنااور سکھانا تلقی پر موقوف ہے۔
(١٧) شاذ اور صحیح قراء ات کے بارے میں اُمت کے اجماعی موقف سے انحراف جائز نہیں۔
(١٨) شاذ قراء ات اگر کسی نے پڑھیں ہیں تواس کا سختی سے انکار کیا گیا ہے جیساکہ ابن مقسم اور ابن شنبوذ کے واقعات میں درج ہے۔
اللہ رب العزت سے دُعا ہے کہ اس مسئلے پر شرح صدر فرمائے۔قرآن اور علوم قرآن کی حفاظت اور خدمت کی توفیق بخشے۔ آمین

٭۔۔۔۔۔٭۔۔۔۔۔٭
 
Top