• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نمازیوں کودوران اقامت کس وقت کھڑے ہونا چاہیے؟

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
نمازیوں کودوران اقامت کس وقت کھڑے ہونا چاہیے؟

سوال: مجھے اقامت سن کر کس وقت کھڑا ہونا چاہیے؟ دوران اقامت "اللہ اکبر" سن کر کھڑے ہونا ہے یا "لا الہ الا اللہ" سننے پر کھڑے ہونا ہے؟ اور اگر ہم اکیلے سنتیں، نوافل، یا وتر وغیرہ پڑھیں تو کیا ان کیلئے بھی اقامت کہی جائے گی؟

Published Date: 2016-02-04

الحمد للہ:

اول:

نمازی نماز کیلئے کس وقت کھڑا ہو، اس بارے میں اہل علم رحمہم اللہ کے متعدد اقوال ہیں جنہیں نووی رحمہ اللہ نے "المجموع " (3/233) میں ذکر کیا ہے، جو کہ درج ذیل ہیں:

1- جس وقت مؤذن اقامت کہنا شروع کرے، یہ عطاء اور زہری کا موقف ہے۔

2- جس وقت مؤذن "حي على الصلاة" کہے، یہ ابو حنیفہ کا موقف ہے۔

3- جس وقت مؤذن اقامت کہہ کر فارغ ہو جائے، یہ شافعی کا موقف ہے۔

4- اس کا کوئی وقت مقرر نہیں ہے، چنانچہ نمازی اقامت کی ابتدا، درمیان، یا آخر میں کبھی بھی کھڑا ہو سکتا ہے، یہ مالکی فقہاء کا موقف ہے۔

5- مؤذن جس وقت اقامت کہتے ہوئے "قد قامت الصلاة" پر پہنچے اور امام بھی آ جائے تو اس وقت کھڑا ہونا مسنون ہے، اور اگر امام نہ آئے تو امام کو دیکھ کر کھڑے ہونا چاہیے، یہ امام احمد کا موقف ہے۔

لیکن ان میں سے کسی بھی قول کے بارے میں کوئی واضح دلیل احادیث میں نہیں ہے، چنانچہ مذکورہ بالا تمام اقوال ائمہ کرام کے اپنے اپنے فہم کے مطابق اجتہادات ہیں۔

لہذا نمازی کسی بھی وقت کھڑے ہو سکتا ہے، چاہے اقامت کی ابتدا میں یا درمیان میں۔۔۔، لیکن احادیث میں یہ ملتا ہے کہ مؤذن جس وقت اقامت کہہ دے اور امام مسجد میں داخل نہ ہوا ہو تو نمازی جماعت کیلئے اس وقت تک کھڑے نہ ہوں جب تک اس دیکھ نہ لیں، جیسے کہ ابو قتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

(جس وقت نماز کی اقامت کہہ دی جائے تو اس وقت تک کھڑے نہ ہو جب تک مجھے نہ دیکھ لو) بخاری: (637) مسلم: (604)

اور مسلم کی ایک روایت میں ہے کہ: (یہاں تک کہ تم مجھے دیکھ لو کہ میں [گھر سے ]باہر آ گیا ہوں)

مالکی فقہی ابن رشد رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ:

"۔۔۔ اگر ابو قتادہ کی حدیث صحیح ہو تو اس پر عمل کرنا واجب ہے، اور بصورت دیگر اس مسئلے میں واضح نص نہ ہونے کی وجہ سے وسعت ہوگی، چنانچہ جس وقت بھی کھڑا ہو جائے تو صحیح ہوگا" انتہی

"الموسوعة الفقهية" (34/112)

شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ سے سوال پوچھا گیا کہ: کیا احادیث میں اقامت کے وقت نماز کیلئے کھڑے ہونے کی حد بندی ہے؟

تو انہوں نے جواب دیا:

"نماز کیلئے کھڑے ہونے کی حد بندی احادیث میں نہیں ہے؛ البتہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اتنا فرمایا ہے کہ:
(جب تک مجھے نہ دیکھ لو کھڑے نہیں ہونا) چنانچہ انسان ابتدا، درمیان، یا اقامت کے آخر میں کھڑا ہو جائے تو یہ سب جائز ہے" انتہی

"مجموع فتاوى ابن عثیمین" (13/8)

دوم:

فرض نمازوں کے علاوہ کسی بھی نماز کیلئے اقامت کہنا شرعی عمل نہیں ہے۔

چنانچہ نووی رحمہ اللہ کہتے ہیں:

"پانچ نمازوں کے علاوہ اذان اور اقامت کہنا شرعا ثابت نہیں ہے، چاہے نماز نذر کی ہو یا جنازے کی ، جمعہ، عیدین، کسوف، استسقاء کی طرح با جماعت ادا کی جاتی ہوں یا نماز اشراق کی طرح اکیلے ۔۔۔، جمہور علمائے کرام کا یہی موقف ہے" انتہی مختصراً
"المجموع" (3/83)

مزید کیلئے سوال نمبر: (
9360) کا جواب ملاحظہ کریں۔

واللہ اعلم.

اسلام سوال و جواب

http://islamqa.info/ur/134108
 
Last edited:

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
292
پوائنٹ
165
سب سے سوال یہ ہے کہ اقامت کب کہی جائے اورمقتدی کب کھڑا ہو ؟
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
292
پوائنٹ
165

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,417
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
معذرت کے ساتھ، جواب قرآن و حدیث سے ہونا چاہیئے نہ کہ ”اقوال“ سے۔
اس کے جواب میں حدیث پیش کی جا چکی ہے:
بو قتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

(جس وقت نماز کی اقامت کہہ دی جائے تو اس وقت تک کھڑے نہ ہو جب تک مجھے نہ دیکھ لو) بخاری: (637) مسلم: (604)

اور مسلم کی ایک روایت میں ہے کہ: (یہاں تک کہ تم مجھے دیکھ لو کہ میں [گھر سے ]باہر آ گیا ہوں)
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
292
پوائنٹ
165
اس کے جواب میں حدیث پیش کی جا چکی ہے:
میں نے درج ذیل پر اشکال ظاہر کیا تھا؛

سوال: مجھے اقامت سن کر کس وقت کھڑا ہونا چاہیے؟ دوران اقامت "اللہ اکبر" سن کر کھڑے ہونا ہے یا "لا الہ الا اللہ" سننے پر کھڑے ہونا ہے؟
اس کے جواب میں ؛

نمازی نماز کیلئے کس وقت کھڑا ہو، اس بارے میں اہل علم رحمہم اللہ کے متعدد اقوال ہیں جنہیں نووی رحمہ اللہ نے "المجموع " (3/233) میں ذکر کیا ہے، جو کہ درج ذیل ہیں:
اس کے بعد ”اقوال“ پیش کئے گئے اور ان سب کو رد کرتے ہوئے کہا؛

لیکن ان میں سے کسی بھی قول کے بارے میں کوئی واضح دلیل احادیث میں نہیں ہے، چنانچہ مذکورہ بالا تمام اقوال ائمہ کرام کے اپنے اپنے فہم کے مطابق اجتہادات ہیں۔
پھر فیصلہ صادر فرمایا ؛

لہذا نمازی کسی بھی وقت کھڑے ہو سکتا ہے، چاہے اقامت کی ابتدا میں یا درمیان میں۔۔۔، لیکن احادیث میں یہ ملتا ہے کہ مؤذن جس وقت اقامت کہہ دے اور امام مسجد میں داخل نہ ہوا ہو تو نمازی جماعت کیلئے اس وقت تک کھڑے نہ ہوں جب تک اس دیکھ نہ لیں
جب حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان موجود ہے کہ ” اس وقت تک کھڑے نہ ہو جب تک مجھے نہ دیکھ لو“ رو کسی قیل قال کی ضرورت نہیں رہتی۔ مگر حدیث لکھنے کے بعد پھر لکھا؛

مالکی فقہی ابن رشد رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ:

"۔۔۔ اگر ابو قتادہ کی حدیث صحیح ہو تو اس پر عمل کرنا واجب ہے، اور بصورت دیگر اس مسئلے میں واضح نص نہ ہونے کی وجہ سے وسعت ہوگی، چنانچہ جس وقت بھی کھڑا ہو جائے تو صحیح ہوگا" انتہی


"الموسوعة الفقهية" (34/112)
حدیث صحیح بخاری کی کیا ”نص“ نہیں؟

شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ سے سوال پوچھا گیا کہ: کیا احادیث میں اقامت کے وقت نماز کیلئے کھڑے ہونے کی حد بندی ہے؟

تو انہوں نے جواب دیا:

"نماز کیلئے کھڑے ہونے کی حد بندی احادیث میں نہیں ہے؛ البتہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اتنا فرمایا ہے کہ:
(جب تک مجھے نہ دیکھ لو کھڑے نہیں ہونا) چنانچہ انسان ابتدا، درمیان، یا اقامت کے آخر میں کھڑا ہو جائے تو یہ سب جائز ہے" انتہی

"مجموع فتاوى ابن عثیمین" (13/8)
میرے خیال میں حد بندی تو ہوگئی جب رسول اللہ سلی اللہ علیہ وسلم نے فرمادیا کہ ”اس وقت تک کھڑے نہ ہو جب تک مجھے نہ دیکھ لو“۔
یہ بات تو احادیث سے ثابت ہے کہ جب تک امام کو نہ دیکھ لو نماز کے لئے مت اٹھو۔ میں نے سوال کیا تھا؛
اقامت کب کہی جائے
اس کی وضاحت قرآن و حدیث سے فرمادیں۔ شکریہ
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,417
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
سب سے سوال یہ ہے کہ اقامت کب کہی جائے
فَإِذَا قَضَيْتُمُ الصَّلَاةَ فَاذْكُرُوا اللَّهَ قِيَامًا وَقُعُودًا وَعَلَى جُنُوبِكُمْ فَإِذَا اطْمَأْنَنْتُمْ فَأَقِيمُوا الصَّلَاةَ إِنَّ الصَّلَاةَ كَانَتْ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ كِتَابًا مَوْقُوتًا (سورة النساء 103)
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
292
پوائنٹ
165
سب سے سوال یہ ہے کہ اقامت کب کہی جائے اورمقتدی کب کھڑا ہو ؟
فَإِذَا قَضَيْتُمُ الصَّلَاةَ فَاذْكُرُوا اللَّهَ قِيَامًا وَقُعُودًا وَعَلَى جُنُوبِكُمْ فَإِذَا اطْمَأْنَنْتُمْ فَأَقِيمُوا الصَّلَاةَ إِنَّ الصَّلَاةَ كَانَتْ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ كِتَابًا مَوْقُوتًا (سورة النساء 103)
بات سمجھ نہیں آئی وضاحت فرمادیں۔
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
292
پوائنٹ
165
احادیث سے مجموعی تاثر یہ ملتا ہے کہ امام جب اپنے مقام پر پہنچ جائے (یا آتا دکھائی دے) تو کھڑے ہو کر صف بندی شروع کر دیں۔ جب صف بندی کی تکمیل ہو جائے تب اقامت کہی جائے۔
 
Last edited by a moderator:
Top