• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نمازی اپنی نظر کہاں رکھے ؟

مقبول احمد سلفی

سینئر رکن
شمولیت
نومبر 30، 2013
پیغامات
1,391
ری ایکشن اسکور
452
پوائنٹ
209

نمازی اپنی نظر کہاں رکھے ؟
یہ ایک اہم مسئلہ ہے کہ نمازی دوران نماز حالت قیام ، رکوع، سجدہ ، تشہد اور سلام پھیرتے وقت کہاں دیکھے ؟

(1) اہل علم کے ہاں قیام اور رکوع کی حالت میں نظر کے مقام کے تعین میں اختلاف پایا جاتا ہےلیکن راحج قول کے مطابق حالت قیام اور رکوع میں سجدے کی جگہ نظر رکھنا چاہئے ۔ ابن سیرین ؒ سے روایت ہے کہ کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم پہلے نماز میں آسمان کی جانب دیکھ لیا کرتے تھے تو جب یہ آیت "الذین ھم فی صلاتھم خاشعون" (سورہ مومنون:2) نازل ہوئی تو آپ نے سر نیچے کرلیا۔ (اسے بیہقی اور سعید بن منصورنے روایت کیا ہے )
اسی طرح ایک دوسری حدیث ہے :
"عن انس رضی اللہ عنہ ان النبی صلی اللہ علیہ وسلم قال : یا انس اجعل بصرک حیث تسجد" (رواہ البیہقی)
ترجمہ: حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اسے انس اپنی نظر سجدے کی جگہ رکھو۔
گرچہ یہ حدیث ضعیف ہے مگر علامہ البانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اس باب میں بہت ساری احادیث ہیں جو سجدہ کی جگہ دیکھنے پر دلالت کرتی ہیں۔ (دیکھیں صفۃ صلاۃ النبی صلی اللہ علیہ وسلم)
بخاری شریف کی ایک روایت سے پتہ چلتا ہے کہ حالت قیام میں نظر امام کی طرف ہوناچاہئے ۔ بہرکیف دونوں پر عمل کیا جاسکتا ہے ،اہم چیز یہ ہے کہ نماز میں ادھرادھردائیں بائیں یا اوپر کی طرف نہ دیکھا جائے ۔

(2) حالت تشہد اور دونوں سجدہ کے درمیان بیٹھنے پر انگلی کے اشارہ پر نظر رکھے ۔ حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ:آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نظر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے (شہادت کی انگلی کے) اشارے سے تجاوز نہیں کرتی تھی ..
(صحیح ابوداؤد) شیخ البانی ؒ نے اسے حسن صحیح قرار دیاہے ۔
صاحب تحفۃ الاحوذی رقم طراز ہیں :"تشحد میں اپنی نظر انگشت شہادت اور اس کے اشارے کی طرف رکھنی چاہیے" .
(تحفۃ الاحوذی 2/196)

(3) سجدے کی حالت میں نمازی اپنی آنکھوں کے مقابل زمین پردیکھے ۔

(4) نمازی سلام پھیرتے ہوئے اچھی طرح دائیں اور بائیں مڑے ، اس میں وسعت ہے کہ چاہے اپنی جانب ساتھی کی طرف التفات کرے یا کندھے پر نظر مرکوز رکھے ۔ سلام سے متعلق احادیث سے یہی پتہ چلتا ہے ۔

 
شمولیت
ستمبر 13، 2014
پیغامات
393
ری ایکشن اسکور
276
پوائنٹ
71
نماز میں سجدے کی جگہ پر ہی نظر رکھنے کی کوئی صحیح روایت ؟؟؟شیخ البانی رحمہ اللہ کے کہنے سے کچھ نہیں ہوتا جب تک دلیل نہ آ جائے
تشھد میں بیٹھے ہوئے تو صراحت ہے کہ نظر انگشت شھادت سے تجاوز نہ کرے لیکن باقی جگہ کوئی تخصیص نہیں اگر کوئی اپنے قدموں کی جگہ دیکھتا ہے تب بھی حرج نہیں البتہ آسمان کی جانب دیکھنے کی صریح نہی موجود ہے
مسئلہ صرف یہ ہے کہ انسان کو نماز توجہ سے پڑھنی چاہییئے ادھر ادھر دیکھنا ممنوع ہے ایک روایت میں تو یہ بھی تذکرہہے کہ صحابی اللہ کے نبی کو نماز میں دیکھتے ہیں روایت صحیح بخاری میں ہے
لہذا بوقت ضرورت التفات بھی جائز ہے
ان تجد عیبا فسد الخللا جل من لا عیب فیہ و علا
یہ بات علمی نقاش کیلئے بڑھائی ہے تا کہ عامۃ الناس میں اس مشھور مسئلہ کی وضاحت ہو سکے
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,128
پوائنٹ
412
كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا صلي طأطأ رأسه ورمى ببصره نحو الأرض (رواه الحاكم والبيهقي)
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز پڑھتے تو اپنے سر کو جھکا لیتے اور اپنی نگاہ زمین کی جانب ڈال دیتے (رکھ دیتے).
علامہ البانی رحمہ اللہ نے اس پر صحیح کا حکم لگایا ہے.
 
Last edited:

مقبول احمد سلفی

سینئر رکن
شمولیت
نومبر 30، 2013
پیغامات
1,391
ری ایکشن اسکور
452
پوائنٹ
209
نماز میں سجدے کی جگہ پر ہی نظر رکھنے کی کوئی صحیح روایت ؟؟؟شیخ البانی رحمہ اللہ کے کہنے سے کچھ نہیں ہوتا جب تک دلیل نہ آ جائے
تشھد میں بیٹھے ہوئے تو صراحت ہے کہ نظر انگشت شھادت سے تجاوز نہ کرے لیکن باقی جگہ کوئی تخصیص نہیں اگر کوئی اپنے قدموں کی جگہ دیکھتا ہے تب بھی حرج نہیں البتہ آسمان کی جانب دیکھنے کی صریح نہی موجود ہے
مسئلہ صرف یہ ہے کہ انسان کو نماز توجہ سے پڑھنی چاہییئے ادھر ادھر دیکھنا ممنوع ہے ایک روایت میں تو یہ بھی تذکرہہے کہ صحابی اللہ کے نبی کو نماز میں دیکھتے ہیں روایت صحیح بخاری میں ہے
لہذا بوقت ضرورت التفات بھی جائز ہے
ان تجد عیبا فسد الخللا جل من لا عیب فیہ و علا
یہ بات علمی نقاش کیلئے بڑھائی ہے تا کہ عامۃ الناس میں اس مشھور مسئلہ کی وضاحت ہو سکے
"عن انس رضی اللہ عنہ ان النبی صلی اللہ علیہ وسلم قال : یا انس اجعل بصرک حیث تسجد" (رواہ البیہقی)
اس حدیث کو حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے حسن کہا ہے ۔
يا أنسُ اجعل بصرَك حيثُ تسجُدُ
الراوي : أنس بن مالك | المحدث : ابن حجر العسقلاني | المصدر : تخريج مشكاة المصابيح
الصفحة أو الرقم: 1/445 | خلاصة حكم المحدث : [حسن كما قال في المقدمة]


شیخ البانی رحمہ اللہ نے اس روایت پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا اس باب میں دوسری احادیث ہیں جن سے سجدہ کی جگہ میں دیکھنے کی مشروعیت کی تائید کرتی ہیں ۔
أنَّ النبيَّ صلَّى اللهُ عليه وسلَّم ، قال : يا أَنَسُ ! اجعلْ بصرَك حيثُ تسجدُ
الراوي : أنس بن مالك | المحدث : الألباني | المصدر : تخريج مشكاة المصابيح
الصفحة أو الرقم: 955 | خلاصة حكم المحدث : رواه العقيلي في "الضعفاء" من طريق عنطوانة وقال: "عنطوانة مجهول بالنقل، حديثه غير محفوظ" لكن في الباب أحاديث أخرى ، تؤيد مشروعية النظر إلى موضع السجود


شیخ البانی نے تائیدمیں ایک یہ روایت بھی پیش کی ہے ۔
كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا صلي طأطأ رأسه ورمى ببصره نحو الأرض (رواه الحاكم والبيهقي)
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز پڑھتے تو اپنے سر کو جھکا لیتے اور اپنی نگاہ زمین کی جانب ڈال دیتے (رکھ دیتے).
علامہ البانی رحمہ اللہ نے اس پر صحیح کا حکم لگایا ہے.
اور یہ روایت بھی ہے جسے البانی صاحب نے صحیح قرار دیا ہے ۔​
لمَّا دخلَ الْكعبةَ ما خلفَ بصرُهُ موضعَ سجودِهِ حتَّى خرجَ منْها
الراوي : [عائشة] | المحدث : الألباني | المصدر : صفة الصلاة
الصفحة أو الرقم: 89 | خلاصة حكم المحدث : صحيح

 

مقبول احمد سلفی

سینئر رکن
شمولیت
نومبر 30، 2013
پیغامات
1,391
ری ایکشن اسکور
452
پوائنٹ
209
اگر کوئی اپنے قدموں کی جگہ دیکھتا ہے تب بھی حرج نہیں
سجدے کی جگہ دیکھنا خشوع خضوع کے قبیل سے بھی ہے اور پیر کی طرف دیکھنا اولا بلادلیل ہے ، ثانیا توجہ بٹنے کا سبب بھی بن سکتا ہے ۔
 
شمولیت
جون 13، 2018
پیغامات
109
ری ایکشن اسکور
12
پوائنٹ
44
صاحب نے صحیح قرار دیا ہے ۔​
لمَّا دخلَ الْكعبةَ ما خلفَ بصرُهُ موضعَ سجودِهِ حتَّى خرجَ منْها
الراوي : [عائشة] | المحدث : الألباني | المصدر : صفة الصلاة
الصفحة أو الرقم: 89 | خلاصة حكم المحدث : صحيح
اس پر علامہ ذھبی رح کا حکم

- أنَّ عائشةَ , كانت تقولُ عجبًا للمَرءِ المسلمِ إذا دخلَ الكعبةَ كيفَ يرفعُ بصرَهُ قِبلَ السَّقفِ يدعُ ذلِكَ إجلالًا وإعظامًا دخلَ رسولُ اللَّهِ صلَّى اللَّهُ عليهِ وسلَّمَ الكعبةَ ما خلَّفَ بصرُهُ موضعَ سجودِهِ حتَّى خرجَ مِنها
الراوي : عائشة أم المؤمنين |
المحدث : الذهبي | المصدر : المهذب

الصفحة أو الرقم: 4/1911 |
خلاصة حكم المحدث : هذا من المنكرات رواه الأصم عن أحمد بن عيسى بن زيد التنيسي وهو مجروح، عن التنيسي عمرو بن أبي سلمة عن زهير وهو ذو مناكير
 
شمولیت
جون 13، 2018
پیغامات
109
ری ایکشن اسکور
12
پوائنٹ
44
عن انس رضی اللہ عنہ ان النبی صلی اللہ علیہ وسلم قال : یا انس اجعل بصرک حیث تسجد" (رواہ البیہقی)
- يا أنسُ ، ضَعْ بَصَرَكَ حيثُ تَسْجُدُ
الراوي : أنس بن مالك |
المحدث : ابن حجر العسقلاني |
المصدر : لسان الميزان

الصفحة أو الرقم: 6/245 |
خلاصة حكم المحدث : [فيه] عنطوانة، قال العقيلي: مجهول

التخريج : أخرجه العقيلي في ((الضعفاء الكبير)) (3/427)، وأبو نعيم في ((تاريخ أصبهان)) (1/295) واللفظ له، والبيهقي (3686)
 
Top