• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نماز ایک مبارک عمل۔ شروع سے آخر تک اجر ثواب کے ڈھیر

ابو عکاشہ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 30، 2011
پیغامات
412
ری ایکشن اسکور
1,491
پوائنٹ
150
نماز ایک مبارک عمل ۔شروع سے آخر تک اجرو ثواب کے ڈھیر

1۔وضو
عن أبي هريرة أن رسول الله صلی الله عليه وسلم قال إذا توضأ العبد المسلم أو المؤمن فغسل وجهه خرج من وجهه کل خطية نظر إليها بعينيه مع الما أو مع آخر قطر الما فإذا غسل يديه خرج من يديه کل خطية کان بطشتها يداه مع الما أو مع آخر قطر الما فإذا غسل رجليه خرجت کل خطية مشتها رجلاه مع الما أو مع آخر قطر الما حتی يخرج نقيا من الذنوب

سید نا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جب بندہ مسلمان یا مومن وضو کرتا ہے اور اپنے چہرے کو دھوتا ہے تو اس کے چہرے سے وہ تمام گناہ جھڑ جاتے ہیں جو اس نے آنکھوں سے کئے پانی کے ساتھ یا پانی کے آخری قطرے کے ساتھ، جب وہ اپنے دونوں ہاتھ دھوتا ہے تو اس کے ہاتھوں کے گناہ جو انہوں نے کسی چیز کو پکڑ کر کئے جھڑ جاتے ہیں پانی کے ساتھ یا پانی کے آخری قطرے کے ساتھ، جب وہ اپنے پاؤں کو دھوتا ہے تو پاؤں جن گناہوں کی طرف چل کر گئے وہ تمام گناہ پانی کے ساتھ یا پانی کے آخری قطرے کے ساتھ نکل جاتے ہیں یہاں تک کہ وہ گناہوں سے پاک وصاف ہو کر نکلتا ہے۔صحیح مسلم کتاب الطھارہ
2۔ اذان
عن جابر بن عبد الله أن رسول الله صلی الله عليه وسلم قال من قال حين يسمع الندائ اللهم رب هذه الدعوة التامة والصلاة القائمة آت محمدا الوسيلة والفضيلة وابعثه مقاما محمودا الذي وعدته حلت له شفاعتي يوم القيامة

سید ناجابر بن عبداللہ ،رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص اذان کا(جواب دے)اور پھر اذان ختم ہونے پر یہ دعا پڑھے اللَّهُمَّ رَبَّ هَذِهِ الدَّعْوَةِ التَّامَّةِ وَالصَّلَاةِ الْقَائِمَةِ آتِ مُحَمَّدًا الْوَسِيلَةَ وَالْفَضِيلَةَ وَابْعَثْهُ مَقَامًا مَحْمُودًا الَّذِي وَعَدْتَهُ تو اس کے لیے قیامت کے دن میری شفاعت واجب ہو جاتی ہے ۔صحیح بخاری کتاب الاذان
3۔مسجد کی طرف چل کر آنا
عن أبي هريرة قال قال رسول الله صلی الله عليه وسلم صلاة الرجل في جماعة تزيد علی صلاته في بيته وصلاته في سوقه خمسا وعشرين درجة وذلک بأن أحدکم إذا توضأ فأحسن الوضو وأتی المسجد لا يريد إلا الصلاة ولا ينهزه إلا الصلاة لم يخط خطوة إلا رفع له بها درجة وحط عنه بها خطية حتی يدخل المسجد فإذا دخل المسجد کان في صلاة ما کانت الصلاة هي تحبسه والملاکة يصلون علی أحدکم ما دام في مجلسه الذي صلی فيه ويقولون اللهم اغفر له اللهم ارحمه اللهم تب عليه ما لم يؤذ فيه أو يحدث فيه
سید نا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ کسی شخص کا جماعت سے نماز پڑھنا اسکا گھر پر یا بازار (دکان) میں تنہا نماز پڑھنے سے پچیس درجہ فضیلت رکھتا ہے اسلیے کہ جب تم سے کوئی اچھی طرح وضو کرتا ہے اور محض نماز ہی کی خاطر مسجد میں جاتا ہے تو اسکے ہر قدم پر اسکا ایک درجہ بلند ہوتا ہے اور ایک گناہ مٹا دیا جاتا ہے یہاں تک کہ وہ مسجد میں داخل ہو جاتا ہے اور جب وہ مسجد میں پہنچ گیا تو گویا وہ نماز ہی کی حالت میں ہے۔ جب تک کہ وہ مسجد میں نماز کے لیے رکا رہے اور جب تک وہ اپنی نماز کی جگہ پر بیٹھا رہتا ہے تب تک فرشتے اسکے لیے دعا کرتے رہتے ہیں کہ اے اللہ اسکی مغفرت فرما، اس پر رحم فرما، اور اسکی توبہ قبول فرما، (اور دعا کا یہ سلسلہ اسوقت تک جاری رہتا ہے) جب تک کہ وہ کسی کو کوئی ایذاء نہ پہنچائے یا اسکو کوئی حدث لاحق نہ ہو۔ سنن ابوداؤد:جلد اول:کتاب الصلاة
عن بريدة عن النبي صلی الله عليه وسلم قال بشر المشاين في الظلم إلی المساجد بالنور التام يوم القيامة
سید نا بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اندھیرے میں مسجد میں جانے والوں کو خوشخبری دی ہے کہ قیامت کے دن انکے لیے مکمل نور ہوگا۔ سنن ابوداؤد:جلد اول:کتاب الصلاة
4۔پہلی صف کی فضیلت
عن البرا بن عازب قال کان رسول الله صلی الله عليه وسلم يتخلل الصف من ناحية إلی ناحية يمسح صدورنا ومناکبنا ويقول لا تختلفوا فتختلف قلوبکم وکان يقول إن الله وملاکته يصلون علی الصفوف الأول

سید نا براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک کنارے سے دوسرے کنارے تک صف کے اندر آتے تھے اور ہمارے سینوں اور مونڈھوں کو برابر کرتے تھے اور فرماتے تھے آگے پیچھے مت ہو ورنہ تمھارے دل بھی (ایک دوسرے سے) جڑے نہ رہیں گے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرمایا کرتے تھے کہ پہلی صف والوں پر اللہ تعالیٰ اپنی رحمت نازل فرماتا ہے اور فرشتے ان کے لیے دعا کرتے ہیں۔ سنن ابوداؤد:جلد اول:کتاب الصلاة
5۔تکبیر تحریمہ اور قرأت کے درمیان دعا پڑھنا
عن أنس أن رجلا جا فدخل الصف وقد حفزه النفس فقال الحمد لله حمدا کثيرا طيبا مبارکا فيه فلما قضی رسول الله صلی الله عليه وسلم صلاته قال أيکم المتکلم بالکلمات فأرم القوم فقال أيکم المتکلم بها فإنه لم يقل بأسا فقال رجل جت وقد حفزني النفس فقلتها فقال لقد رأيت اثني عشر ملکا يبتدرونها أيهم يرفعها
سید نا انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک آدمی آیا اور صف میں داخل ہوگیا اور اس کا سانس پھول رہا تھا اس نے کہا الْحَمْدُ لِلَّهِ حَمْدًا کَثِيرًا طَيِّبًا مُبَارَکًا فِيهِ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا کہ تم میں سے نماز میں یہ کلمات کہنے والا کون ہے لوگ خاموش رہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دوبارہ فرمایا کہ تم میں سے یہ کلمات کہنے والا کون ہے اس نے کوئی غلط بات نہیں کہی تو ایک آدمی نے عرض کیا کہ میں آیا تو میرا سانس پھول رہا تھا تب میں نے یہ کلمات کہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے بارہ فرشتوں کو دیکھا کہ جو ان کلمات کو اوپر لے جانے کے لئے جھپٹ رہے تھے۔سید نا عبد اللہ بن عمر رضی وللہ عنہما کہتے ہیں کہ جب سے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے یہ بات سنی ہے ،میں نے ان کلمات کو کبھی نہیں چھوڑا۔ صحیح مسلم کتاب المساجد
6۔آمین کہنا عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ إِذَا أَمَّنَ الإِمَامُ فَأَمِّنُوا فَإِنَّهُ مَنْ وَافَقَ تَأْمِينُهُ تَأْمِينَ الْمَلاَئِكَةِ غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ ‏"‏‏.‏ وَقَالَ ابْنُ شِهَابٍ وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏"‏ آمِينَ ‏"
ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، جب امام آمین کہے تو تم بھی آمین کہو، اس لئے کہ جس کی آمین ملائکہ کی آمین سے مل جائے گی اس کے اگلے گناہ بخش دیئے جائیں گے، ابن شہاب رحمہ اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آمین کہا کرتے تھے۔صحیح بخاری کتاب الاذان
7۔رکوع سے آٹھ کر دعا پڑھنا
عَنْ رِفَاعَةَ بْنِ رَافِعٍ الزُّرَقِيِّ، قَالَ كُنَّا يَوْمًا نُصَلِّي وَرَاءَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَلَمَّا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرَّكْعَةِ قَالَ ‏"‏ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ ‏"‏‏.‏ قَالَ رَجُلٌ وَرَاءَهُ رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ، حَمْدًا كَثِيرًا طَيِّبًا مُبَارَكًا فِيهِ، فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ ‏"‏ مَنِ الْمُتَكَلِّمُ ‏"‏‏.‏ قَالَ أَنَا‏.‏ قَالَ ‏"‏ رَأَيْتُ بِضْعَةً وَثَلاَثِينَ مَلَكًا يَبْتَدِرُونَهَا، أَيُّهُمْ يَكْتُبُهَا أَوَّلُ ‏"
سید نا رفاعہ بن رافع زرقی نے کہا کہ ہم ایک دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھ رہے تھے تو (ہم نے دیکھا کہ) جب آپ نے اپنا سر رکوع سے اٹھایا تو فرمایا (سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ ایک شخص نے آپ کے پیچھے کہا کہ اے ہمارے پروردگار تیرے ہی لئے تعریف ہے بہت تعریف پاکیزہ جس میں برکت ہے، تو آپ نے فارغ ہو کر فرمایا کہ یہ کلمات کہنے والا کون تھا؟ اس شخص نے عرض کیا کہ میں تھا، آپ نے فرمایا کہ میں نے کچھ اوپر تیس فرشتوں کو دیکھا کہ وہ ان کلمات کے لکھنے میں ایک دوسرے پر سبقت لے جانا چاہتے تھے۔صحیح بخاری کتاب الاذان
8۔سجدہ
عن أبي هريرة أن رسول الله صلی الله عليه وسلم قال أقرب ما يکون العبد من ربه وهو ساجد فأکثروا الدعا
سید نا ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا سجدہ کرتے ہوئے بندہ اپنے رب کے سب سے زیادہ قریب ہوتا ہے پس سجود میں کثرت کے ساتھ دعا کیا کرو۔صحیح مسلم کتاب الصلا ة
9۔نماز کے بعد مسنوں اذکار کی فضیلت
عن أبي هريرة عن رسول الله صلی الله عليه وسلم من سبح الله في دبر کل صلاة ثلاثا وثلاثين وحمد الله ثلاثا وثلاثين وکبر الله ثلاثا وثلاثين فتلک تسعة وتسعون وقال تمام الماة لا إله إلا الله وحده لا شريک له له الملک وله الحمد وهو علی کل شي قدير غفرت خطاياه وإن کانت مثل زبد البحر
سید نا ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جس آدمی نے ہر نماز کے بعد 33مرتبہ سُبْحَانَ اللَّهِ 33مرتبہ اَلْحَمْدُ لِلَّهِ اور 33مرتبہ اَللَّهُ أَکْبَرُ کہا تو یہ99 کلمات ہو گئے اور سو کا عدد پورا کرنے کے لئے لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيکَ لَهُ لَهُ الْمُلْکُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَی کُلِّ شَيْئٍ قَدِيرٌ کہہ لیا تو اس کے سارے گناہ معاف کر دئیے جائیں گے چاہے وہ سمندر کی جھاگ کے برابر ہوں۔
صحیح مسلم کتاب المساجد
سید نا ابو امامہ روایت کرتے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: من قرأ آیۃ الکرسی فی دبر کل صلوٰۃ مکتوبۃ، لم یمنعہ من دخول الجنۃ إلا أن یموت
’’جس نے ہر فرض نماز کے آخر میں (سلام کے بعد) آیت الکرسی پڑھی وہ شخص مرتے ہی جنت میں داخل ہوجائے گا۔‘‘
امام نسائی رحمہ اللہ نے اپنی کتا ب عمل الیوم و اللية میں نقل کیا ہے اور اسے ابن حبان اور منذری نے صحیح کہا ہے
مؤکدہ سنتیں : بہشت میں گھر
عن أم حبيبة قالت قال رسول الله صلی الله عليه وسلم من صلی في يوم وليلة ثنتي عشرة رکعة بني له بيت في الجنة أربعا قبل الظهر ورکعتين بعدها ورکعتين بعد المغرب ورکعتين بعد العشا ورکعتين قبل صلاة الفجر قال أبو عيسی وحديث عنبسة عن أم حبيبة في هذا الباب حديث حسن صحيح وقد روي عن عنبسة من غير وجه
سیدہ ام حبیبہ روایت کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو شخص دن رات میں بارہ رکعتیں ادا کرے اس کے لئے جنت میں ایک گھر بنایا جائے گا چار رکعتیں ظہر سے پہلے اور دو ظہر کے بعد اور دو مغرب کے بعد اور دو رکعتیں عشاء کے بعد اور دو رکعتیں فجر کے نماز سے پہلے جو نماز ہے اول روز کی امام ابوعیسی ترمذی فرماتے ہیں عنبسہ کی ام حبیبہ سے مروی حدیث اس باب میں حسن صحیح ہے اور یہ حدیث کئی سندوں سے عنبسہ ہی سے مروی ہے۔ ترمذی کتاب الصلاة
 
Top