• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نماز خسوف و کسوف

islamkingdom_urdu

مبتدی
شمولیت
ستمبر 06، 2018
پیغامات
17
ری ایکشن اسکور
2
پوائنٹ
7
سورج اور چاند گرہن کے بارے میں متعدد معاشرے افراط و تفریط کا شکار نظر آتے ہیں ۔ کہیں تو سورج گرہن کا نظارہ کرنے کے لئے پارٹیاں منعقد کی جاتی ہیں تو کہیں اس دوران حاملہ خواتین کو کمروں میں بند کر دیا جاتا ہے اور انہیں چھری ، کانٹے وغیرہ کے استعمال سے روک دیا جاتا ہے تاکہ بچے پیدائشی نقص سے پاک پیدا ہوں ۔
رسول اکرم (ص) کے زمانے میں جب سب سے پہلا سورج گرہن ہوا اتفاق سے اسی دن آپ (ص) کے بیٹے ابراہیم کی وفات ہوئی تھی ۔ لہذا لوگ کہنے لگے کہ سورج گرہن آپ (ص) کے بیٹے کی وفات کی وجہ سے ہوا ہے ۔ حضور(ص) نے اس ضعیف الاعتقادی کو ان الفاظ سے رد فرمایا :
(صحيح بخاری: 1041)
سورج اور چاند کسی کے مرنے سے گرہن نہیں ہوتے ۔ یہ تو قدرت الہی کی دو نشانیاں ہیں جب انہیں گرہن ہوتے دیکھو تو نماز کے لیے اٹھ کھڑے ہو۔
ایک حدیث کے الفاظ یہ ہیں :
شمس و قمر اللہ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں ان کو گہن کسی کی موت و حیات کی وجہ سے نہیں لگتا ۔ چنانچہ جب تم انہیں اس حالت میں دیکھو تو اللہ تعالی سے دعا کرو اور نماز پڑھو حتی کہ سورج گہن کھل جائے ۔ (صحيح بخاری: 1043)

صحیح بخاری ہی کی ایک اور حدیث میں مرقوم ہے کہ آپ (ص) نے فرمایا :
" چاند اور سورج کا گرہن آثار قدرت ہیں ۔ کسی کے مرنے ، جینے سے نمودار نہیں ہوتے ۔ بلکہ اللہ اپنے بندوں کو عبرت دلانے کے لئے ظاہر فرماتا ہے ۔ اگر تم ایسے آثار دیکھو تو جلد از جلد دعا ، استغفار اور یاد الہی کی طرف رجوع کرو ۔ " (صحیح بخاری : 1059)
لہذا جب ایسا معاملہ پیش آئے تو اہل ایمان کو چاہئے کہ وہ اس نظارہ سے محظوظ ہونے اور توہمات کا شکار ہونے بجائے دربار خداوندی میں حاضری دیں اور گڑگڑا کر اپنے گناہوں کی معافی طلب کریں ۔ کیونکہ سورج اور چاند گرہن اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں ان كى ذریعے اللہ تعالی اپنی مخلوق کو ڈراتا ہے اور ان کے ذہنوں میں قیامت کا منظر تازہ کرتا ہے کہ اس دن سورج لپیٹ دیا جائے گا اور ستارے توڑ دئیے جائیں گے ، سورج اور چاند جمع کردئیے جائیں گے ، وہ دونوں بے نور ہو جائیں گے ۔ سرورکائنات (ص) کا شمس و قمر کے گہنائے جانے پر عالم یہ تھا کہ آپ (ص) گھبرا اٹھتے اور نماز پڑھتے ۔
حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) سےروایت ہے کہ جب سورج گرہن ہوا تو آپ (ص) نے ایک شخص کو یہ اعلان کرنے کا حکم دیا :
" نماز جمع کرنے والی ہے ۔" (صحیح بخاری : 1045)
سورج و چاند گرہن کی نماز کا طریقہ
حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ
نبی كريم (ص) کے زمانہ میں سورج گرہن لگا ۔ آپ نے دو رکعتیں پڑھائی ۔ آپ نے سورہ بقرۃ کی مقدار کے قریب لمبا قیام کیا پھر لمبا رکوع کیا ، پھر سر اٹھا کر پہلے قیام سے کم لمبا قیام کیا ، پھر پہلے رکوع سے کم لمبا رکوع کیا ، پھر دو سجدے کئے پھر کھڑے ہوکر پچھلے قیام سے کم لمبا قیام کیا پھر پچھلے رکوع سے کم لمبا رکوع کیا پھر پچھلے قیام سے کم لمبا قیام کیا پھر پچھلے رکوع سے کم لمبا رکوع کیا ، پھر دو سجدے کیے اور تشہد پڑھ کر سلام پھیرا ۔ اتنی دیر میں سورج روشن ہوچکا تھا ۔ پھر آپ (ص) نے لوگوں کو وعظ بھی کیا ۔ (صحیح بخاری : 1052)
گرہن کی نماز کے طریقے میں اگرچہ اختلاف موجود ہے لیکن جمہور نے اسی طریقہ کو ترجیح دی ہے ۔
نماز کسوف سے ملحقہ مسائل
نماز کسوف کے حوالے سے درج ذیل مسائل ملحوظ رکھنا ضروری ہیں :
نماز کسوف کا پڑھنا سنت موکدہ ہے ۔ نما ز کسوف مسجد میں ہی ادا کی جائے گی ۔ نماز کسوف کے لیے اذان و اقامت نہیں کہی جائے گی ۔ نماز کسوف کا باجماعت ادا کرنا بہتر ہے ۔ راجح قول کے مطابق نماز کسوف میں قرات جہری ہو گی ۔ پہلے رکوع کے بعد قومہ میں سورۃ فاتحہ دوبارہ نہیں پڑھی جائے گی ۔ رکوع میں رکوع کی عام ثابت دعائیں ہی پڑھی جائیں گی ۔ نماز کسوف کے بعد خطبہ دینا مسنون عمل ہے ۔

نماز خسوف و كسوف کی حکمت
وہ اللہ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں۔ اللہ ان کے ذریعے اپنے بندوں کو ڈراتا ہے تاکہ وہ اسکی طرف لوٹ آئیں ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ! " بے شک سورج اور چاند کسی کی موت یا زندگی کی وجہ سے گرہن نہیں ہوتے بلکہ اللہ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں کہ اللہ انکے ذریعے اپنے بندوں کو ڈراتا ہے ۔ جب سورج گرہن یا چاند گرہن ہو جائےتو نماز کی طرف متوجہ ہو جاؤ "۔[ اس حدیث کو امام ابوداؤد نے روایت کیا ہے]
 
Top