• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نماز زلزلہ :

ابوطلحہ بابر

مشہور رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 03، 2013
پیغامات
674
ری ایکشن اسکور
843
پوائنٹ
195
عبداللہ بن حارث الانصاری سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کے بار ے میں کہتے ہیں:
انّہ صلّٰی فی زلزلۃ بالبصرۃ، فأطال القنوت، ثم رکع، ثم رفع رأسہ، فأطال القنوت، ثم رکع، فسجد، ثمّ قام فی الثّانیۃ، ففعل کذٰلک ، فصارت صلاتہ ستّ رکعات و أربع سجدات، ثمّ قال ؛ ھٰکذا صلاۃ الآیات .
“آپ نے بصرہ میں زلزلہ آنے پر نماز پڑھی ، لمبا قیام کیا، پھر رکوع کیا، پھر سر اٹھایا اور لمبا قیام کیا ،پھر رکوع کیا ، پھر سجدہ کیا، اس کے بعد دوسری رکعت میں بھی ایسے ہی کیا ، اس طرح ان کی نماز میں چھ رکوع اور چار سجدے ہوئے اور پھر فرمایا ، اللہ تعالیٰ کی نشانیوں (آفات) کی نماز اسی طرح کی ہوتی ہے ۔” (السنن الکبری للبیہقی : ۳۴۳/۳ ، وسندہ صحیح کالشمس و ضوحاً)

جعفر بن برقان کہتے ہیں:
کتب الینا عمر بن عبدالعزیز فی زلزلۃ کانت بالشّام ؛ أن اخرجوا یوم الاثنین من شھر کذا و کذا ، ومن استطاع منکم أن یخرج صدقۃ، فلیفعل ، فانّ اللّٰہ تعالیٰ قال ؛ ﴿قَدْ اَفْلَحَ مَنْ تَزَکّٰی٭وَذَکَرَ اسْمَ رَبِّہٖ فَصَلّٰی﴾ (الأعلیٰ : ۱۵-۱۴)
“امام عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ نے ہمیں شام میں آنے والے زلزلے میں خط لکھا کہ تم فلاں مہینے میں اتوار کے دن نکلو اور جو کوئی صدقہ کرسکتا ہے ،کرے ، کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : ﴿قَدْ اَفْلَحَ مَنْ تَزَکّٰی٭وَذَکَرَ اسْمَ رَبِّہٖ فَصَلّٰی﴾ (الأعلیٰ : ۱۵-۱۴) (یقیناً کامیاب ہوگیا جس نے پاکیزگی اختیار کی اور اللہ کا نام لیا ، پھر نماز پڑھی ۔ “ (مصنف ابن ابی شیبہ : ۴۷۲/۲ ، و سندہ صحیح)
تحریر: ابوسعید
بشکریہ: توحید ڈاٹ کام
 

ابن قدامہ

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 25، 2014
پیغامات
1,772
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
198
بداللہ بن حارث الانصاری سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کے بار ے میں کہتے ہیں:
انّہ صلّٰی فی زلزلۃ بالبصرۃ، فأطال القنوت، ثم رکع، ثم رفع رأسہ، فأطال القنوت، ثم رکع، فسجد، ثمّ قام فی الثّانیۃ، ففعل کذٰلک ، فصارت صلاتہ ستّ رکعات و أربع سجدات، ثمّ قال ؛ ھٰکذا صلاۃ الآیات .
“آپ نے بصرہ میں زلزلہ آنے پر نماز پڑھی ، لمبا قیام کیا، پھر رکوع کیا، پھر سر اٹھایا اور لمبا قیام کیا ،پھر رکوع کیا ، پھر سجدہ کیا، اس کے بعد دوسری رکعت میں بھی ایسے ہی کیا ، اس طرح ان کی نماز میں چھ رکوع اور چار سجدے ہوئے اور پھر فرمایا ، اللہ تعالیٰ کی نشانیوں (آفات) کی نماز اسی طرح کی ہوتی ہے ۔” (السنن الکبری للبیہقی : ۳۴۳/۳ ، وسندہ صحیح کالشمس و ضوحاً)
عَبْدُ الرَّزَّاقِ الصنف

4929 - عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ قَتَادَةَ، وَعَاصِمٍ الْأَحْوَلِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ «أَنَّهُ صَلَّى فِي الزَّلْزَلَةِ بِالْبَصْرَةِ فَأَطَالَ الْقُنُوتَ ثُمَّ رَكَعَ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَأَطَالَ الْقُنُوتَ، ثُمَّ رَكَعَ، ثُمَّ رَكَعَ، ثُمَّ سَجَدَ، ثُمَّ صَلَّى الثَّانِيَةَ كَذَلِكَ، فَصَارَتْ صَلَاتُهُ ثَلَاثَ رَكَعَاتٍ وَأَرْبَعَ سَجَدَاتٍ»، وَقَالَ: هَكَذَا صَلَاةُ الْآيَاتِ، وَقَالَ مَعْمَرٌ: أَخْبَرَنِي بَعْضُ أَصْحَابِنَا أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ قَرَأَ فِي الرَّكْعَةِ الْأُولَى بِالْبَقَرَةِ وَفي الْآخِرَةِ بِآلِ عِمْرَانَ
,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,
اس روایت کو بیہقی نے ابن عباس رضی اللہ عنہ سے ثابت مانا ہے ۔

حافظ ابن حجر نے اس کی تصحیح کی ہے ۔(فتح الباری 2/521)
(محمد نوید)
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,565
پوائنٹ
791
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ !

شیخ محترم @اسحاق سلفی بھائی اس مسلے کی مزید وضاحت کر دے
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کے عمل کی بناء پر اگر کوئی زلزلہ کے دوران یہ نماز پڑھ لے تو کوئی حرج نہیں،
 

ابن قدامہ

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 25، 2014
پیغامات
1,772
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
198
جعفر بن برقان کہتے ہیں:
کتب الینا عمر بن عبدالعزیز فی زلزلۃ کانت بالشّام ؛ أن اخرجوا یوم الاثنین من شھر کذا و کذا ، ومن استطاع منکم أن یخرج صدقۃ، فلیفعل ، فانّ اللّٰہ تعالیٰ قال ؛ ﴿قَدْ اَفْلَحَ مَنْ تَزَکّٰی٭وَذَکَرَ اسْمَ رَبِّہٖ فَصَلّٰی﴾ (الأعلیٰ : ۱۵-۱۴)
“امام عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ نے ہمیں شام میں آنے والے زلزلے میں خط لکھا کہ تم فلاں مہینے میں اتوار کے دن نکلو اور جو کوئی صدقہ کرسکتا ہے ،کرے ، کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : ﴿قَدْ اَفْلَحَ مَنْ تَزَکّٰی٭وَذَکَرَ اسْمَ رَبِّہٖ فَصَلّٰی﴾ (الأعلیٰ : ۱۵-۱۴) (یقیناً کامیاب ہوگیا جس نے پاکیزگی اختیار کی اور اللہ کا نام لیا ، پھر نماز پڑھی ۔ “ (مصنف ابن ابی شیبہ : ۴۷۲/۲ ، و سندہ صحیح)
ا.س کی سند تو درست ہے لیکن جعفر بن برقان نے عمر بن عبد العزیز رح نے سنا نہیں براہ راست دوسری روایتوں سے پتہ چلتا ہے میمون بن مھران رح جو عمر بن عدب العزیز کے شاگر اور جعفر بن برقان کے استاد ہیں ان کو خظ لکھا یوں یہ سند درست ہوئی۔
103/1- ابن أبي الدنيا قال: أخبرنا إسحاق بن إسماعيل "الطالقاني" قال أخبرنا سفيان1، قال: أخبرنا جعفر بن برقان، قال: كتب إلينا عمر ابن عبد العزيز أما بعد:
فإن هذا الرجف شيء يعاقب الله تعالى به العباد، وقد كتبت إلى الأمصار أن يخرجوا من يوم كذا من شهر كذا فمن كان عنده شيء فليصدق فإن الله عز وجل قال: {قَدْ أَفْلَحَ مَنْ تَزَكَّى وَذَكَرَ اسْمَ رَبِّهِ فَصَلَّى} 2، وقولوا كما قال أبوكم آدم: {قَالا رَبَّنَا ظَلَمْنَا أَنْفُسَنَا وَإِنْ لَمْ تَغْفِرْ لَنَا وَتَرْحَمْنَا لَنَكُونَنَّ مِنَ الْخَاسِرِينَ} 3، وقولوا كما قال نوح عليه السلام: {وَإِلاَّ تَغْفِرْ لِي وَتَرْحَمْنِي
( العقوبات ابن ابی الدنیا:23)
،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،
1 هو سفيان بن عيينة.
2 الآيتان 14- 15 من سورة الأعلى.
3 الآية 23 من سورة الأعراف
،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،
(المصنف عبد الرزاق :4903)
(المصنف ابن ابی شیبه :8328)
(السنن الكبری البیھقی :7740)
(شعب الإيمان البیھقی :3443)
(حلية الأولياء وطبقات الأصفياء 5/304)
(محمد نوید)
 
Last edited:
Top