• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نماز فجر کے بعد دعاء والی اس حدیث کی تحقیق

صمیم طارق

مبتدی
شمولیت
دسمبر 10، 2017
پیغامات
17
ری ایکشن اسکور
3
پوائنٹ
9
اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ عِلْمًا نَافِعًا، وَرِزْقًا طَيِّبًا، وَعَمَلًا مُتَقَبَّلًا۔ سنن ابن ماجہ 925
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,564
پوائنٹ
791
اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ عِلْمًا نَافِعًا، وَرِزْقًا طَيِّبًا، وَعَمَلًا مُتَقَبَّلًا۔ سنن ابن ماجہ 925
بسم اللہ الرحمن الرحیم
قال الامام ابن ماجه :حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، ‏‏‏‏‏‏حدثنا شبابة ، ‏‏‏‏‏‏حدثنا شعبة ، ‏‏‏‏‏‏عن موسى بن ابي عائشة ، ‏‏‏‏‏‏عن مولى لام سلمة ، ‏‏‏‏‏‏عن ام سلمة ، ‏‏‏‏‏‏ان النبي صلى الله عليه وسلم كان يقول إذا صلى الصبح حين يسلم:‏‏‏‏ "اللهم إني اسالك علما نافعا، ‏‏‏‏‏‏ورزقا طيبا، ‏‏‏‏‏‏وعملا متقبلا". سنن (سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 925 )
ام المؤمنین سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز فجر میں سلام پھیرتے تو یہ دعا پڑھتے: «اللهم إني أسألك علما نافعا ورزقا طيبا وعملا متقبلا» ”اے اللہ! میں تجھ سے نفع بخش علم، پاکیزہ روزی اور مقبول عمل کا سوال کرتا ہوں“
اس حدیث کو امام ابن ماجہؒ کے علاوہ امام احمد ؒ نے مسند میں اور امام حمیدیؒ اور امام ابوداودؒ الطیالسی نے اپنی اپنی مسند میں نقل فرمایا ہے ،
مصباح الزجاجة في زوائد ابن ماجة میں ہے کہ :
(قال البوصيري في مصباح الزجاجة : هذا إسناد رجاله ثقات خلا مولى أم سلمة فإنه لم يسم ولم أر أحدا ممن صنف في المبهمات ذكره ولا أدري ما حاله )
یعنی اس کی اسناد کے تمام راوی سوائے سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے غلام کےثقہ ہیں ، اس غلام کا نام نہیں بتایا گیا ، اور مبہمات پر لکھی کسی کتاب میں اس کی تصریح بھی نہیں ملی ، اور اس کے حالات ہمیں نہ مل سکے ،یعنی یہ راوی مجہول))
فضیلۃالشیخ حافظ زبیر علی زئیؒ انوار الصحیفہ میں لکھتے ہیں :
انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
سنده ضعيف
¤ مولى أم سلمة مجهول ولم يثبت في رواية صحيحة بأنه عبدالله بن شداد ۔ (انظر مسند الحميدي بتحقيقي:992)

اس کی سند ضعیف ہے ،کیونکہ اس کا راوی ام سلمہ کا مولی مجہول ہے "
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مسند احمد کی تحقیق میں الشيخ شعيب الارناؤط لکھتے ہیں:
إسناده ضعيف لإبهام مولى أمِّ سلمة، وبقيةُ رجاله ثقات رجال الشيخين. ثم إنه قد اختلف فيه على سفيان، وهو الثوري: فرواه وكيع - كما في هذه الرواية، والرواية (26700) ، وعند النسائي في "الكبرى" (9930) وهو في "عمل اليوم والليلة" (102) - عن سفيان، عن موسى بن أبي عائشة، بهذا الإسناد.۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔)
یعنی اس کی اسناد ضعیف ہے کیونکہ اس میں مولی ام سلمہ مبھم ہے ،جبکہ باقی راوی ثقہ ہیں ،
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مسند ابوداود الطیالسی کی تحقیق و تعلیق میں
شیخ محمد بن عبدالمحسن الترکی بھی اس مجہول کے سبب اسے ضعیف لکھتے ہیں :
إسناده ضعيف ؛ لجهالة مولى أم سلمة. وأخرجه ابن أبي شيبة ۲۳۹/ ۱۰ ، وأحمد (۲۹۹44، ۲۹۷۷۶)، وعبد بن حميد (۱۰۳۳)، وابن ماجه (915)، وأبو يعلى ( ۱۹۳۰، ۱۹۰۰)، والطبرانی ۳۰۰ / ۲۳ (۹۸۹) ، وفي الدعاء (۹۷۱)، والبيهقي في الشعب (۱۷۸۲)
ـــــــــــــــــــــــــــــــ
تاہم شیخ ناصر الدین الالبانیؒ صحیح سنن ابن ماجہ میں اسے صحیح کہتے ہیں ؛

اور امام ابن حجر عسقلانیؒ نتائج الافکار میں فرماتے ہیں کہ اس کی اسناد حسن درجہ کی ہے :​
هذا حديث حسن، أخرجه أحمد عن روح بن عبادة ومحمد بن جعفر كلاهما عن شعبة.
ــــــــــــــــــــــــــــــــ
 
Top