• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نماز قائم کرو اور زکوٰۃ ادا کرو

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
قیام​
کسی بھی نماز کو شروع کرنے سے پہلے قبلہ کی طرف منہ کر کے نماز کی نیت دل میں کریں پھر دونوں ہاتھوں کو کندھوں کے برابر اٹھا کر اللہ اکبر کہتے ہوئے داہنا ہاتھ بائیں ہاتھ پر اپنے سینے پر رکھ لیں پھر دعا ثناء پڑھیں :
سبحانک اللھم وبحمدک وتبارک اسمک وتعالیٰ جدک ولا الہ غیرک پھر اعوذباللہ من بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھ کر سورۂ فاتحہ پڑھنے کے بعد کوئی اور سورۂ ملانا ہے کیونکہ بغیرسورۂ فاتحہ کے نماز ہی نہیں ہوتی

فضیلت سورۃ فاتحہ​
(عن ابی ھریرۃ رضی اللہ عنہ قال انی سمعت رسول اللہ ﷺ یقول: قال اللہ تعالیٰ الحدیث(رواہ مسلم)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ میرے اور میرے بندے کے درمیان نماز نصف نصف تقسیم ہے نصف نماز میرے لئے اور نصف نماز میرے بندے کے لئے ہے اور میرے بندے کو وہی ملے گاجو وہ مانگے گا جب بندہ’’الحمدللہ رب العلمین‘‘ (تمام تعریفیں اللہ رب العلمین کے لئے ہے ) کہتا ہے تو اللہ عزوجل فرماتا ہے کہ میرے بندے نے میری حمد کی اور جب وہ کہتا ہے الرحمن الرحیم (جو رحمن اور رحیم ہے ) اللہ فرماتا ہے کہ میرے بندے نے میری ثنا کی اور جب وہ کہتا ہے ’’مالک یوم الدین‘‘(یوم جزا کا مالک ہے ) تو(اللہ)فرماتا ہے کہ میرے بندے نے میری عظمت اور بزرگی کا اظہار کیا اور جب وہ کہتا ہے ’’ایاک نعبد وایاک نستعین‘‘ (ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تجھی سے مددمانگتے ہیں )تو وہ فرماتا ہے کہ یہ میرے اور میرے بندے کے درمیان ہے اور میرے بندے کو وہ چیز ملے گی جس کی اس نے درخواست کی اور جب وہ کہتا ہے ’’اھدنا الصراط المستقیم صراط الذین انعمت علیھم غیر المغضوب علیھم ولا الضالین‘‘(ہمیں سیدھا راستہ دکھا، ان لوگوں کا راستہ جن پر تو نے انعام فرمایا ہے ان کا راستہ نہیں جن پر تیرا غضب ہو اور گمراہوں کا راستہ) تو فرماتا ہے کہ یہ میرے بندے کے لئے ہے اور میرے بندے کو وہ چیز حاصل ہو گی جس کا اس نے سوال کیا اب پوری نماز اطمینان سے پڑھیں تاکہ ہماری ساری دعائیں بارگاہ الٰہی میں قبول ہو جائیں والا ضالین کے بعد بلند آواز سے آمین کہنا ہے )
پھر اللہ اکبر کہہ کر رفع الی دین کرتے ہوئے رکوع کریں رکوع میں تین بار سبحان ربی اعظمی کہنا ہے

قومہ(رکوع کے بعد کھڑے ہونا)​
پھر رکوع سے سراٹھاتے ہوئے رفع یدین (دونوں ہاتھ اٹھانا) کرتے ہوئے سیدھے کھڑے ہو کر ’’سمیع اللہ لمن حمدہ‘‘ ’’ربنالک الحمد حمداً کثیراً طیباً مبارکاًفیہ‘‘ پڑھیں

سجدہ​
پھر سجدہ میں جاتے وقت پہلے دونوں ہاتھ زمیں میں رکھ کر پھر گھٹنوں کو رکھیں سجدہ میں ناک پیشانی اور دونوں ہاتھ اور دونوں قدم کی انگلیاں زمین پر ٹکا دیں ہاتھ پہلوسے دور رکھیں سینہ پیٹ رانیں زمین سے اونچی رکھنا ہے سجدوں کی تسبیح ’’سبحان ربی الاعلیٰ‘‘ تین مرتبہ پڑھنا ہے

جلسہ(دونوں سجدے کے درمیان بیٹھنا)​
پھر پہلے سجدہ سے سراٹھا کر بایاں پاؤں بچھا کر اس پر بیٹھ جائیں اور دایاں پاؤں کھڑا رکھیں اور داہنا ہاتھ داہنی ران پراور بایاں ہاتھ بائیں ران پر اس طرح رکھیں کہ انگلیاں قبلہ رخ اور گھٹنے کے قریب ہوں اور یہ دعا پڑھیں :
اللھم اغفرلی وارحمنی وعافنی واھدنی وارزقنی
پھر دوسرا سجدہ بھی اسی طرح کرنا ہے دوسرے سجدہ سے اٹھ کرجب دوسری یا چوتھی رکعت کے لئے کھڑا ہونا ہو تو جلسہ استراحت کرنا ہے (یعنی ہلکا سابیٹھنا)
جلسہ استراحت کے بعد دوسری یا چوتھی رکعت کے لئے اور قعدۂ اولیٰ کے بعد تیسری رکعت کے لئے اٹھنے کے وقت پہلے دونوں گھٹنوں کو زمین سے اٹھائیں پھر دونوں ہاتھوں کو

تشہد(قعدہ اولیٰ)​
پہلے قعدہ میں جلسۂ استراحت ہی کی طرح بیٹھ کر یہ دعا پڑھیں :
التحیات للہ والصلوات والطیبات السلام علیک ایھا النبی ورحمۃ اللہ وبرکاتہ السلام علینا وعلیٰ عباداللہ الصالحین، اشھد ان لا الہ الا اللہ واشھد ان محمداً عبدہُ و رسولہٗ پھر درود شریف پڑھنا ہے

(قعدہ اولیٰ دو رکعت کے بیٹھنے کو کہتے ہیں )​
قعدۂ اولیٰ اور آخری میں التحیات پڑھتے وقت دائیں ہاتھ کی انگلیوں کو موڑ کر کلمہ کی انگلی کو کھلی رکھ کراس سے اشارہ کرنا چاہئے ، تین اور چار رکعت والی نمازوں میں پہلے قعدہ سے اٹھنے کے بعد رفع الیدین کرنا چاہئے فرض کی تیسری اور چوتھی رکعتوں میں صرف سورہ فاتحہ پڑھنی چاہئے

آخری قعدہ(آخری رکعت کے لئے بیٹھنے کو کہتے ہیں )​
آخری قعدہ میں بیٹھنے کا طریقہ یہ ہے کہ داہنا پاؤں قبلہ رخ کر کے کھڑا رکھا جائے اور بائیں پاؤں کو دائیں طرف نکالا جائے اور بائیں جانب کی سرین کو زمین پر رکھ کر بیٹھا جائے پھر تشہد کے بعد درود شریف پڑھیں :
درود شریف:اللھم صل علی محمد ولی ال محمد کماصلیت علیٰ ابراہیم و علیٰ ال ابراھیم انک حمید مجید اللھم بارک علی محمد وعلی ال محمد کمابارکت علیٰ ابراھیم وعلیٰ ال ابراھیم انک حمید مجید

درود شریف کے بعدکی دعائیں​
اللھم انی ظلمت نفسی ظلما کثیراولا یغفرالذنوب الا انت فاغفرلی مغفرۃ من عندک وارحمنی انک انت الغفور الرحیم
اللھم انی اعوذبک من عذاب القبر واعوذبک من فتنۃ المسیح الدجال واعوذبک من فتنۃ المحیاوفتنۃ الممات اللھم انی اعوذبک من الماثم ومن المغرم

پھر داہنی طرف رخ کرتے ہوئے کہیں السلام علیکم ورحمۃ اللہ پھر بائیں طرف کہیں السلام علیکم ورحمۃ اللہ

سلام کے بعد کی دعائیں​
سلام پھیرنے کے بعد امام اور مقتدی کو بلند آواز سے اللہ اکبر کہنا ہے اور تین مرتبہ استغفراللہ کہیں پھر یہ دعا پڑھیں :اللھم انت السلام سمنک السلام تبارکت یاذا الجلال والا کرام
ان دعاؤں کے علاوہ ۳۳بارسبحان اللہ اور ۳۳بار الحمد اللہ اور ۳۳بار اللہ اکبر اور ایک مرتبہ لا الہ الا اللہ وحدہ لاشریک لہ، لہ الملک ولہ الحمد وھوعلی کل شی قدیر پڑھیں
آپ ﷺ فرماتے ہیں کہ جو شخص ہر فرض نماز کے بعد اٰیۃ الکرسی پڑھے گا وہ سیدھے جنتی ہو گا
نوٹ:فرض نماز کے فوراً بعدامام کے ساتھ اجتماعی دعا کرنا بدعت ہے

وتر کی نماز​
وتر ی نماز ایک رکعت یا تین رکعت پڑھنی چاہئے ، وتر رات کی آخری نماز ہے ۔

دعاء قنوت وتر​
وتر کی آخری رکعت میں رکوع سے پہلے قنوت کی یہ دعا پڑھنی چاہئے :
اللھم اھدنی فیمن ھدیت وعافنی فیمن عافیت وتولنی فیمن تولیت وبارک لی فیما اعطیت وقنی شرما قضیت فانک تقضی ولا یقضی علیک انہ لایذل من والیت ولا یعزمن عادیت تبارکت ربنا وتعالیت نستغفرک ونتوب الیک وصلی اللہ علی النبی


حوالے :صحاح ستہ سے !
بخاری ومسلم وابوداؤد وترمذی و نسائی و ابن ماجہ اور مسند احمد و صحیح ابن حزیمہ وغیرہم کتاب الصلوۃ

*****​
 
Last edited:

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
سجدۂ تلاوت

قرآن کریم میں پندرہ سجدے ہیں ذیل میں تفصیل بیان کی جا رہی ہے سجدے کے لغوی معنی سرجھکانا سجدہ کرنا’’ تعظیماً یاعبادۃً‘‘سجود جمع ہے اللہ تعالیٰ کے لئے پیشانی وما تھا زمین پر رکھنا، اسی لیے مسجدکو سجدہ کرنے کی جگہ کو کہتے ہیں
طریقۂ سجدہ اور اس کے اقسام

سجدہ سات ہڈیوں سے کیا جاتا ہے :(۱)پیشانی مع ناک،(۲)دونوں ہاتھوں ، (۳)دونوں گھٹنوں اور (۴)دونوں پاتھوں کی انگلیوں کی پوروں سے
اقسام: نمازوں میں سجدے نماز میں بھول چوک ہونے پر سجدۂ سہو،سجدۂ تلاوت، دوران نماز یا دوران تلاوت قرآن کریم میں سجدہ والی آیت آنے پر سجدۂ شکر کوئی اچھی خبر سننے پر یا کوئی خوشی کے لمحات آنے پر یا دعاؤں کے لئے اللہ تعالیٰ کی عبادت ساری زمین میں کہیں بھی کر سکتے ہیں سوائے قبرستان میں یا کوئی قبر کے سامنے یا بت خانوں میں یا جہاں تصویریں ہوں ، کو ڑا کرکٹ کی جگہیں ، بیچ راستوں میں جہاں عام لوگوں کا گزرنا لگاتار رہتا ہے حمام خانہ میں اونٹوں کے کاندھے کی جگہ میں کعبۃ اللہ کی چھت پر ان مقامات کو چھوڑ کر کہیں بھی سجدے کئے جا سکتے ہیں چونکہ نبی اکرم ﷺ فرماتے ہیں کہ میرے لئے ساری زمین کو مسجد اور پاکیزگی حاصل کرنے کا ذریعہ بنا دیا گیا ہے یعنی جہاں نماز کے اوقات آ جائیں وہاں نماز پڑھ لیں اور پانی نہ ملنے پر یا بیماری میں وضو کی جگہ تیمم کر لیں (سبحان اللہ کیا احسان ہے اس امت پر)
(بخاری ومسلم ابوداؤد ترمذی مسنداحمد سنن نسائی)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
سجدۂ تلاوت

سجدے کی چند مثالیں : حضرت عبداللہ بن عمرؓ سے روایت ہے کہ وہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ جب ہمارے سامنے قرآن کریم پڑھتے تھے تو جب کسی سجدہ والی آیت سے گزرتے تو اللہ اکبر کہتے اور آپؐ سجدہ کرتے اور آپ کے ساتھ ہم بھی سجدہ کرتے (ابو داؤد)
سجدۂ تلاوت کی دعا

سَجَدَوَجْھِیَ لِلَّذِیْ خَلَقَہٗ وَصَوَّرَہٗ وَشَقَّ سَمْعَہٗ وَبَصَرَہٗ بِحَوْلِہٖ وَقُوَّتِہٖ فَتَبَارَکَ اللّٰہُ اَحْسَنُ الْخَالِقِیْن (ترمذی نسائی)
جسے یہ دعا یاد نہ ہو تو سبحان ربی الاعلیٰ تین بار پڑھے اب با بالترتیب سجداتِ تلاوت ملاحظہ فرمائیں

واذکر ربک فی نفسک تضرعاوخیفۃ ودون الجھرمن لقول بالغدووالاصال ولاتکن من الغفلین ان الذین عند ربک لایستکبرون عن عبادتہ وسبحونہ ولہ یسجدون(الاعراف ۹:۲۰۵ ۲۰۶)
ترجمہ :اور اے شخص! اپنے رب کی یاد کیا کر اپنے دل میں عاجزی کے ساتھ اور خوف کے ساتھ اور زور کی آواز کی نسبت کم آواز کے ساتھ صبح اور شام اور اہل غفلت میں سے مت ہونا یقیناً جو تیرے رب کے نزدیک ہیں وہ اس کی عبادت سے تکبر نہیں کرتے اور اس کی پاکی بیان کرتے ہیں اور اس کو سجدہ کرتے ہیں

توضیح : یہ آیت سجدہ قرآن کریم کی پہلی آیت اور پہلا سجدہ ہے جب سجدہ والی آیت آتی تو رحمۃ اللعلمین رسول اکرمﷺ فوراًسجدہ میں چلے جاتے اور آپ کے ساتھ جو بھی ہوتا وہ بھی سجدہ میں گر جاتا اور آپﷺ نے آیات سجدات میں سجدہ کرنے کا حکم دیا چونکہ اس میں اللہ تعالیٰ کا حکم ہے اگر نماز میں بھی یہ آیت آ جائے تو قرأت چھوڑ کر پہلے سجدہ کرنا ہے پھر اس کے بعد قرأت شروع کرنا ہے سجدہ میں گر جانا عاجزی اور انکساری کی علامت ہے اور جوسجدہ نہ کرے وہ تکبر و غرور پسندہے یقینی بات ہے کہ جو لوگ نمازوں کے پابند ہوں گے اور قرآن کریم کی تلاوت کرتے ہوں گے انہیں ہی سجدوں کی سعادت نصیب ہو گی وہی خوش نصیب ہیں اب وہ مسلمان جواس سے محروم ہوں وہ اس کی زمین میں بوجھ ہیں وہ ہمیشہ ذلیل اور رسوا ہوں گے جن کو جہنم کا ایندھن بنایا جائے گا العیاذباللہ
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
وللہ یسجد من فی السموات والارض طوعاوکرھا وضللھم با الغدووالاصال(الرعد ۱۳:۱۵)
ترجمہ :اللہ ہی کے لیے زمین اور آسمانوں کی سب مخلوق خوشی اور نا خوشی سے سجدہ کرتی ہے اور ان کے سائے بھی صبح و شام

توضیح :اس سے پہلے کی آیات میں ہے کہ ہر چیز اس کی تسبیح حمدوثنا بیان کر رہی ہے آسمان میں گرج و کڑک و بجلی اور اس کے فرشتے وغیرہم

مگر یہ انسان کتنا بڑا نافرمان وسرکش ہے کہ کتنا اللہ تعالیٰ نے اس پر احسان و کرم کیا وہ غیروں کے سامنے سربسجود ہیں اور ایک ایمان والا ہے وہ بھی سجدوں سے محروم لہٰذا انسان اگر اللہ کے لئے سجدے نہ کرے تو اللہ بے نیاز ہے کیوں کہ اس کے سامنے زمین وآسمان کی ساری چیزیں سجدہ کر رہی ہیں

اولم یروا الی ماخلق اللہ من شی یتفیؤاظللہ عن الیمین للہ والشمائل سجداللہ وھم دخرون وللہ یسجد مافی المسوات ومافی الارض من دابۃ والملئکۃ وھم لایستکبرون یخافون ربھم من فوقھم ویفعلون مایومرون(النحل۱۶:۴۸سے ۵۰)
ترجمہ :کیا انھوں نے اللہ کی مخلوق میں سے کسی کو بھی نہیں دیکھا؟کہ اس کے سائے دائیں بائیں جھک جھک کر اللہ تعالیٰ کے سامنے سربسجود ہوتے اور عاجزی کا اظہار کرتے ہیں یقیناً آسمان و زمین کے کل جاندار اور تمام فرشتے اللہ تعالیٰ کے سامنے سجدے کرتے ہیں اور ذرا بھی تکبر نہیں کرتے اور اپنے رب سے جوان کے اوپر ہے ، کپکپاتے رہتے ہیں اور جو حکم مل جائے اس کی تعمیل کرتے ہیں

توضیح : اللہ تعالیٰ ان آیات میں بھی انسان کو جتا رہا ہے کہ تم اللہ تعالیٰ کی عبادت و بندگی میں لگے رہو جس سے تمہارا ہی فائدہ ہے ورنہ اس کی عبادت میں ساری چیزیں اور اس کے سائے جھکے ہوئے ہیں جیسا کہ مذکورہ آیات میں بیان ہوا ہے
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
قل امنوابہ اولاتومنوان ان الذین اوتوا العلم من قبلہ اذا یتلی علیھم یخرون للاذقان سجدا ویقولون سبحن ربنا ان کان وعدربنا لمفعولا ویخرون للاذقان یبکون ویزیدھم خشوعا(بنی اسرائیل۱۷:۱۰۷سے ۱۰۸)
ترجمہ :کہہ دیجئے ! تم اس پر ایمان لاؤ یا نہ لاؤ، جنھیں اس سے پہلے علم دیا گیا ہے ان کے پاس تو جب بھی اس کی تلاوت کی جاتی ہے تو وہ ٹھوڑیوں کے بل سجدہ میں گر پڑتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہمارا رب پاک ہے ، ہمارے رب کا وعدہ بلا شک و شبہ پورا ہو کر رہنے والا ہی ہے وہ اپنی ٹھوڑیوں کے بل روتے ہوئے سجدہ میں گر پڑتے ہیں اور یہ قرآن ان کی عاجزی اور خشوع اور خضوع بڑھا دیتا ہے

توضیح :اللہ تعالیٰ کافرین و مشرکین سے مخاطب ہے کہ اگر تم پیغام الٰہی کو جھٹلاتے ہو تو جھٹلاؤ مگر کچھ اہل کتاب جس سے تم بھی واقفیت رکھتے ہو وہ تو پہلے ہی صفات نبوی ﷺ کو پہچان کر(جو انھوں نے اپنی کتابوں میں پڑھا تھا) آپﷺ پر ایمان لے آئے تھے اور جب انھوں نے کلام ربانی سناتو فوراً سجدے میں گر پڑے عاجزی و انکساری کا ثبوت دیتے ہوئے لہٰذا نماز کے پابند اور قرآن کریم کی تلاوت کرنے والے یہی لوگ اللہ تعالیٰ کی بندگی کرنے والے عاجزی و انکساری کو اپنانے والے ہیں

وممن ھدیناوجتبینا اذاتتلی علیھم آیت الرحمن خروا سجداوبکیا(مریم۱۹:۵۸)
ترجمہ :ہم نے نوح(علیہ السلام) کے ساتھ کشتی میں چڑھا لیا تھا، اور اولاد ابراہیم و یعقوب سے اور ہماری طرف سے راہ یافتہ اور ہمارے پسندیدہ لوگوں میں سے ان کے سامنے جب اللہ رحمان کی آیتوں کی تلاوت کی جاتی تھی یہ سجدہ کرتے اور روتے گڑگڑاتے گر پڑتے تھے

توضیح : اللہ تعالیٰ نے ان آیات سے پہلے پیغمبروں اور صالحین نیک لوگوں کا ذکر فرما کر ان کی صفات بیان فرمایا ہے کہ وہ لوگ اللہ تعالیٰ کے سامنے جھکنے والے عبادت گزار سجدہ ریز ہونے والے تھے اور جب ان کے سامنے کلام الٰہی پڑھا جاتا تو اسے سن کر رونے لگتے تھے ان کے سامنے یوم الحساب کا منظر ہوتا جہنم کی ہولناکیوں سے خوف کھانے لگتے تھے حالانکہ وہ اللہ کے برگزیدہ بندے تھے اس کے باوجود اللہ تعالیٰ سے حدسے زیادہ ڈرتے تھے مگر آج نام کے مسلمان مکر و فریب کے مجسمے اللہ تعالیٰ کا خوف نہیں رکھتے نمازوں سے اور تلاوت قرآن کریم سے دوری رکھے ہوئے ہیں
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
الم تران اللہ یسجدلہ من فی المسوات ومن فی الارض والشمس والقمرو النجوم والجبال والشجروالدوآب وکثیرمن الناس وکثیر حق علیہ العذاب ومن یھن اللہ فمالہ من مکرم ان اللہ یفعل مایشاء(الحج۲۲:۱۸)
ترجمہ :کیا آپﷺ نہیں دیکھ رہے ہیں کہ اللہ کے سامنے سجدے میں ہیں ، سب آسمانوں والے اور سب زمینوں والے اور سورج اور چاند اور ستارے اور پہاڑ اور درخت اور جانور اور بہت سے انسان بھی ہاں بہت سے وہ بھی ہیں جن پر عذاب کا مقولہ ثابت ہو چکا ہے ، جسے رب ذلیل کر دے اسے کوئی عزت دینے والا نہیں ، اللہ جو چاہتا ہے کرتا ہے

توضیح : اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں بیان فرمایا کہ ساری چیزیں اللہ تعالیٰ کے سامنے جھکی ہوئی ہیں مگرانسان ہے کہ اِن مخلوق کے ہی سامنے سجدہ کر رہا کوئی زمین دھرتی ماتا، کوئی سورج کو سورج دیوتا، کوئی چاند کو چندرماں ، کوئی پہاڑ کو درختوں (بڑ پیپل کا پیڑ، تلسی کا پیڑ وغیرہ) کوئی جانوروں ، کوئی انسانوں کو معبود بنائے رکھے ہیں کوئی قبروں میں دفن انسانوں کو وغیرہ یہ سارے مشرکین ذلیل ورسوا ہیں اور جہنم کا ایندھن ہیں صرف اللہ تعالیٰ کے سامنے سجدہ ریز ہونے والے مواحد مومن ہیں انہیں کے لئے جنت کا وعدہ ہے

یا ایھا الذین امنوا ارکعواواسجدووعبدوا ربکم وافعلو الخیر لعلکم تفلحون(الحج۲۲:۷۷)
ترجمہ :اے ایمان والو! رکوع اور سجدے کرتے رہو اور اپنے پروردگار کی عبادت میں لگے رہو اور نیک کام کرتے رہو تاکہ تم کامیاب ہو جاؤ

توضیح : کتنے احسن انداز میں رب کائنات نے انسان کو آگاہ فرمایا کہ ساری عبادتیں اللہ ہی کے لئے خاص ہیں قیام و رکوع وسجود و حاجت روائی و مشکل کشائی وغیرہ انہیں لوگوں کے لئے اللہ تعالیٰ نے کامیابی کی ضمانت دی ہے
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
واذاقیل لھم اسجدواللرحمن قالواوما الرحمن انسجد لماتامرنا وازادھم نفورا(الفرقان۲۵:۶۰)
ترجمہ :ان سے جب کبھی کہا جاتا ہے کہ رحمن کو سجدہ کروتو جواب دیتے ہیں رحمن ہے کیا؟ کیا ہم اسے سجدہ کریں جس کا تو ہمیں حکم دے رہا ہے اور اس (تبلیغ) نے ان کی نفرت میں مزید اضافہ کر دیا

توضیح : کافرین و مشرکین اللہ تعالیٰ کے سامنے سجدہ ریز نہیں ہوتے مساجد اور نمازوں سے کو سوں دور رہتے ہیں مگر اللہ کے سامنے جھکنے سے انہیں بیر ہے مکہ کے کفار اور مشرکین مختلف قسم کے بتوں کا وسیلہ لیتے تھے (مثلاً:لات، منات و عزیٰ) جب ان سے کہا جاتا کہ اللہ رحمن کی عبادت کرواسی کو سجدہ کروتو کہتے کہ یہ رحمن کیا ہے حالانکہ وہ جانتے تھے مگروسیلہ کی غلط تعبیر نے انہیں گمراہ کر دیا تھا یہی حال آج کے مشرکین کا ہے یعنی براہ راست اس کے سامنے جھکنے سے قاصر تھے توحید کی ہمیشہ مخالفت کرتے تھے آج بھی یہی حال ہے

وجئتک من سبابنبایقین ویعلم ماتخفون وما تعلنون اللہ لا الہ ھورب العرش العظیم(النحل۲۷:۲۲سے ۲۶)
ترجمہ :سباکی ایک سچی خبر تیرے پاس لایا ہوں میں نے دیکھا کہ ان کی بادشاہت ایک عورت کر رہی ہے جسے ہرقسم کی چیزسے کچھ نہ کچھ دیا گیا ہے اور اس کا تخت بھی بڑی عظمت والا ہے میں نے اسے اور اس کی قوم کو ، اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کر سورج کو سجدہ کرتے ہوئے پایا، شیطان نے ان کے کام انہیں بھلے کر کے دکھلا کر صحیح راہ سے روک دیا ہے پس وہ ہدایت پر نہیں آتے کہ اسی اللہ کے لیے سجدے کریں جو آسمانوں اور زمینوں کی پوشیدہ چیزوں کو باہر نکالتا ہے اور جو کچھ تم چھپاتے ہو اور ظاہر کرتے ہو وہ سب کچھ جانتا ہے اس کے سواکوئی معبود برحق نہیں وہی عظمت والے عرش کا مالک ہے

توضیح : حضرت سلیمان علیہ السلام کو اللہ تعالیٰ نے ساری مخلوق پر حکمرانی عطافرمائی تھی ایک روز آپؑ نے سب کو ایک میدان میں جمع ہونے کا حکم دیاسارے جاندار چرند پرند حشرات الارض سب اکٹھے ہو گئے مگر وہاں ایک مخصوص ہدہد پرندہ غائب تھا جو مشیت الٰہی سے ملک سباء چلا گیا تھا حضرت سلیمان علیہ السلام نے فرمایا کہ اب ہدہد کو میں سزادونگا کہ بغیر اجازت کہاں فرار ہو گیا یہی بات چل رہی تھی کہ اچانک ہدہد میاں ٹپک پڑے اور آ کراس ملک کی خبرسناتے ہیں جو آیات مذکورہ میں بیان ہے ہدہد پرندہ نے بھی شرک کی غلاظت کو آ کر بیان کیا کتنا اچھا ہوتا کہ وہ لوگ اللہ تعالیٰ کی عبادت کرتے اسی کو سجدے کرتے مگر شیطان نے وہاں کے لوگوں کو گمراہ کر دیا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی عبادت کرتے اسی کو سجدے کرتے مگر شیطان نے وہاں کے لوگوں کو گمراہ کر دیا ہے کہ وہ لوگ اللہ کو چھوڑ کر غیر اللہ کو سجدہ کر رہے ہیں معلوم ہوا کہ ساری مخلوق چرند پرند اللہ کی عبادت کرتے ہیں تفصیل کے لیے مکمل سورۃ النحل کا مطالعہ کریں
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
انمایومن بایتنا الذین اذاذکروابھاخرواسجداوسبحوا بحمد ربھم وھم لایستکبرون(السجدۃ۳۲:۱۵)
ترجمہ :ہماری آیتوں پر وہی ایمان لاتے ہیں جنہیں جب کبھی ان سے نصیحت کی جاتی ہے تو وہ سجدے میں گر پڑتے ہیں اور اپنے رب کی حمد کے ساتھ اس کی تسبیح پڑھتے ہیں اور تکبر نہیں کرتے ہیں

توضیح : اللہ تعالیٰ نے مومنوں کی پہچان بیان فرمائی ہے کہ وہ لوگ سجدہ کرنے والے ہیں عاجزی اور انکساری کرنے والے ہیں قرآنی آیات ان کے دلوں میں اثر کر جاتی ہیں وہی لوگ اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا و بزرگی و بڑائی و کبریائی کرتے ہیں نمازیں پڑھتے ہیں اسی کے سامنے جھکنے والے ہیں جو اللہ تعالیٰ کے سامنے نہ جھکے وہ متکبر ہے و مغرور ہیں

قال لقدظلمت بسوال نعجتک الی نعاجہ وان کثیرامن الخلطآ لیبغی بعضھم علی بعض الا الذین امنواوعملوا الصلحت وقلیل ماھم وظن داودانما فتنہ فاستغفر ربہ وخر راکعا واناب(ص۳۸:۲۴)
ترجمہ :آپ نے فرمایا!اس کا اپنی دنبیوں کے ساتھ تیری ایک دنبی ملا لینے کا سوال بے شک تیرے اوپر ایک ظلم ہے اور اکثر حصہ دار اور شریک (ایسے ہی ہوتے ہیں کہ) ایک دوسرے پر ظلم کرتے ہیں ، سوائے ان کے جو ایمان لائے اور جنھوں نے نیک عمل کیے اور ایسے لوگ بہت ہی کم ہیں اور (حضرت) داؤد(علیہ السلام) سمجھ گئے کہ ہم نے انہیں آزمایا ہے ، پھر تو اپنے رب سے استغفار کرنے لگے اور عاجزی کرتے ہوئے گر پڑے (یعنی اللہ تعالیٰ کے سامنے سجدے میں گر پڑے ) اور (پوری طرح) رجوع کیا

توضیح :توضیح اور شان نزول! حضرت داؤد علیہ السلام کے پاس دو فرشتے آدمی کی شکل میں بطور آزمائشی ایک مقدمہ لے کر آئے تو آپؑ نے دونوں کی بات سنے بغیر ایک کے حق میں فیصلہ سنا دیئے تو اللہ تعالیٰ نے آپؑ کو آگاہی فرمائی تو آپؑ سمجھ گئے کہ مجھ سے لغزش ہو گئی تو فوراً اللہ تعالیٰ کے طرف رجوع ہوئے اور سجدے میں گر پڑے تو اللہ تعالیٰ نے درگزر فرمایا اس لئے آیت پر سجدہ کیا جاتا ہے معلوم ہواسجدہ کرنے سے اللہ تعالیٰ کی قربت و نزدیکی حاصل ہوتی ہے اور سجدے سے انسان اللہ کے سامنے عاجزی وانکساری کا ثبوت دیتا ہے شریعت اسلام میں یہ ہے کہ مدعی اور مدعی علیہ دونوں کی بات سن کر قاضی فیصلہ سنائے تاکہ حق والوں کو حق مل سکے
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
ومن ایتہ الیل والنھار والشمس والقمر لاتسجدو اللشمس ولا للقمروسجدواللہ الذی خلقھن ان کنتم ایاہ تعبدون فان استکبروافالذین عندربک یسبحون لہ بالیل والنھاروھم لایسٔمون(ختم السجدہ۴۱:۳۷سے ۳۸)
ترجمہ :اور دن رات اور سورج چاند بھی (اسی کی) نشانیوں میں سے ہیں تم سورج کو سجدہ کرو نہ چاند کو بلکہ سجدہ اس اللہ کے لیے کروجس نے ان سب کو پیدا کیا ہے ، اگر تمہیں اسی کی عبادت کرنی ہے تو پھر بھی اگر یہ کبر و غرور کریں تو وہ (فرشتے ) جو آپ کے رب کے نزدیک ہیں وہ تورات دن اس کی تسبیح بیان کر رہے ہیں اور (کسی وقت بھی) نہیں اکتاتے

توضیح : اللہ تعالیٰ نے یہاں بھی آگاہ فرمایا کہ ہم نے جن وانس کو ہماری ہی عبادت کے لئے پیدا کیا ہے اور یہ پوری کائنات اس انسان کے لئے سجایا ہے لہٰذا تم اس کی مخلوق میں سے کسی کی بھی عبادت نہ کرنا کسی کے بھی سامنے سجدہ نہ کرنا بلکہ اللہ تعالیٰ ہی کے لیے سجدے کرنا اگر تم ہماری عبادت نہ کرو گے ہمیں سجدے نہ کرو گے تو ہماری شان میں ذرہ برابر بھی فرق نہ پڑے گا ہمارے سامنے تو ہمارے فرشتے سجدہ ریز ہیں اور ہماری حمدوثنا تسبیح بیان کر رہے ہیں وہ اس سے تھکتے بھی نہیں ہیں

وتضحکون ولاتبکون وانتم سمدون فاسجدواللہ اعبدوا(النجم۵۴:۶۰سے ۶۲)
ترجمہ :اور ہنس رہے ہو؟ روتے نہیں ؟ (بلکہ) تم کھیل رہے ہو اب اللہ کے سامنے سجدے کرو اور (اسی کی) عبادت کرو

توضیح :کفار و مشرکین مکہ آپ ﷺ کی دعوت و تبلیغ پر مذاق اڑاتے ہنستے کھیل و ٹھٹا کرتے تو اللہ تعالیٰ نے ان کے اس فعل کو یہاں بیان فرمایا اللہ تعالیٰ جب یہ آیات نازل فرمائی تواس حکم کی تعمیل میں آپﷺ اصحاب کرامؓ سجدے میں گر گئے مجلس میں اس وقت یہ کیفیت تھی کہ وہاں جو مشرکین و کافرین موجود تھے سب کے سب سجدے میں گر گئے تھے

توحید کی دعوت پر آج بھی مذاق اڑایا جاتا ہے ہر دور میں مذاق اڑانے والے مشرکین ہی رہے ہیں
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
فمالھم لایومنون واذاقری علیھم القران لایسجدون بل الذین کفروایکذبون واللہ اعلم بمایوعون فبشرھم بعذاب الیم الا الذین امنواوعملوا الصلحت لھم اجرغیرممنون(الانشقاق ۸۴:۲۰سے ۲۵)
ترجمہ :انہیں کیا ہو گیا کہ ایمان نہیں لاتے اور جب ان کے پاس قرآن پڑھا جاتا ہے توسجدہ نہیں کرتے بلکہ جنھوں نے کفر کیا وہ جھٹلا رہے ہیں اور اللہ تعالیٰ خوب جانتا ہے کہ جو کچھ یہ دلوں میں رکھتے ہیں انہیں المناک عذابوں کی خوش خبری سنادو ہاں ایمان والوں اور انیک اعمال والوں کو بے شمار اور نہ ختم ہونے والا اجر ہے

توضیح : اللہ تعالیٰ نے ان آیات میں بھی کفار مکہ کی ہٹ دھرمی بیان فرمائی ہے کہ تعلیمات قرآنی سے ان کو نفرت ہے سجدوں سے عداوت ہے جب وہ مومنوں کو اللہ تعالیٰ کے سامنے جھکتے ہوئے دیکھتے ہیں تو ان کے جسم میں حرارت پیدا ہو جاتی ہے تو اللہ تعالیٰ نے ایسے لوگوں کے لئے جہنم کی وعید سنائی ہے اس کے بعد مومنوں کے نیک اعمال کا ثمرہ بیان فرمایا کہ ان کو لازوال اجر دیا جائے گا کیوں وہ نمازیں پڑھتے ہیں اللہ کے سامنے سجدے کرتے ہیں


کلالئن لم بنتہ لنسفعابالناصیۃ ناصیۃ کاذبۃ خاطئۃ فلیدع نادیہ سندع الزبانیۃ کلالاتطعہ واسجد واقترب

(العلق ۹۶:۱۴سے ۱۹)
ترجمہ :یقیناً اگر یہ باز نہ رہا تو ہم اس کی پیشانی کے بال پکڑ کر گھسیٹیں گے ایسی پیشانی جو جھوٹی خطا کار ہے یہ اپنی مجلس والوں کو بلالے ہم بھی (دوزخ کے ) پیادوں کو بلا لیں گے خبردار! اس کا کہنا ہرگز نہ مانئے اور سجدہ کیجئے اور قریب ہو جائیے

توضیح : مکہ میں آپ کا سب سے بڑا دشمن ابوجہل تھا اپ کو نماز پڑھنے سے روکتا تھا ایک مرتبہ ابوجہل نے آپﷺ کے بارے میں کہا کہ اگر وہ کعبہ کے پاس نماز پڑھنے سے باز نہیں آئے تو میں اس کی گردن میں پیر رکھ دوں گا جب آپﷺ کو یہ بات پہنچی تو آپ ﷺ نے فرمایا اگر وہ یہ حرکت کرتا تو فرشتے اسے پکڑ لیتے ایک مرتبہ آپﷺ کعبے کے پاس نماز پڑھ رہے تھے ادھر ابوجہل گزراتواس نے کہا کہ کیا میں نے تجھے یہاں نماز پڑھنے سے نہیں روکا تھا تو آپ ﷺ نے بھی اسے سخت جواب دیاتواس نے بھی کہا کہ اے محمد(ﷺ) کیا تو مجھے ڈراتا ہے میرے حمایتی تو یہاں سب سے زیادہ ہیں اس کے جواب میں اللہ تعالیٰ مذکورہ آیات نازل فرمائیں (صحیح بخاری، تفسیر سورۃ العلق، ترمذی ایضاً)

معلوم ہوا کہ اتنی سخت مخالفت کے باوجود سجدے کی تاکید کی گئی ہے کہ تم ان کی پرواہ کئے بغیر سجدے کر کے اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل کرو گویا نمازوں کی پابندی سے اللہ تعالیٰ کی خصوصی تائید و نصرت حاصل ہوتی ہے افسوس آج اس سے انتہائی غفلت برتی جا رہی ہے
 
Top