• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نماز میں آمین کہنے کی فضیلت !!!

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
292
پوائنٹ
165
پھر عنوان باندھا
آمین بالجہر وحسد یہود
اور اس کے تحت جو حدیث لکھی اس کا اس پوسٹ سے کوئی تعلق نہیں اور یہود کے حسد کی اصل وجہ خود ہی لکھی ؛
لہذا جب آخری نبی یہود قوم {بنو اسرائیل }کے بجائے قریش اور بنی اسماعیل سے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی شکل میں مبعوث ہوئےاور بنی اسرائیل سے یہ عظیم منصب چھین لیا گیا تو اس نبی اور اسکے ماننے والوں سے متعلق انکے دلوں میں حسد کی آگ بھڑک اٹھی اور ہر طرح سے نبی رحمت اور آپکے متبعین کو نقصان پہنچانے کے لئے کو شاں رہے اور ان سے جلن رکھنے لگے -
پھر موصوف اپنا مافی الضمیر یوں بیان کرتے ہیں؛
واقعہ یہ ہے یہ یہود جسقدر ہم سے ان باتوں میں چڑھتے ہیں کسی اور بات میں نہیں چڑھتے کہ
1 : اللہ تعالی نے ہمیں یوم جمعہ کی تو فیق بخشی اور وہ اس سے بھٹک گئے ،
2: اللہ تعالی نے ہمیں قبلہ {ابراہیمی }کی تو فیق بخشی اور وہ اس سے بھٹک گئے ،
3 : اور اللہ تعالی نےہمیں امام کے پیچھے آمین بولنے کی تو فیق بخشی ''،

{مسند احمد 6 ص135،السنن الکبری للبیھقی 2 ص56}
تیسرے نمبر پر مدخل ملون لفظ کو بھی بغور دیکھیں۔
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
292
پوائنٹ
165
آہستہ آہستہ بلی تھیلے سے باہر آرہی ہے ملاحظہ فرمائیں؛
زیر بحث حدیث اور اس حدیث کو ملانے سے پتہ چلتا ہے خصوصی طور پر چار کام سلام کرنا ، یوم جمعہ کو اہمیت دینا ، قبلہ ابرہیمی کا اہتمام کرنا اور امام کے پیچھے بآواز بلند آمین کہنا یہ وہ کام ہیں جو یہود پر بھی مشروع تھے لیکن وہ بطور عناد اور اپنے رسولوں کی مخالفت میں ان کاموں کو کلیۃ ترک کردئے
محترم یہ ”بلند آواز“ کا مفہوم آپ نے اپنی مذکورہ حدیثوں میں سے کس حدیث سے لیا؟
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
292
پوائنٹ
165
تھریڈ کا اصل مقصد؛
اس حدیث میں مذکورہ کام اسلام کے ان ظاہری شعائر میں داخل ہیں جن پر عمل کرتے دیکھکر اللہ کے دشمنوں کو مسلمانوں سے حسد ہوتا ہے
یہاں موصوف حدیث سے اپنا مخلص یوں تلاش کرتا ہے کہ اس حدیث میں مذکورہ تین کا تعلق ظاہر سے ہے لہٰذا چوتھے کا تعلق بھی ظاہر سے ہونا چاہئے۔
محترم! باقی تمام افعال کے لئے کوئی جگہ متعین نہیں ہوتی اس لئے اس کا یہود کو دیکھ کر پتہ چل جاتا تھا۔

اگر امام کے پیچھے آمین بولنا بآواز بلند نہ ہو بلکہ آہستہ ہو تو اسے سننے اور یہود کے اس سے چڑھنے اور حسد کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا
آمین نماز باجماعت میں (بقول آپ کے) بلند آواز سے کہی جاتی تھی۔ مسجد نبوی یہود کی بستیوں سے اتنی دور تھی کہ اس آواز کا ان تک پہنچنا ناممکن تھا۔ یہود کے جلنے کی وجہ مطلق آمین کہنا تھا آواز بلند کرنا نہ تھا لہٰذا آپ کا یہ قیاس صحیح نہیں۔

یہیں سے یہ حدیث ہمارے ان بھائیوں کو بھی متنبہ کرتی ہے جو مسلکی تعصب کی بنا پر آواز سے آمین بولنے والوں سے چڑھتے اور ناراض ہوتے ہیں
یعنی یہ ہے اس تھریڈ کا اصل مقصد۔
إِنَّمَا الْأَعْمَالُ بِالنِّيَّاتِ

ایسا ذہن رکھنے والے لوگ دانستہ یا نا دانستہ معاذ اللہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت پر معترض اور یہود کی سنت پر عمل کررہے ہیں
محترم! اپنے قیاس کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کہنا بڑی جرأت کی بات ہے۔
یہود مطلق آمین پر حسد کرتے تھے معترض نہ تھے اوربلند آواز سے آمین کہنے پر ”حسد“ تو یقیناً کوئی مسلم نہیں کرتا البتہ ”آمین بالشر“ پر معترض شائد ہوتو ہو۔
باقی رہی ”چڑنے“ کی بات تو محترم وہ ممکن ہے (بلکہ یقینی بات ہے) کہ اس بات پر چڑتا ہوگا کہ یہ جاہل اپنے اعمال کو اپنی نیت میں ’فتور‘ کے سبب ضائع کر رہا ہے۔
 
Top