• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نماز میں ترک رفع الیدین

شمولیت
جولائی 01، 2017
پیغامات
401
ری ایکشن اسکور
155
پوائنٹ
47
شمولیت
جولائی 01، 2017
پیغامات
401
ری ایکشن اسکور
155
پوائنٹ
47
ہو سکتا ہے مجھ پر بھی @محمد المالكي کا اثر ہو گیا ہو۔ ابتسامہ
اعتراضکچھ کیا اور جب لاجواب ہوگئے تو ديکر موضوعات چھیڑ دیے ،


آپ نے کہا ::::
QUOTE="جی مرشد جی, post: 292099, member: 6884"]
ہر جھکنے اور اٹھنے پر رفع الیدین کی احادیث

سنن ابن ماجه (حدیث صحیح) - (ج 3 / ص 98)
851
- حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا رِفْدَةُ بْنُ قُضَاعَةَ الْغَسَّانِيُّ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ عُمَيْرِ بْنِ حَبِيبٍ قَالَ
كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ مَعَ كُلِّ تَكْبِيرَةٍ فِي الصَّلَاةِ الْمَكْتُوبَةِ

خلاصہ کلام: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرض نماز میں ہر تکبیر کے ساتھ رفع الیدین کرتے تھے۔
سنن أبي داود (حدیث صحیح) - (ج 2 / ص 384)
621
- حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ مَيْسَرَةَ الْجُشَمِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جُحَادَةَ حَدَّثَنِي عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ قَالَ
كُنْتُ غُلَامًا لَا أَعْقِلُ صَلَاةَ أَبِي قَالَ فَحَدَّثَنِي وَائِلُ بْنُ عَلْقَمَةَ عَنْ أَبِي وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ قَالَ صَلَّيْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَانَ إِذَا كَبَّرَ رَفَعَ يَدَيْهِ قَالَ ثُمَّ الْتَحَفَ ثُمَّ أَخَذَ شِمَالَهُ بِيَمِينِهِ وَأَدْخَلَ يَدَيْهِ فِي ثَوْبِهِ قَالَ فَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَرْكَعَ أَخْرَجَ يَدَيْهِ ثُمَّ رَفَعَهُمَا وَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَرْفَعَ رَأْسَهُ مِنْ الرُّكُوعِ رَفَعَ يَدَيْهِ ثُمَّ سَجَدَ وَوَضَعَ وَجْهَهُ بَيْنَ كَفَّيْهِ وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنْ السُّجُودِ أَيْضًا رَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى فَرَغَ مِنْ صَلَاتِهِ

خلاصہ کلام: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب تکبیر تحریمہ کہتے تو رفع الیدین کرتے پھر دائیں سے بائیں کو پکڑتے اور کپڑے کے نیچے کرلیتے جب رکوع کرنا ہوتا تو ہاتھ نکال لیتے اور رفع الیدین کرتے رکوع سے اٹھتے تو رفع الیدین کرتے سجدہ دونوں ہتیلیوں کے درمیان کرتے اور جب سجدوں سے سر اٹھاتے تو رفع الیدین کرتے ایسا پوری نماز میں کرتے۔
مشكل الآثار للطحاوي - (ج 13 / ص 41)
5100 - كما حدثنا إسحاق بن إبراهيم ، حدثنا نصر بن علي الجهضمي ، حدثنا عبد الأعلى بن عبد الأعلى ، عن عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر : « أنه كان يرفع يديه في كل خفض ، ورفع ، وركوع ، وسجود وقيام ، وقعود بين السجدتين ، ويزعم أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يفعل ذلك »

خلاصہ کلام: ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہر جھکتے اور اٹھتے وقت رفع الیدین کرتے رکوع میں سجود میں قیام میںدو سجدوں کے درمیان قعدہ میں۔ وہ گھمان رکھتے ہیں کہ ایسا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کرتے تھے۔
معجم ابن الأعرابي - (ج 3 / ص 226)
1223 - نا تميم ، نا الحسن بن قزعة ، نا الحارث بن أبي الزبير ، مولى النوفليين ، عن إسماعيل بن قيس ، عن أبي حازم قال : رأيت سهل بن سعد الساعدي في ألف من أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم يرفع يديه في كل خفض ورفع

خلاصہ کلام: سہل بن سعد الساعدی رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہر جھکنے اور اٹھنے پر رفع الیدین کرتے تھے۔
جاری
[/QUOTE]

میری پوسٹ دوبارہ دیکھں::::
حدیث نبوی پیش خدمت ہے ،
حدثنا یحییٰ بن سعید عن سفیان ثنا سماک عن قبیصۃ ابن ہلب عن ابیہ قال رایت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ینصرف عن یمینہ وعن یسارہ و رایتہ یضع ہذہ علی صدرہ ووصف یحییٰ الیمنیٰ علی الیسریٰ فوق المفصل ورواۃ ہذاالحدیث کلہم ثقات و اسنادہ متصل۔

( تحفۃ الاحوذی، ص: 216 )

مزید دیکھئے :::
عن قبيصة بن هلب، عن أبيه، قال: " رأيت النبي صلى الله عليه وسلم ينصرف عن يمينه وعن يساره، ورأيته، قال، يضع هذه على صدره "
''(رواہ ابن حبان ، ،وإسناد صحيح ،

حدثنا ابوتوبۃ حدثنا الہیثم یعنی ابن حمید عن ثور عن سلیمان بن موسیٰ عن طاؤس قال کان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یضع یدہ الیمنیٰ علی یدہ الیسریٰ ثم یشدبہما علی صدرہ۔


ادھر بھی غور کیجئے گا،

عن عبد الله بن عمر رضي الله عنهما أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ حَذْوَ مَنْكِبَيْهِ إِذَا افْتَتَحَ الصَّلاةَ ، وَإِذَا كَبَّرَ لِلرُّكُوعِ ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنْ الرُّكُوعِ رَفَعَهُمَا كَذَلِكَ .


البخاري (735) ومسلم (390)


ویسے عربی لغت کے تو آپ بڑے ماہر ہیں اس لیے ترجمہ کی ضرورت محسوس نہیں ہوئی

مزید :::
یہ مقلدین کا خاصہ ہے ، بس ادھوری بات پیش کرنا اور اپنے مسلک کو حق پر سمجھنا اور مخالف پر الزمات لگانا،
یہ وہ طریقہ ہے جو آپ صلى الله عليه وسلم نے سکھایا ہے!

حديث نبوي دیکھے:::

وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیساتھ نماز ادا کی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا دایاں ہاتھ بائیں ہاتھ پر رکھا اور انہیں سینے پر باندھا۔
البانی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو "تحقیق صحیح ابن خزیمہ ابن خزیمہ: (479)" میں صحیح کہا ہے۔

نیز البانی رحمہ اللہ اپنی کتاب: "صفة صلاة النبي صلى الله عليه وسلم" (ص 69) میں کہتے ہیں:
"دونوں ہاتھوں کو سینے پر باندھنا ہی سنت میں ثابت ہے، جبکہ اس سے متصادم کوئی بھی عمل یا تو ضعیف ہے، یا پھر بے بنیاد ہے"

ثابت تو کردیا اور کیسے ثابت کروں اگر آپ کی علمی قابلیت اتنی نہیں کہ عربی کو سمجھ سکیں تو ہم کیا کر سکتے ہیں!
 
Last edited:
شمولیت
ستمبر 21، 2017
پیغامات
548
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
61
السلام علیکم ورحمۃ اللہ
بھائی اس تھریڈ کا مقصد یہ نہ تھا کہ کدی کی بات کو غلط ثابت کیا جائے۔ بلکہ مْصد یہ تھا کہ احادیث مختلف انواع کی ہیں اور صحیح ہیں۔ ہر ایک کے نزدیک اپنے مسلک کے مطابق وجہ ترجیح موجود ہے۔
میرا مقصد یہ تھا کہ اس قدر انواع کی احادیث کی موجودگی میں یہ نہیں کہا جاسکتا کہ دوسرے کی نماز خلاف سنت ہے۔ صرف راجع اور مرجوع کا فرق ہے۔ اس میں اس قدر تشدد کہ اتحاد کے لئے اس کو چھوڑا نہ جاسکے۔ اب یہ نہ کہہ دینا کہ احناف کیوں نہیں کرنے لگ جاتے؟ بھائی انسان کو حقیقت پسند ہونا چاہیئے۔ اتحاد کے لئے اقلیت کو کہا جائے گا کہ اکثریت سے مطابقت کرلیں۔
 

عدیل سلفی

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 21، 2014
پیغامات
1,718
ری ایکشن اسکور
426
پوائنٹ
197
السلام علیکم ورحمۃ اللہ
بھائی اس تھریڈ کا مقصد یہ نہ تھا کہ کدی کی بات کو غلط ثابت کیا جائے۔ بلکہ مْصد یہ تھا کہ احادیث مختلف انواع کی ہیں اور صحیح ہیں۔ ہر ایک کے نزدیک اپنے مسلک کے مطابق وجہ ترجیح موجود ہے۔
میرا مقصد یہ تھا کہ اس قدر انواع کی احادیث کی موجودگی میں یہ نہیں کہا جاسکتا کہ دوسرے کی نماز خلاف سنت ہے۔ صرف راجع اور مرجوع کا فرق ہے۔ اس میں اس قدر تشدد کہ اتحاد کے لئے اس کو چھوڑا نہ جاسکے۔ اب یہ نہ کہہ دینا کہ احناف کیوں نہیں کرنے لگ جاتے؟ بھائی انسان کو حقیقت پسند ہونا چاہیئے۔ اتحاد کے لئے اقلیت کو کہا جائے گا کہ اکثریت سے مطابقت کرلیں۔
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ و برکاتہ

اکثریت اگر گمراہی میں مبتلا ہو پھر؟؟ :)
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
760
پوائنٹ
290
یہ امر تسلیم شدہ ھے ، ھر غلط کام پر روکو ٹوکو تو علماء کہتے ہیں بلا تاسف "کیا کریں ، عوام جاہل ہیں" (یہ اصل جہل کا معاملہ ھے)، سوال کیا جائے کہ جناب عالی وقار ، آخر اس عوام کو سکھاتے کیوں نہیں؟ کہتے ہیں سب جہلاء میں سے نہیں لیکن اکثریت واقی جاھل ھے اب کیا کریں (کف افسوس ملتے ھوئے) - ھم نے سوچا مدد فرمائیں کچھ مشورہ ہی دے دیں ، ھم نے کہا کچھ کتابیں ہیں ، اگر آپ چاھتے ہیں عوام علم سیکھ جائیں تو ھم انتظام کروانے کی کوشش کرتے ہیں - جواب دیا ھم تو بصد اھتمام شائع کرواتے ہی رھتے ہیں ، ویسے آپ بھی واقف ہیں سلفیوں ، وھابیوں اور غیر مقلدین کی کتابیں تو ویسے ہی ھماری عوام شجر ممنوعہ سمجھ کر دور بھاگتی ھے ۔ جواب تو صحیح لگا کیونکہ یہ تو ھمارے عام مشاھدہ میں ھے - بہت سوچا ھم نے پھر کیا ، حضرت جی وہ جھوٹے قصص ، وہ فی سبیل ترغیب و تربیت جو افسانے ، کہانیاں اور مکالمے وغیرہ ہیں کم از کم انھیں تو نکال دیں ، جاہل عوام تو نہیں آپ تو قرآن و احادیث کا علم رکھتے ہیں ، اللہ آپ کو اجر عظعم دے جی ۔ کہنے لگے میاں کیوں ھمارا حقہ پانی بند کروانے پر تلے ھو ، عقل سے بالکل پیدل ہی سمجھ رکھا ھے ، بھائی شہر بدر نہیں دنیا بدر کروادیں گے ہمیں -

کیا آپ چاھتے ہیں ھم سے اتحاد؟ اگر ھاں تو اپنی عوام کو جاھلیت سے نکالنے میں اپنا حصہ ادا کریں - جب آپ کی اکثریت علم سیکھ لیگی (خاص کر آپ) تب وہ ان اختلاف پر خوش ھوا کریگی اور اشماریہ بھائی کی طرح آپ کی ھر غلط فکر پر آپکا حال شہر والوں کے لئیے عبرت بنا دیگی -

اپنا کام کریں - کم از کم دس کو بھی علم دے دیا تو وہ آپ کے قصبہ سے کم از کم آپ کو ضرور فرار پر مجبور کر دیں گے ، جھاں صرف 2 استقامت پر ہیں اس قصبہ میں آنے والا کل آپ کے لئے سخت ہی آنے والا ھے ، ان شاء اللہ

کیا خیال ھے علم سکھائینگے جاہلوں کو یا صرف اس فورم پر علم بگھار کر ۔۔۔۔۔۔۔ !
 
شمولیت
ستمبر 21، 2017
پیغامات
548
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
61
السلام علیکم ورحمۃ اللہ
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ و برکاتہ

اکثریت اگر گمراہی میں مبتلا ہو پھر؟؟ :)
بھائی کسی گمراہ کو راہإ راست پر لانے کے لئے کیا ضروری ہے کہ اپنی پہچان کے نشانات قائم کیئے جائیں؟
اگر آپ سمجھتے ہیں کہ اہل حدیث کے علاوہ دیگر گمراہ ہیں تو اس کا اظہار اہل حدیث کہلانے سے ہوجاتا ہے۔ دیوبندیوں نے بریلویوں سے اختلاف کیا مگر اپنی پہچان کے لئے الگ نشانات نہیں بنائے۔ جب کہ دیگر تمام نے ایسا کیا۔
 
شمولیت
ستمبر 21، 2017
پیغامات
548
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
61
السلام علیکم ورحمۃ اللہ
یہ امر تسلیم شدہ ھے ، ھر غلط کام پر روکو ٹوکو تو علماء کہتے ہیں بلا تاسف "کیا کریں ، عوام جاہل ہیں" (یہ اصل جہل کا معاملہ ھے)، سوال کیا جائے کہ جناب عالی وقار ، آخر اس عوام کو سکھاتے کیوں نہیں؟ کہتے ہیں سب جہلاء میں سے نہیں لیکن اکثریت واقی جاھل ھے اب کیا کریں (کف افسوس ملتے ھوئے) - ھم نے سوچا مدد فرمائیں کچھ مشورہ ہی دے دیں ، ھم نے کہا کچھ کتابیں ہیں ، اگر آپ چاھتے ہیں عوام علم سیکھ جائیں تو ھم انتظام کروانے کی کوشش کرتے ہیں - جواب دیا ھم تو بصد اھتمام شائع کرواتے ہی رھتے ہیں ، ویسے آپ بھی واقف ہیں سلفیوں ، وھابیوں اور غیر مقلدین کی کتابیں تو ویسے ہی ھماری عوام شجر ممنوعہ سمجھ کر دور بھاگتی ھے ۔ جواب تو صحیح لگا کیونکہ یہ تو ھمارے عام مشاھدہ میں ھے - بہت سوچا ھم نے پھر کیا ، حضرت جی وہ جھوٹے قصص ، وہ فی سبیل ترغیب و تربیت جو افسانے ، کہانیاں اور مکالمے وغیرہ ہیں کم از کم انھیں تو نکال دیں ، جاہل عوام تو نہیں آپ تو قرآن و احادیث کا علم رکھتے ہیں ، اللہ آپ کو اجر عظعم دے جی ۔ کہنے لگے میاں کیوں ھمارا حقہ پانی بند کروانے پر تلے ھو ، عقل سے بالکل پیدل ہی سمجھ رکھا ھے ، بھائی شہر بدر نہیں دنیا بدر کروادیں گے ہمیں -
بھائی تمام دینی مدارس میں قرآن کی تفسیر، صحاح ستہ کی تعلیم دی جاتی ہے۔ اپنی فقہ کے ساتھ دیگر فقہوں سے بھی روشناس کرایا جاتا ہے۔ اپنی فقہ کے ساتھ دوسری فقہوں سے بھی روشناس کرایا جاتا ہے۔ ہاں البتہ یہ ضرور ہے کہ دوسری فقہوں پر اپنی فقہ کی وجہ ترجیح ضرور بتائی جاتی ہے۔
 
شمولیت
ستمبر 21، 2017
پیغامات
548
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
61
السلام علیکم ورحمۃ اللہ
کیا آپ چاھتے ہیں ھم سے اتحاد؟ اگر ھاں تو اپنی عوام کو جاھلیت سے نکالنے میں اپنا حصہ ادا کریں - جب آپ کی اکثریت علم سیکھ لیگی (خاص کر آپ) تب وہ ان اختلاف پر خوش ھوا کریگی اور اشماریہ بھائی کی طرح آپ کی ھر غلط فکر پر آپکا حال شہر والوں کے لئیے عبرت بنا دیگی -
دیکھیں جس طرح تمام اہل حدیث عالم نہیں اسی طرح تمام حنفی بھی عالم نہیں۔سب کا عالم بننا ممکن بھی نہیں یہ فطرت ہی کے خلاف ہے۔
افر آپ جاہلیت کی حقیقت کو سمجھتے ہیں تو اس سے نکلنے کی ہر طبقہ کو ٖضرورت ہے الا ماشاء اللہ۔
 
Top