• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نماز میں ترک رفع الیدین

شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
760
پوائنٹ
290
السلام علیکم ورحمۃ اللہ

دیکھیں جس طرح تمام اہل حدیث عالم نہیں اسی طرح تمام حنفی بھی عالم نہیں۔سب کا عالم بننا ممکن بھی نہیں یہ فطرت ہی کے خلاف ہے۔
افر آپ جاہلیت کی حقیقت کو سمجھتے ہیں تو اس سے نکلنے کی ہر طبقہ کو ٖضرورت ہے الا ماشاء اللہ۔
حیرت زدہ رہ گئے ھم !!! جب کچھ کرنا ہی نہیں چاھتے تو نماز کی ادائیگی کے طریقوں پر ہی غیر ضروری تشویش کیوں ؟
کسی ایک مراسلہ میں بھی سمجھا نہیں سکے بلکہ خود کنفیوز ہی نظر آئے اور ھمیں کنفیوز کروانے میں ناکام ہی رھے - کئیوں بار اپنا سا منہ لیکر جاتے ہیں ، پھر چلے آتے ہیں !! آپکا مسئلہ کیا ھے؟ کیوں اشماریہ بھائی کے خیالات بھی آپکو نا پسند ہیں؟
اپنا ارادہ ہی کم از کم واضح کر دیں ، یہ آنا جانا اور گھوم پھر کر ایک ہی موضوع پر لا مقصد ، غیر مفید مراسلات لکھتے جانا آکر ھے کیا ان سب کے پیچھے؟
 

عدیل سلفی

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 21، 2014
پیغامات
1,718
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
197
السلام علیکم ورحمۃ اللہ

بھائی کسی گمراہ کو راہإ راست پر لانے کے لئے کیا ضروری ہے کہ اپنی پہچان کے نشانات قائم کیئے جائیں؟
اگر آپ سمجھتے ہیں کہ اہل حدیث کے علاوہ دیگر گمراہ ہیں تو اس کا اظہار اہل حدیث کہلانے سے ہوجاتا ہے۔ دیوبندیوں نے بریلویوں سے اختلاف کیا مگر اپنی پہچان کے لئے الگ نشانات نہیں بنائے۔ جب کہ دیگر تمام نے ایسا کیا۔
جی میرے سوال کا جواب نہیں آیا اور میں نے کب لکھا کہ میں اہلحدیث کے علاوہ سب کو گمراہ سمجھتا ہوں؟؟؟
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
760
پوائنٹ
290
السلام علیکم ورحمۃ اللہ

دیکھیں جس طرح تمام اہل حدیث عالم نہیں اسی طرح تمام حنفی بھی عالم نہیں۔سب کا عالم بننا ممکن بھی نہیں یہ فطرت ہی کے خلاف ہے۔
افر آپ جاہلیت کی حقیقت کو سمجھتے ہیں تو اس سے نکلنے کی ہر طبقہ کو ٖضرورت ہے الا ماشاء اللہ۔
مرشد جی ! یہاں آپ نے جہل پر لکھا ہی نہیں !! علم سے عالم کی مراد بھی وہ نہیں لی جو جہل سے جاہل کی لی جاتے ھے - آپ کو سمجھنا ہی مشکل ھے ، سوال کچھ اور جبکہ جواب کچھ اور ۔
 

عدیل سلفی

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 21، 2014
پیغامات
1,718
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
197
سنن أبي داود (حدیث صحیح) - (ج 2 / ص 384)
621
- حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ مَيْسَرَةَ الْجُشَمِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جُحَادَةَ حَدَّثَنِي عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ قَالَ
كُنْتُ غُلَامًا لَا أَعْقِلُ صَلَاةَ أَبِي قَالَ فَحَدَّثَنِي وَائِلُ بْنُ عَلْقَمَةَ عَنْ أَبِي وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ قَالَ صَلَّيْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَانَ إِذَا كَبَّرَ رَفَعَ يَدَيْهِ قَالَ ثُمَّ الْتَحَفَ ثُمَّ أَخَذَ شِمَالَهُ بِيَمِينِهِ وَأَدْخَلَ يَدَيْهِ فِي ثَوْبِهِ قَالَ فَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَرْكَعَ أَخْرَجَ يَدَيْهِ ثُمَّ رَفَعَهُمَا وَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَرْفَعَ رَأْسَهُ مِنْ الرُّكُوعِ رَفَعَ يَدَيْهِ ثُمَّ سَجَدَ وَوَضَعَ وَجْهَهُ بَيْنَ كَفَّيْهِ وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنْ السُّجُودِ أَيْضًا رَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى فَرَغَ مِنْ صَلَاتِهِ

خلاصہ کلام: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب تکبیر تحریمہ کہتے تو رفع الیدین کرتے پھر دائیں سے بائیں کو پکڑتے اور کپڑے کے نیچے کرلیتے جب رکوع کرنا ہوتا تو ہاتھ نکال لیتے اور رفع الیدین کرتے رکوع سے اٹھتے تو رفع الیدین کرتے سجدہ دونوں ہتیلیوں کے درمیان کرتے اور جب سجدوں سے سر اٹھاتے تو رفع الیدین کرتے ایسا پوری نماز میں کرتے۔
قَالَ أَبودَاود: رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ هَمَّامٌ عَنِ ابْنِ جُحَادَةَ لَمْ يَذْكُرِ الرَّفْعَ مَعَ الرَّفْعِ مِنَ السُّجُودِ۔
أبو داود کہتے ہیں: اس حدیث کو ہمام نے بھی ابن جحادہ سے روایت کیا ہے، لیکن انہوں نے سجدے سے اٹھتے وقت رفع یدین کا ذکر نہیں کیا ہے۔
 
شمولیت
ستمبر 21، 2017
پیغامات
548
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
61
السلام علیکم ورحمۃ اللہ
قَالَ أَبودَاود: رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ هَمَّامٌ عَنِ ابْنِ جُحَادَةَ لَمْ يَذْكُرِ الرَّفْعَ مَعَ الرَّفْعِ مِنَ السُّجُودِ۔
أبو داود کہتے ہیں: اس حدیث کو ہمام نے بھی ابن جحادہ سے روایت کیا ہے، لیکن انہوں نے سجدے سے اٹھتے وقت رفع یدین کا ذکر نہیں کیا ہے۔
کچھ احادیث مختصر ہوتی ہیں کچھ تفصیلی علماء کرام یقینا اس سے واقف ہیں۔ آپ صرف یہ بتائیں کہ میں نے جو حدیث لکھی وہ صحیح ہے کہ نہیں؟
مزید برآں معاملہ صرف اس حدیث تک محدود نہیں میں نے پہلے بہت سی ایسی احادیث لکھی ہیں جن میں ہر تکبیر کے ساتھ رفع الیدین کا ذکر ہے اور وہ ہیں بھی صحیح الاسناد۔
 
شمولیت
ستمبر 21، 2017
پیغامات
548
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
61
پھر یہ بھی دیکھیں کہ آپ نے ابوداؤد رحمہ ا؛؛ہ کا قول نقل کیا جبکہ وہیں اس کی وضاحت بھی موجود تھی
قَالَ مُحَمَّدٌ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِلْحَسَنِ بْنِ أَبِي الْحَسَنِ فَقَالَ هِيَ صَلَاةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَعَلَهُ مَنْ فَعَلَهُ وَتَرَكَهُ مَنْ تَرَكَهُ قَالَ أَبُو دَاوُد رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ هَمَّامٌ عَنْ ابْنِ جُحَادَةَ لَمْ يَذْكُرْ الرَّفْعَ مَعَ الرَّفْعِ مِنْ السُّجُودِ
اور یہی بات الآحاد والمثاني لابن أبي عاصم میں بھی ہے
قال محمد يعني : ابن جحادة قد ذكر ذلك للحسن بن أبي الحسن فقال عن صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم فعله من فعله وتركه من تركه . قال أبو بكر بن أبي عاصم : ولوائل بن حجر طرق كثيرة فيها حتى النبي صلى الله عليه وسلم
 

عدیل سلفی

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 21، 2014
پیغامات
1,718
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
197
سنن ابن ماجه (حدیث صحیح) - (ج 3 / ص 98)
851
- حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا رِفْدَةُ بْنُ قُضَاعَةَ الْغَسَّانِيُّ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ عُمَيْرِ بْنِ حَبِيبٍ قَالَ
كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ مَعَ كُلِّ تَكْبِيرَةٍ فِي الصَّلَاةِ الْمَكْتُوبَةِ

خلاصہ کلام: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرض نماز میں ہر تکبیر کے ساتھ رفع الیدین کرتے تھے۔
رِفْدَةُ بْنُ قُضَاعَةَ الْغَسَّانِيُّ اس راوی کا تعارف کروائیں
 
شمولیت
ستمبر 21، 2017
پیغامات
548
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
61
السلام علیکم ورحمۃ اللہ
اعتراضکچھ کیا اور جب لاجواب ہوگئے تو ديکر موضوعات چھیڑ دیے ،


آپ نے کہا ::::
QUOTE="جی مرشد جی, post: 292099, member: 6884"]
ہر جھکنے اور اٹھنے پر رفع الیدین کی احادیث

سنن ابن ماجه (حدیث صحیح) - (ج 3 / ص 98)
851
- حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا رِفْدَةُ بْنُ قُضَاعَةَ الْغَسَّانِيُّ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ عُمَيْرِ بْنِ حَبِيبٍ قَالَ
كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ مَعَ كُلِّ تَكْبِيرَةٍ فِي الصَّلَاةِ الْمَكْتُوبَةِ

خلاصہ کلام: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرض نماز میں ہر تکبیر کے ساتھ رفع الیدین کرتے تھے۔
سنن أبي داود (حدیث صحیح) - (ج 2 / ص 384)
621
- حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ مَيْسَرَةَ الْجُشَمِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جُحَادَةَ حَدَّثَنِي عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ قَالَ
كُنْتُ غُلَامًا لَا أَعْقِلُ صَلَاةَ أَبِي قَالَ فَحَدَّثَنِي وَائِلُ بْنُ عَلْقَمَةَ عَنْ أَبِي وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ قَالَ صَلَّيْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَانَ إِذَا كَبَّرَ رَفَعَ يَدَيْهِ قَالَ ثُمَّ الْتَحَفَ ثُمَّ أَخَذَ شِمَالَهُ بِيَمِينِهِ وَأَدْخَلَ يَدَيْهِ فِي ثَوْبِهِ قَالَ فَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَرْكَعَ أَخْرَجَ يَدَيْهِ ثُمَّ رَفَعَهُمَا وَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَرْفَعَ رَأْسَهُ مِنْ الرُّكُوعِ رَفَعَ يَدَيْهِ ثُمَّ سَجَدَ وَوَضَعَ وَجْهَهُ بَيْنَ كَفَّيْهِ وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنْ السُّجُودِ أَيْضًا رَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى فَرَغَ مِنْ صَلَاتِهِ

خلاصہ کلام: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب تکبیر تحریمہ کہتے تو رفع الیدین کرتے پھر دائیں سے بائیں کو پکڑتے اور کپڑے کے نیچے کرلیتے جب رکوع کرنا ہوتا تو ہاتھ نکال لیتے اور رفع الیدین کرتے رکوع سے اٹھتے تو رفع الیدین کرتے سجدہ دونوں ہتیلیوں کے درمیان کرتے اور جب سجدوں سے سر اٹھاتے تو رفع الیدین کرتے ایسا پوری نماز میں کرتے۔
مشكل الآثار للطحاوي - (ج 13 / ص 41)
5100 - كما حدثنا إسحاق بن إبراهيم ، حدثنا نصر بن علي الجهضمي ، حدثنا عبد الأعلى بن عبد الأعلى ، عن عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر : « أنه كان يرفع يديه في كل خفض ، ورفع ، وركوع ، وسجود وقيام ، وقعود بين السجدتين ، ويزعم أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يفعل ذلك »

خلاصہ کلام: ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہر جھکتے اور اٹھتے وقت رفع الیدین کرتے رکوع میں سجود میں قیام میںدو سجدوں کے درمیان قعدہ میں۔ وہ گھمان رکھتے ہیں کہ ایسا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کرتے تھے۔
معجم ابن الأعرابي - (ج 3 / ص 226)
1223 - نا تميم ، نا الحسن بن قزعة ، نا الحارث بن أبي الزبير ، مولى النوفليين ، عن إسماعيل بن قيس ، عن أبي حازم قال : رأيت سهل بن سعد الساعدي في ألف من أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم يرفع يديه في كل خفض ورفع

خلاصہ کلام: سہل بن سعد الساعدی رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہر جھکنے اور اٹھنے پر رفع الیدین کرتے تھے۔
جاری

میری پوسٹ دوبارہ دیکھں::::
حدیث نبوی پیش خدمت ہے ،
حدثنا یحییٰ بن سعید عن سفیان ثنا سماک عن قبیصۃ ابن ہلب عن ابیہ قال رایت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ینصرف عن یمینہ وعن یسارہ و رایتہ یضع ہذہ علی صدرہ ووصف یحییٰ الیمنیٰ علی الیسریٰ فوق المفصل ورواۃ ہذاالحدیث کلہم ثقات و اسنادہ متصل۔

( تحفۃ الاحوذی، ص: 216 )

مزید دیکھئے :::
عن قبيصة بن هلب، عن أبيه، قال: " رأيت النبي صلى الله عليه وسلم ينصرف عن يمينه وعن يساره، ورأيته، قال، يضع هذه على صدره "
''(رواہ ابن حبان ، ،وإسناد صحيح ،

حدثنا ابوتوبۃ حدثنا الہیثم یعنی ابن حمید عن ثور عن سلیمان بن موسیٰ عن طاؤس قال کان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یضع یدہ الیمنیٰ علی یدہ الیسریٰ ثم یشدبہما علی صدرہ۔


ادھر بھی غور کیجئے گا،

عن عبد الله بن عمر رضي الله عنهما أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ حَذْوَ مَنْكِبَيْهِ إِذَا افْتَتَحَ الصَّلاةَ ، وَإِذَا كَبَّرَ لِلرُّكُوعِ ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنْ الرُّكُوعِ رَفَعَهُمَا كَذَلِكَ .


البخاري (735) ومسلم (390)


ویسے عربی لغت کے تو آپ بڑے ماہر ہیں اس لیے ترجمہ کی ضرورت محسوس نہیں ہوئی

مزید :::
یہ مقلدین کا خاصہ ہے ، بس ادھوری بات پیش کرنا اور اپنے مسلک کو حق پر سمجھنا اور مخالف پر الزمات لگانا،
یہ وہ طریقہ ہے جو آپ صلى الله عليه وسلم نے سکھایا ہے!

حديث نبوي دیکھے:::

وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیساتھ نماز ادا کی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا دایاں ہاتھ بائیں ہاتھ پر رکھا اور انہیں سینے پر باندھا۔
البانی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو "تحقیق صحیح ابن خزیمہ ابن خزیمہ: (479)" میں صحیح کہا ہے۔

نیز البانی رحمہ اللہ اپنی کتاب: "صفة صلاة النبي صلى الله عليه وسلم" (ص 69) میں کہتے ہیں:
"دونوں ہاتھوں کو سینے پر باندھنا ہی سنت میں ثابت ہے، جبکہ اس سے متصادم کوئی بھی عمل یا تو ضعیف ہے، یا پھر بے بنیاد ہے"

ثابت تو کردیا اور کیسے ثابت کروں اگر آپ کی علمی قابلیت اتنی نہیں کہ عربی کو سمجھ سکیں تو ہم کیا کر سکتے ہیں!
[/QUOTE]
سب سے پہلی بات کہ اللہ تعالیٰ آپ کو اور آپ کی والدہ کو شفائے کاملہ دے آمین۔
دوسری بات یہ کہ یہ تھریڈ رفع الدین سے ،تعلق ہے اس میں نماز میں ہاتھ باندھنے کی بحث ٹھیک نہیں۔ اس کے لئے الگ سے تھریڈ بنایا گیا ہے وہیں اپنے توجیحات لکھیں۔
تیسری بات یہ کہ ہر تکبیر کے ساتھ رفع الیدین کی جو احادیث لکھی ہیں وہ مجموعی طور پر اس کا ’’ثبوت‘‘ فراہم کرتی ہیں۔
چوتھی بات یہ کہ احادیث میں سجدوں میں رفع الیدین نہ کرنے کی بات بیان ہوئی باقی جگہوں کی نہیں۔ اور اس سے بھی یہ پتہ نہیں چلتا کہ پہلے تھی پھر چھوڑی یا کہ پہلے نہیں تھی بعد میں کرنے لگے۔ دونوں احتمال موجود ہیں۔
پانچویں بات یہ کہ صحیح احادیث میں سوائے تکبیر تحریمہ کے اور کہیں بھی رفع الیدین نہ کرنے کی بات مذکور ہے۔
ان تین چار قسم کی احادیث سے عندیہ یہی ملتا ہے کہ پہلے صرف تکبیر تحریمہ کے وقت ہی رفع الیدین کی جاتی تھی پھر بڑھتے بڑھتے ہر تکبیر کے ساتھ جھکتے اٹھتے رفع الیدین کرنے لگے۔ یا پھر یہ احتمال ہے کہ پہلے ہر اٹھنے جھکنے پر رفع الیدین کرتے تھے پھر کچھ جگہوں پر چھوڑ دی آخر میں سوائے تکبیر تحریمہ کے سب جگہ چھوڑ دی۔
اہل حدیث حضرات ان احادیث پر مکمل عمل نہیں کرتے۔
مثلاً سجدوں کے لئے جھکتے وقت، دوسری اور چوتھی رکعت کے لئے اٹھتے وقت رفع الیدین نہ کرنے کا کہیں ذکر نہیں مگر اہل حدیث ان جگہوں پر رفع الیدین نہیں کرتے۔
یعنی ہر جھکنے اور اٹھنے (ہر تکبیر کے ساتھ) رفع الیدین کی جن مقامات پر نہ کرنے کی بات ہے اس کے علاوہ دیگر تمام جگہوں پر اہل حدیث رفع الیدین بلاوجہ چھوڑتے ہیں۔
احناف کامؤقف بالکل واضح حدیث پر ہے کہ سوائے تکبیر تحریمہ کے رفع الیدین مشروع نہیں۔ لہٰذا احناف کا عمل تمام احادیث کا احاطہ کیئے ہے۔
 
Top