• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نماز میں رفع الیدین کے بارے میں احناف کا موقف :

ابن قدامہ

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 25، 2014
پیغامات
1,772
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
198
کسی بات کا ثبوت اس کو مسنون نہیں کردیتا۔


رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہر تکبیر کے ساتھ رفع الیدین بھی ثابت ہے وہ کیوں نہیں کرتے؟؟؟؟


امتیوں کی بجائے کتاب و سنت سے دلیل دیں۔


ان کو ضعیف کس نے قرار دیا؟؟؟؟
اگر کسی راوی کو ضعیف کہا ہے تو اس کی وجہ اور اس کی دلیل کیا ہے؟؟؟؟؟
بلادلیل کسی کی بات کو ماننا تو تقلید ہے جناب مقلد کب سے ہیں؟؟؟؟؟؟؟


لگے ہاتھوں اس پر بھی انکار فرمادیں۔

سنن النسائي: رکوع کے درمیان میں تطبیق کا بیان سجدے میں جاتے وقت رفع الیدین کرنا
حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا آپ اپنی نماز میں جب رکوع کرتے یا رکوع سے سر اٹھاتے یا سجدے میں جاتے یا سجدے سے سر اٹھاتے تو اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے حتی کہ انھیں کانوں کے کناروں کے برابر کرتے۔
حکم :صحیح
یہ حدیث صحیح نہیں ہے ۔آپ کو کتنی بار بتایا ہے
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,684
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
: نماز میں رفع الیدین کے بارے میں احناف کا موقف

سوال:


احناف کہتے ہیں کہ: نبی صلی اللہ علیہ وسلم ابتدائی زندگی میں باقاعدگی سے رفع الیدین کیا کرتے تھے، لیکن اپنی زندگی کے آخری ایام میں آپ نے رفع الیدین ترک کر دیا تھا، تو کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے آخری عمل ہونے کی وجہ سے ترک رفع الیدین پر عمل کرنا زیادہ اجر کا باعث ہوگا؟ اور کیا انکا یہ دعوی درست ہے یا نہیں؟ اور کیا خلفائے راشدین سے رفع الیدین ثابت ہے؟


الحمد للہ:

احناف کا یہ موقف ہے کہ صرف تکبیر تحریمہ کے وقت ہی رفع الیدین کرنا نماز کی سنن میں سے ہے، جبکہ تکبیر تحریمہ کے علاوہ تمام تکبیرات میں رفع الیدین کو شرعی عمل قرار نہیں دیتے۔

چنانچہ " المبسوط " از: سرخسی (1 / 23) میں ہے:

"نماز میں تکبیر تحریمہ کے علاوہ کسی بھی تکبیر پر رفع الیدین نہ کرے" انتہی

اسی طرح "بدائع الصنائع " (1 / 207) میں ہے کہ:

"فرض نمازوں میں تکبیرِ تحریمہ کے علاوہ تکبیرات کے وقت رفع الیدین کرنا ہمارے نزدیک سنت نہیں ہے" انتہی

اپنے اس موقف کیلئے ابو حنیفہ رحمہ اللہ سے مروی روایت کو دلیل بناتے ہیں، وہ کہتے ہیں: مجھے حماد نے ابراہیم نخعی سے انہوں نے علقمہ سے اور انہوں نے عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ : "نبی صلی اللہ علیہ وسلم تکبیرِ تحریمہ کے وقت رفع الیدین کرتے اور پھر دوبارہ ہاتھ نہ اٹھاتے" انتہی

" المبسوط " از سرخسی:(1 / 24)

جبکہ تکبیرِ تحریمہ کے علاوہ دیگر تکبیرات کیساتھ رفع الیدین سے متعلق مجموعہ احادیث کو احناف منسوخ سمجھتے ہیں، اور یہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے رفع الیدین آخری عمر میں ترک کر دیا تھا، شروع میں آپ رفع الیدین کرتے رہے ہیں۔

چنانچہ " بدائع الصنائع " (1 / 208) میں ہے کہ:

"یہ بیان کیا گیا ہے کہ آپ ابتدا میں رفع الیدین کرتے تھے، پھر آپ نے رفع الیدین ترک کردیا، اس کی دلیل ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی حدیث ہے، کہ انہوں نے کہا: "رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رفع الیدین کیا ہم نے بھی کیا، پھر آپ نے ترک کر دیا تو ہم نے بھی ترک کر دیا"" انتہی

یہ احناف کا موقف ہے۔

جبکہ راجح یہی ہے کہ نمازی کیلئے چار جگہوں میں رفع الیدین کرنا احادیث سے ثابت ہے، اور وہ چار مقامات یہ ہیں: تکبیر تحریمہ کے وقت، رکوع جاتے ہوئے، رکوع سے سر اٹھاتے ہوئے، اور تیسری رکعت کیلئے کھڑے ہونے کے بعد، اس موقف کا بیان احادیث کی روشنی میں فتوی نمبر: (3267) میں گزر چکا ہے۔

اور جن احادیث کو احناف نے اس بات کیلئے دلیل کے طور پر پیش کیا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تکبیرِ تحریمہ کے علاوہ دیگر تمام تکبیرات کیساتھ رفع الیدین نہیں فرمایا، تو وہ سب احادیث ضعیف ہیں، ان میں سے کوئی بھی حدیث صحیح نہیں ہے۔

چنانچہ ابن قیم رحمہ اللہ " زاد المعاد في هدي خير العباد " (1 / 219) میں رفع الیدین کی احادیث ذکر کرنے کے بعد کہتے ہیں:

"رفع الیدین نہ کرنے کی احادیث کے مقابلے میں رفع الیدین کرنے کی احادیث کی تعداد بہت زیادہ ہیں، یہ احادیث ثابت شدہ، واضح صریح ہیں، اور عمل بھی انہی پر کیا جاتا ہے" انتہی


انہوں نے اسی مسئلہ کے بارے میں یہ بھی کہا ہے کہ:

"آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا اس دنیا سے کوچ کر جانے تک یہی عمل تھا[یعنی رفع الیدین کرتے تھے]" انتہی

"
زاد المعاد في هدي خير العباد " (1 / 219)

اور خلفائے راشدین کے متعلق کسی ایک خلیفہ راشد سے یہ ثابت نہیں ہے کہ انہوں نے رفع الیدین نہ کیا ہو، بلکہ ان سے رفع الیدین کرنا ثابت ہے، حتی کہ امام بخاری رحمہ اللہ کہتے ہیں:

"کسی بھی صحابی سے رفع الیدین نہ کرنا ثابت نہیں ہے" اور اس بات کا تفصیلی بیان فتوی نمبر: (224635) میں گزر چکا ہے۔

واللہ اعلم.


اسلام سوال و جواب

http://islamqa.info/ur/224616
بخاریؒ اور ابن قیمؒ دونوں کا فرمان سر آنکھوں پر۔ دونوں ہمارے بڑے ہیں اور جو کہا ہوگا سوچ کر تحقیق کر کے کہا ہوگا۔
لیکن اگر بات تقلید کی ہی ہے اور دوسرے کی تحقیق کو ماننے کی ہی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تو ان کی تقلید کے بجائے یہ بہتر نہیں ہے کہ میں ائمہ احناف کی تقلید کر لوں؟
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
بخاریؒ اور ابن قیمؒ دونوں کا فرمان سر آنکھوں پر۔ دونوں ہمارے بڑے ہیں اور جو کہا ہوگا سوچ کر تحقیق کر کے کہا ہوگا۔
لیکن اگر بات تقلید کی ہی ہے اور دوسرے کی تحقیق کو ماننے کی ہی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تو ان کی تقلید کے بجائے یہ بہتر نہیں ہے کہ میں ائمہ احناف کی تقلید کر لوں؟
ما قبل علماء کی تحقیق سے استفادہ کرنا تقلید نہیں ، ورنہ حنفی علماءکی کتابوں میں غیر حنفی علماء کے حوالے نہیں ہونے چاہییں ۔
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
292
پوائنٹ
165
یہ حدیث صحیع نہیں ہے ۔آپ کو کتنی بار بتایا ہے
سنن النسائي: كِتَاب التَّطْبِيقِ بَاب رَفْعِ الْيَدَيْنِ لِلسُّجُودِ
أخبرنا محمد بن المثنى قال حدثنا ابن أبي عدي عن شعبة عن قتادة عن نصر بن عاصم عن مالك بن الحويرث أنه رأى النبي صلى الله عليه وسلم رفع يديه في صلاته وإذا ركع وإذا رفع رأسه من الركوع وإذا سجد وإذا رفع رأسه من السجود حتى يحاذي بهما فروع أذنيه

حکم :صحیح

سنن النسائي: رکوع کے درمیان میں تطبیق کا بیان سجدے میں جاتے وقت رفع الیدین کرنا
حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا آپ اپنی نماز میں جب رکوع کرتے یا رکوع سے سر اٹھاتے یا سجدے میں جاتے یا سجدے سے سر اٹھاتے تو اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے حتی کہ انھیں کانوں کے کناروں کے برابر کرتے۔
اس حدیث کو جناب ”ضعیف“ کہہ رہے ہیں اس کے مفصل دلائل تحریر فرمادیں۔
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
292
پوائنٹ
165
ما قبل علماء کی تحقیق سے استفادہ کرنا تقلید نہیں ، ورنہ حنفی علماءکی کتابوں میں غیر حنفی علماء کے حوالے نہیں ہونے چاہییں ۔
آپ لوگوں کا دعویٰ ”قرآن اور حدیث“ کا ہے لہٰذا اصولی طور پر آپ لوگوں کو اپنے دلائل قرآن اور حدیث ہی سے دینے چاہئیں بلا تحریف کیئے۔ دوسرے یہاں پر کوئی کسی کی وڈیو پیش کر رہا ہے کوئی کسی ”غیر نبی“ کی کتابیں پیش کر رہا ہے اور دعویٰ ”قرآن اور حدیث“ کا ہے۔ اگر کسی کے پاس اتنا علم نہیں کہ کسی پوست کا جواب دےسکے تو وہ چپ ہو رہے اور کسی دوسرے کو موقعہ دے۔
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
292
پوائنٹ
165
یہ حدیث صحیح نہیں ہے ۔آپ کو کتنی بار بتایا ہے
المعجم الكبير للطبراني - (ج 11 / ص 439)
حدثنا أَحْمَدُ بن الْمُعَلَّى الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بن عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا رِفْدَةُ بن قُضَاعَةَ الأَوْزَاعِيُّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بن عُبَيْدِ بن عُمَيْرٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ: أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ"يَرْفَعُ يَدَيْهِ مَعَ كُلِّ تَكْبِيرَةٍ فِي الصَّلاةِ الْمَكْتُوبَةِ".

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر تکبیر کے ساتھ رفع الیدین کرتے تھے۔
اس حدیثِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے انکار کے لئے جناب کے پاس کیا بہانہ ہے ”دلائل“ کے ساتھ لکھیں صرف ”ضعیف“ کہہ کر رد نہ کریں۔
 

ابن قدامہ

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 25، 2014
پیغامات
1,772
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
198
سنن النسائي: كِتَاب التَّطْبِيقِ بَاب رَفْعِ الْيَدَيْنِ لِلسُّجُودِ
أخبرنا محمد بن المثنى قال حدثنا ابن أبي عدي عن شعبة عن قتادة عن نصر بن عاصم عن مالك بن الحويرث أنه رأى النبي صلى الله عليه وسلم رفع يديه في صلاته وإذا ركع وإذا رفع رأسه من الركوع وإذا سجد وإذا رفع رأسه من السجود حتى يحاذي بهما فروع أذنيه

حکم :صحیح

سنن النسائي: رکوع کے درمیان میں تطبیق کا بیان سجدے میں جاتے وقت رفع الیدین کرنا
حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا آپ اپنی نماز میں جب رکوع کرتے یا رکوع سے سر اٹھاتے یا سجدے میں جاتے یا سجدے سے سر اٹھاتے تو اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے حتی کہ انھیں کانوں کے کناروں کے برابر کرتے۔
اس حدیث کو جناب ”ضعیا ف“ کہہ رہے ہیں اس کے مفصل دلائل تحریر فرمادیں۔
آپ کوکون سامان لینا ہے
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
آپ لوگوں کا دعویٰ ”قرآن اور حدیث“ کا ہے لہٰذا اصولی طور پر آپ لوگوں کو اپنے دلائل قرآن اور حدیث ہی سے دینے چاہئیں بلا تحریف کیئے۔ دوسرے یہاں پر کوئی کسی کی وڈیو پیش کر رہا ہے کوئی کسی ”غیر نبی“ کی کتابیں پیش کر رہا ہے اور دعویٰ ”قرآن اور حدیث“ کا ہے۔ اگر کسی کے پاس اتنا علم نہیں کہ کسی پوست کا جواب دےسکے تو وہ چپ ہو رہے اور کسی دوسرے کو موقعہ دے۔
آپ لوگوں کا دعوی ’’ امام صاحب کی تقلید ‘‘ کا ہے ، لہذا اصولی طور پر آپ لوگون کو اپنے دلائل امام صاحب کے اقوال ہی سے دینے چاہییں ، احادیث میں تحریف والا مذموم کام نہیں کرنا چاہیے ، اگر آپ کو امام صاحب کے اقوال کے بارے میں علم نہیں تو خاموشی اختیار کریں ، ادھر ادھر سے دلائل پیش کرکے اپنی مقلدانہ حیثیت کا مذاق نہ اڑائیں ۔
 
Top