• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نماز میں ہاتھ باندھنے کا سنت طریقہ کیا ہے؟

شمولیت
ستمبر 21، 2017
پیغامات
548
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
61
السلام علیکم ورحمۃ اللہ
مصنف ابن ابی شیبہ: نسخۃ الشیخ محمد عابد السندی: حدیث نمبر 3959

حدثنا وکیع عن موسیٰ بن عمیر عن علقمہ بن وائل بن حجر عن ابیہ قال رأیت النبی صلی اللہ علیہ وسلم وضع یمینہ علیٰ شمالہ فی الصلاۃ تحت السرۃ۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں دایاں ہاتھ بائیں پر ناف کے نیچے رکھتے۔​
الآثار لمحمد ابن الحسن - (ج 1 / ص 158)
قال محمد : ويضع بطن كفه الأيمن على رسغه الأيسر تحت السرة فيكون الرسغ في وسط الكف

محمد ابن الحسن (ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے شاگرد) فرماتے ہیں کہ دائیں ہاتھ کی ہتھیلی کے اندر کا حصہ بائیں گٹ کے اوپر ناف کے نیچے رکھے اس طرح کہ گٹ ہتھیلی کے درمیان ہو۔
یہ سنت طریقہ ہے نماز میں ہاتھ باندھنے کا۔
 
شمولیت
ستمبر 21، 2017
پیغامات
548
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
61
مصنف ابن ابی شیبہ رحمہ اللہ کے دو قلمی نسخوں میں نماز میں ہاتھوں کو ناف کے نیچے باندھنے کا ذکر ہے۔
لطف کی بات یہ ہے کہ سنن الترمذی رحمہ اللہ نے صرف دو طریقے لکھے جو چاروں آئمہ کے مطابق ہیں اور سلفیوں کے مطابق نہیں۔
اور نووی رحمہ اللہ نے مسلم کے باب میں اس بات کی وضاحت کردی کہ ہتھ سینہ سے نیچے باندھنے چاہیئیں۔
 
شمولیت
جولائی 31، 2018
پیغامات
49
ری ایکشن اسکور
2
پوائنٹ
17
نماز میں ہاتھ باندھنے کے مختلف طریقوں میں سے سنت طریقہ کیا ہے اس سے قطع نظر کہ ہاتھ کہاں باندھیں؟
سوال یہ ہے کہ ہاتھ باندھنے سے متعلق صحابہ کرام کے بیانات میں اختلاف حقیقی ہے یا وضعی؟
الآثار لمحمد ابن الحسن - (ج 1 / ص 158)
قال محمد : ويضع بطن كفه الأيمن على رسغه الأيسر تحت السرة فيكون الرسغ في وسط الكف

کیا محمد بن الحسن الشیبانی رحمہ اللہ کا بتایا ہؤا نماز میں ہاتھ باندھنے کا یہ طریقہ صحیح ہے یا غلط؟
پہلی بات یہ کتاب الآثار محمد بن حسن شیبانی سے ثابت کریں
دوسرا جن کو آپ رحمہ اللہ کہہ رہے ہو ان پر سخت اور شدید جرح ہے

امام اسماء الرجال ابن معین رحمہ اللہ نے انہیں کذاب کہا ہے


اور پھر نماز کا اتنا اہم مسئلہ ہے اور آپ کے پاس کوئی دلیل نہیں ہے حدیث سے

بلکہ محمد بن حسن شیبانی کا قول پیش کرتے ہو

عجیب بات ہے
 
شمولیت
جولائی 31، 2018
پیغامات
49
ری ایکشن اسکور
2
پوائنٹ
17
لطف کی بات یہ ہے کہ سنن الترمذی رحمہ اللہ نے صرف دو طریقے لکھے جو چاروں آئمہ کے مطابق ہیں اور سلفیوں کے مطابق نہیں۔
اگر آپ اس عبارت کو پوری طرح پڑھ لیتے اور سمجھ لیتے تو اس طرح کے خیالات آپ کے زہن میں نا آتے وہاں امام ترمذی نے صرف اتنی بات کی ہے کہ کہ" ناف کے نیچے ہاتھ رکھے جائیں یا ناف کے اوپر ان سب میں کوئی حرج نہیں"

تو ان کی اس بات سے تو یہ چیز پتا لگتی ہے کہ اس سے نماز باطل نہیں ہوتی وہ تو ہم بھی مانتے ہیں کہ نماز باطل نہیں ہوتی

اور ساتھ ساتھ ہم یہ بھی کہتے ہیں کہ نماز سنت کے مطابق نہیں ہوتی۔ لیکن باطل نہیں ہے
 
شمولیت
ستمبر 21، 2017
پیغامات
548
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
61
اگر آپ اس عبارت کو پوری طرح پڑھ لیتے اور سمجھ لیتے تو اس طرح کے خیالات آپ کے زہن میں نا آتے وہاں امام ترمذی نے صرف اتنی بات کی ہے کہ کہ" ناف کے نیچے ہاتھ رکھے جائیں یا ناف کے اوپر ان سب میں کوئی حرج نہیں"

تو ان کی اس بات سے تو یہ چیز پتا لگتی ہے کہ اس سے نماز باطل نہیں ہوتی وہ تو ہم بھی مانتے ہیں کہ نماز باطل نہیں ہوتی

اور ساتھ ساتھ ہم یہ بھی کہتے ہیں کہ نماز سنت کے مطابق نہیں ہوتی۔ لیکن باطل نہیں ہے
آپ کا مفہوم اس میں کہاں ہے؟
سنن الترمذي
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ هُلْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: «كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَؤُمُّنَا، فَيَأْخُذُ شِمَالَهُ بِيَمِينِهِ» . وَفِي البَابِ عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ، وَغُطَيْفِ بْنِ الحَارِثِ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، وَابْنِ مَسْعُودٍ، وَسَهْلِ بْنِ سَعْدٍ. حَدِيثُ هُلْبٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ، [ص:33] وَالعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ العِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَالتَّابِعِينَ، وَمَنْ بَعْدَهُمْ، يَرَوْنَ أَنْ يَضَعَ الرَّجُلُ يَمِينَهُ عَلَى شِمَالِهِ فِي الصَّلَاةِ، وَرَأَى بَعْضُهُمْ أَنْ يَضَعَهُمَا فَوْقَ السُّرَّةِ، وَرَأَى بَعْضُهُمْ: أَنْ يَضَعَهُمَا تَحْتَ السُّرَّةِ، وَكُلُّ ذَلِكَ وَاسِعٌ عِنْدَهُمْ. وَاسْمُ هُلْبٍ: يَزِيدُ بْنُ قُنَافَةَ الطَّائِيُّ
[حكم الألباني] : حسن صحيح
 
شمولیت
جولائی 31، 2018
پیغامات
49
ری ایکشن اسکور
2
پوائنٹ
17
شمولیت
جولائی 31، 2018
پیغامات
49
ری ایکشن اسکور
2
پوائنٹ
17
وَالعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ العِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَالتَّابِعِينَ، وَمَنْ بَعْدَهُمْ، يَرَوْنَ أَنْ يَضَعَ الرَّجُلُ يَمِينَهُ عَلَى شِمَالِهِ فِي الصَّلَاةِ، وَرَأَى بَعْضُهُمْ أَنْ يَضَعَهُمَا فَوْقَ السُّرَّةِ، وَرَأَى بَعْضُهُمْ: أَنْ يَضَعَهُمَا تَحْتَ السُّرَّةِ

یہ والی جو عبارت ہے ہے اس میں امام ترمزی نے صرف اتنی بات کی ہے کہ بعض کا عمل ناف کے نیچے رکھنے کا ہے اور بعض کاناف کے اوپر رکھنے کا

لیکن اس بات کی سند انہوں نے پیش نہیں کی کیونکہ تابعین صحابہ سے ان کی ملاقات ثابت نہیں لہذا یہ بات جب تک ثابت نہیں ہوتی تب تک قابل حجت نہیں
 
شمولیت
ستمبر 21، 2017
پیغامات
548
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
61
یہ والی جو عبارت ہے ہے اس میں امام ترمزی نے صرف اتنی بات کی ہے کہ بعض کا عمل ناف کے نیچے رکھنے کا ہے اور بعض کاناف کے اوپر رکھنے کا

لیکن اس بات کی سند انہوں نے پیش نہیں کی کیونکہ تابعین صحابہ سے ان کی ملاقات ثابت نہیں لہذا یہ بات جب تک ثابت نہیں ہوتی تب تک قابل حجت نہیں
امام ترمذی قابل اعتبار محدثہے کہ نہیں؟
جن بعض کا عمل انہوں نے لکھا یہ کون تھے؟
مسلم یا کوئی اور؟
سینہ پر ہاتھ باندھنے والوں کا ذکر کیوں نا کیا امام ترمذی رحمہ اللہ نے؟
صاف ظاہر ہے کہ اس زمانہ میں انہیں سینہ پر ہاتھ باندھنے والا کوئی نظر ہی نا آیا۔
 
Top