• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نماز میں ہاتھ باندھنے کا طریقہ

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

عدیل سلفی

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 21، 2014
پیغامات
1,718
ری ایکشن اسکور
426
پوائنٹ
197
اس کے سارے طرق دیکھیں سب میں یہ راوی نہیں۔ صرف عبد الرحمن بن اسحاق واحد راوی ہے جو ان تکم طرق میں مشترک ہے۔
میری آنکھوں میں تو چلو موتیا ہے آپ غیر مقلدین کی نظر تو بہت تیز ہےکہ جو ھدیث ان پر شاق گذرتی ہے اس میں سے کوئی نہ کوئی مجروح راوی تلاش کر لیتے ہیں۔
مگر عقل کے اندھے ایسے کہ دوسروں کو ترغیب دیتے ہیں کہ کسی کی بات بغیر دلیل مت مانیں۔کسی کی بات بغیر دلیل ماننا تقلید ہے اور تقلید شرک ہے۔ مگر جب معاملہ اپنا ہوتا ہے تو ہر بات بلادلیل اور اس کو نہ ماننے والے کو یوں باور کراتے ہیں گویا اس نے کسی نبی کی بات پر دلیل مانگ لی ہو۔ خود ان کا حال یہ ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بات پر بھی دلیل مانگتے ہیں اور امتی کے اوقال کو بلا دلیل تسلیم کیئے جاتے ہیں۔
کچھ تو اللہ کا خوف کرو۔
یہ آپکی جہالت ہے کچھ سیکھ لیتے زندگی میں تو یہ دن نہ دیکھنے پڑتے



عبدالرحمن بن اسحاق الکوفی علمائے اسماء الرجال کی نظر میں
۱۔ ابوزرعہ الرازی نے کہا: لیس بالقوی (الجرح والتعدیل ۲۱۳/۵)
۲۔ ابو حاتم الرازی نے کہا: ھوضعیف الحدیث ، منکر الحدیث یکتب حدیثہ ولا یحتج بہ (الجرح والتعدیل ۲۱۳/۵)
۳۔ ابن خزیمہ نے کہا: ضعیف الحدیث (کتاب التوحید ص ۲۲۰)
۴۔ ابن معین نے کہا: ضعیف ، لیس بشیء (الجرح والتعدیل ۲۱۳/۵ وسندہ صحیح ، تاریخ ابن معین ۱۵۵۹، ۳۰۷۰)
۵۔ احمد بن حنبل نے کہا: منکر الحدیث (کتاب الضعفاء للبخاری ۲۰۳، التاریخ الکبیر ۲۵۹/۵)
۶۔ بزار نے کہا: لیس حدیثہ حدیث حافظ (کشف الاستار: ۸۵۹)
۷۔ یعقوب بن سفیان نے کہا: ضعیف (کتاب المعرفۃ والتاریخ ۵۹/۳)
۸۔ عقیلی نے کہا: ذکرہ فی کتاب الضعفاء (۳۲۲/۲)
۹۔ العجلی نے کہا: ضعیف جائز الحدیث یکتب حدیثہ (تاریخ العجلی : ۹۳۰)
۱۰۔ بخاری نے کہا: ضعیف الحدیث (العلل للترمذی ۲۲۷/۱)
اور کہا:فیہ نظر (الکامل لابن عدی۱۶۱۳/۴ وسندہ صحیح)
۱۱۔ نسائی نے کہا: ضعیف (کتاب الضعفاء للنسائی: ۳۵۸)
اور کہا: لیس بثقۃ (سنن النسائی ۹/۶ ح۳۱۰۱)
۱۲۔ ابن سعد نے کہا: ضعیف الحدیث (طبقات ابن سعد ۳۶۱/۶)
۱۳۔ ابن حبان نے کہا: کان ممن یقلب الاخبار والاسانید وینفرد بالمناکیر عن المشاھیر ، لا یحل الاحتجاج بخیرہ (کتاب المجروحین ۵۴/۲)
۱۴۔ دارقطنی نے کہا: ضعیف (سنن دارقطنی ۱۲۱/۲ ح ۱۹۸۲)
۱۵۔ بیہقی نے کہا: متروک (السنن الکبری ۳۲/۲)
۱۶۔ ابن جوزی نے اس کو الضعفاء والمتروکین میں ذکر کیا اور کہا:
"وویحدث عن النعمان عن المغیرۃ احادیث مناکیر" (۸۹/۲ ت ۱۸۵۰)
اور کہا: "المتھم بہ عبدالرحمٰن بن اسحاق" (الموضوعات ۲۵۷/۳)
۱۷۔ الذہبی نے کہا: ضعفوہ (الکاشف ج ۲ ص ۲۶۵)
۱۸۔ ابن حجر نے کہا: کوفی ضعیف (تقریب التہذیب : ۳۷۹۹)
۱۹۔ نووی نے کہا: ھو ضعیف بالاتفاق (شرح مسلم ج۴ ص ۱۱۵، نصب الرایہ ج ۱ ص ۳۱۴)
۲۰۔ ابن الملقن نے کہا: فانہ ضعیف (البدر المنیر ۱۷۷/۴)
الزرقانی نے بھ شرح مؤطا امام مالک (ج۱ ص ۳۲۱) میں کہا: "واسنادہ ضعیف"
اس تفصیل سے معلوم ہواکہ عبدالرحمٰن بن اسحاق جمہور محدثین کرام کے نزدیک ضعیف و مجروح ہے بعض نے اس کو متہم اور متروک بھی کہا لہٰذا اس کی روایت مردود ہے، اسی لیے حافظ ابن حجر نے کہا: "واسنادہ ضعیف" (الدرایہ ۱۶۸/۱)
بیہقی نے کہا: "لایثبت اسنادہ"
نووی نے کہا: "ھو حدیث متفق علی تضعیفہ" (نصب الرایہ ج۱ ص۳۱۴)
میں نے اس کے ضعف کی وجہ پوچھی ہے۔ اس کے ضعف کی وجہ واضح کریں ثبوت کے ساتھ۔۔
واقعی عقل کے ساتھ ساتھ آنکھوں سے بھی نابینا ہو
 
شمولیت
مارچ 16، 2017
پیغامات
290
ری ایکشن اسکور
10
پوائنٹ
39
نماز میں ہاتھ باندھنے کا مسنون طریقہ یہ ہے کہ دائیں ہاتھ سے بائیں کو گٹ کے پاس سے کلائی کو پکڑیں۔
یہ طریقہ احادیث کے مطابق ہے جبکہ تصویر میں دکھائے گئے تینوں طریقے احادیث کے مخالف ہیں۔
اس مذکورہ طریقہ سے ہتھ اگر ناف سے نیچے رکھیں گے تو سنت کے مطابق صف بن سکے گی اور اگر سنت طریقہ پر ہاتھ باندھ ناف سے اوپر کی طرف لائیں تو کہنیاں کندھوں سے باہر کی طرف نکلنا شروع ہو جائی گی۔ جب ہاتھ کی کلائیاں ایک سیدھ میں آجائیں گی تو کہنیاں سب حالتوں سے زیادہ باہر کی طرف ہوں گی۔
سنت طریقہ کے مطابق ہاتھ باندھ کر اگر مزید سینہ کی طرف لے جانا چاہیں گے تو یہ ایک تکلیف دہ عمل ہوگا۔
قارئین سے گزارش ہے کہ عملا اس کو کر کے دیکھ لیں۔
علاوہ ازیں درج ذیل کو بھی مد نظر رکھیں
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادِ گرامی ہے کہ تم میرے بعد بہت اختلاف دیکھو گے لہٰذا تم میری اور خلفاء راشدین کی سنت کو لازم پکڑو۔
خلفہ راشدین میں سے آخری خلیفہ راشد علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ ناف کے نیچے ہاتھ باندھنا سنت ہے۔
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,410
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
اس کے سارے طرق دیکھیں سب میں یہ راوی نہیں۔ صرف عبد الرحمن بن اسحاق واحد راوی ہے جو ان تکم طرق میں مشترک ہے۔
جی اور اسی راوی کے ضعیف ہونے پر اتفاق ہے!
سنت طریقہ کے مطابق ہاتھ باندھ کر اگر مزید سینہ کی طرف لے جانا چاہیں گے تو یہ ایک تکلیف دہ عمل ہوگا۔
سنت کے دشمنوں کے لئے یہ تکلیف دہ عمل ہو گا!
خلفہ راشدین میں سے آخری خلیفہ راشد علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ ناف کے نیچے ہاتھ باندھنا سنت ہے۔
یہ روایت تو آپ ثابت نہ کرسکے!
 

عدیل سلفی

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 21، 2014
پیغامات
1,718
ری ایکشن اسکور
426
پوائنٹ
197
السنن الكبرى للبيهقي (2 / 48):
أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِيهُ، أنبأ عَلِيُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ، ثنا مُحَمَّدُ بْنُ الْقَاسِمِ بْنِ زَكَرِيَّا، ثنا أَبُو كُرَيْبٍ، ثنا يَحْيَى بْنُ أَبِي زَائِدَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَاقَ، حَدَّثَنِي زِيَادُ بْنُ زَيْدٍ السُّوَائِيُّ، عَنْ أَبِي جُحَيْفَةَ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ: " إِنَّ مِنَ السُّنَّةِ فِي الصَّلَاةِ وَضْعُ الْكَفِّ عَلَى الْكَفِّ تَحْتَ السُّرَّةِ " وَكَذَلِكَ رَوَاهُ أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، وَرَوَاهُ حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ
سنن أبي داود (1 / 201):
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَاقَ الْكُوفِيِّ، عَنْ سَيَّارٍ أَبِي الْحَكَمِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، قَالَ: قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: «أَخْذُ الْأَكُفِّ عَلَى الْأَكُفِّ فِي الصَّلَاةِ تَحْتَ السُّرَّةِ»

یہ روایات علماء احناف کے نزدیک بھی ضعیف ہیں لیکن موصوف اپنا منجن بیچنے پر تلے ہوئے ہیں

علامہ عینی حنفی رحمتہ اللہ لکھتے ہیں:
فإن قلت: كيف يكون الحديث حجة على الشافعي وهو حديث ضعيف لا يقاوم الحديث الصحيح والآثار التي احتج بها مالك والشافعي، هو حديث وائل بن حجر أخرجه ابن خزيمة في " صحيحه " قال: «صليت مع رسول الله - صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - فوضع يده اليمنى على اليسرى على صدره» ".
اگر تم کہو کہ یہ حدیث حدیث علی رضی اللہ عنہ شافعی کے خلاف کیسے حجت ہوسکتی ہے جبکہ یہ ضعیف ہے اور اس صحیح حدیث کے ہم پلہ ہے نہ ان آثار کے ہم پلہ ہے جن سے مالک اور شافعی نے حجت پکڑی ہے اور وہ وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کی حدیث ہے جسے امام ابن خزیمہ بے اپنی صحیح میں روایت کیا ہے فرمایا کہ میں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دائیں ہاتھ کو بائیں پر رکھ کر سینے پر رکھا.
البناية شرح الهداية للعيني ٢/١٨٢


شمس الدین محمد بن محمد بن محمد بن امیر الحجاج رحمتہ اللہ لکھتے ہیں:
لم يثبت حديث يعين محل الوضع إلا حديث وائل المذكور
کس مقام پر ہاتھ باندھے جائیں؟ اس کی تعیین کے سلسلے میں وائل بن حجر کی مذکوہ حدیث کے علاوہ کوئی حدیث ثابت نہیں.
شرح المنية بحواله درة في إظهار غش نقد الصرة ص ٦٧

زین الدین بن ابراہیم بن محمد المعروف بابن نجیم المصری لکھتے ہیں:
ولم يثبت حديث يوجب تعيين المحل الذي يكون فيه الوضع من البدن إلاحديث وائل المذكور
جسم کے کس حصے پر ہاتھ باندھے جائیں؟ اس سلسلے میں وائل بن حجر کی مذکورہ حدیث کے علاوہ کوئی حدیث ثابت نہیں ہے.
البحر الرئق شرح كنز ا لدقائق ١/٣٢٠

ابو الحسن نورالدین السندی حنفی لکھتے ہیں:
وأما حديث إن من السنة وضع الأكف على الأكف في الصلاة تحت السرة فقد اتفقوا على ضعفه. كذا ذكره ابن الهمام نقلاً عن النووي، وسكت عليه.
رہی حدیث کہ سنت میں سے ہے کہ نماز میں ہتھیلی کو ہتھیلی پر رکھ کر ناف کے نیچے رکھنا تو اس کے ضعیف ہونے پر اتفاق یے امام ابن الہمام نے اسی طرح نووی سے نقل کیا ہے اور اس پر خاموشی اختیار کی ہے.
حاشية السندي علي سنن ابن ماجه ١/٢٧١

علامہ محمد حیات سندھی حنفی نے بھی اس حدیث کو ضعیف قرار دیا ہے.
فتح الغفور في وضع الأيدي علي الصدور

علامہ عبد الحی لکھنوی فرماتے ہیں:
ضعيف متفق علي ضعفه كذا قال النووي
یہ حدیث ضعیف ہے اس کے ضعیف ہونے پر اتفاق ہے جیسا کہ نووی نے کہا ہے.
حاشية علي الهداية ١/١٠٢
نقلآ عن التعليق المنصور ص ٦٩


مولانا انور شاہ کشمیری فرماتے ہیں:
وأما في تحت السرة فلنا أثر علي في سنن أبي داود بسند ضعيف .
تحت السرة کے سلسلے میں ہمارے لئے سنن ابی داود میں علی رضی اللہ عنہ کا ضعیف سند سے اثر ہے.
العرف الشذي للكشميري ١/٢٦١
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,128
پوائنٹ
412
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ

ذمہ داران فورم سے گزارش ہے کہ وہ اس تھریڈ کو مقفل کر دیں. میں نے یہ تھریڈ صرف بغرض تفہیم شروع کیا تھا.
جزاکم اللہ خیرا
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top