- شمولیت
- نومبر 08، 2011
- پیغامات
- 3,417
- ری ایکشن اسکور
- 2,730
- پوائنٹ
- 556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
نارمل انسان کے ہاتھ تو اس طرح ناف کے نیچے نہیں باندھے جا سکتے!
دوم کہ پوری ذراع پر ہاتھ رکھنے کی صورت میں، مقلدین حنفیہ کے ہاتھوں اور جسم کا تناسب بندر کی جسم اور ہاتھوں کے تناسب کا ہونا لازم ہے! فتدبر!
جناب ! آپ اپنے کلام ہی کلام کو سمجھا بھی کریں اور یاد بھی رکھا کریں!
حنفیوں کو تو اسی صورت فائدہ ہو سکتا ہے کہ اس صورت میں ناف کے نیچے ہاتھ کا بندھنا لازم آئے!
بھٹی صاحب! دین کے معاملات میں دجل کاری کرنے والا ملعون ہوتا ہے،محترم مجھے نہیں معلوم آپ کا جسم متناسب ہے کہ نہیں لیکن ایک ’نارمل‘ آدمی ہاتھ باندھ کر دیکھ لے اس میں ناراض ہونے کی کیا بات ہے۔
نارمل انسان کے ہاتھ تو اس طرح ناف کے نیچے نہیں باندھے جا سکتے!
آپ کا کلام پیش خدمت ہے:محترم یہ کس نے کہا کہ ہاتھ ناف کے نیچے آجاتے ہیں؟ کہیں ایسا تو نہیں کہ ساون کے اندھے کو ۔۔۔۔۔۔۔
عجیب بات ہے! ایسے ہی خود بخود ناف کے نیچے آجاتے ہیں! کیا سینہ پر باندھنا ممکن نہیں؟ابھی تک کی بحث اس مذکورہ فقرہ پر چل رہی ہے۔ حالانکہ اس فقرہ سے صرف حنفیوں کو فائدہ ہے ’اہلِ حدیثوں‘ کو نہیں۔ وہ اس طرح کہ اس طریقہ سے ہاتھ باندھنے سے ہاتھ خود بخود سینہ سے نیچے آجاتے ہیں اور اس کے لئے کسی اور دلیل کی ضرورت نہیں عملاً مشاہدہ کر کے دیکھ لیں۔ سینہ کا تعین کرنا نہ بھولئے گا۔
دوم کہ پوری ذراع پر ہاتھ رکھنے کی صورت میں، مقلدین حنفیہ کے ہاتھوں اور جسم کا تناسب بندر کی جسم اور ہاتھوں کے تناسب کا ہونا لازم ہے! فتدبر!
جناب ! آپ اپنے کلام ہی کلام کو سمجھا بھی کریں اور یاد بھی رکھا کریں!
حنفیوں کو تو اسی صورت فائدہ ہو سکتا ہے کہ اس صورت میں ناف کے نیچے ہاتھ کا بندھنا لازم آئے!