• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نماز میں ہاتھ باندھنے کا مقام؟ قسط نمبر 1 (زیر ناف ہاتھ باندھنے کی مرفوع روایات کا جائزہ)

شمولیت
مئی 27، 2016
پیغامات
256
ری ایکشن اسکور
75
پوائنٹ
85


نمازی اپنے ہاتھ کدھر باندھے گا ۔
شیخنا الشیخ صالح العصیمی حفظہ اللہ
 
شمولیت
جولائی 22، 2018
پیغامات
637
ری ایکشن اسکور
12
پوائنٹ
62
سنن الترمذي ت بشار:
[FONT=Arial, sans-serif]عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ هُلْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: «كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَؤُمُّنَا، فَيَأْخُذُ شِمَالَهُ بِيَمِينِهِ» .
وَفِي البَابِ عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ، وَغُطَيْفِ بْنِ الحَارِثِ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، وَابْنِ مَسْعُودٍ، وَسَهْلِ بْنِ سَعْدٍ. حَدِيثُ هُلْبٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ،
وَالعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ العِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَالتَّابِعِينَ، وَمَنْ بَعْدَهُمْ، يَرَوْنَ أَنْ يَضَعَ الرَّجُلُ يَمِينَهُ عَلَى شِمَالِهِ فِي الصَّلَاةِ
وَرَأَى بَعْضُهُمْ أَنْ يَضَعَهُمَا فَوْقَ السُّرَّةِ، وَرَأَى بَعْضُهُمْ: أَنْ يَضَعَهُمَا تَحْتَ السُّرَّةِ، وَكُلُّ ذَلِكَ وَاسِعٌ عِنْدَهُمْ. وَاسْمُ هُلْبٍ: يَزِيدُ بْنُ قُنَافَةَ الطَّائِيُّ
[/FONT]
ہلب طائی ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ ہماری امامت کرتے تو بائیں ہاتھ کواپنے دائیں ہاتھ سے پکڑتے ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ہلب ؓ کی حدیث حسن ہے، اس باب میں وائل بن حجر، غطیف بن حارث، ابن عباس، ابن مسعود اور سہیل بن سعد‬ ؓ س‬ے بھی احادیث آئی ہیں
صحابہ کرام ،تابعین اوران کے بعد کے اہل علم کاعمل اسی پر ہے کہ آدمی صلاۃ میں داہنا ہاتھ بائیں ہاتھ پر رکھے
بعض کی رائے ہے کہ انہیں ناف کے اوپر رکھے اور بعض کی رائے ہے کہ ناف کے نیچے رکھے، ان کے نزدیک ان سب کی گنجائش ہے۔

کیا وجہ کہ امام ترمذی رحمہ اللہ نے سینہ پر ہاتھ باندھنے کا کوئی ذکر نا کیا؟
 
شمولیت
جولائی 22، 2018
پیغامات
637
ری ایکشن اسکور
12
پوائنٹ
62
نماز میں یوں ہاتھ باندھنے کا طریقہ کیا کسی حدیث میں ہے؟
upload_2019-12-2_10-25-18.png

upload_2019-12-2_10-25-53.png
 
شمولیت
مارچ 04، 2019
پیغامات
156
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
29
سنن الترمذي ت بشار:
[FONT=Arial, sans-serif]عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ هُلْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: «كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَؤُمُّنَا، فَيَأْخُذُ شِمَالَهُ بِيَمِينِهِ» .
وَفِي البَابِ عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ، وَغُطَيْفِ بْنِ الحَارِثِ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، وَابْنِ مَسْعُودٍ، وَسَهْلِ بْنِ سَعْدٍ. حَدِيثُ هُلْبٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ،
وَالعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ العِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَالتَّابِعِينَ، وَمَنْ بَعْدَهُمْ، يَرَوْنَ أَنْ يَضَعَ الرَّجُلُ يَمِينَهُ عَلَى شِمَالِهِ فِي الصَّلَاةِ
وَرَأَى بَعْضُهُمْ أَنْ يَضَعَهُمَا فَوْقَ السُّرَّةِ، وَرَأَى بَعْضُهُمْ: أَنْ يَضَعَهُمَا تَحْتَ السُّرَّةِ، وَكُلُّ ذَلِكَ وَاسِعٌ عِنْدَهُمْ. وَاسْمُ هُلْبٍ: يَزِيدُ بْنُ قُنَافَةَ الطَّائِيُّ
[/FONT]
ہلب طائی ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ ہماری امامت کرتے تو بائیں ہاتھ کواپنے دائیں ہاتھ سے پکڑتے ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ہلب ؓ کی حدیث حسن ہے، اس باب میں وائل بن حجر، غطیف بن حارث، ابن عباس، ابن مسعود اور سہیل بن سعد‬ ؓ س‬ے بھی احادیث آئی ہیں
صحابہ کرام ،تابعین اوران کے بعد کے اہل علم کاعمل اسی پر ہے کہ آدمی صلاۃ میں داہنا ہاتھ بائیں ہاتھ پر رکھے
بعض کی رائے ہے کہ انہیں ناف کے اوپر رکھے اور بعض کی رائے ہے کہ ناف کے نیچے رکھے، ان کے نزدیک ان سب کی گنجائش ہے۔

کیا وجہ کہ امام ترمذی رحمہ اللہ نے سینہ پر ہاتھ باندھنے کا کوئی ذکر نا کیا؟
ترمذی میں نہیں ہے کیا ہوا
مسند احمد میں ہے جناب
اور راوی اپنی حدیث میں اختصار کرتے ہیں اور ہلب طائی رضی اللہ عنہ والی حدیث کسی بھی راوی نے مکمل بیان ہی نہیں کی۔
جس نے بھی یہ روایت نقل کی ہے کہیں نا کہیں اختصار سے کام لیا ہے۔
اور ترمذی میں سینے کے الفاظ نا ہونا ان الفاظ کے غیر ثابت ہونے کی دلیل ہے کیا؟؟؟؟؟؟
 
شمولیت
مارچ 04، 2019
پیغامات
156
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
29
شمولیت
جولائی 22، 2018
پیغامات
637
ری ایکشن اسکور
12
پوائنٹ
62
جی جی بالکل ہے
ہے [emoji116][emoji116][emoji116][emoji116][emoji116]





Sent from my SM-J510F using Tapatalk
آپ نے اس والی حدیث کا حوالہ دیا؛
مسند أحمد ط الرسالة (36 / 299):
21967 - حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ سُفْيَانَ، حَدَّثَنِي سِمَاكٌ، عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ هُلْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: " رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْصَرِفُ عَنْ يَمِينِهِ وَعَنْ يَسَارِهِ، وَرَأَيْتُهُ، قَالَ، يَضَعُ هَذِهِ عَلَى صَدْرِهِ " وَصَفَّ يَحْيَى: الْيُمْنَى عَلَى الْيُسْرَى فَوْقَ الْمِفْصَلِ (1)
__________
(1) صحيح لغيره دون قوله: "يضع هذه على صدره"، وهذا إسناد ضعيف لجهالة قبيصة بن هلب.


اس حدیث کے آخری الفاظ ہیں کہ یحیٰ نے اپنا دایاں ہاتھ بائیں کے جوڑ (گٹ) پر رکھا۔
کیا درج ذیل تصاویر میں ایسا ہے کہ دایاں ہاتھ بائیں کے جوڑ (گٹ) پر ہو؟؟؟



 
شمولیت
مارچ 04، 2019
پیغامات
156
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
29
حق جانئے اور حق پر آجائیے۔
اسی میں فلاح ہے۔
دونوں طرح سے ہاتھ باندھنا ثابت ہے

وہ طریقہ صحیح بخاری میں میں ہے

Sahih Bukhari Hadees # 740

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ ، عَنْ مَالِكٍ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ ، قَالَ : كَانَ النَّاسُ يُؤْمَرُونَ أَنْ يَضَعَ الرَّجُلُ الْيَدَ الْيُمْنَى عَلَى ذِرَاعِهِ الْيُسْرَى فِي الصَّلَاةِ ، قَالَ أَبُو حَازِمٍ : لَا ، أَعْلَمُهُ إِلَّا يَنْمِي ذَلِكَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ إِسْمَاعِيلُ : يُنْمَى ذَلِكَ وَلَمْ يَقُلْ يَنْمِي .


لوگوں کو حکم دیا جاتا تھا کہ نماز میں دایاں ہاتھ بائیں ذراع (یعنی درمیان والی انگلی سے لے کر کہنی تک کے حصہ ) پر رکھیں، ابوحازم بن دینار نے بیان کیا کہ مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ آپ اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچاتے تھے۔ اسماعیل بن ابی اویس نے کہا کہ یہ بات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچائی جاتی تھی یوں نہیں کہا کہ پہنچاتے تھے۔


معلوم ہوا دونوں طریقے صحیح ہیں



Sent from my SM-J510F using Tapatalk
 
شمولیت
مارچ 04، 2019
پیغامات
156
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
29
حق جانئے اور حق پر آجائیے۔
اسی میں فلاح ہے۔
بالکل صحیح کہا حق پر آ جائیے لیکن آپ جیسے بھائی حق مانتے ہی نہیں اور امام ابو حنیفہ کی اندھی تقلید میں ہوا میں اندھی گھماتے رہتے ہیں

Sent from my SM-J510F using Tapatalk
 
شمولیت
جولائی 22، 2018
پیغامات
637
ری ایکشن اسکور
12
پوائنٹ
62
دونوں طرح سے ہاتھ باندھنا ثابت ہے

وہ طریقہ صحیح بخاری میں میں ہے

Sahih Bukhari Hadees # 740

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ ، عَنْ مَالِكٍ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ ، قَالَ : كَانَ النَّاسُ يُؤْمَرُونَ أَنْ يَضَعَ الرَّجُلُ الْيَدَ الْيُمْنَى عَلَى ذِرَاعِهِ الْيُسْرَى فِي الصَّلَاةِ ، قَالَ أَبُو حَازِمٍ : لَا ، أَعْلَمُهُ إِلَّا يَنْمِي ذَلِكَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ إِسْمَاعِيلُ : يُنْمَى ذَلِكَ وَلَمْ يَقُلْ يَنْمِي .


لوگوں کو حکم دیا جاتا تھا کہ نماز میں دایاں ہاتھ بائیں ذراع (یعنی درمیان والی انگلی سے لے کر کہنی تک کے حصہ ) پر رکھیں، ابوحازم بن دینار نے بیان کیا کہ مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ آپ اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچاتے تھے۔ اسماعیل بن ابی اویس نے کہا کہ یہ بات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچائی جاتی تھی یوں نہیں کہا کہ پہنچاتے تھے۔


معلوم ہوا دونوں طریقے صحیح ہیں



Sent from my SM-J510F using Tapatalk
اپنا مقصد نکالنے کے لئے تم لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہی کو بدل ڈالا دو دو طریقوں کا چکر چلا کر۔
دایاں ہاتھ بائیں ذراع پر کہاں رکھنا ہے اس کا ذکر صحیح بخاری ہی میں ہے۔

صحيح البخاري أَبْوَابُ الْعَمَلِ فِي الصَّلَاةِ فی الباب عن ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا
وَوَضَعَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ كَفَّهُ عَلَى رُسْغِهِ الْأَيْسَرِ
علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنی ہتھیلی الٹے ہاتھ کے گٹ پر رکھی
اس کے علاوہ اس حدیث کو بھی ملاحطہ فرما لیں؛
سنن أبي داود :
وَضَعَ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى ظَهْرِ كَفِّهِ الْيُسْرَى وَالرُّسْغِ وَالسَّاعِدِ

دایاں ہاتھ بائیں ہاتھ کی ہتھیلی، گٹ اور کلائی پر رکھا۔
یاد رہے کہ کف، رسغ، ساعد، ذراع کا حصہ ہیں کہ ذراع بڑی انگلی کی نوک سے لے کر کہنی تک کے حصہ کو کہتے ہیں۔

ذخیرہ احادیث میں کسی حدیث میں بھی ذراع پر ذراع رکھنے کا ذکر نہیں۔

 
Top