• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نماز میں ہاتھ باندھنے کا مقام؟ قسط نمبر 1 (زیر ناف ہاتھ باندھنے کی مرفوع روایات کا جائزہ)

شمولیت
جولائی 22، 2018
پیغامات
637
ری ایکشن اسکور
12
پوائنٹ
62
ہاتھ باندھنے کا یہ طریقہ تمام احادیث کا احاطہ کیئے ہوئے ہے لہٰذا مسنون کہلائے گا۔


یہ طریقہ تمام احادیث کے خلاف ہے۔
کسی حدیث میں اس طرح ہاتھ باندھنے کی صراحت نہیں ملتی۔
 
شمولیت
جولائی 22، 2018
پیغامات
637
ری ایکشن اسکور
12
پوائنٹ
62
ہاتھ باندھنے کا یہ طریقہ تمام احادیث کا احاطہ کیئے ہوئے ہے لہٰذا مسنون کہلائے گا۔


یہ طریقہ تمام احادیث کے خلاف ہے۔

کسی حدیث میں اس طرح ہاتھ باندھنے کی صراحت نہیں ملتی۔
 
شمولیت
مارچ 04، 2019
پیغامات
156
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
29
اپنا مقصد نکالنے کے لئے تم لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہی کو بدل ڈالا دو دو طریقوں کا چکر چلا کر۔
دایاں ہاتھ بائیں ذراع پر کہاں رکھنا ہے اس کا ذکر صحیح بخاری ہی میں ہے۔

صحيح البخاري أَبْوَابُ الْعَمَلِ فِي الصَّلَاةِ فی الباب عن ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا
وَوَضَعَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ كَفَّهُ عَلَى رُسْغِهِ الْأَيْسَرِ
علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنی ہتھیلی الٹے ہاتھ کے گٹ پر رکھی
اس کے علاوہ اس حدیث کو بھی ملاحطہ فرما لیں؛
سنن أبي داود :
وَضَعَ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى ظَهْرِ كَفِّهِ الْيُسْرَى وَالرُّسْغِ وَالسَّاعِدِ

دایاں ہاتھ بائیں ہاتھ کی ہتھیلی، گٹ اور کلائی پر رکھا۔
یاد رہے کہ کف، رسغ، ساعد، ذراع کا حصہ ہیں کہ ذراع بڑی انگلی کی نوک سے لے کر کہنی تک کے حصہ کو کہتے ہیں۔

ذخیرہ احادیث میں کسی حدیث میں بھی ذراع پر ذراع رکھنے کا ذکر نہیں۔

کوئی آپ جتنا بھی جاہل ہو سکتا ہے سوچا نہیں تھا

دائئں ہاتھ بائیں ہاتھ کی ذراع سے مراد ذراع پر رکھنا ہے
اور ہاتھ ذراع پر تب ہی آئے گا جب دائیں ہاتھ کو بائیں ہاتھ کی کہنی تک کے حصہ پر رکھا جائے گا
آپ نے کہا کہ ذراع کے کون سے حصے پر رکھنا ہے
عرض ہے کہ لفظ ذراع بولا جا رہا ہے تو اس سے مراد پوری ذراع ہو گا نا کہ ذراع کا کوئی حصہ

اس کو ایک مثال کے ذریعہ سمجھو اگر عقل والے ہوئے تو سمجھ جاؤ گے ورنہ ہوا میں اندھی چلاتے رہنا

صحیح بخاری میں ایک حدیث ہے جس میں وضو کا طریقہ بیان ہوا ہے
اور وہاں بازو دھونے کے لئے الفاظ ہیں کہ:
وغسل وجھه وذراعیه
اور آپ اپنے چہرے اور دونوں ذراع کو دھویا
[دیکھیے صحیح بخاری حدیث 274]

اب آپ کی طرح کوئی جاہل یہ کہنا شروع کر دے کہ جناب یہاں بازو دھونے کا ذکر ہے لیکن یہ نہیں بتایا گیا کہ ذراع کہاں تک دھونی ہے۔

ظاہر ہے تم کہو گے کہ ذراع سے مراد پوری ذراع کہنی تک دھونی ہے

تو جب یہاں ذراع کا یہ معنی لیتے ہو
تو نماز میں ہاتھ باندھنے سے متعلق حدیث سہل بن سعد میں ذراع سے مراد پوری ذراع کا نام لیتے ہوئے موت پڑھتی ہے کیا؟؟؟؟

یا مسلکی تعصب کی وجہ سے کر نہیں سکتے

Sent from my SM-J510F using Tapatalk
 
شمولیت
جولائی 22، 2018
پیغامات
637
ری ایکشن اسکور
12
پوائنٹ
62
دائئں ہاتھ بائیں ہاتھ کی ذراع سے مراد ذراع پر رکھنا ہے
اور ہاتھ ذراع پر تب ہی آئے گا جب دائیں ہاتھ کو بائیں ہاتھ کی کہنی تک کے حصہ پر رکھا جائے گا
اگر دایاں ہاتھ بائیں ہاتھ کی ہتھیلی گٹ اور ساعد پر رکھیں تو کیا دایاں ہاتھ بائیں ذراع پر نا ہوگا (جیسا کہ صحیح بخاری اور ابوداؤد میں ہے)؟؟؟

عرض ہے کہ لفظ ذراع بولا جا رہا ہے تو اس سے مراد پوری ذراع ہو گا نا کہ ذراع کا کوئی حصہ
دائیں ہاتھ کو کیوں بھول گئے؟
دایاں ہاتھ رکھنا ہے ذراع پر۔
ہاتھ پوری ذراع پر آ ہی نہیں سکتا۔
بعض پر ہی آئے گا۔


اس کو ایک مثال کے ذریعہ سمجھو اگر عقل والے ہوئے تو سمجھ جاؤ گے ورنہ ہوا میں اندھی چلاتے رہنا

صحیح بخاری میں ایک حدیث ہے جس میں وضو کا طریقہ بیان ہوا ہے
اور وہاں بازو دھونے کے لئے الفاظ ہیں کہ:
وغسل وجھه وذراعیه
اور آپ اپنے چہرے اور دونوں ذراع کو دھویا
[دیکھیے صحیح بخاری حدیث 274]
حدیث میں ذراع دھونے کو کہا گیا ہے تو لازم ہے کہ ذراع جن اعضاء پر مشتمل ہے سب کو دھویا جائے نا کہ بعض کو۔

تو جب یہاں ذراع کا یہ معنی لیتے ہو
تو نماز میں ہاتھ باندھنے سے متعلق حدیث سہل بن سعد میں ذراع سے مراد پوری ذراع کا نام لیتے ہوئے موت پڑھتی ہے کیا؟؟؟؟
اگر ذراع پر ذراع رکھنے کا حکم ہوتا تو آپ کی بات صحیح کہلاتی۔
مگر یہاں دایاں ہاتھ بائیں ذراع پر رکھنا ہے۔
جب دایاں ہاتھ بائیں ذراع کی ہتھیلی کی پشت، گٹ اور ساعد پر رکھا جائے گا تو وہ ذراع پر ہی کہلائے گا۔

upload_2019-12-3_20-55-50.png

اس تصویر میں دایاں ہاتھ بائیں ذراع پر ہے کہ ذراع بڑی انگلی کی نوک سے لے کر کہنی تک کے حصہ کو کہتے ہیں۔
 
Last edited:
شمولیت
جولائی 22، 2018
پیغامات
637
ری ایکشن اسکور
12
پوائنٹ
62
ہاتھ باندھنے کا یہ طریقہ تمام احادیث کا احاطہ کیئے ہوئے ہے لہٰذا مسنون کہلائے گا۔
upload_2019-12-3_20-59-48.png
 
شمولیت
جولائی 22، 2018
پیغامات
637
ری ایکشن اسکور
12
پوائنٹ
62
یہ طریقہ تمام احادیث کے خلاف ہے۔
کسی حدیث میں اس طرح ہاتھ باندھنے کی صراحت نہیں ملتی۔

upload_2019-12-3_21-1-9.png

لطف کی بات یہ کہ اس طرح ہاتھ باندھنے سے نارمل حالت میں سینہ پر بھی نہیں پہنچ سکتے۔
 
شمولیت
جولائی 22، 2018
پیغامات
637
ری ایکشن اسکور
12
پوائنٹ
62
ایک بات ذہن نشیں رہے کہ جب درج ذیل طریقہ پر ہاتھ باندھے جائیں گے تو نا تو ہتھیلی ہتھیلی پر رہے گی نا ہاتھ پر ہاتھ۔
یعنی ان احادیث کی مخالفت لازم آئے گی۔

upload_2019-12-3_21-10-17.png


مگر درج ذیل طریقہ پر ہاتھ باندھنے سے کسی حدیث کی بھی مخالفت نا ہوگی بلکہ تمام احادیث کے مطابق کہلائیں گے۔
upload_2019-12-3_21-10-48.png
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
760
پوائنٹ
290
میرے مشاھدات :
یہ جو ناف سے نیچے مخصوص انداز میں ھاتھوں کو رکھنے اور باندھنے کا طریقہ اس تصویر میں نظر آرھا ھے یہ واقعی بنگلا دیش ، ھند اور پاکستان کے احناف کا طریقہ ھے ۔ بالکل اسی انداز سے میں نے عرب احناف کو نہیں پایا ، کویت میں عرب احناف ہیں ، اسی طرح سعودیہ میں بھی ہیں ۔ میں نے تو انہیں بالجہر آمین کہتے پایا باجماعت نمازوں میں سورۃ الفاتحہ کی قرأت کے بعد ۔

دوسری تصویر میں جو مقام و طریقہ دکھایا گیا ھے وہ تو عام طریقہ ھے ، شافعیہ کی اکثریت اسی طرح کرتی ھے ، کویت ، ھند اور سریلنکا میں عینی مشاہدہ باآسانی کیا جاسکتا ھے ۔

اگر احناف کی تعداد (جسکا ذکر کئی بار اس طرح کے مراسلات میں فخریہ کیا جاتا رھا ھے) کو ملحوظِ نظر رکھا جائے تو ناف کے نیچے والا طریقہ کم از کم برصغیر کے مسلمانونکی اکثریت کا ھے مان لیا جانا چاھیئے ، لیکن وہ جو دوسرا والا طریقہ ھے اسے صرف اہل حدیث کا طریقہ قرار دیا ہی نہیں جا سکتا۔

میں یہاں کسی طریقے کو مسنون یا سنت سے بالکل ھٹا ھوا نہیں کہتا ہوں ۔ میں کون ھوتا ھوں سرٹیفکیٹ دینے والا ؟

جاننا ضرور چاہتا ھونکہ امام شافعی اور امام احمد بن حنبل رحمھم اللہ نے کن احادیث پر عمل کیا؟ ان دونوں کی کتابیں موجود ہیں ۔ انکے اپنے اقوال بھی موجود ہیں بالسند ۔
 
شمولیت
جولائی 22، 2018
پیغامات
637
ری ایکشن اسکور
12
پوائنٹ
62
بات احادیث کی روشنی میں ہو رہی نا کہ علاقہ کی نسبت سے۔
درج ذیل طریقہ پر ہاتھ باندھے جائیں گے تو نا تو ہتھیلی ہتھیلی پر رہے گی نا ہاتھ پر ہاتھ۔



جبکہ احادیث میں ہتھیلی پر ہتھیلی ہاتھ پر ہاتھ رکھنے کا ثبوت موجود ہے۔
مگر کسی بھی حدیث میں ذراع پر ذراع رکھنے کا ذکر نہیں۔
 
Top