• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نماز نبوی ﷺ با دلائل

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
اعضا کو کتنی مرتبہ دھویاجائے

وضو کرتے ہوئے اعضا کو ایک ایک، دو دو اور تین تین مرتبہ دھونا سنت سے ثابت ہے لہٰذا مذکورہ تعداد میں سے کوئی بھی اختیار کی جاسکتی ہے۔

ایک، ایک مرتبہ کے لئے

دلیل: عن ابن عباس قال: ’’توضأ النبي مرۃ مرۃ‘‘ (صحیح بخاری:۱۵۷)
’’ عباس فرماتے ہیں کہ نبی نے وضو میں ایک ایک بار اعضا دھوئے۔‘‘


دو دو مرتبہ

دلیل: عن عبد اﷲ بن زید أن النبيﷺ توضأ مرتین مرتین
’’عبداللہ بن زید فرماتے ہیں کہ نبی نے وضو میں دو دو مرتبہ اپنے اعضا دھوئے۔‘‘(صحیح بخاری:۱۵۸)

تین تین مرتبہ

دلیل: حمران نے عثمان کا مسنون وضو یوں بیان کیا ہے کہ آپ نے وضو کے لئے پانی منگوایا
’’فأفرغ علی کفیہ ثلاث مرار فغسلھما، ثم أدخل یمینہ فی الإناء فمضمض واستنثر ثم غسل وجھہ ثلاثا ویدیہ إلی المرفقین ثلاث مرار،ثم مسح براسہ ثم غسل رجلیہ ثلاث مرار إلی الکعبین‘‘ (صحیح بخاری:۱۵۹)
’’پھر آپ نے اپنے دونوں ہاتھوں کو تین مرتبہ دھویا، پھر دایاں ہاتھ برتن میں ڈالا اور کلُی کی اور ناک میں پانی ڈالا اس طرح منہ کو تین مرتبہ دھویا اور اپنے دونوں ہاتھوں کو کہنیوں تک تین مرتبہ دھویا پھر سر کا مسح کیا اور پھر اپنے دونوں پاؤں کو ٹخنوں تک تین مرتبہ دھویا۔‘‘
 

ارشد

رکن
شمولیت
دسمبر 20، 2011
پیغامات
44
ری ایکشن اسکور
150
پوائنٹ
66
آخر میں سامنے سے کپڑا اٹھا کر شرمگاہ پر چھینٹے ماریں اور مسنون دعا پڑھیں۔؟؟؟؟؟
کیاایساکرنا حدیث سے ثابت ھے؟؟؟ ٰپھلی بار ایسا سنا ھے مٰیں نے۔ براٰے مھربانی رھنماٰی فرماےٰ۔جزاک یللھ خیر۔
 

ارشد

رکن
شمولیت
دسمبر 20، 2011
پیغامات
44
ری ایکشن اسکور
150
پوائنٹ
66
[FONT="]مختصر طریقہ وضو[/FONT][/COLOR][COLOR=red][FONT="][/FONT]

  • [FONT="]وضو کی ا بتدا بسم اللہ سے کریں۔[/FONT][FONT="][/FONT]
  • [FONT="]دونوں[/FONT][FONT="] [/FONT][FONT="]ہاتھوں کو دھوئیں۔[/FONT][FONT="][/FONT]
  • [FONT="]ہاتھوں کی انگلیوں میں خلال کریں۔[/FONT][FONT="][/FONT]
  • [FONT="]دائیں ہاتھ سے ایک چلو پانی لے کر کلی کریں اور ناک میں پانی چڑھا کر جھاڑیں، ناک کو بائیں ہاتھ سے جھاڑا جائے۔[/FONT][FONT="][/FONT]
  • [FONT="]اُوک بھر پانی لے کر منہ دھوئیں۔[/FONT][FONT="][/FONT]
  • [FONT="]ٹھوڑی کے نیچے سے پانی داخل کر کے داڑھی میں خلال کریں۔[/FONT][FONT="][/FONT]
  • [FONT="]دونوں ہاتھوں کو کہنیوں تک دھوئیں۔[/FONT][FONT="][/FONT]
  • [FONT="]دونوں ہاتھوں کو ملا کر سر کا مسح کریں اگر پگڑی سر پر ہے تو پگڑی کے اوپر سے مسح کیا جا سکتا ہے۔[/FONT][FONT="][/FONT]
  • [FONT="]دونوں پاؤں دھوئیں دائیں پاؤں سے ابتدا کریں اور پاؤں کی انگلیوں کا چھنگلی کے ساتھ خلال کریں۔[/FONT][FONT="][/FONT]
  • [FONT="]اگر پاؤں پر جراب یا موزہ ہو تو اس پر مسح کیا جا سکتا ہے۔[/FONT][FONT="][/FONT]
  • [FONT="]مسح سر کے سوا اعضا کو زیادہ سے زیادہ تین اور کم از کم ایک مرتبہ دھونا سنت ہے۔[/FONT][FONT="][/FONT]
  • [FONT="]آخر میں سامنے سے کپڑا اٹھا کر شرمگاہ پر چھینٹے ماریں اور مسنون دعا پڑھیں۔[/FONT]

آخر میں سامنے سے کپڑا اٹھا کر شرمگاہ پر چھینٹے ماریں اور مسنون دعا پڑھیں۔؟؟؟؟؟
کیاایساکرنا حدیث سے ثابت ھے؟؟؟ ٰپھلی بار ایسا سنا ھے مٰیں نے۔ براٰے مھربانی رھنماٰی فرماےٰ۔جزاک للھ خیر۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
شرمگاہ پر چھینٹے مارنا

وضو تو مکمل ہوچکا ۔اب مذکورہ بالا اعمال کے بعد شرم گاہ پر پانی کے چھینٹے مارنا سنت ہے۔
دلیل: حکم فرماتے ہیں کہ
’’أنہ رأی رسول اﷲ !توضأ ثم أخذ کفا من مائٍ فنضح بہ فرجہ‘‘ (صحیح ابن ماجہ:۳۷۴)
’’انہوں نے رسول اللہﷺ کودیکھا کہ آپ نے وضو کیا پھر چلو میں پانی لیا اور اپنی شرمگاہ پر چھینٹ دیا۔‘‘
دوسری روایت میں ہے کہ رسول اللہﷺ فرماتے ہیں:
((علمني جبرائیل الوضوئ،وأمرنی أن أنضح تحت ثوبي))(ایضاً:۳۷۵)
’’جبرائیل نے مجھے وضو کا طریقہ سکھلایا اور مجھے حکم کیا کہ میں اپنے کپڑے کے نیچے چھینٹے ماروں۔‘‘
وضو کی تکمیل پر دعا

آپ نے فرمایا:جوشخص وضو کرنے کے بعد یہ دعا: (( أَشْہَدُ أنْ لَّا إلہ إلَّا اﷲُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہٗ وَرَسُوْلُہٗ،[اَللّٰہُمَّ اجْعَلْنِیْ مِنَ التَّوَّابِیْنَ وَاجْعَلْنِیْ مِنَ الْمُتَطَہِّرِیْنَ])) (صحیح مسلم:۲۳۴،صحیح ترمذی:۴۸)
’’ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ا ور بے شک محمد اس کے بندے اور رسول ہیں۔اے اللہ! مجھے ان لوگوں میں شامل کر جو توبہ کرتے رہتے ہیں اور جو ہر وقت پاک صاف رہتے ہیں۔‘‘
پڑھ لیتا ہے تو اس کے لیے جنت کے آٹھوں دروازے کھول دیے جاتے ہیں جس میں سے چاہے وہ داخل ہو۔
وضو کے بعدمذکورہ دعا انگشت ِشہادت بلند کرکے آسمان کی طرف دیکھ کرپڑھنا صحیح حدیث سے ثابت نہیں ہے۔

نواقض وضو

چند ایسے اعمال ہیں جن کے صدور سے وضو ٹوٹ جاتاہے:

پیشاب و پاخانہ کرنے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے۔ (المائدۃ:۶)
ریح وغیرہ کے خارج ہونے سے۔ (صحیح بخاری:۱۳۷)
(چت لیٹ کر) سونے سے۔ (صحیح ابوداود:۱۸۸)
شرم گاہ کو چھونے سے ۔ (صحیح ابوداود:۱۶۶)
اونٹ کا گوشت کھانے سے۔ (مسلم:۳۶۰)

اور مندرجہ ذیل اُمور جن سے وضو نہیں ٹوٹتا :

جسم سے خون نکلنے سے۔
نکسیر و قے آجانے سے۔
بغیر ٹیک لگائے سونے سے۔

تیمم

تیمم غسل جنابت یا وضو کا قائم مقام ہے اور یہ پانی نہ ملنے کی صورت میں طہارت حاصل کرنے کے لئے پاک مٹی سے کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ تیمم شدید عذر اور ایسی بیماری کی حالت میں بھی کیا جاسکتا ہے کہ جس میں جان جانے کا خطرہ ہو۔ جیساکہ اللہ تعالیٰ قرآن میں فرماتا ہے:
}وَإنْ کُنْتُمْ مَرْضٰی أوْ عَلیٰ سَفَرٍ أوْ جَآئَ أَحَدٌ مِّنْکُمْ مِّنَ الْغَآئِطِ أَوْ لـمَسْتُمُ النِّسَآئَ فَلَمْ تَجِدُوْا مَآئً فَتَیَمَّمُوْا صَعِیْدًا طَیِّبًا فَامْسَحُوْا بِوُجُوْھِکُمْ {
’’اگر تم مریض یاسفر پر ہو یاتم قضائے حاجت سے فارغ ہوئے ہو یا تم عورتوں سے مل چکے ہو پھر تمہیں پانی میسر نہ آئے تو پاک مٹی سے تیمم کرو، پس اپنے چہروں اور ہاتھوں کامسح کرو۔‘‘ (النساء:۴۳، المائدۃ:۶(
قرآن کی مذکورہ بالا آیت کی روشنی میں درج شدہ عوارض یا ان جیسے معاملات میں تیمم کیا جاسکتا ہے۔

طریقہ تیمم

اس کے دو طریقے نبی ﷺسے منقول ہیں:
روایت ہے کہ
’’وضرب النبي! بکفیہ الأرض ونفخ فیھما،ثم مسح بھما وجھہ وکفیہ‘‘ (صحیح بخاری :۳۳۸)
’’اور آپ نے اپنے دونوں ہاتھوں کو زمین پر مارا اور ان دونوں پر پھونکا پھر اپنے چہرے اور اپنے دونوں ہاتھوں (کی پشت) پرپھیرے۔ ‘‘
دوسراطریقہ آپ سے یوں منقول ہے کہ
’’فضرب بکفہ ضربۃ علی الارض ثم نفضھا ثم مسح بھا ظھر کفہ بشمالہ، أو ظھر شمالہ بکفہ، ثم مسح بھا وجھہ‘‘ (صحیح بخاری:۳۴۷)
’’آپ نے اپنا ہاتھ زمین پر مارا پھر اس کو جھاڑ دیا پھر بائیں ہاتھ کو دائیں ہاتھ کی پشت پر پھیرا اور دائیں کو بائیں ہاتھ پر پھیرا پھر ان سے اپنے چہرے پر مسح کیا۔‘‘
تیمم کن چیزوں اور کتنی مدت تک ہوتا ہے؟

تیمم کے لئے پاک مٹی کا ہونا ضروری ہے۔آپ(ﷺ) نے فرمایا:
الصعید الطیب وضوء المسلم ولو إلی عشر سنین
’’پاک مٹی مسلمانوں کا وضو ہے اگرچہ دس برس پانی نہ پائے۔‘‘(صحیح ابو داود:۳۲۱)
اس کے علاوہ مٹی کے نہ ہونے کی صورت میں اس کی مختلف اقسام مثلاً کلرشدہ مٹی، پتھراور ریت وغیرہ سے بھی تیمم کیا جاسکتا ہے۔
تیمم چونکہ پانی نہ ہونے کی وجہ سے یا پھر کسی انتہائی عذر کی وجہ سے کیا جاتا ہے لہٰذا پانی وغیرہ کی موجودگی یا عذر دو رہوجانے کی وجہ سے تیمم ختم ہوجاتا ہے وگرنہ ایسا کوئی عارضہ لاحق نہ ہونے کی وجہ سے کہ جس سے وضو ٹوٹ جاتا ہو تیمم کی مدت وضو کی طرح ہی ہے۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
وضو کے چند دیگر مسائل

شک کا وضو
صرف شک کی بنا پر دوبارہ وضو ضروری نہیں ہے۔
ابوہریرہ (رضی اللہ عنہ )سے روایت ہے کہ آپ (ﷺ)نے فرمایا:
إذا وجد أحدکم فی بطنہ شیئا فأشکل علیہ أخرج منہ شئ أم لا فلا یخرجن من المسجد حتی یسمع صوتا أویجد ریحا
’’جب تم میں سے کوئی اپنے پیٹ میں گڑبڑ محسوس کرے اور فیصلہ نہ کرپارہا ہو کہ ریح خارج ہوئی ہے یا نہیں تو وہ تب تک مسجد سے نہ نکلے جب تک اس کی آواز نہ سن لے یا بومحسوس نہ کرلے۔‘‘ (صحیح مسلم:۳۶۲)
عورت کے ساتھ بوس وکنار سے وضو
عورت کا مجردبوسہ وغیرہ لینے سے وضو نہیں ٹوٹتا جب تک مذی کا اخراج نہ ہو۔
عائشہ فرماتی ہیں:
أن النبی! قبّل بعض نسائہ ثم خرج إلی الصلاۃ ولم یتوضأ (صحیح ترمذی:۷۵)
’’نبی نے اپنی بیویوں میں سے کسی کا بوسہ لیا پھرنماز کے لئے چلے گئے اور وضو نہیں کیا۔‘‘
ناخن پالش اور وضو
ناخن پالش اگر لگی ہوئی ہو تو وضو نہیں ہوتا،کیونکہ وضو کے پانی کا وضو کے اعضا تک پہنچنا ضروری ہے جبکہ نیل پالش کی تہ موٹی اور واٹر پروف ہوتی ہے اس لئے نہ تو پانی کا اندر جانے کا امکان ہوتا ہے اور نہ ہی جذب ہونے کا، لہٰذا عضو کے اس حصہ کے خشک رہ جانے سے وضو نہیں ہوتا۔ ابوہریرہ سے روایت ہے:
أن النبي ﷺ رأی رجلا لم یغسل عقبہ فقال: ویل للأعقاب من النار (صحیح مسلم:۲۴۲)
’’نبی نے ایک آدمی کو دیکھاکہ اس نے (وضو کرتے ہوئے)ایڑی نہ دھوئی تھی۔ آپ نے فرمایا: ایڑیوں کی آگ سے ہلاکت ہے۔‘‘
اسی طرح مہندی اور اس طرح کی کوئی بھی چیز جس میں سے پانی جذب ہوجائے استعمال کی جاسکتی ہے اور اس طرح ناخن پالش جیسی تمام چیزیں جو جلد تک پانی کے پہنچنے میں رکاوٹ ہوتی ہیں وضو کے ا عضا پر لگانے سے وضو نہیں ہوتا۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
اَوقاتِ نماز

اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں پر دن رات میں پانچ وقت نماز فرض کی ہے اور اسی طرح ہر نماز کو بھی اس کے وقت پر پڑھنے کا حکم فرمایا جیساکہ اس کا ارشاد ہے:
إنَّ الصَّلـوۃَ کَانَتْ عَلَی الْمُوْمِنِیْنَ کِتَابًا مَّوْقُوْتًا (النساء:۱۰۳)
’’بے شک مومنوں پر نماز مقرر ہ وقت میں فرض کی گئی ہے۔‘‘
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
پانچوں نمازوں کا ابتدائی وقت

جابر بن عبداللہ فرماتے ہیں:
فصلی الظہر حین زالت الشمس وکان الفئ قدر الشراک ثم صلی العصر حین کان الفئ قدر الشراک وظل الرجل ثم صلی المغرب حین غابت الشمس ثم صلی العشاء حین غاب الشفق ثم صلی الفجر حین طلع الفجر (صحیح نسائی:۵۱۰)
’’آپ نے ظہر کی نماز سورج ڈھلنے کے بعد جبکہ زوال فئ کا سایہ جو تے کے تسمے کے برابر تھا اس وقت پڑھائی پھر عصر کی نماز اس وقت پڑھائی جب زوال فئ کا سایہ تسمے اور آدمی کے برابر ہوگیا پھر مغرب کی نماز پڑھائی جس وقت سورج غروب ہوگیا پھر عشاء کی نماز سرخی غائب ہوجانے پر پڑھائی پھر جب فجر طلو ع ہوئی تو فجر کی نماز پڑھائی۔‘‘
مندرجہ بالا روایت سے معلوم ہوا کہ
ظہر
جب جوتے کے تسمہ کے برابر زوال کا سایہ پہنچ جائے
عصر
جب آدمی کے برابر سایہ پہنچ جائے
مغرب
سورج غروب ہونے پر
عشا
سرخی غائب ہونے پر
فجر
طلوعِ فجر سے
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
پانچوں نمازوں کا اوّل و آخر وقت

ابوہریرہ (رضی اللہ عنہ ) سے روایت ہے کہ نبی(ﷺ) نے فرمایا:
للصلاۃ أولاً وآخراً وإن أول وقت صلاۃ الظہر حین تزول الشمس وآخر وقت حین یدخل وقت العصر وإن أول وقت صلاۃ العصر حین یدخل وقتھا وإن آخر وقتھا حین تصفر الشمس وإن أول وقت المغرب حین تغرب الشمس وإن آخر وقتھا حین یغیب الافق وإن أول وقت العشاء الآخرۃ حین یغیب الافق وإن آخر وقتھا حین ینتصف اللیل وإن أول وقت الفجر حین یطلع الفجر وإن آخر وقتھا حین تطلع الشمس(صحیح ترمذی:۱۲۹)
’’بے شک ہر نماز کے لئے اول اور آخری وقت ہے ظہر کی نماز کا ابتدائی وقت جب سورج ڈھل جائے اور آخری وقت جب نماز عصر کا وقت شروع ہو عصر کی نماز کا اول وقت وہی ہے جب یہ اپنے وقت میں داخل ہوجائے اور آخری وقت جب سورج زرد ہوجائے مغرب کی نماز کا اول وقت جب سورج غروب ہوجائے اور آخری جب سرخی غائب ہوجائے عشاء کا اول وقت جب سرخی غائب ہوجائے اور آخری وقت جب آدھی رات گزر جائے۔‘‘
ابن عباس سے روایت ہے کہ نبی(ﷺ) نے فرمایا کہ جبرائیل ؑ نے کعبہ کے پاس دو مرتبہ نماز میں میری امامت کی:
فصلی الظہر فی الاولی منھما حین کان الفئ مثل الشراک،ثم صلی العصر حین کان کل شئ مثل ظلہ،ثم صلی المغرب حین وجبت الشمس وأفطر الصائم،ثم صلی العشاء حین غاب الشفق ثم صلی الفجر حین برق الفجر وحرم الطعام علی الصائم وصلی المرۃ الثانیۃ الظہر حین کان ظل کل شئ مثلہ لوقت العصر بالامس ثم صلی العصر حین کان ظل کل شئ مثلیہ،ثم صلی المغرب لوقتہ الاول ثم صلی العشاء الآخرۃ حین ذہب ثلث اللیل ثم صلی الصبح حین اسفرت الأرض ثم التفت إلیّ جبریل فقال یا محمد! ھذا وقت الانبیاء من قبلک والوقت فیما بین ھذین الوقتین (صحیح ترمذی:۱۲۷)
’’پس اُنہوں نے ظہر کی نماز پہلی مرتبہ جب زوال فئ کا سایہ جوتے کے تسمے کے برابر ہو تب پڑھائی ، پھر عصر کی نماز اس وقت پڑھائی جب ہر چیز کا سایہ اس کے مساوی ہوگیا پھر مغرب کی اس وقت کہ جب سورج غروب ہوگیا اور روزہ دار نے روزہ کھول لیا پھر شفق (سرخی) ختم ہونے پر عشاء کی نماز پڑھائی، پھر عشاء کی نماز اس وقت پڑھائی جب پوہ پھوٹ پڑی اور صائم پر کھانا پینا حرام ہوجاتا ہے۔اور دوسری مرتبہ ظہر کی نماز اس وقت پڑھائی جب ہر چیز کا سایہ اس کی مثل ہوگیا پھر عصر کی نماز جب ہر چیز کا سایہ دو مثل ہوا پڑھائی، پھر مغرب کی نماز اس کے اول وقت میں پڑھائی، پھر عشاء کی نماز ثلث لیل کو پڑھی، پھر فجر کی نماز جب زمین روشن ہوگئی اس وقت پڑھی،پھر جبریل ؑ نے میری طرف توجہ کی اور بولے اے محمد! یہ اوقات تجھ سے پہلے انبیاء میں تھے اور (نماز) کا وقت ان دو اوقات کے درمیان میں ہے۔‘‘
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
حاصل نکات

نماز
اول وقت
آخر وقت
ظہر
زوال کے فورا بعد یا سایہ تسمہ کے برابر ہو
ہرچیز کا سایہ ایک مثل ہو
عصر
ایک مثل سایہ ہودو مثل سایہ ہو
سورج زرد ہونے تک
مغرب
سورج غروب
سرخی غائب ہونے تک
عشاء
سرخی غائب ہونے سے
نصف یا ثلث لیل تک
فجر
طلوع فجر
سورج طلوع تک
جمعہ
ظہر کا وقت ہی ہے

 
Top