• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نماز: چند اہم مسائل

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
نماز: چند اہم مسائل

کپڑوں کا پاک ہونا
نماز پڑھنے کے لئے ضروری ہے کہ نمازی کے کپڑے پاک ہوں۔
حضرت معاویہؓ نے حضرت اُم حبیبہؓ سے پوچھا:
" ھل کان رسول اﷲ! یصلی في الثوب الذی یجامعھا فیہ؟ فقالت نعم! إذا لم یرفیہ أذی" (صحیح ابوداود:۳۵۲)
’’ کیا رسول اللہﷺ جن کپڑوں میں مجامعت کرتے انہی کپڑوں میں نماز پڑھ لیتے تھے؟ انہوں نے کہا ہاں جب اس پر گندگی نہ دیکھتے۔‘‘
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
" وَثِیَابَکَ فَطَھِّرْ وَالرُّجْزَ فَاھْجُرْ" (المدثر:۴،۵)
’’اپنے کپڑوں کو پاک رکھا کرو اور ناپاکی کو چھوڑ دو۔‘‘
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
استقبال قبلہ
نمازی کے لئے یہ بات بھی ضروری ہے کہ وہ جب نماز کا ارادہ کرے تو قبلہ رخ ہوکر کھڑا ہو۔
آپؐ نے ایک آدمی کو نماز درست کرواتے ہوئے فرمایا:
" إذا قمت إلی الصلاة فأسبغ الوضوء ثم استقبل القبلة فکبر" (صحیح بخاری:۶۲۵۱)
’’جب تم نماز کا قصد کرو تو اچھی طرح وضو کرلو پھر قبلہ کی طرف منہ کرکے تکبیر کہو۔‘‘
جس وقت اس عمل کو کرنا دشوار ہو وہاں عذر کے باعث اجازت ہے کہ کسی طرف بھی منہ کیا جاسکتا ہے مثلاً جنگل ، صحرا یا ایسی جگہ جہاں قبلہ کی سمت معلوم نہ ہوسکے اسی طرح جنگ کے دوران اور جب قبلہ رخ ہونا ممکن ہی نہ ہو۔
جیسا کہ قرآن میں ارشاد ہے:
" فَإنْ خِفْتُمْ فَرِجَالًا أَوْ رُکْبَانًا " (البقرہ:۲۳۹)
’’اور تم کو خوف ہو تو پیادہ یا سوار (ہرصورت میں نماز ادا کرو)‘‘
اس سے معلوم ہوا کہ بھاگتے ہوئے یا لڑتے ہوئے انسان کا رخ کسی طرف بھی ہوسکتا ہے لہٰذا وہ کسی سمت میں نماز ادا کرسکتا ہے اور اسی طرح عام حالات میں سواری پر نفل نماز ادا کرنی ہو تو سواری کا رخ ایک دفعہ قبلہ رخ کرلینا چاہئے اب نماز کے دوران سواری کا رخ بدل بھی جائے تو کوئی مضائقہ نہیں۔ حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے :
" أن رسول اﷲ کان إذا سافر فأراد أن یتطوع استقبل بناقتہ القبلة فکبرثم صلی حیث وجہہ رکابہ" (صحیح ابوداو:۱۰۸۴)
’’آپ جب سفر میں ہوتے اور نفل نماز کا ارادہ کرتے تو اپنی اونٹنی کا رخ قبلہ کی طرف کرلیتے اور تکبیر کہتے اورپھر نماز پڑھتے اور سواری کا رخ جدھر ہوتا سو ہوتا۔‘‘
لیکن یہ یاد رہے کہ سواری پر صرف نفل نماز ہوسکتی ہے آپؐ سے سواری پر فرض نماز ثابت نہیں۔
حضرت جابر بن عبداللہؓ سے روایت ہے کہ :
" أن النبیؐ کان یصلي علی راحلتہ نحو المشرق فإذا أراد أن یصلي المکتوبة نزل فاستقبل القبلة" (صحیح بخاری:۱۰۹۹)
’’نبیؐ مشرق کی طرف سواری پر نماز پڑھتے اور جب فرض نماز کا ارادہ کرتے تو سواری سے اتر جاتے اور قبلہ کی طرف منہ کرکے کھڑے ہوجاتے۔‘‘
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
اقتداء امام
امام کی اقتداء فرض ہے امام کی اقتداء نہ کرنے سے نماز باطل ہوجانے کا خطرہ ہوتا ہے۔ اقتداء امام کی تاکیداور اس کے خلاف پر وعید کی بہت سے روایات منقول ہیں، جن میں چند ایک یہ ہیں:
1۔حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ آپؐ نے فرمایا:
" إنما جعل الإمام لیؤتم بہ فإذا کبر فکبروا ولا تکبروا حتی یکبر وإذا رکع فارکعوا ولا ترکعوا حتی یرکع وإذا سجد فاسجدوا ولا تسجدوا حتی یسجد… الخ" (صحیح ابوداود:۵۶۳)
’’امام تو بنایا ہی اس لئے جاتا ہے کہ اس کی اقتداء کی جائے جب وہ تکبیر کہے پھرتم تکبیر کہو اور اس وقت تک تکبیر نہ کہو جب وہ تکبیر نہ کہہ لے اور جب وہ رکوع کرتے تب تم رکوع کرو اور اس وقت تک رکوع نہ کرو جب تک وہ رکوع نہ کرلے اور جب وہ سجدہ کرے تب سجدہ کرو اور اس وقت تک سجدہ نہ کرو جب وہ سجدہ نہ کرلے… الخ‘‘
2۔حضرت ابوہریرہؓ سے ہی روایت ہے کہ آپؐ نے فرمایا:
" أما یخشی أحدکم إذا رفع رأسہ قبل الإمام أن یجعل اﷲ رأسہ رأس حمار أو یجعل اﷲ صورتہ صورة حمار" (بخاری:۶۹۱)
’’تم میں سے کسی کو اس بات کا ڈر نہیں کہ جب وہ امام سے پہلے سراٹھائے تو اللہ اس کے سر کو گدھے کا سر یا اس کی صورت گدھے کی صورت بنا دے؟۔‘‘
3۔صحابہ کرام ؓامام کی اقتدا کا پورا پورا خیال رکھتے تھے۔ حضرت براء بن عازب بیان فرماتے ہیں :
" کان رسول اﷲ! إذا قال: "سمع اﷲ لمن حمدہ" لم یحن أحد منا ظھرہ حتی یقع النبی! ساجدًا ثم نقع سجوداً بعدہ" (صحیح بخاری:۶۹۰)
’’رسول اللہؐ جب (سمع اﷲ لمن حمدہ) کہتے تو ہم سے ایک بھی شخص اپنی کمر تک نہ جب تک وہ سجدے میں نہ چلے جاتے پھر ہم اس کے بعد سجدہ کے لئے جھکتے۔‘‘
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
تعدیل ارکان
نماز کے اَرکان کو صحیح طریقے سے بجا لانانماز کی قبولیت کے لئے شرط ہے۔ آپؐ نے فرمایا:
" صلوا کما رأیتموني أصلي " (صحیح بخاری:۶۳۱)
’’نماز ویسے پڑھو جس طرح مجھے پڑھتے دیکھتے ہو۔‘‘
حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے:
’’ایک شخص مسجدمیں داخل ہوا جبکہ آپؐ مسجد کے ایک طرف بیٹھے ہوئے تھے۔ اس نے نماز پڑھی اور آکر آپؐ پر سلام بھیجا۔ آپؐ نے اس کے سلام کا جواب دیا اور فرمایا: لوٹ جا اور نماز پڑھ تو نے نماز نہیں پڑھی پس وہ لوٹا اور نماز پڑھ کر آیا اور آپؐ پر سلام بھیجا آپؐ نے سلام کا جواب دیا اور فرمایا لوٹ جا (دوبارہ) نماز پڑھ تمہاری نماز نہیں ہوئی اس کے بعد اس نے کہا یارسول اللہؐ مجھے سکھا دیں (کہ میں کیسے نماز پڑھوں) فرمایا:
" إذا قمت إلی الصلاة فأسبغ الوضوء ثم استقبل القبلة فکبر ثم اقرأ ما تیسر معک من القرآن ثم ارکع حتی تطمئن راکعا ثم ارفع حتی تستوي قائما ثم اسجد حتی تطمئن ساجدا ثم ارفع حتی تطمئن جالسا ثم اسجد حتی تطمئن ساجدا ثم ارفع حتی تطمئن جالسا ثم افعل ذلک في صلاتک کلھا " (صحیح بخاری:۶۲۵۱)
’’جب تم نماز کا ارادہ کرو تو اچھی طرح وضو کرلو پھر قبلہ کی طرف منہ کرو اور اللہ اکبر کہو پھر قرآن سے جومیسر ہو پڑھ پھر رکوع کر یہاں تک کہ تو اچھی طرح رکوع کرے پھراٹھ حتیٰ کہ تو کھڑے ہوتے ہوئے برابر ہوجائے پھر سجدہ کر یہاں تک کہ اچھی طرح سجدہ کرے پھر سر اٹھا یہاں تک کہ اطمینان سے بیٹھ جائے پھر سجدہ کر حتیٰ کہ اچھی طرح سجدہ کرلے پھر سر اٹھا حتیٰ کہ اطمینان سے بیٹھ جائے پھر اسی طرح تمام نماز میں کرتا رہ۔‘‘
اس روایت سے معلوم ہوا کہ نبیؐ نے مسیء الصلاۃ کو نماز میں تعدیل ارکان کی تاکید فرمائی۔ جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس آدمی کی نماز میں ایک خرابی یہ بھی تھی ۔
حضرت حذیفہؓ نے ایک آدمی کو دیکھا کہ وہ رکوع سجود صحیح طور پر نہ کررہا تھا اس کے نماز مکمل کرنے کے بعد آپؓ نے فرمایا:
" لومت مت علی غیر سنة محمد! "(صحیح بخاری:۳۸۹)
’’اگر تو (اسی حالت میں) مرگیا تو محمدؐ کی سنت کے علاوہ پر مرے گا۔
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
عورت کا ننگے سرنما زپڑھنا
یوں تو عورت کا سارا جسم ہی ستر ہے ،کیونکہ اکثر طور پر سر کا حصہ ننگا رکھنے میں سستی ہوجاتی ہے اس لئے اس کے بارے میں تاکید آئی ہے۔
حضرت عائشہؓ سے مروی ہے کہ آپؐ نے فرمایا:
" لا یقبل اﷲ صلاة حائض إلا بخمار" (صحیح ابوداود:۵۹۶)
’’اللہ تعالیٰ بالغ عورت کی نماز بغیر اوڑھنی کے قبول نہیں کرتا۔‘‘
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
کپڑا یا بال سمیٹنا
نمازمیں کپڑا یا بالوں کو سمیٹنا منع ہے۔ حضرت عبداللہ بن عباسؓ سے روایت ہے کہ آپؐ نے فرمایا:
" أمرت أن أسجد علی سبعة أعظم ولا أکف ثوبا ولا شعرا " (مسلم:۴۹)
’’میں پابند کیا گیا ہوں کہ سات ہڈیوں پر سجدہ کروں اور (نماز میں) کپڑا اور بالوں کو نہ لپیٹوں ۔‘‘
اسی طرح حضرت عبداللہ بن عباسؓ نے ایک آدمی کو نماز پڑھتے دیکھا اور وہ جوڑا کئے ہوئے تھا۔ آپ ؓ نے وہ کھول دیا جب نماز کے بعد وہ آیا اور حضرت عبداللہ بن عباسؓ سے پوچھنے لگا کہ آپ نے کیوں ایسا کیا ۔ جس پر آپؓ نے کہا کہ:
" إنی سمعت رسول اﷲ یقول إنما سئل ھذا مثل الذی یصلی وھو مکتوف" (صحیح مسلم :۴۹۲)
’’میں نے نبیؐ سے سنا ہے کہ اس شخص کی مثال ایسے ہی ہے جیسے وہ ستر کھولے ہوئے ہے۔‘‘
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
سدل اور منہ ڈھانپنا
= چادر کی اس طرح بکل مارنا کہ ہاتھوں کو حرکت دینا محال ہوجائے اس سے نبیؐ نے منع فرمایا ہے۔ حضرت ابوسعید خدریؓ سے روایت ہے کہ
" نہی رسول اﷲ! عن اشتمال الصماء" (صحیح بخاری:۳۶۷)
’’ نبی ﷺنے سختی سے چادر کی بکل مارنے سے منع فرمایا۔‘‘
= اسی طرح نما زمیں سدل اور منہ پر کپڑا ڈالنے کی ممانعت ہے۔ کپڑے کے دونوں سروں کو اپنے سامنے لٹکا لینے کو سدل کہتے ہیں۔
حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے :
" أن رسول اﷲ نہی عن السدل فی الصلاة وأن یغطی الرجل فاہ" (صحیح ابوداود:۵۹۷)
’’نبیؐ نے نما زمیں سدل سے منع فرمایا ہے اور یہ کہ آدمی اپنا منہ ڈھانپے۔‘‘
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
جوتوں سمیت نماز
جوتے پہن کر نماز پڑھنے میں کوئی مضائقہ نہیں یہ عمل آپؐ سے ثابت ہے۔جس کے دلائل یہ ہیں:
1۔حضرت شداد بن اوسؓ سے روایت ہے کہ آپؐ نے فرمایا:
" خالفوا الیہود فإنھم لایصلون فی نعالھم ولا خفافھم" (صحیح ابوداود:۶۰۷)
’’یہود کی مخالفت کرو پس بے شک وہ جوتوں اور موزوں میں نما زنہیں پڑھتے۔‘‘
2۔حضرت ابوسلمہؓ نے حضرت انسؓ سے دریافت کیا کہ:
" أکان النبی یصلي فی نعلیہ قال: نعم " (صحیح بخاری:۳۸۶)
’’کیا نبیؐ اپنے جوتوں میں نماز پڑھتے تھے ، کہنے لگے ہاں‘‘
ملحوظہ :
لیکن یاد رہے کہ جوتا اگر بالکل صاف ہو یعنی اس پر گندگی نہ لگی ہو تب ہی اس میں نماز ادا ہوسکتی وگرنہ جوتے پہن کر نماز درست نہیں۔
حضرت ابو سعید خدریؓ سے روایت ہے کہ ایک دفعہ آپؐ صحابہ کرامؓ کو نماز پڑھا رہے تھے۔ آپؐ نے اپنے جوتے اتار دیئے جب لوگوں نے دیکھا تو انہوں نے بھی اپنے جوتے اتار دیئے نماز کے بعد آپؐ نے ان سے پوچھا کہ تمہیں کس چیز نے مجبور کیا کہ تم اپنے جوتے اتارو؟ انہوں نے جواب دیا کہ ہم نے دیکھا کہ آپؐ جوتے اتار رہے ہیں تو ہم نے بھی اپنے جوتے اتار دیئے آپؐ نے فرمایا: مجھے تو جبریل نے خبر دی کہ تمہارے جوتوں کے نیچے گندگی ہے اور آپؐ نے فرمایا:
" إذا جاء أحدکم إلی المسجد فلینظر فإن رأی فی نعلیہ قذرا أو أذی فلیمسحہ ولیصل فیھما" (صحیح ابوداود:۶۰۵)
’’جب تم میں سے کوئی مسجد میں آئے تو پہلے اپنے جوتے دیکھ لے اگر ان پرگندگی وغیرہ لگی ہو تو اس کو (زمین پر) رگڑے اور ان میں نماز ادا کرے۔‘‘
لہٰذا جوتا اگر گندگی سے پاک ہو تو ان میں نماز پڑھنادرست ہے۔ تاہم آج کل مسجدوں میں قالین اور صفوں کی صفائی کے پیش نظر جوتے اتارکر نماز پڑھ لینی چاہئے آپؐ سے جوتے اتار کر نماز پڑھنا بھی ثابت ہے۔
حضرت عبداللہ بن عمرو بن العاصؓ کہتے ہیں کہ :
" رأیت رسول اﷲ یصلي حافیا منتعلاً " (ایضاً:۶۰۸)
’’ میں نے رسول اللہؐ کو ننگے پاؤں اور جوتے سمیت نماز پڑھتے دیکھا ہے۔‘‘
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
نماز کے لئے سترہ
نمازی جب نماز شروع کرے تو چاہئے کہ وہ اپنے سامنے کسی چیز کو سترہ بنالے۔
سہل بن ابی حثمہ ؓ سے روایت ہے کہ آپؐ نے فرمایا:
" إذا صلی أحدکم فلیصل إلی سترة فلیدن منھا لا یقطع الشیطان علیہ صلاتہ " (صحیح ابوداود:۶۴۳)
’’جب تم میں سے کوئی نماز پڑھے تو سترے کی طرف پڑھے اور اس سے قریب ہوجائے (ایسا کرنے سے) اس کی نماز کو شیطان نہیں کاٹ سکتا۔‘‘
٭ سترہ کم از کم اونٹ کے پالان کے پچھلے حصے کی لکڑی کے برابر ہونی چاہئے جیسا کہ آپؐ سے پوچھا گیا کہ سترہ کہاں تک ہو تو آپؐ نے جواب دیا
" مثل موخرة الرحل "(صحیح مسلم:۵۰۰)
’’سواری کے پالان کے پچھلے حصہ کے برابرہو۔
اور یہ لکڑی تقریباً ایک ذراع کی پیمائش کی ہوتی ہے، اس طرح آپؐ نے فرمایا:
"ولو بسہم"(مسنداحمد:۳؍۴۰۴)
’’اگرچہ تیر ہی ہو۔‘‘
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
نمازی کے آگے سے گزرنے سے نماز کا باطل ہونا
گدھا، کتا اور حائضہ عورت کے نمازی اور سترے کے درمیان سے گزر جانے سے نماز باطل ہوجاتی ہے۔حضرت ابوذرؓ سے روایت ہے کہ آپؐ نے فرمایا:
" فإذا لم یکن بین یدیہ مثل آخرة الرحل فإنہ یقطع صلاتہ الحمار والمرأة والکلب الأسود " (صحیح مسلم:۵۱۰)
’’اگر نمازی کے آگے اونٹ کے پالان کی پچھلی لکڑی کے برابر سترہ نہ ہو تو گدھا، عورت اور کالا کتا گزرنے سے اس کی نماز باطل ہوجائے گی۔‘‘
عورت سے مراد صرف حائضہ عورت ہے جیسا کہ موقوف روایت میں ہے۔ ابن عباسؓ کہتے ہیں:
" یقطع الصلاة المرأة الحائض" (صحیح ابوداود:۶۵۱)
’’حائضہ عورت (آگے سے گزرنے سے) نماز توڑ دیتی ہے۔‘‘
نماز میں آگے سے گزرنے والے کو نمازی روکے
نمازی کے آگے سے اگر کوئی گزر رہا ہو تو نمازی کوحکم ہے کہ وہ اپنے ہاتھ سے اسے روکے بلکہ اگر زبردستی کرنی پڑے تب بھی کوئی حرج نہیں ۔
حضرت ابو سعیدؓ سے روایت ہے کہ میں نے نبیؐ سے سناکہ انہوں نے فرمایا:
" إذا صلی أحدکم إلی شیئ یسترہ من الناس فأراد أحد أن یجتاز بین یدیہ،فلیدفعہ فإن أبی فلیقاتلہ فإنما ھو شیطان "(صحیح بخاری:۵۰۹)
’’اگر کوئی نمازی کے آگے سے گزرنے کی کوشش کرے تو نمازی کو چاہئے کہ وہ اسے روکے اگر وہ باز نہ آئے تو اس سے لڑے کیونکہ وہ شیطان ہے۔‘‘
 
Top