• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نماز: چند اہم مسائل

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
قنوت وتر
(آخری رکعت میں) رکوع سے پہلے دعائے قنوت پڑھی جاتی ہے۔
دلیل:ابی بن کعب سے روایت ہے:
’’أن رسول اﷲ کان یوتر فیقنت قبل الرکوع‘‘ (صحیح ابن ماجہ:۹۷۰)
’’بے شک رسول اللہؐ وتر پڑھتے تو رکوع سے پہلے قنوت کرتے تھے۔‘‘
" اَللّٰھُمَّ اھْدِنِيْ فِیْمَنْ ھَدَیْتَ وَعَافِنِيْ فِیْمَنْ عَافَیْتَ وَتَوَلَّنِيْ فِیْمَنْ تَوَلَّیْتَ وَبَارِکْ لِيْ فِیْمَا اَعْطَیْتَ وَقِنِيْ شَرَّ مَاقَضَیْتَ فَإنَّکَ تَقْضِيْ وَلَا یُقْضٰی عَلَیْکَ إنَّہٗ لَا یَذِلُّ مَنْ وَّالَیْتَ وَلَا یَعِزُّ مَنْ عَادَیْتَ تَبَارَکْتَ رَبَّنَا وَتَعَالَیْتَ" (صحیح ترمذی:۳۸۳،بیہقی :۲؍۲۰۹)
’’اے اللہ! مجھے ہدایت دے ان لوگوں کے ساتھ جن کو تو نے ہدایت دی، مجھے عافیت دے ان لوگوں کے ساتھ جن کو تو نے عافیت دی، مجھ کو دوست بنا ان لوگوں کے ساتھ جن کو تو نے دوست بنایا۔ جو کچھ تو نے مجھے دیا ہے اس میں برکت عطا فرما اور مجھے اس چیز کے شر سے بچا جو تو نے مقدر کردی ہے، اس لئے کہ تو حکم کرتا ہے، تجھ پر کوئی حکم نہیں چلا سکتا ۔جس کو تو دوست رکھے وہ ذلیل نہیں ہوسکتا اور جس سے تو دشمنی رکھے وہ عزت نہیں پاسکتا۔ اے ہمارے رب! تو برکت والا ہے، بلند و بالا ہے۔‘‘
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
اصطلاحات

تکبیر تحریمہ:
اسے تکبیر اولیٰ بھی کہا جاتا ہے اور یہ نماز میں کھڑے ہوتے وقت اللہ اکبر کہتے ہوئے دونوں ہاتھوں کو کندھوں یا کانوں تک اٹھانا ہے۔
ثناء:
دعائے استفتاح کا پڑھنا مثلاً سبحانک اللہم وبحمدک وتبارک اسمک وتعالیٰ جدک ولا الہ غیرک
قیام:
تکبیر تحریمہ سے لے کر رکوع تک کے عمل کو قیام کہتے ہیں۔
تعوذ:
أعوذ باﷲ من الشیطٰن الرجیم پڑھنے کو کہتے ہیں۔
تسمیہ :
بسم اﷲ الرحمن الرحیم پڑھنے کو کہتے ہیں۔
قرأت:
قیام میں قرآن پڑھنے کو قرأت کہتے ہیں۔
سکتہ :
نماز میں تکبیر تحریمہ کے بعد اور سورہ فاتحہ کے بعد چند لمحے خاموش رہنے کو کہتے ہیں۔
رکوع :
قیام کے بعد گھٹنوں پر دونوں ہاتھ رکھ کر جھکنے کو رکوع کہتے ہیں۔
رفع الیدین:
رکوع جاتے اور اٹھتے ہوئے اور تیسری رکعت سے اٹھ کر دونوں ہاتھوں کو کانوں تک اٹھانا۔
قومہ:
رکوع کے بعد کھڑا ہونے کے بعد تھوڑی دیر ٹھہرنا۔
سجدہ:
قومہ سے اس حالت میں چہرے کو زمین پر رکھنا کہ آدمی کی ٹیک سات اعضا پر ہو۔ دونوں ہاتھ، چہرہ (ناک۔پیشانی) دونوں گھٹنے۔ دونوں پاؤں۔
جلسہ:
دو سجدوں کے درمیان تھوڑی دیر ٹھہرے رہنے کو جلسہ کہتے ہیں۔
جلسۂ استراحت:
دوسرے سجدے کے بعد نئی رکعت کے لئے اٹھنے سے پہلے اتنی دیر بیٹھنا کہ جوڑ اپنی جگہ پر آجائیں۔
تشہد:
نماز میں التحیات کے لئے بیٹھنا۔
قعدہ اولیٰ:
چار رکعتوں والی نماز میں دوسری رکعت کے دوسرے سجدے کے بعد تشہد کیلئے بیٹھنا۔
قعدہ اخیرہ:
آخری رکعت میں سلام کے لیے بیٹھنا۔
فراش:
قعدہ اولیٰ میں دایاں پاؤں کھڑا کرنا اوربائیں پاؤں کو دوہرا کرکے اوپر بیٹھ جانے کو فراش کہتے ہیں۔
تورّک:
آخری قعدہ میں دائیں پاؤں کو کھڑا کرنا اور بائیں پاؤںکو پنڈلی کے نیچے سے نکال کر سیرین پر بیٹھنے کو تورک کہا جاتا ہے۔
ارسال:
ہاتھوں کو قومہ کے وقت سیدھا چھوڑ دینا۔
سلام، تحلیل:
السلام علیکم کہتے ہوئے نماز کے اختتام پر دائیں بائیں منہ پھیرنا۔
ذراع:
کہنی کے سرے سے درمیانی انگلی کے سرے تک سارے ہاتھ کو کہتے ہیں۔
ساعد:
کہنی سے ہتھیلی تک کا حصہ۔
جہری نماز:
وہ نماز جس میں امام اونچی آواز سے قراء ت کرتا ہے مثلاًمغرب ،عشائ،فجر۔ وغیرہ
سری نماز:
وہ نماز جس میں امام اونچی آواز سے قراء ت نہیں کرتا مثلاًظہر ،عصر،فجر۔ وغیرہ
الوسطیٰ:
درمیانی انگلی۔
السبابۃ:
انگشت شہادت۔
ابھام:
انگوٹھا
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
مختصر طریقہ نماز

٭ نماز کے لیے قبلہ رخ کھڑے ہوں اور تکبیر کہ کر دونوں ہاتھ کندھوں یاکانوں تک اٹھائیں اور سینہ پر ہاتھ باندھ لیں۔
٭ ثنا کے بعد سورہ فاتحہ پڑھیں۔ اور تعوذ وتسمیہ کے بعد قرآن میں سے کچھ پڑھیں،سری نمازوں میں آہستہ اور جہری نمازوں میں امام اونچی آواز میں پڑھے۔(جہری نمازوں میں آمین بھی اونچی آواز میں کہی جائے)
٭ سورہ فاتحہ کے بعد تکبیر کہتے ہوئے رفع الیدین کریں اور رکوع میں چلے جائیں اور رکوع کی تسبیح بیان کریں۔
٭ رکوع کے بعد سمع اللہ لمن حمدہ کہتے ہوئے اور رفع الیدین کرتے ہوئے قومہ میں آ جائیں۔
٭ قومہ میں تھوڑی دیر ٹھہرنے کے بعد تکبیر کہتے ہوئے سجدے میں چلے جائیں۔سات اعضا (دونوں گھٹنے،دونوں ہاتھ،دونوں پنجے، ناک اور ماتھا) کی ٹیک پر سجدہ کرتے ہوئے تسبیحات واَدعیہ ماثورہ پڑھیں۔
٭ تکبیر کہہ کر سجدے سے سر اٹھائیں اور بائیں پاؤں کو دہرا کر کے دائیں کو گاڑ کر بیٹھ جائیں اور دو سجدوں کے درمیانی جلسہ کی دعا پڑھیں۔
٭ تکبیر کہہ کر سجد ے میں چلے جائیں اور پہلے سجدہ والی دعائیں دہرائیں۔
٭ تکبیر کہہ کر سجدہ سے سر اٹھا لیں اور تھوڑی دیر کے لیے جلسہ اِستراحت کریں اور دوسری رکعت کے لیے اٹھ کھڑے ہوں۔
٭ پہلی رکعت کی طرح دوسری رکعت میں بھی وہی اُمور ملحوظ رکھیں اگر چار رکعت نماز ہے تو دوسری رکعت میں دوسرے سجدے کے بعد تشہد بیٹھ جائیں اس کا طریقہ بھی جلسہ میں بیٹھنے کا ہے کہ دایاں پاؤں کھڑا کریں اور بائیں پاؤں کوبچھا کر بیٹھ جائیں اپنے ہاتھوں کو اپنے گھٹنوں پر رکھیں کہ دائیں ہاتھ کی انگلیاں بند ہوں۔ درمیانی انگلی کے سرے کو انگوٹھے کی جڑ میں رکھ کر شہادت کی انگلی کوسونتتے ہوئے قبلہ کی طرف اشارہ کریں اور انگلی کو تھوڑا سا خمیدہ رکھیں۔
٭ تشہد میں التحیات اور درودشریف پڑھیں۔
٭ تیسری رکعت کے لیے تکبیر کہہ کر کھڑے ہو جائیں اور رفع الیدین کریں۔
٭ باقی سارا عمل پہلی رکعت کی طرح ادا کریں اس طرح چوتھی رکعت میں تشہد میں تورّک کریں اور ہاتھوں کی پوزیشن قعدہ اولیٰ کی طرح رکھیں، لیکن اس میں انگلی کا اشارہ مسلسل کرتے جائیں۔درود کے بعد دعائیں پڑھیں اور دائیں بائیں السلام علیکم ورحمۃ اﷲ السلام علیکم ورحمۃ اﷲ کہتے ہوئے سلام پھیر دیں۔
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
مفصل طریقہ نماز (با دلائل)

تکبیر تحریمہ:
رسول اللہﷺ جب نماز کے لئے کھڑے ہوتے تو قبلہ (خانہ کعبہ) کی طرف رخ کرتے رفع الیدین کرتے اور فرماتے (اللہ اکبر)
دلیل: عن أبی حمید الساعدی قال: کان رسول اﷲ إذا قام إلی الصلاة استقبل القبلة ورفع یدیہ وقال: "اﷲ اکبر " (ابن ماجہ:۸۰۳، ترمذی:۳۰۴، ابن حبان الاحسان:۱۸۶۵، ابن خزیمہ:۵۸۷)
اور آپؐ نے فرمایا: جب تو نماز کے لئے کھڑا ہو تو تکبیر کہہ۔
دلیل:
قال رسول اﷲ! " إذا قمت إلی الصلاة فکبر" (صحیح بخاری:۷۵۷، صحیح مسلم: ۴۵؍۳۹۷)
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
ہاتھوں کے اٹھانے کی کیفیت
آپؐ اپنے دونوں ہاتھ کندھوں تک اٹھاتے تھے۔
دلیل:
عن عبد اﷲ أنہ قال: رأیت رسول اﷲ إذا قام فی الصلاة رفع یدیہ حتی تکونا حذو منکبیہ (صحیح بخاری:۷۳۶، صحیح مسلم:۳۹۰)
یہ بھی ثابت ہے کہ آپؐ اپنے دونوں ہاتھ کانوں تک اٹھاتے۔
دلیل:
عن مالک بن الحویرث: أن رسول اﷲ! کان إذا کبر رفع یدیہ حتی یحاذی بھما أذنیہ (صحیح مسلم:۲۶،۲۵؍۳۹۱)
لہٰذا دونوں طرح جائز ہے، لیکن زیادہ حدیثوں میں کندھوں تک رفع الیدین کرنے کا ثبوت ہے۔ یاد رہے کہ رفع الیدین کرتے وقت ہاتھوں کے ساتھ کانوں کا پکڑنا یا چھونا کسی دلیل سے ثابت نہیں۔مردوں کا ہمیشہ کانوں تک اورعورتوں کا کندھوں تک رفع یدین کرنا کسی صحیح حدیث سے ثابت نہیں ہے۔
آپ(انگلیاں) پھیلا کر رفع یدین کرتے تھے۔
دلیل:
عن أبی ہریرة قال:کان رسول اﷲ إذا دخل الصلاة رفع یدیہ مداً (ابوداود: ۷۵۳، ابن خزیمہ:۴۵۹، ابن حبان ،الاحسان :۱۷۷۷، حاکم:۱؍۲۳۴)
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
تکبیر تحریمہ کے بعد ہاتھ باندھنا
= آپﷺ اپنا دایاں ہاتھ اپنے بائیں ہاتھ پر سینے پر رکھتے تھے۔
دلیل: (عن الھلب) قال:رأیتہ (النبی!) یضع ھذہ علی صدرہ وصف یحی الیمنی علی الیسری فوق المفصل(۳) (احمد:۵؍۲۲۶،رقم:۲۲۳۱۳، التحقیق لابن الجوزی۱؍۲۸۳ ،رقم ۴۷۷)
= لوگوں کو (رسول اللہﷺ کی طرف سے) یہ حکم دیا جاتاتھا کہ نماز میں دایاں ہاتھ بائیں ذراع پر رکھیں۔
عن سھل بن سعد قال: کان الناس یؤمرون أن یضع الرجل یدہ الیمنی علی ذراعہ الیسری فی الصلاة (صحیح بخاری:۷۴۰ ، موطا امام مالک ۱؍۱۵۹، رقم:۳۷۷)
= پھر آپﷺ نے اپنا دایاں ہاتھ اپنی بائیں ہتھیلی کلائی اور ساعد پر رکھا۔
دلیل: عن وائل بن حجر:ثم وضع یدہ الیمنی علی ظھرکفہ الیسری والرسغ والساعد(۴) (ابوداؤد:۷۲۷، نسائی:۸۹۰، ابن خزیمہ:۴۸۰، ابن حبان:۱۸۶۰)
= اگر ہاتھ پوری ذراع (ہتھیلی، کلائی اور ہتھیلی سے کہنی تک) پر رکھا جائے تو خود بخود ناف سے اوپر اور سینہ پر آجاتا ہے۔
ملحوظہ:
مردوں کا ناف سے نیچے اور صرف عورتوں کا سینہ پر ہاتھ باندھنا (یہ تخصیص) کسی حدیث سے ثابت نہیں ہے۔
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
استفتاح
= رسول اللہﷺ تکبیر (تحریمہ) اور قرأت کے درمیان درج ذیل دعا (سراً یعنی بغیر جہر کے) پڑھتے تھے۔
" اَللّٰھُمَّ بَاعِدْ بَیْنِیْ وَبَیْنَ خَطَایَایَ کَمَا بَاعَدْتَ بَیْنَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ اَللّٰھُمَّ نَقِّنِیْ مِنَ الْخَطَایَا کَمَا یُنَقَّی الثَّوْبُ الأَبْیَضُ مِنَ الدَّنَسِ،اَللّٰھُمَّ اغْسِلْ خَطَایَایَ بِالْمَائِ وَالثَّلْجِ وَالْبَرَدِ " (صحیح بخاری:۷۴۴،صحیح مسلم:۱۴۷؍۵۹۸)
’’اے اللہ! میرے اور میری خطاؤں کے درمیان ایسی دوری بنا دے جیسی کہ مشرق و مغرب کے درمیان دوری ہے۔ اے اللہ! مجھے خطاؤں سے اس طرح (پاک) صاف کردے جیسا کہ سفید کپڑا میل سے (پاک) صا ف ہوجاتا ہے، اے اللہ! میری خطاؤں کو پانی، برف اور اولوں کے ساتھ دھو ڈال (اور صاف کردے)‘‘
= درج ذیل دعا بھی آپﷺ سے ثابت ہے۔
" سبحانک اللھم وبحمدک،وتبارک اسمک،وتعالیٰ جدک، ولا إلہ غیرک " (۵) (ابوداؤد ۷۷۵،نسائی ۹۰۰۔ ۹۰۱، ابن ماجہ ۸۰۴، ترمذی ۲۴۲، حاکم ۱؍۳۳۵)
’’اے اللہ ! تو پاک ہے اور تیری تعریف کے ساتھ تیرا نام برکتوں والا ہے اور تیری شان بلند ہے تیرے سوا دوسرا کوئی الٰہ (معبود برحق) نہیں ہے۔‘‘
ان ثابت شدہ دعاؤں میں سے جو دعا بھی پڑھ لی جائے بہتر ہے۔
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
تعوذ
قراء ت سے پہلے آپ ﷺ أعوذ باﷲ من الشیطٰن الرجیم پڑھتے تھے۔
’’میں شیطان مردود (کے شر) سے اللہ تعالیٰ کی پناہ چاہتا ہوں۔‘‘
دلیل: عن سعید الخدری أن رسول اﷲ! کان یقول قبل القرأة: " أعوذ باﷲ من الشیطان الرجیم " (۶) (مصنف عبدالرزاق :۲؍۸۵، رقم :۲۵۸۹)
آپﷺ سے درج ذیل دعا بھی ثابت ہے۔
أعوذ باﷲ السمیع العلیم من الشیطن الرجیم من ھمزہ ونفخہ ونفثہ (۷) (ابوداود:۷۷۵)
’’میں شیطان مردود (کے شر) سے اس کے خطرے، اس کی پھونکوں اور اس کے وسوسوں سے اللہ تعالیٰ کی پناہ پکڑتا ہوں جو خوب سننے والا اور خوب جاننے والا ہے۔‘‘
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
تسمیہ
آپﷺ بسم اﷲ الرحمن الرحیم پڑھتے تھے۔
دلیل: عن نعیم المجمر قال: صلیت وراء أبی ھریرة فقرأ "بسم اﷲ الرحمن الرحیم" ثم قرأ بأم القرآن۔۔۔قال (أبوھریرة) والذی نفسي بیدہ إنی لأ شبھکم صلاة برسول اﷲﷺ (۸) (نسائی:۹۰۶، ابن خزیمہ:۴۹۹، ابن حبان الاحسان :۱۷۹۷، حاکم:۱؍۲۳۲)
’’نعیم المجمر کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابوہریرۃؓ کے پیچھے نماز پڑی تو انہوں نے بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھی۔ پھر سورہ فاتحہ پڑھی۔ سلام پھیرنے کے بعد حضرت ابوہریرہؓ نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے۔ تم سب سے زیادہ میری نماز رسول اللہﷺ کی نماز سے مشابہت رکھتی ہے۔
ملحوظہ:
بسم اللہ الرحمن الرحیم جہراً پڑھنا بھی صحیح ہے، جیسا کہ سنن نسائی میں ہے۔
حضرت ابوہریرہؓ نے اونچی آواز میں پڑھی (۹) (نسائی:۹۰۶) اور سراً بھی درست ہے جیسا کہ صحیح ابن خزیمہ کی روایت نمبر ۲۹۵ (۱۰) اور ابن حبان الاحسان:۱۷۹۹ (۱۱) سے ظاہر ہے۔
= کثرت دلائل کی رو سے عام طور پر سراً پڑھنا بہتر ہے اس مسئلے میں سختی کرنا بہتر نہیں۔
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
سورۃ فاتحہ پڑھنا
٭ تعوذ و تسمیہ کے بعد آپﷺ سورہ فاتحہ پڑھتے تھے۔ (دیکھئے سنن نسائی:۹۰۶(۱۲))
سورۃ الفاتحہ کے الفاظ یہ ہیں:
{اَلْحَمْدُ ِﷲِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ٭ اَلرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ٭ مٰلِکِ یَوْمِ الدِّیْنِ٭ إیَّاکَ نَعْبُدُ وَإیَّاکَ نَسْتَعِیْنُ٭ إھْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیْمَ٭ صِرَاطَ الَّذِیْنَ أنْعَمْتَ عَلَیْہِمْ غَیْرِ الْمَغْضُوْبِ عَلَیْہِمْ وَلَا الضَّآلِّیْنَ}
’’سب تعریف اللہ تعالیٰ کے لئے ہے جو تمام جہانوں کا پالنے والا ہے، بہت بخشش کرنے والا بڑا مہربان ،بدلے کے دن (یعنی قیامت) کا مالک ہے،ہم صرف تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور صرف تجھ ہی سے مدد چاہتے ہیں ،ہمیں سیدھی (اور سچی) راہ دکھا ان لوگوں کی راہ جن پر تو نے انعام کیا ان کی نہیں جن پر غضب کیا گیا اور نہ گمراہوں کی۔‘‘
ملحوظہ:
سورہ فاتحہ ٹھہر ٹھہر کر پڑھنی چاہئے آپؐ سورہ فاتحہ ٹھہر ٹھہر کر پڑھتے اور ہر آیت پر وقف کرتے تھے۔
حضرت ام سلمہؓ نبیﷺ کی قراء ت کی کیفیت بیان کرتی ہیں کہ
قراء ة رسول اﷲ بسم اﷲ الرحمن الرحیم،الحمد ﷲ رب العالمین-الرحمن الرحیم- ملک یوم الدین- یقطع قراء تہ آیة آیة (۱۳)
’’ آپ کی قراء ت بسم اللہ الرحمن الرحیم ، الحمد للہ رب العالمین آپ ایک ایک آیت کا ٹکڑا بناتے۔‘‘(ابوداود:۴۰۰۱، ترمذی:۲۹۲۷)
تنبیہ:
سورہ فاتحہ نماز میں ضروری ہے آپﷺ فرماتے ہیں:
" لاصلوٰة لمن لم یقرأ بفاتحة الکتاب" (صحیح بخاری:۷۵۶)
’’جو شخص سورہ فاتحہ نہ پڑھے اس کی نماز نہیں ہوتی۔‘‘
اور فرماتے ہیں کہ
" کل صلوٰة لا یقرأ فیھا بفاتحة الکتاب فھی خداج فھی خداج" (۱۴) (ابن ماجہ:۸۴۱)
’’ہر نماز جس میں سورہ فاتحہ نہ پڑھی جائے وہ ناقص ہے،ناقص ہے۔‘‘
 
Top