• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نماز کی ابتدا کی نیت

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
292
پوائنٹ
165
بسم الله الرحمن الرحيم
سنت طریقہ نماز

آئیے اللہ تعالیٰ کے آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی منشاء کے مطابق نماز سیکھ کر پڑھیں۔
نیت
نیت ارادہ کو کہتے ہیں۔ کسی کام میں نیک ارادہ بھی ہو سکتا ہے اور برا بھی۔ رسول اللہ سلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے؛
اعمال کا دارو مدار نیتوں پر ہے ۔۔۔۔۔۔۔الحدیث (بخاری)
ایک ہی کام میں اچھا برا ارادہ دونوں ممکن ہیں
مثلاً کوئی مسجد کے دروازہ کے آگے کھونٹا گاڑے۔ یہ کام نیک ارادے سے بھی ہو سکتا ہے اور برے سے بھی۔ نیک سے ایسے کہ اس کی نیت یہ ہو کہ کوئی مسافر نماز کے لئے آئے اور اس کے پاس کوئی جانور ہو تو وہ اس کو اس سے باندھ سکے۔ بد اس طرح سے کہ کوئی کھونٹا اس ارادہ سے گاڑے کہ اندھیرے میں مسجد آنے جانے والے اس سے ٹھوکریں کھائیں۔
متضاد کام اور اچھا ارادہ ممکن ہے
مثلاً کوئی مسجد کے دروازہ کے آگے کھونٹا گاڑے اس ارادہ سےکہ کوئی مسافر نماز کے لئے آئے اور اس کے پاس کوئی جانور ہو تو وہ اس کو اس سے باندھ سکے۔
کوئی کھونٹا اس ارادہ سے اکھاڑ دے کہ اندھیرے میں مسجد آنے جانے والے کہیں اس سے ٹھوکریں نہ کھائیں۔

نماز میں نیت
نماز اس نیت سے پڑھنی چاہیئے کہ یہ اللہ تعالیٰ کا حکم ہے نہ کہ ورزش کی نیت سے۔
نماز کو اللہ تعالیٰ کی عبادت کی نیت سے پڑھنا چاہیئے نہ کہ عادت سے۔
نماز کو اللہ تعالیٰ کی خوشنودی حاصل کرنے کے لئے پڑھنا چاہیئے نہ کہ لوگوں کو دکھلاوے کے لئے۔

دل کی حضوری
نماز کی ابتدا حضوریٗ قلب کے ساتھ کرنی چاہیئے بے دھیانی سے نیت نہ باندھیں۔ صف میں کھڑے ہو کر سوچیں کہ میں کیا کرنے جارہا ہوں۔؟ صفیں اس رخ کیوں بچھائی گئی ہیں؟ کونسی نماز پڑھنے لگا ہوں؟
بعض اوقات یہ حضوری حاصل کرنے کے لئے زبان سے الفاظ کی ادائیگی ضروری ہوتی ہے خصوصاً آجکل کے حالات میں۔ دنیا کے مشاغل سے تھوڑا سا وقت نکال کر جب انسان مسجد آتا ہے تو بعض اوقات پتہ ہی نہیں چلتا کہ میں اس رخ کیوں کھڑا ہوں۔ کونسی نماز پڑھنے لگا ہوں۔ لہٰذا حضوریٗ دل کے لئے زبان سے بھی اپنے ارادہ کا اظہار کرلے تاکہ قلب کی مکمل حضوری ہو جائے۔
 
Last edited:

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,565
پوائنٹ
791
بعض اوقات یہ حضوری حاصل کرنے کے لئے زبان سے الفاظ کی ادائیگی ضروری ہوتی ہے
ایک بہت مشہور بزرگ کا کہنا ہے کہ : ( النیۃ امر قلبی ) نیت تو دل ہی کا کام ہے ، لا مَنَاص عنها في الأفعال الاختيارية
 
شمولیت
فروری 19، 2016
پیغامات
51
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
40
ہم کو حمیدی نے یہ حدیث بیان کی، انہوں نے کہا کہ ہم کو سفیان نے یہ حدیث بیان کی، وہ کہتے ہیں ہم کو یحییٰ بن سعید انصاری نے یہ حدیث بیان کی، انہوں نے کہا کہ مجھے یہ حدیث محمد بن ابراہیم تیمی سے حاصل ہوئی۔ انہوں نے اس حدیث کو علقمہ بن وقاص لیثی سے سنا، ان کا بیان ہے کہ میں نے مسجد نبوی میں منبر رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کی زبان سے سنا، وہ فرما رہے تھے کہ میں نے جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے کہ تمام اعمال کا دارومدار نیت پر ہے اور ہر عمل کا نتیجہ ہر انسان کو اس کی نیت کے مطابق ہی ملے گا۔ پس جس کی ہجرت (ترک وطن) دولت دنیا حاصل کرنے کے لیے ہو یا کسی عورت سے شادی کی غرض ہو۔ پس اس کی ہجرت ان ہی چیزوں کے لیے ہو گی جن کے حاصل کرنے کی نیت سے اس نے ہجرت کی ہے۔
(صحیح بخاری)
(کتاب وحی کے بیان میں)
(حدیث نمبر: 1)
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
292
پوائنٹ
165
ایک بہت مشہور بزرگ کا کہنا ہے کہ : ( النیۃ امر قلبی ) نیت تو دل ہی کا کام ہے ، لا مَنَاص عنها في الأفعال الاختيارية
بیشک دل کا ارادہ ہی نیت ہے ۔
تمام اعمال کا دارومدار نیت پر ہے
میں نے جو کچھ لکھا ہے اس میں کوئی بات ایسی نہیں جو اس کے خلاف ہو!
آپ لوگوں کی ان پوسٹوں کا مقصد سمجھنے سے قاصر ہوں۔
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
760
پوائنٹ
290
( ﺑﻌﺾ ﺍﻭﻗﺎﺕ ﯾﮧ ﺣﻀﻮﺭﯼ ﺣﺎﺻﻞ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﺯﺑﺎﻥ ﺳﮯ ﺍﻟﻔﺎﻅ ﮐﯽ ﺍﺩﺍﺋﯿﮕﯽ ﺿﺮﻭﺭﯼ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ ﺧﺼﻮﺻﺎً ﺁﺟﮑﻞ ﮐﮯ ﺣﺎﻻ‌ﺕ ﻣﯿﮟ- ﺩﻧﯿﺎ ﮐﮯ ﻣﺸﺎﻏﻞ ﺳﮯ ﺗﮭﻮﮌﺍ ﺳﺎ ﻭﻗﺖ ﻧﮑﺎﻝ ﮐﺮ ﺟﺐ ﺍﻧﺴﺎﻥ ﻣﺴﺠﺪ ﺁﺗﺎ ﮨﮯ ﺗﻮ ﺑﻌﺾ ﺍﻭﻗﺎﺕ ﭘﺘﮧ ﮨﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﭼﻠﺘﺎ ﮐﮧ ﻣﯿﮟ ﺍﺱ ﺭﺥ ﮐﯿﻮﮞ ﮐﮭﮍﺍ ﮨﻮﮞ- ﮐﻮﻧﺴﯽ ﻧﻤﺎﺯ ﭘﮍﮬﻨﮯ ﻟﮕﺎ ﮨﻮﮞ- ﻟﮩٰﺬﺍ ﺣﻀﻮﺭﯼٗ ﺩﻝ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﺯﺑﺎﻥ ﺳﮯ ﺑﮭﯽ ﺍﭘﻨﮯ ﺍﺭﺍﺩﮦ ﮐﺎ ﺍﻇﮩﺎﺭ ﮐﺮﻟﮯ ﺗﺎﮐﮧ ﻗﻠﺐ ﮐﯽ ﻣﮑﻤﻞ ﺣﻀﻮﺭﯼ ﮨﻮ ﺟﺎﺋﮯ- )
صرف اس قول پر جواب دیا کہ "بیشک دل کا ارادہ ہی نیت ہے"
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
292
پوائنٹ
165
صرف اس قول پر جواب دیا کہ "بیشک دل کا ارادہ ہی نیت ہے"
محترم! بجا کہ دل کا ارادہ ہی نیت ہے مگر دل اگر متوجہ نہ ہو تو اس کو متوجہ کرنا ضروری ہے اس کے لئے خواہ جو بھی ذریعہ اختیار کیا جائے اور زبان سے ادائیگی ایک مضبوط ذریعہ ہے۔
بے خیالی اور بے توجہی سے تکبیر تحریمہ کہنا ٹھیک نہیں۔
 
شمولیت
فروری 19، 2016
پیغامات
51
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
40
دین اسلام ہر مرحلے میں ہماری رھنمائی کرتا ہے۔آپ نے جو مسلہ اوپر زکر کیا اس کا حل بھی ہمیں احادیث میں ملتا ہے۔
لیجئے حدیث پیش خدمت ہے۔
عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ اچانک ایک شخص آیا، جس کے کپڑے انتہائی سفید اور سر کے بال نہایت کالے تھے، اس پہ سفر کے آثار ظاہر نہیں تھے، اور ہم میں سے کوئی اسے پہچانتا بھی نہ تھا، وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھ گیا، اور اپنا گھٹنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھٹنے سے ملا لیا، اور اپنے دونوں ہاتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دونوں ران پر رکھا، پھر بولا: اے محمد! اسلام کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، اور میں اللہ کا رسول ہوں، نماز قائم کرنا، زکاۃ ادا کرنا، رمضان کے روزے رکھنا، اور خانہ کعبہ کا حج کرنا“، اس نے کہا: آپ نے سچ فرمایا، تو ہمیں تعجب ہوا کہ خود ہی سوال کر رہا ہے، اور خود ہی جواب کی تصدیق بھی۔ پھر اس نے کہا: اے محمد! ایمان کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایمان یہ ہے کہ تم اللہ اور اس کے فرشتوں، اس کے رسولوں، اس کی کتابوں، یوم آخرت، اور بھلی بری تقدیر پر ایمان رکھو“، اس نے کہا: آپ نے سچ فرمایا، تو ہمیں تعجب ہوا کہ خود ہی سوال کر رہا ہے، اور خود ہی جواب کی تصدیق بھی۔ پھر اس نے کہا: اے محمد! احسان کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اللہ کی عبادت اس طرح کرو گویا کہ تم اس کو دیکھ رہے ہو، اگر تم اس کو نہیں دیکھتے ہو تو یقین رکھو کہ وہ تم کو ضرور دیکھ رہا ہے“۔ پھر اس نے پوچھا: قیامت کب آئے گی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس سے پوچھ رہے ہو، وہ پوچھنے والے سے زیادہ نہیں جانتا“ ۱؎۔ پھر اس نے پوچھا: اس کی نشانیاں کیا ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لونڈی اپنے مالکن کو جنے گی (وکیع راوی حدیث نے کہا: یعنی عجمی عورتیں عرب کو جنیں گی) ۲؎اور تم ننگے پاؤں، ننگے بدن، فقیر و محتاج بکریوں کے چرواہوں کو دیکھو گے کہ وہ بڑی بڑی کوٹھیوں اور محلات کے بنانے میں فخر و مسابقت سے کام لیں گے“۔ راوی کہتے ہیں: پھر عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مجھ سے تین دن کے بعد ملے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تم جانتے ہو وہ شخص کون تھا؟“، میں نے کہا: اللہ اور اس کے رسول بہتر جانتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ جبرائیل تھے جو تمہیں تمہارے دین کی اہم اور بنیادی باتیں سکھانے آئے تھے“ ۳؎۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الإیمان ۱ ( ۸ ) ، سنن ابی داود/السنة ۱۷ ( ۴۶۹۵ ، ۴۶۹۶ ، ۴۶۹۷ ) ، سنن الترمذی/الإیمان ۴ ( ۲۶۱۰ ) ، سنن النسائی/الإیمان ۵ ( ۴۹۹۳ ) ، ( تحفة الأشراف : ۱۰۵۷۲ ) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/الإیمان ۳۷ ( ۵۰ ) ، تفسیر سورة لقمان ۲ ( ۴۷۷۷ ) ، مسند احمد ( ۱ / ۲۷ ، ۲۸ ، ۵۱ ، ۵۲ ) ( صحیح )
(سنن ابن ماجه )قال الشيخ الألباني: صحيحلیجئے جب ہم نماز میں اپنا دیہان اللہ کی طرف کریں گے تو اللہ ہمارا دیہان کہیں اور نہیں کرے گا۔
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,565
پوائنٹ
791
میری پوسٹ کو مکرر دیکھیں ۔۔۔۔
ان شاء اللہ فائدہ ہوگا ۔۔۔۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
دل کی حضوری
نماز کی ابتدا حضوریٗ قلب کے ساتھ کرنی چاہیئے بے دھیانی سے نیت نہ باندھیں۔ صف میں کھڑے ہو کر سوچیں کہ میں کیا کرنے جارہا ہوں۔؟ صفیں اس رخ کیوں بچھائی گئی ہیں؟ کونسی نماز پڑھنے لگا ہوں؟
بعض اوقات یہ حضوری حاصل کرنے کے لئے زبان سے الفاظ کی ادائیگی ضروری ہوتی ہے خصوصاً آجکل کے حالات میں۔ دنیا کے مشاغل سے تھوڑا سا وقت نکال کر جب انسان مسجد آتا ہے تو بعض اوقات پتہ ہی نہیں چلتا کہ میں اس رخ کیوں کھڑا ہوں۔ کونسی نماز پڑھنے لگا ہوں۔ لہٰذا حضوریٗ دل کے لئے زبان سے بھی اپنے ارادہ کا اظہار کرلے تاکہ قلب کی مکمل حضوری ہو جائے۔
محترم بھٹی اوپر جوبات آپ نے کہی ، اس فکر کے غلط ہونے کے لیے آپ کا بعد والا مراسلہ کافی ہے ، ذرا ملاحظہ فرمائیں :
محترم! بجا کہ دل کا ارادہ ہی نیت ہے مگر دل اگر متوجہ نہ ہو تو اس کو متوجہ کرنا ضروری ہے اس کے لئے خواہ جو بھی ذریعہ اختیار کیا جائے اور زبان سے ادائیگی ایک مضبوط ذریعہ ہے۔
بے خیالی اور بے توجہی سے تکبیر تحریمہ کہنا ٹھیک نہیں۔
آب کے اصول کے مطابق اگر کسی کو زبان کی ادائیگی سے بھی دل حضوری نہیں ہوتی تو وہ ریکارڈنگ لگا کر کانوں میں ٹھونس لے گا ، تاکہ اس کا دل حاضر ہو جائے؟
دل حضوری لیے زبان کی نیت والا جو دروازہ آپ کھول رہے ہیں ، وہ عبادات میں اپنی طرف سے اضافہ ہے جس کو بلا دلیل کھول دیا جائے تو پھر بند کرنے کا کوئی ذریعہ باقی نہیں رہتا ۔
نیت کریں ، دل حاضر نہیں ہورہا ، تو دل کی اصلاح کریں ناکہ ایک اور غلط کام کا اضافہ کر لیں ۔
 
Top