• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نماز کی فضیلت (نظم)

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
بسم اللہ الرحمن الرحیم
فضیلت نماز

حدیث پیغمبر ﷺ سنو دوستو
یہ حکمت کے موتی چنو دوستو
بخاری میں مرقوم ہے
بہت دل نشیں اس کا مفہوم ہے
نبی نے صحابہ سے ایک دن کہا
ذہن نشین کرو سوچو اور ذرا
کوئی شخص رہتا ہو ایسی جگہ
جہاں کا سماں ہو بہت پر فضا
نہر گھر کے آگے ہو ایسی جگہ
بہے اس میں پانی صدا بے کراں
اگر روز اپنے بنائے شعار
نہر میں کرے وہ غسل پانچ بار
بدن پر رہے گی ذرا میل کیا؟
کہاصحابہ نے بے ساختہ
ملے گا نہ میل کا کچھ پتہ
کیا پھر نبی نے ان سے بیان
سنو ہم نشینو کروں یہ بیان
یہ پانچوں نمازوں کی تمثیل ہے
نمازیں گناہوں کو دھوتی ہیں یوں
نجاست کو جیسے جوئے نیلگوں​
 

طاہر

مبتدی
شمولیت
جنوری 29، 2012
پیغامات
56
ری ایکشن اسکور
275
پوائنٹ
0
نمازیں گناہوں کو دھوتی ہیں یوں
نجاست کو جیسے جوئے نیلگوں


سُبحان اللہ بہت خوب اعلیٰ و ارفع
اللہ کریم سب مسلمانوں کو پابندِئ صلوٰۃ پنجگانہ اختیار کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور بھائی آپ کی اس کاوش کو قبول فرما کر رحمت و برکت فرمائے۔آمین
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
صلٰوۃ ۔۔۔۔ مومن کی معراج ۔۔۔ دین کا ستون
نماز ۔۔۔۔ مجوسیوں کا طریقہء پرستش
صلٰوۃ اور نماز کا فرق ۔۔۔۔۔
Bitter Reality , Hard To Digest
دیکھئے یہ لنک
تحقیق نماز و صلٰوت
محترم معاف کیجئے گا جو گروہ قرآن سے صلوٰۃ کی تعداد پر ہی متفق نہ ہو سکا ہو، اسے اس قسم کے باریک فرق کی تحقیق کچھ زیب نہیں دیتی۔ گویا ہم صلوٰۃ کو اردو میں نماز ترجمہ کر لیں اور اسے بعینہٖ انہی اصطلاحی معنوں میں استعمال کریں جن معنوں میں قرآن میں استعمال کیا گیا ہے تو مجوسیت کے پیروکار ٹھہریں۔ اور آپ مغربی افکار، مثلاً بے پردگی، موسیقی، خواتین کو طلاق کا حق دینا، مرد و زن کی مساوات، نظریہ ارتقاء، معجزات کا انکار، اشتراکیت وغیرہ (جو کہ مغرب میں بغیر کسی قرآن کے پہلے ہی سے موجود ہیں) پر قرآنی لیبل لگا کر انہیں مشرف بہ اسلام کر ڈالیں تو عین متبعین قرآن ٹھہریں۔ بہت خوب۔۔!

آپ نے جس کتاب کا لنک دیا ہے، اس میں تحقیق کی معراج طے کر کے فرمایا گیا ہے :
’’اقامت صلوٰۃ درحقیقت احکام الٰہی کے نفاذ و پیروی کا لغوی، اصطلاحی اور تاریخی معانی رکھتا ہے۔‘‘ [صفحہ ۱۴]
اسی طرح قیام صلوٰۃ کے درج ذیل معانی بتائے گئے ہیں:
پیچھے پیچھے چلنا، پیروی کرنا، اطاعت کرنا، وظیفہ زندگی، فرائض منصبی، تحسین و تبریک اور حوصلہ افزائی

گویا اگر میں شاہین صاحب کو اس کتاب کا لنک دینے پر تحسین پیش کروں تو میری صلوٰۃ ادا ہو گئی۔ لاحول ولا قوۃ الا باللہ۔ لیکن کتاب کا مزید مطالعہ کرنے سے یہ بھی میری ہی کم فہمی نکلی، معلوم یہ ہوا کہ صلوٰۃ کا حکم تو مجھے ہے ہی نہیں۔۔!!! آپ بھی یہ خوشخبری ملاحظہ فرمائیے۔

’’اقامت صلوٰۃ کا حکم دراصل انہی حکمرانوں یعنی اسلامی ہئیت مقتدرہ کے لئے تھا کیونکہ یہی اس کے نفاذ و ابتاع کی اہلیت و طاقت رکھتے تھے۔‘‘ [صفحہ ۱۶]

غالباً چودہ صدیوں میں قرآنی احکام کا ایسا مذاق کسی بھی گروہ نے نہ اڑایا ہوگا۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
محترم معاف کیجئے گا جو گروہ قرآن سے صلوٰۃ کی تعداد پر ہی متفق نہ ہو سکا ہو، اسے اس قسم کے باریک فرق کی تحقیق کچھ زیب نہیں دیتی۔ گویا ہم صلوٰۃ کو اردو میں نماز ترجمہ کر لیں اور اسے بعینہٖ انہی اصطلاحی معنوں میں استعمال کریں جن معنوں میں قرآن میں استعمال کیا گیا ہے تو مجوسیت کے پیروکار ٹھہریں۔ اور آپ مغربی افکار، مثلاً بے پردگی، موسیقی، خواتین کو طلاق کا حق دینا، مرد و زن کی مساوات، نظریہ ارتقاء، معجزات کا انکار، اشتراکیت وغیرہ (جو کہ مغرب میں بغیر کسی قرآن کے پہلے ہی سے موجود ہیں) پر قرآنی لیبل لگا کر انہیں مشرف بہ اسلام کر ڈالیں تو عین متبعین قرآن ٹھہریں۔ بہت خوب۔۔!

آپ نے جس کتاب کا لنک دیا ہے، اس میں تحقیق کی معراج طے کر کے فرمایا گیا ہے :
’’اقامت صلوٰۃ درحقیقت احکام الٰہی کے نفاذ و پیروی کا لغوی، اصطلاحی اور تاریخی معانی رکھتا ہے۔‘‘ [صفحہ ۱۴]
اسی طرح قیام صلوٰۃ کے درج ذیل معانی بتائے گئے ہیں:
پیچھے پیچھے چلنا، پیروی کرنا، اطاعت کرنا، وظیفہ زندگی، فرائض منصبی، تحسین و تبریک اور حوصلہ افزائی

گویا اگر میں شاہین صاحب کو اس کتاب کا لنک دینے پر تحسین پیش کروں تو میری صلوٰۃ ادا ہو گئی۔ لاحول ولا قوۃ الا باللہ۔ لیکن کتاب کا مزید مطالعہ کرنے سے یہ بھی میری ہی کم فہمی نکلی، معلوم یہ ہوا کہ صلوٰۃ کا حکم تو مجھے ہے ہی نہیں۔۔!!! آپ بھی یہ خوشخبری ملاحظہ فرمائیے۔

’’اقامت صلوٰۃ کا حکم دراصل انہی حکمرانوں یعنی اسلامی ہئیت مقتدرہ کے لئے تھا کیونکہ یہی اس کے نفاذ و ابتاع کی اہلیت و طاقت رکھتے تھے۔‘‘ [صفحہ ۱۶]

غالباً چودہ صدیوں میں قرآنی احکام کا ایسا مذاق کسی بھی گروہ نے نہ اڑایا ہوگا۔
جزاک اللہ خیرا
شاکر بھائی،بہت اچھا جواب دیا،اللہ تعالیٰ آپ کو جنت الفردوس عطا فرمائے آمین
 

شاہین

رکن
شمولیت
جنوری 08، 2012
پیغامات
24
ری ایکشن اسکور
57
پوائنٹ
38
محترم معاف کیجئے گا جو گروہ قرآن سے صلوٰۃ کی تعداد پر ہی متفق نہ ہو سکا ہو، اسے اس قسم کے باریک فرق کی تحقیق کچھ زیب نہیں دیتی۔ گویا ہم صلوٰۃ کو اردو میں نماز ترجمہ کر لیں اور اسے بعینہٖ انہی اصطلاحی معنوں میں استعمال کریں جن معنوں میں قرآن میں استعمال کیا گیا ہے تو مجوسیت کے پیروکار ٹھہریں۔ اور آپ مغربی افکار، مثلاً بے پردگی، موسیقی، خواتین کو طلاق کا حق دینا، مرد و زن کی مساوات، نظریہ ارتقاء، معجزات کا انکار، اشتراکیت وغیرہ (جو کہ مغرب میں بغیر کسی قرآن کے پہلے ہی سے موجود ہیں) پر قرآنی لیبل لگا کر انہیں مشرف بہ اسلام کر ڈالیں تو عین متبعین قرآن ٹھہریں۔ بہت خوب۔۔!

آپ نے جس کتاب کا لنک دیا ہے، اس میں تحقیق کی معراج طے کر کے فرمایا گیا ہے :
’’اقامت صلوٰۃ درحقیقت احکام الٰہی کے نفاذ و پیروی کا لغوی، اصطلاحی اور تاریخی معانی رکھتا ہے۔‘‘ [صفحہ ۱۴]
اسی طرح قیام صلوٰۃ کے درج ذیل معانی بتائے گئے ہیں:
پیچھے پیچھے چلنا، پیروی کرنا، اطاعت کرنا، وظیفہ زندگی، فرائض منصبی، تحسین و تبریک اور حوصلہ افزائی

گویا اگر میں شاہین صاحب کو اس کتاب کا لنک دینے پر تحسین پیش کروں تو میری صلوٰۃ ادا ہو گئی۔ لاحول ولا قوۃ الا باللہ۔ لیکن کتاب کا مزید مطالعہ کرنے سے یہ بھی میری ہی کم فہمی نکلی، معلوم یہ ہوا کہ صلوٰۃ کا حکم تو مجھے ہے ہی نہیں۔۔!!! آپ بھی یہ خوشخبری ملاحظہ فرمائیے۔

’’اقامت صلوٰۃ کا حکم دراصل انہی حکمرانوں یعنی اسلامی ہئیت مقتدرہ کے لئے تھا کیونکہ یہی اس کے نفاذ و ابتاع کی اہلیت و طاقت رکھتے تھے۔‘‘ [صفحہ ۱۶]

غالباً چودہ صدیوں میں قرآنی احکام کا ایسا مذاق کسی بھی گروہ نے نہ اڑایا ہوگا۔
محترم !
میں نے تو پہلے ہی عرض کیا تھا کہ Bitter Reality , Hard to Digest تلخ حقائق کا سامنا کرنا بہت مشکل ہوتا ہے۔ جو عمل صدیوں سے سے جاری ہو ، اس کے بارے میں مخالف نظریات کا سامنے آ جانا ایک بہت بڑا دھچکہ ہوتا ہے۔ ویسے بھی ہماری قوم نے تو صدیوں سے عقل و فکر کے چراغ گل کر رکھے ہیں ایسے موضوعات پر سوچ بچار کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ ہماری حالت تو قرآنِ کریم کے مصداق یہ ہو چکی ہے
۫ۖ لَہُمۡ قُلُوۡبٌ لَّا یَفۡقَہُوۡنَ بِہَا ۫ وَ لَہُمۡ اَعۡیُنٌ لَّا یُبۡصِرُوۡنَ بِہَا ۫ وَ لَہُمۡ اٰذَانٌ لَّا یَسۡمَعُوۡنَ بِہَا ؕ اُولٰٓئِکَ کَالۡاَنۡعَامِ بَلۡ ہُمۡ اَضَلُّ ؕ اُولٰٓئِکَ ہُمُ الۡغٰفِلُوۡنَ
ان کے دل ہیں لیکن ان سے سمجھے نہیں اور اور ان کی آنکھیں ہیں مگر ان سے دیکھتے نہیں اور ان کے کان ہیں پر ان سے سنتے نہیں۔ یہ لوگ (بالکل) چارپایوں کی طرح ہیں بلکہ ان سے بھی بھٹکے ہوئے۔ یہی وہ ہیں جو غفلت میں پڑے ہوئے ہیں
 
Top