• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نماز کی فضیلت (نظم)

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,395
پوائنٹ
891
محترم !
میں نے تو پہلے ہی عرض کیا تھا کہ Bitter Reality , Hard to Digest تلخ حقائق کا سامنا کرنا بہت مشکل ہوتا ہے۔ جو عمل صدیوں سے سے جاری ہو ، اس کے بارے میں مخالف نظریات کا سامنے آ جانا ایک بہت بڑا دھچکہ ہوتا ہے۔ ویسے بھی ہماری قوم نے تو صدیوں سے عقل و فکر کے چراغ گل کر رکھے ہیں ایسے موضوعات پر سوچ بچار کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ ہماری حالت تو قرآنِ کریم کے مصداق یہ ہو چکی ہے
۫ۖ لَہُمۡ قُلُوۡبٌ لَّا یَفۡقَہُوۡنَ بِہَا ۫ وَ لَہُمۡ اَعۡیُنٌ لَّا یُبۡصِرُوۡنَ بِہَا ۫ وَ لَہُمۡ اٰذَانٌ لَّا یَسۡمَعُوۡنَ بِہَا ؕ اُولٰٓئِکَ کَالۡاَنۡعَامِ بَلۡ ہُمۡ اَضَلُّ ؕ اُولٰٓئِکَ ہُمُ الۡغٰفِلُوۡنَ
ان کے دل ہیں لیکن ان سے سمجھے نہیں اور اور ان کی آنکھیں ہیں مگر ان سے دیکھتے نہیں اور ان کے کان ہیں پر ان سے سنتے نہیں۔ یہ لوگ (بالکل) چارپایوں کی طرح ہیں بلکہ ان سے بھی بھٹکے ہوئے۔ یہی وہ ہیں جو غفلت میں پڑے ہوئے ہیں
معاف کیجئے گا محترم۔ لیکن بقول آپ کے یہ تلخ حقائق اگر اپنے ساتھ کچھ قرآنی دلائل بھی رکھتے ہوتے تو بات تھی۔ اگر قرآنی تحریف کر کے جیسے آپ کے ممدوح غلام احمد پرویز صاحب لفظ اللہ کا ترجمہ کبھی قانون، کبھی نظام، کبھی قانون علت و معلول cause and effect کر کے اپنی مطلب برآری کرتے رہے ہیں۔ اگر یونہی تحریف کے ساتھ آپ بات منوانا چاہیں تو بصد شوق مصروف رہئے۔ اگر کچھ قرآنی دلائل آپ اس حق میں رکھتے ہوں کہ صلوٰۃ کا مطلب نظام خداوندی کا نفاذ ہے یا تحسین و تبریک ہی صلوٰۃ ہے نیز عوام الناس پر سے معاف ہے اور صرف اہل اقتدار ہی کا وظیفہ ہے تو پیش کیجئے۔

آپ دلائل کے ساتھ بات چیت پر رضامند بھی نہیں ہوتے اور تلخی و سچائی کا رونا بھی روتے ہیں۔ اگر آپ یہ اس تلخ سچائی کا کڑوا گھونٹ بھر چکے ہیں تو ہمیں بھی موقع دیجئے اور حدیث کو ایک طرف رکھ کر قرآن سے سمجھا دیجئے کہ یہ کیسی احکام الٰہی کی نفاذ و پیروی ہے کہ :
اس نفاذ سے قبل منہ اور کہنیوں تک ہاتھ اور ٹخنوں تک پاؤں کو دھونا ضروری ہو۔(۵:۶)
اور جانے یہ کون سے نظام کا نفاذ ہے کہ اگر سفر پیش آ جائے تو آدھا نظام نافذ کرنے سے ہی گزارا ہو جاتا ہے۔ (۴: ۱۰۱)
اور یہ بھی کیا لطیفہ ہے کہ حالت جنگ میں آدھے سپاہی پیچھے رہ کر نظام الٰہی کو نافذ کرتے رہیں اور آدھے دشمن کے مقابلہ میں ڈٹے رہیں اور اس کے بعد جب پہلا گروہ امام کے پیچھے نظام الٰہی کو قائم کرتے ہوئے ایک سجدہ کر لے تو وہ اٹھ کر دشمن کے مقابلہ میں چلا جائے اور دوسرا گروہ اس کی جگہ امام کے پیچھے اس نظام کو قائم کرنا شروع کر دے۔ (۴:۲:۱)
اور جانے یہ کس طرح کا نفاذ نظام الٰہی ہے کہ اگر انسان حالت جنابت میں ہو تو غسل کئے بغیر اسے نافذ کرنا ممکن نہیں۔ ( ٤ : ٤٣)
اور جانے یہ کیسا نظام ہے کہ نشے کی حالت میں اس نظام کے قریب بھی جانے سے منع کر دیا گیا ہے۔ ( ٤ : ٤٣)

محترم، صلوٰۃ وہی ہے جوامت مسلمہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور سے لے کر آج تک بعینہٖ قائم ہے۔آج اگر دنیا بھر کے طول و عرض میں پائے جانے والے اربوں مسلمانوں کا طریقہ صلوٰۃ اور لوازمات اکثر یکساں ہیں تو اس کی وجہ یہی ہے کہ یہ صلوٰۃ اول روز سے آج تک پوری دنیا میں پانچ وقت روزانہ پڑھی جا رہی ہے۔ آپ کو بھی ہم دعوت دیتے ہیں کہ آئیےاور اس موضوع پر قرآن کی ہی روشنی میں غور و فکر کر لیں، جو بات حق سچ ثابت ہو جائے آپ بھی مان لیجئے اور ہم بھی مان لیں گے۔ ان شاءاللہ۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
شاکر بھائی جزاک الله خیر،

منکرین حدیث کو سمجھاؤ یا نہ سمجھاؤ یہ سمجھنے والے نہیں ہے، ہاں جو سمجھنا چاہے اس کے لئے بہت آسان ہے،

دن بھر میں نہ جانے کتنی سنت پر عمل کرتے ہے لیکن جب سامنا ہوتا ہے تو اسی سنت کا مذاق اڑانا شروع کر دیتے ہے.
 

شاہین

رکن
شمولیت
جنوری 08، 2012
پیغامات
24
ری ایکشن اسکور
57
پوائنٹ
38
معاف کیجئے گا محترم۔ لیکن بقول آپ کے یہ تلخ حقائق اگر اپنے ساتھ کچھ قرآنی دلائل بھی رکھتے ہوتے تو بات تھی۔ اگر قرآنی تحریف کر کے جیسے آپ کے ممدوح غلام احمد پرویز صاحب لفظ اللہ کا ترجمہ کبھی قانون، کبھی نظام، کبھی قانون علت و معلول cause and effect کر کے اپنی مطلب برآری کرتے رہے ہیں۔ اگر یونہی تحریف کے ساتھ آپ بات منوانا چاہیں تو بصد شوق مصروف رہئے۔ اگر کچھ قرآنی دلائل آپ اس حق میں رکھتے ہوں کہ صلوٰۃ کا مطلب نظام خداوندی کا نفاذ ہے یا تحسین و تبریک ہی صلوٰۃ ہے نیز عوام الناس پر سے معاف ہے اور صرف اہل اقتدار ہی کا وظیفہ ہے تو پیش کیجئے۔

آپ دلائل کے ساتھ بات چیت پر رضامند بھی نہیں ہوتے اور تلخی و سچائی کا رونا بھی روتے ہیں۔ اگر آپ یہ اس تلخ سچائی کا کڑوا گھونٹ بھر چکے ہیں تو ہمیں بھی موقع دیجئے اور حدیث کو ایک طرف رکھ کر قرآن سے سمجھا دیجئے کہ یہ کیسی احکام الٰہی کی نفاذ و پیروی ہے کہ :
اس نفاذ سے قبل منہ اور کہنیوں تک ہاتھ اور ٹخنوں تک پاؤں کو دھونا ضروری ہو۔(۵:۶)
اور جانے یہ کون سے نظام کا نفاذ ہے کہ اگر سفر پیش آ جائے تو آدھا نظام نافذ کرنے سے ہی گزارا ہو جاتا ہے۔ (۴: ۱۰۱)
اور یہ بھی کیا لطیفہ ہے کہ حالت جنگ میں آدھے سپاہی پیچھے رہ کر نظام الٰہی کو نافذ کرتے رہیں اور آدھے دشمن کے مقابلہ میں ڈٹے رہیں اور اس کے بعد جب پہلا گروہ امام کے پیچھے نظام الٰہی کو قائم کرتے ہوئے ایک سجدہ کر لے تو وہ اٹھ کر دشمن کے مقابلہ میں چلا جائے اور دوسرا گروہ اس کی جگہ امام کے پیچھے اس نظام کو قائم کرنا شروع کر دے۔ (۴:۲:۱)
اور جانے یہ کس طرح کا نفاذ نظام الٰہی ہے کہ اگر انسان حالت جنابت میں ہو تو غسل کئے بغیر اسے نافذ کرنا ممکن نہیں۔ ( ٤ : ٤٣)
اور جانے یہ کیسا نظام ہے کہ نشے کی حالت میں اس نظام کے قریب بھی جانے سے منع کر دیا گیا ہے۔ ( ٤ : ٤٣)

محترم، صلوٰۃ وہی ہے جوامت مسلمہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور سے لے کر آج تک بعینہٖ قائم ہے۔آج اگر دنیا بھر کے طول و عرض میں پائے جانے والے اربوں مسلمانوں کا طریقہ صلوٰۃ اور لوازمات اکثر یکساں ہیں تو اس کی وجہ یہی ہے کہ یہ صلوٰۃ اول روز سے آج تک پوری دنیا میں پانچ وقت روزانہ پڑھی جا رہی ہے۔ آپ کو بھی ہم دعوت دیتے ہیں کہ آئیےاور اس موضوع پر قرآن کی ہی روشنی میں غور و فکر کر لیں، جو بات حق سچ ثابت ہو جائے آپ بھی مان لیجئے اور ہم بھی مان لیں گے۔ ان شاءاللہ۔
جنابِ محترم ! کتابچہ تحقیق نماز و صلوٰۃ میں نے نہیں لکھا ، نہ میں کوئ عالمِ دین ہوں بلکہ میں قرآن کا طالبِ علم ہوں اور قرآنی حقائق جہاں سے بھی مجھے ملیں گے میں ضرور ان کی طرف رجوع کروں گا اور دیگراہلِ علم کو بھی اس طرف نشان دہی کرونگا۔ آگے انہیں تسلیم کرنا نہ کرنا ان کی اپنی مرضی۔ ًمیں کسی کو تسلیم کروانے کا مکلف نہیں ہوں۔یہ ضرور ہے کہ روایات کے مقابلے میں قرآنی حقائق کو میں ترجیح دیتا ہوں ۔مذکورہ کتابچہ میں قابلِ غور چیز روایات کی تاریخ ہے کہ کس طرح ناقابلِ اعتماد مجوسی راویوں کے توسط سے یہ ہم تک پہنچی ہیں اورہرگز اس قابل نہیں کہ ان پر دین اور عقائد کی بنیاد رکھی جا سکے۔ ڈین اور عقائد کی بنیاد صرف یقینیات پر ہی ہو سکتی ہے جو کہ قرانِ کریم ہے۔ لہٰذہ جو قرآن میں ہے وہ حکمِ الٰہی ہے اور ہمارے لئے اس کی اطاعت فرض ہے۔
اب اسی موضوع پر ایک اور لنک ملاحطہ فرمائیں بعنوان " حقیقتِ صلوٰۃ " ٖقابلِ ذکر بات یہ ہے کہ اس کتابچہ میں ایک مضمون رسالہ ' اھل۔ حدیث" سے بھی شامل کیا گیا ہے جس میں نماز کی اصل حقیقت بیان کی گئے ہے ۔ اس پر بھی اپنی رائے ضرور دیجئے گا۔ شکریہ

حقیقتِ صلوٰت
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,395
پوائنٹ
891
جنابِ محترم ! کتابچہ تحقیق نماز و صلوٰۃ میں نے نہیں لکھا ، نہ میں کوئ عالمِ دین ہوں بلکہ میں قرآن کا طالبِ علم ہوں اور قرآنی حقائق جہاں سے بھی مجھے ملیں گے میں ضرور ان کی طرف رجوع کروں گا اور دیگراہلِ علم کو بھی اس طرف نشان دہی کرونگا۔ آگے انہیں تسلیم کرنا نہ کرنا ان کی اپنی مرضی۔ ًمیں کسی کو تسلیم کروانے کا مکلف نہیں ہوں۔یہ ضرور ہے کہ روایات کے مقابلے میں قرآنی حقائق کو میں ترجیح دیتا ہوں ۔مذکورہ کتابچہ میں قابلِ غور چیز روایات کی تاریخ ہے کہ کس طرح ناقابلِ اعتماد مجوسی راویوں کے توسط سے یہ ہم تک پہنچی ہیں اورہرگز اس قابل نہیں کہ ان پر دین اور عقائد کی بنیاد رکھی جا سکے۔ ڈین اور عقائد کی بنیاد صرف یقینیات پر ہی ہو سکتی ہے جو کہ قرانِ کریم ہے۔ لہٰذہ جو قرآن میں ہے وہ حکمِ الٰہی ہے اور ہمارے لئے اس کی اطاعت فرض ہے۔
اب اسی موضوع پر ایک اور لنک ملاحطہ فرمائیں بعنوان " حقیقتِ صلوٰۃ " اس پر بھی اپنی رائے ضرور دیجئے گا۔ شکریہ
محترم، کتاب کا لنک آپ نے شیئر کیا تھا، لہٰذا ہمارے مخاطب آپ ہی ٹھہرے۔ بہرحال، احادیث کو ناقابل اعتبار کہنے والے بذات خود انتہائی ناقابل اعتبار شخصیات ہیں۔ اگر آپ صرف قرآن کی روشنی میں مطالعہ کے شوقین ہیں تو ایک بار ہمت کر کے درج ذیل پی ایچ ڈی کا مقالہ پڑھ ڈالئے۔ یہ بھی صرف اور صرف قرآن کی ہی روشنی میں لکھا گیا ہے۔ ہم نے آپ کی شیئر کردہ پہلی کتاب بھی پڑھی اور یہ دوسری حقیقت صلوٰۃ بھی زیر مطالعہ ہے، امید ہے کہ آپ بھی ہماری درخواست پر غور کریں گے اور کچھ وقت درج ذیل مقالے کے مطالعہ کے لئے ضرور نکالیں گے۔

تفسیر مطالب الفرقان کا علمی و تحقیقی جائزہ ۔۔ جلد اول
تفسیر مطالب الفرقان کا علمی و تحقیقی جائزہ۔۔جلد دوم
 

شاہین

رکن
شمولیت
جنوری 08، 2012
پیغامات
24
ری ایکشن اسکور
57
پوائنٹ
38
محترم، کتاب کا لنک آپ نے شیئر کیا تھا، لہٰذا ہمارے مخاطب آپ ہی ٹھہرے۔ بہرحال، احادیث کو ناقابل اعتبار کہنے والے بذات خود انتہائی ناقابل اعتبار شخصیات ہیں۔ اگر آپ صرف قرآن کی روشنی میں مطالعہ کے شوقین ہیں تو ایک بار ہمت کر کے درج ذیل پی ایچ ڈی کا مقالہ پڑھ ڈالئے۔ یہ بھی صرف اور صرف قرآن کی ہی روشنی میں لکھا گیا ہے۔ ہم نے آپ کی شیئر کردہ پہلی کتاب بھی پڑھی اور یہ دوسری حقیقت صلوٰۃ بھی زیر مطالعہ ہے، امید ہے کہ آپ بھی ہماری درخواست پر غور کریں گے اور کچھ وقت درج ذیل مقالے کے مطالعہ کے لئے ضرور نکالیں گے۔

تفسیر مطالب الفرقان کا علمی و تحقیقی جائزہ ۔۔ جلد اول
تفسیر مطالب الفرقان کا علمی و تحقیقی جائزہ۔۔جلد دوم
محترم ! مطالعہ ہی انسان کو حقائق تک لے جاتا ہے۔ حقائق کے متلاشی مطالعہ سے نہیں گھبرایا کرتے۔ دونوں کتابیں میں نے ڈائون لوڈ کر لی ہیں ، کافی صخیم ہیں ۔ مطالعہ میں کچھ وقت لگے گا۔ لیکن " حقیقتِ صلوٰۃ " کتابچہ میں شامل رسالہ اہلِ حدیث کے مضمون پر تبصرہ سے آپ کیوں گریز کر گئے؟
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,395
پوائنٹ
891
محترم ! مطالعہ ہی انسان کو حقائق تک لے جاتا ہے۔ حقائق کے متلاشی مطالعہ سے نہیں گھبرایا کرتے۔ دونوں کتابیں میں نے ڈائون لوڈ کر لی ہیں ، کافی صخیم ہیں ۔ مطالعہ میں کچھ وقت لگے گا۔ لیکن " حقیقتِ صلوٰۃ " کتابچہ میں شامل رسالہ اہلِ حدیث کے مضمون پر تبصرہ سے آپ کیوں گریز کر گئے؟
میرا دعویٰ ہے اور آپ کے لئے دعا بھی ہے کہ ان شاءاللہ یہی ایک مقالہ آپ کو درست راستے کی جانب راہنمائی کر دے گا۔ بس نیوٹرل رہ کر مطالعہ کرنا شرط ہے۔ تحقیق کے ساتھ اللہ تعالیٰ سے صراط مستقیم کی دعا کرنا بھی بہت ضروری ہے۔
حقیقت صلوٰۃ میں رسالہ اہل حدیث سے جو اقتباس پیش کیا گیا ہے۔ وہ ادھورا ہے۔ مجھے نہیں معلوم کہ اس مضمون کا مصنف کون ہے اور رسالہ اہل حدیث کہاں سے شائع ہوتا ہے۔ لیکن ہمارے اصول سیدھے سے ہیں کہ قرآن اور صحیح احادیث سے ثابت شدہ بات پر ایمان رکھا جائے اوراگر کوئی اہل حدیث عالم کہیں ٹھوکر کھاتا ہے اور غلط بات کہتا ہے تو ہم اس کو ماننے کے مکلف نہیں۔ اگر صاحب مضمون واقعی کوئی اہل حدیث ہوں بھی، تو ہمیں فرق نہیں پڑتا کہ وہ قرآن، احادیث رسول اور پوری امت کے برخلاف ایک بات کہہ رہے ہیں۔ اور ہم نے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کرنی ہے نا کہ علماء کی ، خصوصاً جب کہ ان کے موقف کا مبنی بر خطا ہونا روز روشن سے بھی زیادہ واضح ہو۔ امید ہے میں اپنی بات آپ تک درست فریکونسی میں پہنچا سکا ہوں گا۔
 
Top