• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نماز کی قبولیت کے لئے شرط اول

شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
760
پوائنٹ
290
محترم! اس کی وضاحت فرما دیں کہ یہ کیا ہے؟ اگر پٹی نہیں بندھی تو آنکھیں بند ہیں۔
اسکا جواب تو اسی فورم پر ہے ۔
"" 1-ﺍﻣﺎﻡ ﺍﺑﻮ ﺣﻨﯿﻔﮧ ﺭﺣﮧ:1-ﺍﻣﺎﻡ ﺍﺑﻮ ﺣﻨﯿﻔﮧ ﻧﮯ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ ﺻﺤﯿﺢ ﺣﺪﯾﺚ ﮨﯽ ﻣﯿﺮﺍ ﻣﺬﮨﺐ ﮨﮯ-(ﺍﺱ ﻗﻮﻝ ﮐﻮ ﺍﺑﻦ ﻋﺎﺑﺪﯾﻦ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﺭﺳﺎﻟﮧ ﺍﻟﺤﺎﺷﯽﮦ(1-23)ﺍﻭﺭﺭﺳﻢ ﺍﻟﻤﻔﺘﯽ1-4)ﺍﻭﺭ ﺷﯿﺦ ﺻﺎﻟﺢ ﺍﻟﻔﻼ‌ﻧﯽ ﻧﮯ ﺍﯾﻘﺎﻁ ﺍﻟﮭﻤﻢ ﺹ 26ﻣﯿﮟ ﻧﻘﻞ ﮐﯿﺎ ﮨﮯ)2-ﺍﻣﺎﻡ ﺍﺑﻮﺣﻨﯿﻔﮧ ﻧﮯ ﯾﮧ ﺑﮭﯽ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ ﮐﺴﯽ ﺷﺨﺺ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﮨﻤﺎﺭﮮ ﻗﻮﻝ ﭘﺮ ﻋﻤﻞ ﮐﺮﻧﺎ ﺟﺌﺰ ﻧﮩﯿﮟ ﺟﺐ ﺗﮏ ﮐﮧ ﺍﺳﮯ ﺍﺱ ﺑﺎﺕ ﮐﺎ ﻋﻠﻢ ﻧﮧ ﮨﻮ ﮐﮧ ﮨﻤﺎﺭﮮ ﻗﻮﻝ ﮐﺎ ﻣﺎﺧﺬ ﮐﯿﺎ ﮨﮯ-(ﺍﻻ‌ﻧﺘﻘﺎﺀ ﻻ‌ ﺑﻦ ﻋﺒﺪﻟﺒﺮ ﺹ145،ﺍﻋﻼ‌ﻡ ﺍﻣﻮ ﻗﻌﯿﻦ ﻻ‌ ﺑﻦ ﻗﯿﻢ309-2،ﺣﺎﺷﯿﮧ ﺍﻟﺒﺤﺮﺍﻟﺮﺍﺋﻖ ﺍﺑﻦ ﻋﺎﺑﺪﯾﻦ293-6ﺭﺳﻢ ﺍﻟﻤﻔﺘﯽ ﺹ 32،29)3-ﺍﻣﺎﻡ ﺍﺑﻮ ﺣﻨﯿﻔﮧ ﻧﮯ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ ﺟﺐ ﻣﯿﮟ ﺍﯾﺴﯽ ﺑﺎﺕ ﮐﮩﻮﮞ ﺟﻮ ﮐﺘﺎﺏ ﺍﻟﻠﮧ ﺍﻭﺭ ﺣﺪﯾﺚ ﺭﺳﻮﻝ ﺍﻟﻠﮧ ﮐﮯ ﺧﻼ‌ﻑ ﮨﻮ ﺗﻮ ﻣﯿﺮﯼ ﺑﺎﺕ ﭼﮭﻮﮌ ﺩﻭ-(ﺍﻻ‌ ﯾﻘﺎﻁ ﻟﻠﻔﻼ‌ﻧﯽ ﺹ 50)ﺍﻣﺎﻡ ﻣﺎﻟﮏ ﺑﻦ ﺍﻧﺲ ﺭﺣﮧ ﮐﮯ ﺍﻗﻮﺍﻝ:1-ﻣﯿﮟ ﺑﺸﺮ ﮨﻮﮞ ﻣﺠﮫ ﺳﮯ ﮐﺒﮭﯽ ﺧﺘﺎ ﺑﮭﯽ ﺳﺮﺯﺩ ﮨﻮ ﺳﮑﺘﯽ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﮐﺒﮭﯽ ﺩﺭﺳﺖ ﺑﺎﺕ ﺑﮭﯽ ﻧﻘﻞ ﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ ﻣﯿﺮﯼ ﺭﺋﮯ ﮐﻮ ﺩﯾﮑﮭﻮ ﺍﮔﺮ ﮐﺘﺎﺏ ﻭ ﺳﻨﺖ ﮐﮯ ﻣﻮﻓﻖ ﺩﯾﮑﮭﻮ ﺍﺱ ﭘﺮﻋﻤﻞ ﭘﯿﺮﺍ ﮨﻮ ﺟﺎﻭ ﺍﻭﺭ ﺍﮔﺮ ﮐﺘﺎﺏ ﻭ ﺳﻨﺖ ﺳﮯ ﻣﻄﺎﺑﻖ ﻧﮧ ﮨﻮ ﺗﻮ ﺍﺱ ﭘﺮ ﻋﻤﻞ ﻧﮧ ﮐﺮﻭ-(ﺍﻟﺠﺎﻣﻊ ﻻ‌ ﺑﻦ ﻋﺒﺪﻝ ﺍﻟﺒﺮ 32-2،ﺍﻻ‌ ﺍﺣﮑﺎﻡ ﻓﯽ ﺍﺻﻮﻝ ﺍﻻ‌ ﺣﮑﺎﻡ ﻻ‌ ﺑﻦ ﺣﺰﻡ 149-6،ﺍﻻ‌ ﯾﻘﻆ ﺹ 76)2-ﺍﻣﺎﻡ ﻣﺎﻟﮏ ﻧﮯ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ ﺭﺳﻮﻝ ﺍﻟﻠﮧ ﷺ ﮐﮯ ﻋﻼ‌ﻭﮦ ﺟﻮ ﺷﺨﺺ ﺑﮭﯽ ﮨﮯ ﺍﺱ ﮐﺎ ﻗﻮﻝ ﺗﺴﻠﯿﻢ ﺑﮭﯽ ﮐﯿﺎ ﺟﺎ ﺳﮑﺘﺎ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺭﺩ ﺑﮭﯽ ﻟﯿﮑﻦ ﺁﭖ ﷺ ﮐﮯ ﻗﻮﻝ ﮐﻮ ﺭﺩ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﯿﺎ ﺟﺎﺳﮑﺘﺎ-(ﺍﺭﺷﺎﺩ ﺍﻟﺴﻠﮏ(227-1ﻣﯿﮟ)ﺍﻟﺠﺎﻣﻊ(91-6ﻣﯿﮟ)ﺍﺻﻮﻝ ﺍﻻ‌ﺣﮑﺎﻡ(179،145-6)ﺍﻣﺎﻡ ﺷﺎﻓﻌﯽ ﺭﺣﮧ ﮐﮯ ﺍﻗﻮﺍﻝ:1-ﮨﺮ ﺷﺨﺺ ﮐﺎ ﯾﮧ ﺣﺎﻝ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺳﻨﺖ ﮐﺒﮭﯽ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺳﺎﻣﻨﮯ ﮨﻮﮔﯽ ﺍﻭﺭ ﮐﺒﮭﯽ ﺍﺱ ﺳﮯ ﻣﺨﻔﯽ ﮨﻮ ﮔﯽ ﻟﮩﺬﺍ ﻣﯿﮟ ﺟﺐ ﮐﻮﺋﯽ ﺑﺎﺕ ﮐﮩﻮﮞ،ﯾﺎ ﮐﻮﺋﯽ ﺍﺻﻮﻝ ﺑﯿﺎﻥ ﮐﺮﻭﮞ ،ﺍﻭﺭ ﻭﮦ ﺭﺳﻮﻟﷺ ﮐﮯ ﻓﺮﻣﺎﻥ ﮐﮯ ﺧﻼ‌ﻑ ﮨﻮ ﺗﻮ ﺍﺱ ﻭﻗﺖ ﺭﺳﻮﻟﷺ ﮐﮯ ﻗﻮﻝ ﮐﻮ ﺗﺴﻠﯿﻢ ﮐﺮﻭ ﻭﮨﯽ ﻣﯿﺮﺍ ﻗﻮﻝ ﮨﮯ-(ﺗﺎﺭﯾﺦ ﺩﻣﺸﻖ ﻻ‌ ﺑﻦ ﻋﺴﺎﮐﺮ3-1-1-15،ﺍﻋﻼ‌ﻡ ﺍﻟﻤﻮﻗﻌﯿﻦ 363-2،ﺍﻻ‌ﯾﻘﺎﻅ ﺹ 100)2-ﺗﻤﺎﻡ ﻣﺴﻠﻤﺎﻥ ﺍﺱ ﭘﺮ ﻣﺘﻔﻖ ﮨﯿﮟ ﮐﮧ ﺟﺲ ﺷﺨﺺ ﮐﮯ ﺳﺎﻣﻨﮯ ﺭﺳﻮﻝ ﷺ ﮐﯽ ﺳﻨﺖ ﺁﺟﺎﺋﮯ ﺍﺱ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﺟﺎﺋﺰ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﮧ ﻭﮦ ﮐﺴﯽ ﺍﻣﺎﻡ ﮐﮯ ﻗﻮﻝ ﮐﯽ ﺑﻨﺎ ﭘﺮ ﺳﻨﺖ ﮐﻮ ﺗﺮﮎ ﮐﺮﮮ-(ﺍﻻ‌ ﺣﮑﺎﻡ ﻓﯽ ﺍﺻﻮﻝ ﺍﻻ‌ﺣﮑﺎﻡ ﻻ‌ ﺑﻦ ﺣﺰﻡ 118-6)3- ﺟﺐ ﺗﻢ ﻣﯿﺮﯼ ﮐﺘﺎﺏ ﻣﯿﮟ ﺭﺳﻮﻟﷺ ﮐﯽ ﺳﻨﺖ ﮐﮯ ﺧﻼ‌ﻑ ﮐﻮﺋﯽ ﺑﺎﺕ ﭘﺎﻭ ﺗﻮ ﺳﻨﺖ ﮐﮯ ﻣﺘﺎﺑﻖ ﭼﻠﻮ ﺍﻭﺭ ﻣﯿﺮﮮ ﻗﻮﻝ ﮐﻮ ﭼﮭﻮﮌ ﺩﻭ -ﺍﻭﺭ ﺍﯾﮏ ﺭﻭﺍﯾﺖ ﻣﯿﮟ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺳﻨﺖ ﮐﯽ ﺍﺗﺒﺎﻉ ﮐﺮﻭ ﺍﻭﺭ ﮐﺴﯽ ﮐﮯ ﻗﻮﻝ ﮐﯽ ﺟﺎﻧﺐ ﺍﻟﺘﻔﺎﺕ ﻧﮧ ﮐﺮﻭ-(ﺫﻡ ﺍﻟﮑﻼ‌ﻡ ﻟﻠﮭﺮﻭﯼ 1-47-3،ﺍﻻ‌ ﺣﺘﺠﺎﺝ ﺑﺎﻟﺸﺎﻓﻌﯽ ﻟﻠﺨﺘﯿﺐ 2-6،ﺍﺑﻦ ﻋﺴﺎﮐﺮ10-9-15،ﺍﻟﻤﺠﻤﻮﻉ ﻟﻠﻨﻮﯼ23-1،ﺍﻋﻼ‌ﻡ ﺍﻟﻤﻮﻗﻌﯿﻦ ﻻ‌ ﺑﻦ ﻗﯿﻢ 361-2،ﺍﻟﻔﻼ‌ﻧﯽ ﺹ 100)ﺩﻭﺳﺮﯼ ﺭﻭﯾﺖ(ﺍﻟﺤﻠﯿﮧ ﻻ‌ ﺑﯽ ﻧﻌﯿﻢ 107-9،ﺻﺤﯿﺢ ﺍﺑﻦ ﺣﺒﺎﻥ284-3،ﺍﻻ‌ ﺣﺴﺎﻥ ﻣﯿﮟ ﺻﺤﯿﺢ ﺳﻨﺪ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﻭﺍﺭﺩ ﮨﮯ)4-ﺻﺤﯿﺢ ﺣﺪﯾﺚ ﮨﯽ ﻣﯿﺮﺍ ﻣﺬﮨﺐ ﮨﮯ-(ﻧﻮﻭﯼ ﺍﻟﻤﺼﺪﺭ ﺍﻟﺴﺎﺑﻖ،ﺍﻟﺸﻌﺮﺍﻧﯽ 57-1)ﺍﻣﺎﻡ ﺍﺣﻤﺪ ﺑﻦ ﺣﻨﺒﻞٖ ﺭﺣﮧ:1-ﻧﮧ ﻣﯿﺮﯼ ﺗﻘﻠﯿﺪ ﮐﺮﻧﺎ ﻧﮧ ﻣﺎﻟﮏ ﺷﺎﻓﻌﯽ ﺍﻭﺫﺍﻋﯽ ﺛﻮﺭﯼ ﮐﯽ ﺗﻘﻠﯿﺪ ﮐﺮﻧﺎ ﺟﮩﺎﮞ ﺳﮯ ﺍﻧﮩﻮﮞ ﻧﮯ ﻋﻠﻢ ﺣﺎﺻﻞ ﮐﯿﺎ ﺗﻢ ﺑﮭﯽ ﻭﮨﯿﮟ ﺳﮯ ﻋﻠﻢ ﺣﺎﺻﻞ ﮐﺮﻭ-(ﺍﻟﻔﻼ‌ﻧﯽ ﺹ 113،ﺍﻋﻼ‌ﻡ ﺍﻟﻤﻮﻗﻌﯿﻦ 302-2)2-ﺍﻭﺯﺍﻋﯽ،ﻣﺎﻟﮏ ،ﺍﺑﻮﺣﻨﯿﻔﮧ ﺳﺐ ﮐﯽ ﺭﺍﺋﮯ ﺭﺍﺋﮯ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﻥ ﺳﺐ ﮐﯽ ﺭﺍﺋﮯ ﺑﺎﺭﺍﺑﺮ ﮨﮯ ﺣﺠﺖ ﺗﻮ ﺍﺣﺎﺩﯾﺚ ﮨﯿﮟ-(ﺍﻟﺠﺎﻣﻊ ﻻ‌ ﺑﻦ ﻋﺒﺪ ﺍﻟﺒﺮ 149-2""
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
760
پوائنٹ
290
فورم پر بهت معلومات موجود ہیں ۔ اللہ ہدایت دے ہم سبکو ۔ ہم نے کافی سیکہا یہاں پر ۔
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
292
پوائنٹ
165
2-ﺍﻣﺎﻡ ﺍﺑﻮﺣﻨﯿﻔﮧ ﻧﮯ ﯾﮧ ﺑﮭﯽ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ ﮐﺴﯽ ﺷﺨﺺ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﮨﻤﺎﺭﮮ ﻗﻮﻝ ﭘﺮ ﻋﻤﻞ ﮐﺮﻧﺎ ﺟﺌﺰ ﻧﮩﯿﮟ ﺟﺐ ﺗﮏ ﮐﮧ ﺍﺳﮯ ﺍﺱ ﺑﺎﺕ ﮐﺎ ﻋﻠﻢ ﻧﮧ ﮨﻮ ﮐﮧ ﮨﻤﺎﺭﮮ ﻗﻮﻝ ﮐﺎ ﻣﺎﺧﺬ ﮐﯿﺎ ﮨﮯ-(ﺍﻻ‌ﻧﺘﻘﺎﺀ ﻻ‌ ﺑﻦ ﻋﺒﺪﻟﺒﺮ ﺹ145،ﺍﻋﻼ‌ﻡ ﺍﻣﻮ ﻗﻌﯿﻦ ﻻ‌ ﺑﻦ ﻗﯿﻢ309-2،ﺣﺎﺷﯿﮧ ﺍﻟﺒﺤﺮﺍﻟﺮﺍﺋﻖ ﺍﺑﻦ ﻋﺎﺑﺪﯾﻦ293-6ﺭﺳﻢ ﺍﻟﻤﻔﺘﯽ ﺹ 32،29)3-
محترم! اسی قسم کی عبارات کے متعلق ہی کہا تھا کہ ”آنکھوں پر پٹی بندھی ہے“۔ محترم یہ عبارت جس میں نے ”ہائی لائٹ“ کیا ہے کسی مستند حوالہ سے پیش کردیں۔
محترم! ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کا قول (بشرط صحت) جو اسی محدث فورم پر پیش کیا جاتا رہا ہے وہ یہ نہیں جو آپ نے پیش کیا ہے۔ وہ ہے ”کسی کے لئے جائز نہیں کہ وہ میرے قول کے مطابق فتویٰ دے جب تک کہ اس کو میری دلیل کا علم نہ ہو (ملخصاً)“۔
محترم! اس میں اور آپ کی بات میں زمین آسمان کا فرق ہے۔
ہدایت تو اللہ تعالیٰ ہی کے ہاتھ میں ہے
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,472
پوائنٹ
964
فورم پر بعض احباب کا حال اس طالبعلم کی طرح ہے جس نے صرف ایک مضمون یاد کیا ہوتا ہے میرا پسندیدہ استاد ، اب اگر اسے ’’ کرکٹ میچ کا آنکھوں دیکھا حال ‘‘ پر بھی لکھنے کے لیے کہہ دیا جائے تو کرکٹ میچ کی ابتدا میں ہی اس کے پسندیدہ استاد سے ملاقات ہو جاتی اور یوں مضمون مکمل ہوجاتا ہے ۔
مضمون آپ کہہ دیں کہ ’’ پسندیدہ مشغلہ ‘‘ بہت جلد انہیں اس بارے میں مشاورت کے لیے ’’ پسندیدہ استاد ‘‘ مل جائیں گے ، اور پورا مضمون اسی پر لکھ دیا جائے گا ۔
یہی حال ہمارا ہے ، بات کسی موضوع پر شروع ہو ، جلد ہی ہمارے پسندیدہ موضوعات تک پہنچ جاتی ہے ۔
اس کا کوئی حل ؟
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
292
پوائنٹ
165
تمام نقط پر بات کریں
نئے سوالات آئندہ پر رکہیں ۔
محترم! یہ نیا سوال نہیں بلکہ الجھاؤ سے بچنے کی ترکیب ہے کہ ایک ایک کرکے تمام نقاط پر بات کی جائے۔ اگر پہلے نقطہ پر ہی بلا دلیل اتفاق نہیں تو بقیہ کو زیر بحث لانے کا فائدہ؟
 
Top