• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نماز کی نیت کے مسائل

عبداللہ حیدر

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 11، 2011
پیغامات
316
ری ایکشن اسکور
1,017
پوائنٹ
120
نیت کا مطلب ہے "کسی کام کا دلی عزم اور ارادہ کرنا"۔ نیت کی موجودگی) اور درست طور پر موجودگی( کوتمام عبادات میں بنیادی حیثیت حاصل ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے فرمایا ہے:
إِنَّمَا الْأَعْمَالُ بِالنِّيَّاتِ وَإِنَّمَا لِكُلِّ امْرِئٍ مَا نَوَى[1]
"بے شک اعمال نیتوں کے ساتھ ہیں اور ہر آدمی کے لیے وہی ہے جس کی اس نے نیت کی"
اعمال کی قبولیت کے لیے دو بنیادی شرطیں ہیں۔
پہلی یہ کہ وہ عمل خالص اللہ سبحانہ و تعالیٰ کےلیے کیا جائے،
اور دوسری یہ کہ وہ عمل صحیح ثابت شدہ سُنت مُبارکہ کے مطابق ہو۔
ان میں سے کوئی ایک شرط بھی نہ پائی جائے تو وہ عمل قبولیت کے مقام کو نہیں پہنچ سکتا۔۔
کسی بھی نیک عمل یا کسی بھی عبادت کا مقصد اگر اللہ کی رضا حاصل کرنے کی بجائے دکھاوا ہو ، یا کوئی بھی اور مقصد ہو تو ایسا نیک کام ، یا عبادت اللہ کے ہاں کچھ حیثیت نہیں رکھتا ، اور آخرت میں کسی فائدے کے بجائے نقصان کے اسباب میں سے بن جاتا ہے ،پس کوئی بھی نیک عمل کرنے سے پہلے ، کوئی بھی عبادت کرنے سے پہلے ہمیں اپنے دِلوں میں اپنی نیت اللہ سُبحانہُ و تعالیٰ کے لیے خالص کر لینا چاہیے ، تا کہ وہ عمل ثواب کی بجائے عذاب کا سبب ہی نہ بن جائے۔
نیت کے بغیر نماز نہیں ہوتی:
نیت نماز کے ارکان (اور بعض علماء کے نزدیک شروط) میں سے ہے جس کے بغیر نماز نہیں ہوتی۔
نیت میں کن چیزوں کا تعین ضروری ہے:
نیت تکبیر تحریمہ کہتے وقت کی جانی چاہیے اور اس میں ذیل امور کا تعین ہونا چاہیے:

  • نماز کا وقت (ظہر، عصر وغیرہ)
  • فرض، سنت (وتر) یا نفل میں سے کون سی نماز ہے
  • اس کی رکعات کتنی ہیں
نیت کی روح:
نیت کا مقصد یہ ہے کہ نمازی اللہ رب العالمین کے دربار میں پیش ہونے سے پہلےپوری طرح متوجہ ہو اور اس بات کو اپنے ذہن میں اچھی طرح تازہ کر لے کہ "اے اللہ، میں صرف تجھے خوش کرنے کے لیے، تیری رضا کی طلب میں، تیرے رسول کے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق یہ فلاں فلاں وقت کی نماز (فرض یا نفل)، اتنی اور اتنی رکعات ادا کرنے لگا ہوں، تو اپنی رحمت سے اسے قبول فرما لے"۔
زبان سے نیت کے کلمات کہنا درست نہیں:
نیت دِل میں کیے گئے عزم و ارادے کا نام ہے ، لہٰذازبان سے نیت کے الفاظ ادا کرنے کی بالکل کوئی ضرورت نہیں ہے۔ زبانی نیت کے جو کلمات مشہور ہیں کہ "نیت کی میں نے اس نماز کی، خاص واسطے اللہ تعالیٰ کے، منہ طرف کعبہ شریف ۔ ۔ ۔ "یہ نہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے سکھائے ہیں، نہ صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین اور تابعین رحمہم اللہ نے اس کی کوئی تعلیم دی ہے اور نہ ہی اس پر عمل کیا ہے ،اور نہ ہی ائمہ امت میں سے کسی نے انہیں کہنے کی ترغیب دی ہے۔
اسےبعد کے زمانوں میں کچھ علماء نے یہ کہتے ہوئے رواج دیا ہے کہ اس سے نیت کی پختگی اور توجہ حاصل ہوتی ہےلیکن حقیقت یہ ہے کہ عبادت کی کسی کیفیت اور طریقے کواپنی مرضی سے بدل دیناجائز نہیں ہے۔ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کی سنت پر اکتفاء کرنا چاہیے کیونکہ سب سے اچھی بات اللہ تعالیٰ کی بات ہے اور سب سے بہترین طریقہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کا سکھایا ہوا طریقہ ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے دین میں نئی نئی چیزیں نکالنے سے سختی کے ساتھ منع فرمایا ہے:
كُلُّ بِدْعَةٍ ضَلَالَةٌ وَكُلُّ ضَلَالَةٍ فِي النَّارِ [2]
"ہر بدعت گمراہی ہے اور ہر گمراہی آگ (جہنم) میں ہے"

[HR][/HR][1]۔ صحیح البخاری کتاب البدء الوحی، حدیث نمبر1

[2]۔ سنن النسائی الصغریٰ کتاب صلاۃ العیدین باب کیف الخطبہ، صحیح سنن نسائی حدیث نمبر 157
 
Top