• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نماز کے ساتھ ساتھ گناہ پر اصرار؟

نسیم احمد

مشہور رکن
شمولیت
اکتوبر 27، 2016
پیغامات
747
ری ایکشن اسکور
128
پوائنٹ
108
محترم علماء کرام
السلام علیکم ،

میرا سوال یہ ہے کہ قران کی آیت کا مفہوم ہے کہ "بے شک نماز برائی اور بے حیائی کے کاموں سے روکتی ہے "۔
اب اگر ایسا شخص جو پابندی سے نماز پڑھتا ہے اور برائی اور بے حیائی کے کاموں سے نہیں رکتا ہے تو کیا اس سے یہ نتیجہ اخذ کیا جاسکتا ہے کہ اس کی نماز قبول نہیں ہورہی ہے؟ اس کے علاوہ نمازی شخص معاملات میں بھی کچھ اچھا نہیں ہے۔

اس کے برعکس ایک شخص جو نماز تو باقاعدگی سے نہیں پڑھتا ہے لیکن برائی سے بھی بچتا ہے اور معاملات میں بھی بہت اچھا ہے تو کیا اس کا آخرت میں اس کو اجر ملے گا۔
اور کیا سب اس بات پر متفق ہیں کہ بے نمازی جنت میں نہیں جائے گا ۔ اس کی بخشش ممکن نہیں ہے ۔
@خضر حیات
@اسحاق سلفی
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
760
پوائنٹ
290
محترم خضر حیات تو ان شاء اللّٰہ واقعتا علمی درس دینگے ، لیکن گستاخی محسوس نہ کریں تو میری بھی سن لیں ۔

نسیم بھائی آپکا مراسلہ اپنی جگہ لیکن اس مراسلہ کا عنوان خطیر ضرور ھے اور آپکے کلام سے مطابقت نہیں رکھتا ۔ اہل ایمان بالتفصیل نماز کی ادائیگی کے احکام سے واقف ہیں ، ہم یہ بھی جانتے ہینکہ نماز فرض تو ھے ہی ساتھ ہی شرط بھی ھے ، اب اس سے رخصت تو دوران جنگ نہیں ھے تو اس سے چھوٹ مریضوں کو بھی نہیں ۔ اس تأکید سے بھی ہم بخوبی واقف ہیں کہ شرعی طور پر جائز علتوں کے باوجود چھوٹی ھوئی نماز کی قضا کا بھی حکم ھے ۔ آپکے دوسرے پیراگراف کے جوابات انتہائ آسان ہیں کہ ساری خوبیوں کے باوجود نماز کا حساب تو لیا جائیگا ، خصوصا بلا عذر شرعی جو نماز دانستہ چھوڑ دی جائیں تو اللہ کی گرفت سے کیسے کوئی بچ سکتا ھے؟ نیز اس کی رخصت کس طرح کوئی انسان دے سکتا ھے؟ یہ تو معاملہ ہی سراسر خالق و مخلوق کا ھے ! جنت اور جہنم کا فیصلہ بھی مالک یوم الدین کے اختیار میں ھے ، اس میں کسی کی شراکت ممکن ہی نہیں ۔ اب آجائیں کس پر گرفت ھوگی اور کون بخش دیا جائیگا یہ تو بلا شک و شبہ خالصتا اللّٰہ ذوالجلال والاکرام ہی فیصلہ فرمائے گا ، جنتیں بھی اسکی اور جہنم بھی اسکی ، یہاں بھی اسکا کوئی شریک نہیں ۔ بھلا بتائیں وہ ہی تو ھمارا رب ھے ، اس زمین ، چاند ستاروں ، سورج اور آسمانوں کا رب ھے ، اس کے فیصلے پر چوں چرا کی گنجائش نہ انسانوں کے بس کی ھے اور نہ ہی جنات و ملائکہ کے ۔

نماز کا معاملہ بھی اللّٰہ کا ہی ھے ، وہ جبار و قہار ھے تو غفور اور رحیم بھی ھے ، ھم مخلوق اسکی ، عبد اسکے ، وہ اسکے معاملات میں رحم فرما دے یا پھر سزا دے دے ، مختار کل ھے ۔ لیکن اس سزا کی مقدار و میعاد بھی اللہ ہی جانے ، دائمی سزا یا ھمیشہ ھمیشہ کی جہنم ھو تو ایسا بھی نہیں اہل ایمان کے ایمان اور عقیدہ کی جزاء بھی ھے ۔ لیکن اسکا کہیں سے یہ مطلب تو نہیں لیا جاسکتا کہ فلاں نماز میں خیانت تو کرتا لیکن دیگر معاملات اسکے عمدہ ہیں تو وہ بندہ اللہ کے عذاب سے بچا رھیگا یا اس کے برعکس اگر کوئی بانمازی ھو کر بھی دیگر معاملات میں قصور وار ھو تب بھی جنت واجب ھو گئی ۔ اللہ کا دستور عدل ھے تو کسی کے بھی ساتھ زیادتی والا تصور ہی خطیر ھوا ، ہر کسی کے ساتھ انصاف ھوگا اور یہ اللہ کا وعدہ ھے ۔

جنت اور جہنم کا فیصلہ صرف اللہ فرمائیگا ، ہاں جب تک ملک الموت آکھڑا نہ ھوجائے ھمارے لئیے توبہ کے دروازے کھلے ہیں ، ہم توبہ کریں ، اپنے اعمال درست کریں ، اللہ سے معافی چاہیں ۔ سب ٹھیک ھے لیکن نماز صرف فرض نہیں بلکہ شرط بھی ھے وہ بھی اپنے وقت پر ، وقت گذرنے کے بعد وہ فرض نماز ادا تو کی جا سکتی ھے لیکن بطور قضا ۔ تو بتائیں بھلا ہمیں اپنی نمازوں کا اہتمام اس کے وقتوں پر کرنا چاہیئے یا نہیں ؟ اس سوال کا جواب اگر مثبت میں آپ دیں تو آپکے حالیہ مراسلہ اور اس کے عنوان پر غور ضرور کریں ، سوچیں آپ کس چیز کی رخصت چاھتے ہیں ؟ اس چیز کی جو فرض ھے وقت کی قید کیساتھ اور شرط بھی ھے ؟
 

نسیم احمد

مشہور رکن
شمولیت
اکتوبر 27، 2016
پیغامات
747
ری ایکشن اسکور
128
پوائنٹ
108
محترم @محمد طارق عبداللہ صاحب
السلام علیکم
میرے مراسلے میں بنیادی سوال یہ ہے کہ قران کے مطابق نماز برائی اور بے حیائی کے کامو ں سے روکتی ہے تو کیا اس سے یہ اصول بنایا جاسکتا ہے کہ جو شخص نمازی ہے اور کبھی کبھی نہیں بلکہ مسلسل گناہ پر اصرار کرتا ہے (جو کہ زیادہ تر معاملات میں ہوتا ہے ، جھوٹ بولنا ، کم تولنا ، دھوکہ دہی وغیرہ) تو جب اس کی نماز ان گناہوں سے نہیں روک پارہی ہے تو ہم کیا یہ کہہ سکتے ہیں کہ اس کی نمازیں قبول نہیں ہورہیں؟
دوسرا ضمنی سوال یہ تھا کہ بے نمازی کیا جنت میں جاسکتا ہے ؟۔ آپ نے اللہ رب العزت کے اخیتار کی بات کی ہے ۔ اس میں تو کسی کو کوئی کلام نہیں ہے ۔ وہ جیسا چاہے جب چاہے کر سکتا ہے ۔ میں یہ معلوم کرنا چاہتا ہوں کہ اس معاملےمیں امت متفق ہے یا مختلف آراء ہیں ۔
میں کسی چیز کی رخصت نہیں چاہتا ہوں ضابطہ معلوم کر نا چاہتا ہوں۔
کیا یہ ممکنات میں سے ہیں کہ آدمی نمازیں بھی پڑھتا رہے اور گنا ہ بھی کر تا رہے؟
تکرار پر معذرت
 
Top