• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نماز کے طبی اثرات

شمولیت
اکتوبر 16، 2016
پیغامات
9
ری ایکشن اسکور
2
پوائنٹ
48
السلام و علیکم و رحمتہ اللہ و برکاتہ!

محترم مجھے یہ کسی نے ارسال کیا ہے، اس بارے میں پوچھنا ہے کہ کیا یہ قرآن و حدیث کے حوالے سے درست ہے یا نہیں؟

" نماز کے طبی اثرات "
فجر :

نماز فجر کے وقت سوتے رہنے سے معاشرتی ہم آہنگی پر اثر پڑتا ہے، کیونکہ اجسام کائنات کی نیلگی طاقت سے محروم ہو جاتے ہیں-
رزق میں کمی اور بےبرکتی آجاتی ہے۔
چہرہ بے رونق ہو جاتا ہے۔
لہذا مسلسل فجر قضا پڑھنے والا شخص بھی انہی لوگوں میں شامل ہے۔

ظہر:

وہ لوگ جو مسلسل نماز ظہر چھوڑتے ہیں وہ بد مزاجی اور بدہضمی سے دوچار ہوتے ہیں.
اس وقت کائنات زرد ہو جاتی ہے اور معدہ اور نظامِ انہظام پر اثر انداز ہوتی ہے-
روزی تنگ کر دی جاتی ہے۔

عصر:

اکثر نماز عصر چھوڑنے والوں کی تخلیقی صلاحیتیں کم ہو جاتی ہیں، اور عصر کے وقت سونے والوں کا زہن کند ہو جاتا ہے اور اولاد بھی کند زہن پیدا ہوتی ہے-
کائنات اپنا رنگ بدل کر نارنجی ہوجاتی ہے اور یہ پورے نظامِ تولید پر اثر انداز ہوتی ہے-

مغرب:

مغرب کے وقت سورج کی شعاعیں سرخ ہو جاتی ہیں-
جنات اور ابلیس کی طاقت عروج پر ہوتی ہے-
سب کام چھوڑ کر پہلے مغرب کی نماز ادا کرنی چاہیئے-
اس وقت سونے والوں کی کم اولاد ہوتی ہے یا ہوتی ہی نہیں اور اگر ہو جاے تو نافرمان ہوتی ہے۔

عشاء:

نماز عشاء چھوڑنے والے ہمیشہ پریشان رہتے ہیں-
کائنات نیلگی ہو کر سیاہ ہو جاتی ہے اور ہمارے دِماغ اور نظامِ اعصاب پر اثر کرتی ہے-
نیند میں بے سکونی اور برے خواب آتے ہیں، جلد بڑھاپا آجاتا ہے۔

نوٹ :

بے نمازی کی نہ دنیا ہے نہ ہی آخرت، کیونکہ یہ ہماری شیطان کے ساتھ گہری دوستی اور ہمارے گناہ ہی ہیں جو ہمیں اللّٰہ تعالٰی کے سامنے سجدہ نہیں کرنے دیتے۔

بیوقوف ہے وہ مسلمان جس کو پتہ بھی ہے کہ پہلا سوال نماز کا ہونا ہے پھر بھی وہ نماز قائم نہیں کرتا۔

جب جنت والے جہنم والوں سے پوچھیں گے کہ تمہیں کون سا عمل یہاں (جہنم میں) لے آیا تو وہ کہیں گے کہ ہم نماز نہیں پڑھتے تھے۔
(القرآن)

یاالله ہمیں وقت پہ نماز ادا کرنے کا پابند بنا۔
آمین!
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
السلام و علیکم و رحمتہ اللہ و برکاتہ!

محترم مجھے یہ کسی نے ارسال کیا ہے، اس بارے میں پوچھنا ہے کہ کیا یہ قرآن و حدیث کے حوالے سے درست ہے یا نہیں؟

" نماز کے طبی اثرات "
فجر :

نماز فجر کے وقت سوتے رہنے سے معاشرتی ہم آہنگی پر اثر پڑتا ہے، کیونکہ اجسام کائنات کی نیلگی طاقت سے محروم ہو جاتے ہیں-
رزق میں کمی اور بےبرکتی آجاتی ہے۔
چہرہ بے رونق ہو جاتا ہے۔
لہذا مسلسل فجر قضا پڑھنے والا شخص بھی انہی لوگوں میں شامل ہے۔

ظہر:

وہ لوگ جو مسلسل نماز ظہر چھوڑتے ہیں وہ بد مزاجی اور بدہضمی سے دوچار ہوتے ہیں.
اس وقت کائنات زرد ہو جاتی ہے اور معدہ اور نظامِ انہظام پر اثر انداز ہوتی ہے-
روزی تنگ کر دی جاتی ہے۔

عصر:

اکثر نماز عصر چھوڑنے والوں کی تخلیقی صلاحیتیں کم ہو جاتی ہیں، اور عصر کے وقت سونے والوں کا زہن کند ہو جاتا ہے اور اولاد بھی کند زہن پیدا ہوتی ہے-
کائنات اپنا رنگ بدل کر نارنجی ہوجاتی ہے اور یہ پورے نظامِ تولید پر اثر انداز ہوتی ہے-

مغرب:

مغرب کے وقت سورج کی شعاعیں سرخ ہو جاتی ہیں-
جنات اور ابلیس کی طاقت عروج پر ہوتی ہے-
سب کام چھوڑ کر پہلے مغرب کی نماز ادا کرنی چاہیئے-
اس وقت سونے والوں کی کم اولاد ہوتی ہے یا ہوتی ہی نہیں اور اگر ہو جاے تو نافرمان ہوتی ہے۔

عشاء:

نماز عشاء چھوڑنے والے ہمیشہ پریشان رہتے ہیں-
کائنات نیلگی ہو کر سیاہ ہو جاتی ہے اور ہمارے دِماغ اور نظامِ اعصاب پر اثر کرتی ہے-
نیند میں بے سکونی اور برے خواب آتے ہیں، جلد بڑھاپا آجاتا ہے۔

نوٹ :

بے نمازی کی نہ دنیا ہے نہ ہی آخرت، کیونکہ یہ ہماری شیطان کے ساتھ گہری دوستی اور ہمارے گناہ ہی ہیں جو ہمیں اللّٰہ تعالٰی کے سامنے سجدہ نہیں کرنے دیتے۔

بیوقوف ہے وہ مسلمان جس کو پتہ بھی ہے کہ پہلا سوال نماز کا ہونا ہے پھر بھی وہ نماز قائم نہیں کرتا۔

جب جنت والے جہنم والوں سے پوچھیں گے کہ تمہیں کون سا عمل یہاں (جہنم میں) لے آیا تو وہ کہیں گے کہ ہم نماز نہیں پڑھتے تھے۔
(القرآن)
یاالله ہمیں وقت پہ نماز ادا کرنے کا پابند بنا۔
آمین!
و علیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
قرآن وسنت کے اندر ان ’ اثرات ‘ کے اثبات یا نفی کے حوالے کوئی دلیل نہیں ، لہذا یہ باتیں ہو بھی سکتیں ہیں اور نہیں بھی ہوسکتی ہیں ۔
البتہ انہیں قرآن وسنت کی طرف منسوب کرنا جائز نہیں ۔
ان میں سے کچھ باتیں ایسی ہیں ، جن کے متعلق کچھ روایات مروی ہیں ، جو کہ اکثر ضعیف ہیں ۔
 
شمولیت
جولائی 01، 2017
پیغامات
401
ری ایکشن اسکور
155
پوائنٹ
47
و علیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
قرآن وسنت کے اندر ان ’ اثرات ‘ کے اثبات یا نفی کے حوالے کوئی دلیل نہیں ، لہذا یہ باتیں ہو بھی سکتیں ہیں اور نہیں بھی ہوسکتی ہیں ۔
البتہ انہیں قرآن وسنت کی طرف منسوب کرنا جائز نہیں ۔
ان میں سے کچھ باتیں ایسی ہیں ، جن کے متعلق کچھ روایات مروی ہیں ، جو کہ اکثر ضعیف ہیں ۔
جزاک اللہ خیر
 
Top