• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نما عصر کے بعد دو رکعات پڑھنا۔فتاوی اصحاب الحدیث پر ایک نظر !!

ابن بشیر الحسینوی

رکن مجلس شوریٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
1,111
ری ایکشن اسکور
4,478
پوائنٹ
376
مفتی عبدالستار الحماد حفظہ اللہ لکھتے ہیں :عصر کے بعد دو رکعت پڑھنا اور پھر اس پر دوام کرنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خصوصیت ہے جیسا کہ متعدد روایات سے معلوم ہوتا ہے لیکن سیدنا عبداللہ بن الزبیررضی اللہ عنہ عصر کے بعد دو رکعت پڑھا کرتے تھے اور وہ اس مسئلہ میں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا حوالہ دیتے تھے کہ جب بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمآپ کے گھر آتے تو آپ انہیں ضرور پڑھتے تھے۔ (بخاری‘ الحج: ۱۶۳۱) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اسے برسر عام نہیں پڑھتے تھے بلکہ انہیں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں ادا کرتے تھے مبادا لوگ انہیں سنت خیال کر کے پڑھنا شروع کر دیں۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے متعلق آپ کو یقین تھا کہ لوگوں کو منع کرنے کے باوجود مجھے پابندی سے یہ دو رکعات پڑھتے دیکھ کر اسے خصوصیت پر محمول کریں گی لیکن سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا پر ذہین وفطین ہونے کے باوجود یہ بات مخفی نہیں اور انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس عمل کو سنت خیال کیا اور منع کرنے کے مختلف اسباب بیان فرمائے۔ ایک تو یہ کہ لوگ خواہ مخواہ مشقت میں مبتلا نہ ہوں کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں پر تخفیف کو پسند کرتے تھے۔ (بخاری‘ موافقت الصلوٰۃ: ۵۹۰) واضح رہے کہ سیدنا عمررضی اللہ عنہ عصر کے بعد دو رکعت پڑھنے والوں کو مارا کرتے تھے۔ (بخاری‘ السہو: ۱۲۳۳)
بہرحال ہمارے رجحان کے مطابق عصر کے بعد دو رکعت پڑھنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا خاصہ ہے‘ امت کے لیے یہ کوئی مسنون عمل نہیں۔ جیسا کہ بعض اہل علم کی طرف سے یہ تاثر دیا جا رہا ہے اور ان کی ادائیگی پر جو فضیلت بیان کی جاتی ہے وہ انتہائی محل نظر ہے۔ واللہ اعلم!
لنک
جس عبارت کا رنگ تبدیل کیا ہے اس پر غور کریں اور اس فتوی میں دلائیل کہاں ہیں ۔۔۔۔۔اس کے برخلاف خود ہی لکھتے ہیں :لیکن سیدنا عبداللہ بن الزبیررضی اللہ عنہ عصر کے بعد دو رکعت پڑھا کرتے تھے اور وہ اس مسئلہ میں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا حوالہ دیتے تھے کہ جب بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمآپ کے گھر آتے تو آپ انہیں ضرور پڑھتے تھے۔ (بخاری‘ الحج: ۱۶۳۱)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس بخاری کی روایئت سے تو ثابت ہوتا ہے کہ نماز عصر کے بعد دو رکعات پڑھنا درست ہے کیونکہ اگر نبی کریم کا خاصہ ہوتیئں تو ابن زبیر رضی اللہ عنہ یا کوئی اور صحابی یہ دو رکعات نہ پڑھتے ۔۔۔۔۔۔
 
Top