• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نور الدین زنگی کا واقعہ اور اس کی حقیقت

شمولیت
جولائی 01، 2017
پیغامات
401
ری ایکشن اسکور
155
پوائنٹ
47
نور الدین زنگی کا واقعہ اور اس کی حقیقت

تحقیق : حافظ زبیرعلی زئی رح

نور الدین زنگی کے بارے مشہور ہے کے نبی پاک صہ نے ان کو اپنی زیارت کا شرف بخشا ، اس کے علاوہ اس واقعہ کو بڑا دل فریب بنا کر پیش کیا جاتا ہے _
جس کا اصل حقیقت سے کوئی واسطہ نہیں ہے _

سلطان نورالدین محمود بن ابی سعید زنگی بن آق سنقر الترکی السلجوقی رحمہ اللہ 511 ھجری میں پیدا ہوئے اور 569 میں اپنے بستر پر فوت ہوئے _
تاریخ دمشق لابن عساکر جلد60صفحہ 118 ، تاریخ ابن الجوزی المنتظم فی تاریخ الملوک والامم جلد18 صفحہ 208

آپ حنفی فقہا میں سے متبع کتاب وسنت تھے ـ حافظ ابن کثیررحمہ اللہ نے ایک عظیم الشان واقعہ لکھا ہے ، جس کا خلاصہ یہ ہے کہ نورالدین زندگی سیدنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کو ترجیح دینے والے متبع سنت تھے دیکھئے البدایہ والنہایہ )ج 14 ص 246 , 247 وفیات 569ء( آپ عظیم مجاہد اور عادل سلطان تھے ـ رحمہ اللہ ـ آپ بستر پر فوت ہوئے لیکن ہر وقت شہادت کی تمنا اور جستجو میں رہتے تھے اسی وجہ سے لوگوں نے آپ کو نورالدین الشہید کا لقب دیا ، آپ نے مدینہ منورہ کی فصیلوں کی تکیمل کا حکم دیا تھا دیکھئے سیر اعلام النبلاء للذھبی ) 532/20 ( آپ کے مفصل حالات کے لیے درج ذہل کتابوؓ کا مطالعہ کریں ـ المنتظم ) 210-209/18( ، تاریخ دمشق لابن عساکر ) 123 -118 /60( الکامل فی التاریخ لابن الاثیر ) 126-124/9( ، تاریخ الاسلام للذھبی ) 387-370/39( سیر اعلام النبلاء ) 539-531/20( اور البدایہ و النہایہ) 254-239/14(
ابن اثیر نے لکھا ہے : ” وكان عرفا بالفقه على مذهب أبي حنيفة ليس عنده فيه تعصب ” الكامل 125/9
اس قسم کے حنفی علماء مقلد اور تقلید اور تقلید پرست نہیں ہوتے بلکہ مکتب فکر اور تقفہ کی نسبتوں کے باوجود متبع کتاب و سنت رہتے ہیں ـ ان کے برعکس دیوبندی اور بریلوی حضرات تقلید کی دلیل اور تعصب کے خولوں میں سر تا پا غرق ہیں ـ ھداھم اللہ تعالٰی ـ
844 ہجری میں پیدا اور 911 ھجری میں فوت ہونے والے نورالدین علی بن عبداللہ بن احمد السمہودی نے علامہ جمال الدین الاسنوی )عبدالرحیم بن الحسن بن علی الشافعی / پیدائش 704 ھجری وفات 772ھجری ( سے نقل کیا ہے کہ دونصرانیوں )عیسائیوں ( نے حجرہ مبارکہ کے پاس کسی گھر میں کھدائی کر رکھی تھی تاکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا جسم مبارک قبر سے نکال لیں ـ نور الدین الشہید نے خواب میں دیکھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم دو آدمیوں کی طرف اشارہ کر رہے تھے ، بعد میں دو نصرانیوں پکڑے گئے اور انہیں قتل کر دیا گیا ـ نورالدین رحمہ اللہ نے حجرے کے چاروں طرف سیسے کی عظیم دیوار بنادی ـ ملخصا ـ دیکھئے وفاء الوفاء باخبار المصطفی صلی اللہ علیہ وسلم للسمہودی )ج 2ص 185- 188(
یہ قصہ اس وجہ سے ضعیف اور غیر ثابت ہے کہ جمال الدین الاسنوی نے نورالدین الشہید کے معاصر میں سے کسی ثقہ و صدوق گواہ تک کوئی متصل سند بیان نہیں کی اور بے سند و منقطع روایت مردود ہوتی ہے ـ
نورالدین زنگی رحمہ اللہ کے حالات ابن جوزی ، ابن عساکراور دیگر علماء نے لکھے ہیں مگر کسی نے اس واقعے کا تذکرہ نہیں کیا لہذا وہ کون سا ذریعہ تھا ، جس سے اسنوی مذکور )جو زنگی رحمہ اللہ کی وفات کے 135 سال بعدپیدا ہوئے ( کو اس واقعہ کا پتا چل گیا ؟
سہمودی نے المجد اور مطری کا بھی ذکر کیا ہے ـ یہ دونوں بھی زنگی رحمہ اللہ کی وفات کے بعد پیدا ہوئے تھے ـ
خلاصتہ التحقیق:خواب والا یہ قصہ باسند صحیح ثابت نہیں ہے ـ
یاد رہے کہ اس فانی دنیا میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا دیدار ہونا کسی صحیح حدیث یا آثار سلف صالحین سے ثابت نہیں ہے ـ اگر اس طرح دیدار ہوتا تو صحابہ ، تابعین اور تبع تابعین کو ضرور ہوتا ، مگر کسی سے بھی اس کاثبوت نہیں آی اـ رہے اہل تصوف اور اہل تصوف اور اہل خراقات کے دعوت تو علمی میدان میں ان کی کوئی حیثیت نہیں ہے ـ
فائدہ ::سبط ابن الجوزی )یوسف بن قزغلی الواعظ ( نے اس واقعے کے علاوہ ایک دوسرے خواب کا ذکر کیا ہے جس میں )بقول سبط الجوزی ( نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرنگیوں )کافر انگریزوں ( کے حملے کی اطلاع دی تھی ـ
دیکھئے مرآتہ الزمان ) 200-199/8( اور سیر اعلام النبلاء ) 538/20( اس واقعے کا راوی سبط ابن الجوزی بذات خود سخت مجروح اور بدعتی تھا ـ حافظ ذہبی نے کہا: میں اسے نقل روایت میں ثقہ نہیں سمجھتا ، وہ رافضی تھا ، اس نے مرآتہ الزمان نامی کتاب لکھی جس میں وہ منکر حکایتیں لاتا ہے ـ
شیخ محی الدین السوسی نے کہا: جب میرے دادا کو سبط ابن الجوزی کی موت اطلاع ملی تو انھوں نے فرمایا : اللہ اس پر رحم نہ کرے ، وہ رافضی تھا ـ ) دیکھئے میزان الاعتدال 471 /4 ، دوسرا نسخہ 304 /7(
ابن قزعلی پر مزید جرح کے لے دیکھئے اس کی کتاب ” تذکرتہ الخواص اور محمد نافع تقلیدی جھنگوی کی کتاب ” حدیث ثقلین ”) ص 174(
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,417
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
یاد رہے کہ اس فانی دنیا میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا دیدار ہونا کسی صحیح حدیث یا آثار سلف صالحین سے ثابت نہیں ہے ـ اگر اس طرح دیدار ہوتا تو صحابہ ، تابعین اور تبع تابعین کو ضرور ہوتا ، مگر کسی سے بھی اس کاثبوت نہیں آی اـ
یہ بات تو صحیح ثابت مرفوع حدیث کے خلاف ہے! کہ خواب میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کو محال قرار دیا جائے!
حَدَّثَنَا مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ أَبِي حَصِينٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «تَسَمَّوْا بِاسْمِي وَلاَ تَكْتَنُوا بِكُنْيَتِي، وَمَنْ رَآنِي فِي المَنَامِ فَقَدْ رَآنِي، فَإِنَّ الشَّيْطَانَ لاَ يَتَمَثَّلُ فِي صُورَتِي، وَمَنْ كَذَبَ عَلَيَّ مُتَعَمِّدًا فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ»
ہم سے موسیٰ نے بیان کیا، ان سے ابوعوانہ نے ابی حصین کے واسطہ سے نقل کیا، وہ ابوصالح سے روایت کرتے ہیں، وہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ ( اپنی اولاد ) کا میرے نام کے اوپر نام رکھو۔ مگر میری کنیت اختیار نہ کرو اور جس شخص نے مجھے خواب میں دیکھا تو بلاشبہ اس نے مجھے دیکھا۔ کیونکہ شیطان میری صورت میں نہیں آ سکتا اور جو شخص مجھ پر جان بوجھ کر جھوٹ بولے وہ دوزخ میں اپنا ٹھکانہ تلاش کرے۔
صحيح البخاري: كِتَابُ العِلْمِ (بَابُ إِثْمِ مَنْ كَذَبَ عَلَى النَّبِيِّ ﷺ)
صحیح بخاری: کتاب: علم کے بیان میں (باب: جو رسول ﷺ پر جھوٹ باندھے)

حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو حَصِينٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «سَمُّوا بِاسْمِي وَلاَ تَكْتَنُوا بِكُنْيَتِي، وَمَنْ رَآنِي فِي المَنَامِ فَقَدْ رَآنِي، فَإِنَّ الشَّيْطَانَ لاَ يَتَمَثَّلُ فِي صُورَتِي، وَمَنْ كَذَبَ عَلَيَّ مُتَعَمِّدًا فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ»
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے ابو حصین نے بیان کیا ، ان سے ابو صالح نے اوران سے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میرے نام پر نام رکھو لیکن تم میری کنیت نہ اختیار کرو اور جس نے مجھے خواب میں دیکھا تو اس نے مجھے ہی دیکھا کیونکہ شیطان میری صورت میں نہیں آسکتا اور جس نے قصداً میری طرف کوئی جھوٹ بات منسوب کی اس نے اپنا ٹھکانا جہنم میں بنا لیا ۔
‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَدَبِ (بَابُ مَنْ سَمَّى بِأَسْمَاءِ الأَنْبِيَاءِ)
صحیح بخاری: کتاب: اخلاق کے بیان میں (باب: جس نے انبیاء کے نام پر نام رکھے)

حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِيعِ سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْعَتَكِيُّ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، وَهِشَامٌ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ رَآنِي فِي الْمَنَامِ فَقَدْ رَآنِي، فَإِنَّ الشَّيْطَانَ لَا يَتَمَثَّلُ بِي»
محمد (بن سیرین ) نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا :"جس نے خواب میں مجھے دیکھا تو اس نے مجھی کو دیکھا کیونکہ شیطان میری شکل اختیار نہیں کر سکتا ۔"
صحيح مسلم: كِتَابُ الرُّؤْيَا (بَابُ فِي قَولِ النَّبِيِّ ﷺ:(مَن رَّآنِي فِي المَنَامِ فَقَد رَآنِي))
صحیح مسلم: کتاب: خواب کا بیان (باب: نبی ﷺ کا فرما ن :"جس نے خواب میں مجھے دیکھا تو اس نے مجھ ہی کو دیکھا")
 
شمولیت
ستمبر 21، 2017
پیغامات
548
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
61
نور الدین زنگی کا واقعہ اور اس کی حقیقت

تحقیق : حافظ زبیرعلی زئی رح

نور الدین زنگی کے بارے مشہور ہے کے نبی پاک صہ نے ان کو اپنی زیارت کا شرف بخشا ، اس کے علاوہ
اس واقعہ کو بڑا دل فریب بنا کر پیش کیا جاتا ہے _
جس کا اصل حقیقت سے کوئی واسطہ نہیں ہے

_

سلطان نورالدین محمود بن ابی سعید زنگی بن آق سنقر الترکی السلجوقی رحمہ اللہ 511 ھجری میں پیدا ہوئے اور 569 میں اپنے بستر پر فوت ہوئے _
تاریخ دمشق لابن عساکر جلد60صفحہ 118 ، تاریخ ابن الجوزی المنتظم فی تاریخ الملوک والامم جلد18 صفحہ 208

آپ حنفی فقہا میں سے متبع کتاب وسنت تھے ـ حافظ ابن کثیررحمہ اللہ نے ایک عظیم الشان واقعہ لکھا ہے ، جس کا خلاصہ یہ ہے کہ نورالدین زندگی سیدنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کو ترجیح دینے والے متبع سنت تھے دیکھئے البدایہ والنہایہ )ج 14 ص 246 , 247 وفیات 569ء( آپ عظیم مجاہد اور عادل سلطان تھے ـ رحمہ اللہ ـ آپ بستر پر فوت ہوئے لیکن ہر وقت شہادت کی تمنا اور جستجو میں رہتے تھے اسی وجہ سے لوگوں نے آپ کو نورالدین الشہید کا لقب دیا ، آپ نے مدینہ منورہ کی فصیلوں کی تکیمل کا حکم دیا تھا دیکھئے سیر اعلام النبلاء للذھبی ) 532/20 ( آپ کے مفصل حالات کے لیے درج ذہل کتابوؓ کا مطالعہ کریں ـ المنتظم ) 210-209/18( ، تاریخ دمشق لابن عساکر ) 123 -118 /60( الکامل فی التاریخ لابن الاثیر ) 126-124/9( ، تاریخ الاسلام للذھبی ) 387-370/39( سیر اعلام النبلاء ) 539-531/20( اور البدایہ و النہایہ) 254-239/14(
ابن اثیر نے لکھا ہے : ” وكان عرفا بالفقه على مذهب أبي حنيفة ليس عنده فيه تعصب ” الكامل 125/9
اس قسم کے حنفی علماء مقلد اور تقلید اور تقلید پرست نہیں ہوتے بلکہ مکتب فکر اور تقفہ کی نسبتوں کے باوجود متبع کتاب و سنت رہتے ہیں ـ ان کے برعکس دیوبندی اور بریلوی حضرات تقلید کی دلیل اور تعصب کے خولوں میں سر تا پا غرق ہیں ـ ھداھم اللہ تعالٰی ـ
844 ہجری میں پیدا اور 911 ھجری میں فوت ہونے والے نورالدین علی بن عبداللہ بن احمد السمہودی نے علامہ جمال الدین الاسنوی )عبدالرحیم بن الحسن بن علی الشافعی / پیدائش 704 ھجری وفات 772ھجری ( سے نقل کیا ہے کہ دونصرانیوں )عیسائیوں ( نے حجرہ مبارکہ کے پاس کسی گھر میں کھدائی کر رکھی تھی تاکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا جسم مبارک قبر سے نکال لیں ـ نور الدین الشہید نے خواب میں دیکھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم دو آدمیوں کی طرف اشارہ کر رہے تھے ، بعد میں دو نصرانیوں پکڑے گئے اور انہیں قتل کر دیا گیا ـ نورالدین رحمہ اللہ نے حجرے کے چاروں طرف سیسے کی عظیم دیوار بنادی ـ ملخصا ـ دیکھئے وفاء الوفاء باخبار المصطفی صلی اللہ علیہ وسلم للسمہودی )ج 2ص 185- 188(
یہ قصہ اس وجہ سے ضعیف اور غیر ثابت ہے کہ جمال الدین الاسنوی نے نورالدین الشہید کے معاصر میں سے کسی ثقہ و صدوق گواہ تک کوئی متصل سند بیان نہیں کی اور بے سند و منقطع روایت مردود ہوتی ہے ـ
نورالدین زنگی رحمہ اللہ کے حالات ابن جوزی ، ابن عساکراور دیگر علماء نے لکھے ہیں مگر کسی نے اس واقعے کا تذکرہ نہیں کیا لہذا وہ کون سا ذریعہ تھا ، جس سے اسنوی مذکور )جو زنگی رحمہ اللہ کی وفات کے 135 سال بعدپیدا ہوئے ( کو اس واقعہ کا پتا چل گیا ؟
سہمودی نے المجد اور مطری کا بھی ذکر کیا ہے ـ یہ دونوں بھی زنگی رحمہ اللہ کی وفات کے بعد پیدا ہوئے تھے ـ
خلاصتہ التحقیق:خواب والا یہ قصہ باسند صحیح ثابت نہیں ہے ـ
یاد رہے کہ اس فانی دنیا میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا دیدار ہونا کسی صحیح حدیث یا آثار سلف صالحین سے ثابت نہیں ہے ـ اگر اس طرح دیدار ہوتا تو صحابہ ، تابعین اور تبع تابعین کو ضرور ہوتا ، مگر کسی سے بھی اس کاثبوت نہیں آی اـ رہے اہل تصوف اور اہل تصوف اور اہل خراقات کے دعوت تو علمی میدان میں ان کی کوئی حیثیت نہیں ہے ـ
فائدہ ::سبط ابن الجوزی )یوسف بن قزغلی الواعظ ( نے اس واقعے کے علاوہ ایک دوسرے خواب کا ذکر کیا ہے جس میں )بقول سبط الجوزی ( نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرنگیوں )کافر انگریزوں ( کے حملے کی اطلاع دی تھی ـ
دیکھئے مرآتہ الزمان ) 200-199/8( اور سیر اعلام النبلاء ) 538/20( اس واقعے کا راوی سبط ابن الجوزی بذات خود سخت مجروح اور بدعتی تھا ـ حافظ ذہبی نے کہا: میں اسے نقل روایت میں ثقہ نہیں سمجھتا ، وہ رافضی تھا ، اس نے مرآتہ الزمان نامی کتاب لکھی جس میں وہ منکر حکایتیں لاتا ہے ـ
شیخ محی الدین السوسی نے کہا: جب میرے دادا کو سبط ابن الجوزی کی موت اطلاع ملی تو انھوں نے فرمایا : اللہ اس پر رحم نہ کرے ، وہ رافضی تھا ـ ) دیکھئے میزان الاعتدال 471 /4 ، دوسرا نسخہ 304 /7(
ابن قزعلی پر مزید جرح کے لے دیکھئے اس کی کتاب ” تذکرتہ الخواص اور محمد نافع تقلیدی جھنگوی کی کتاب ” حدیث ثقلین ”) ص 174(
کیا یہ مکمل تحریر واقعی زبیر علی زئی رحمہ اللہ کی ہے؟
یا اس میں ردو بدل کرکے بیان کیا؟
یا تلخیص کی؟
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!

یہ بات تو صحیح ثابت مرفوع حدیث کے خلاف ہے! کہ خواب میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کو محال قرار دیا جائے!
حَدَّثَنَا مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ أَبِي حَصِينٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «تَسَمَّوْا بِاسْمِي وَلاَ تَكْتَنُوا بِكُنْيَتِي، وَمَنْ رَآنِي فِي المَنَامِ فَقَدْ رَآنِي، فَإِنَّ الشَّيْطَانَ لاَ يَتَمَثَّلُ فِي صُورَتِي، وَمَنْ كَذَبَ عَلَيَّ مُتَعَمِّدًا فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ»
ہم سے موسیٰ نے بیان کیا، ان سے ابوعوانہ نے ابی حصین کے واسطہ سے نقل کیا، وہ ابوصالح سے روایت کرتے ہیں، وہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ ( اپنی اولاد ) کا میرے نام کے اوپر نام رکھو۔ مگر میری کنیت اختیار نہ کرو اور جس شخص نے مجھے خواب میں دیکھا تو بلاشبہ اس نے مجھے دیکھا۔ کیونکہ شیطان میری صورت میں نہیں آ سکتا اور جو شخص مجھ پر جان بوجھ کر جھوٹ بولے وہ دوزخ میں اپنا ٹھکانہ تلاش کرے۔
صحيح البخاري: كِتَابُ العِلْمِ (بَابُ إِثْمِ مَنْ كَذَبَ عَلَى النَّبِيِّ ﷺ)
صحیح بخاری: کتاب: علم کے بیان میں (باب: جو رسول ﷺ پر جھوٹ باندھے)

حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو حَصِينٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «سَمُّوا بِاسْمِي وَلاَ تَكْتَنُوا بِكُنْيَتِي، وَمَنْ رَآنِي فِي المَنَامِ فَقَدْ رَآنِي، فَإِنَّ الشَّيْطَانَ لاَ يَتَمَثَّلُ فِي صُورَتِي، وَمَنْ كَذَبَ عَلَيَّ مُتَعَمِّدًا فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ»
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے ابو حصین نے بیان کیا ، ان سے ابو صالح نے اوران سے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میرے نام پر نام رکھو لیکن تم میری کنیت نہ اختیار کرو اور جس نے مجھے خواب میں دیکھا تو اس نے مجھے ہی دیکھا کیونکہ شیطان میری صورت میں نہیں آسکتا اور جس نے قصداً میری طرف کوئی جھوٹ بات منسوب کی اس نے اپنا ٹھکانا جہنم میں بنا لیا ۔
‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَدَبِ (بَابُ مَنْ سَمَّى بِأَسْمَاءِ الأَنْبِيَاءِ)
صحیح بخاری: کتاب: اخلاق کے بیان میں (باب: جس نے انبیاء کے نام پر نام رکھے)

حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِيعِ سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْعَتَكِيُّ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، وَهِشَامٌ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ رَآنِي فِي الْمَنَامِ فَقَدْ رَآنِي، فَإِنَّ الشَّيْطَانَ لَا يَتَمَثَّلُ بِي»
محمد (بن سیرین ) نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا :"جس نے خواب میں مجھے دیکھا تو اس نے مجھی کو دیکھا کیونکہ شیطان میری شکل اختیار نہیں کر سکتا ۔"
صحيح مسلم: كِتَابُ الرُّؤْيَا (بَابُ فِي قَولِ النَّبِيِّ ﷺ:(مَن رَّآنِي فِي المَنَامِ فَقَد رَآنِي))
صحیح مسلم: کتاب: خواب کا بیان (باب: نبی ﷺ کا فرما ن :"جس نے خواب میں مجھے دیکھا تو اس نے مجھ ہی کو دیکھا")
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

میں آپ کی بات سے متفق ہوں. خواب میں انسان کو لاشعوری طور پر بعض مرتبہ کئی ایسی چیزیں دکھائی جاتی ہیں جن کو اس نے جاگتے میں چاہے کبھی نہ دیکھا ہو- نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خواب میں زیارت کا معامله ایسا ہی ہے- حقیقت میں چاہے کسی نے نبی کریم صل الله علیہ و آ له وسلم کو نہ دیکھا ہو (یعنی غیر صحابی وغیرہ ) - لیکن خواب میں غیر صحابی کے لئے آپ صل الله علیہ و آ له وسلم کا آنا الله رب العزت کے اذن سے ممکنات میں سے ہے - ویسے بھی خواب میں دیدار نبوی سے متعلق آپ صل الله علیہ و آ له وسلم کی بیان کردہ روایات میں لفظ "من" جو عربی میں "عرف عام" کے لئے استعمال ہوتا ہے، اس بات کی تائید کرتا ہے کہ خواب میں آپ صل الله علیہ و آ له وسلم کو دیکھنا غیر صحابی کے لئے بھی ممکن ہے -(واللہ اعلم)-

حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِيعِ سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْعَتَكِيُّ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، وَهِشَامٌ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ رَآنِي فِي الْمَنَامِ فَقَدْ رَآنِي، فَإِنَّ الشَّيْطَانَ لَا يَتَمَثَّلُ بِي»
حکم : صحیح

میرے خیال میں حافظ زبیرعلی زئی کا مذکورہ تجزیہ نور الدین زنگی رحم الله کے واقعہ سے متعلق صحیح نہیں-
(واللہ اعلم)-
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
ساتھ ہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان کہ "جو شخص مجھ پر جان بوجھ کر جھوٹ بولے وہ دوزخ میں اپنا ٹھکانہ تلاش کرے۔" یعنی میں تم لوگوں کے خواب میں تو آ سکتا ہوں لیکن خبردار !! کوئی مجھ پر جھوٹ نہ بولے کہ میں نے نبی اکرم کو خواب میں دیکھا اور وہ مجھے یہ خلاف شریعت حکم دے رہے تھے- ایسا شخص جہنمی ہے--
 

T.K.H

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 05، 2013
پیغامات
1,121
ری ایکشن اسکور
330
پوائنٹ
156
نبیﷺ کا دیدار ہمارے لیے اسی وقت ممکن ہو سکتا ہے جب ہم میں سے کسی نے بذات خود نبیﷺ کو ان کی زندگی میں دیکھا ہو اس لیے اس تناظر میں حافظ زبیر علی زئی ؒ کی بات صحیح معلوم ہوتی ہے ہاں البتہ کسی صحابی کا نبیﷺ کو اپنے خواب میں دیکھنا ممکنات میں سے ہے ۔واللہ اعلم !
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,417
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
یہ الفاظ شیخ زبیر علی زئی رحمہ اللہ کے ہیں یا نہیں، مجھے ابھی تک یہ نہیں معلوم!
@محمد المالكي بھائی کے مراسلہ کا انتظار ہے!
لیکن اس تحریر میں ان کا بھی ذکر ہے جنہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہے، یعنی صحابہ کے لئے بھی اس کی نفی ہی بیان کی گئی ہے!
یاد رہے کہ اس فانی دنیا میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا دیدار ہونا کسی صحیح حدیث یا آثار سلف صالحین سے ثابت نہیں ہے ـ اگر اس طرح دیدار ہوتا تو صحابہ ، تابعین اور تبع تابعین کو ضرور ہوتا ، مگر کسی سے بھی اس کاثبوت نہیں آی اـ
صحابہ اس کے متعلق قطعی طور پر کہہ سکتے تھے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا دیکھا، کیونکہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ چکے تھے اور پہچان سکتے تھے۔
اور بقیہ لوگ احادیث میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بیان کردی صفات سے موافقت کی بناء پر ظن کر سکتے ہیں کہ انہوں نے خواب میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا!
خواب میں دیدار نبی صلی اللہ علیہ وسلم
شیخ مقصود الحسن فیضی
حديث ۔۔۔

عن أبي ھریرہ رضی اللہ عنہ قال: قال الرسول الله صلى الله عليه وسلم : من رآنی فی المنام فقد رآنی فان الشیطان لا یتمثل بی ۔

صحیح البخاری : ۱۱۰ العمل ، صحیح مسلم : ۲۲۶۶ ا لرؤیا
ترجمہ: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلى الله عليہ وسلم نے ارشاد فرمایا : جس نے مجھے خواب میں دیکھا تو اس نے مجھے حقیقت میں دیکھا ، اصلاً کہ شیطان میری مثال نہیں بنا سکتا میری صورت اختیار نہیں کر سکتا

﴿ صحیح بخاری و صحیح مسلم ﴾
تشریح : ہر مسلمان کی یہ خواہش رہتی ہے کہ وہ رسول اللہ صلى الله عليہ وسلم کا دیدار کر لے ، اوریہ خواہش اسکے سچے محب ِرسول ہونے کی دلیل ہے -

جیسا کہ نبی صلى الله عليہ وسلم کا ارشاد ہے:

میری اُمت میں مجھ سے سب سے زیادہ محبت کرنے والے وہ لوگ ہیں جو میری وفات کے بعد آئیں گے اور ان کی خواہش ہوگی کہ وہ مجھے دیکھنے کے لئے اپنے اہل و مال سب کچھ صَرف کردیں

﴿ صحیح مسلم ، مسند احمد ﴾
آپ صلى الله عليہ وسلم کا یہ فرمان اس بات کی غُمازی کر رہا ہے کہ اس اُمت میں ایسے بھی محبِ رسول پیدا ہوں گے جنکے نزدیک آپ صلى الله عليہ وسلم کی صحبت اور آپ صلى الله عليہ وسلم کے نورانی چہرے کی طرف نظرسے بڑھ کر کوئی اور چیز نہ ہوگی ۔ لہذا اللہ تعالیٰ نے انکے اس نیک جذبے کی قدر کی اور خود حبیب الہی رسول اکرم صلى اللہ عليہ وسلم بھی ان لوگوں سے ملاقات کے متمنی رہے جیسا کہ ایک بار آپ صلى اللہ عليہ وسلم قبرستان کی طرف نکلے ، اہل قبور کو سلام کیا اور صحابہ کرام سے فرمایا :ہماری خواہش ہے کہ اپنے بھائیوں کو دیکھ لیتا صحابہ نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول کیا ہم آپ کے بھائی نہیں ہیں ؟ آپ صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمایا : تم لوگ ہمارے ساتھی ہو ، ہمارے بھائی وہ لوگ ہیں جو ابھی تک نہیں آئے

﴿صحیح مسلم ، مسند احمد ﴾
آپ صلى اللہ عليہ وسلم کے اس دنیا سے رُخصت ہوجانے کے بعد حالت بیداری میں تو آپ صلى اللہ عليہ وسلم کا دیدار ممکن نہیں ہے ، البتہ اللہ تعالیٰ جسے چاہتا ہے اسے اپنے محبوب نبی اکرم صلى اللہ عليہ وسلم کا دیدار خواب میں کرا دیتا ہے ۔ اسی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کو اس خصوصیت سے نوازا کہ شیطان آپ صلى اللہ عليہ وسلم کی شکل اختیار نہیں کر سکتا جبکہ اللہ تعالیٰ نے اسے یہ قدرت دی ہے کہ جس مخلوق کی شکل چاہے اختیار کر لے سوا ئے نبی صلى اللہ عليہ وسلم کے، تاکہ جو شخص بھی آپ صلى اللہ عليہ وسلم کو خواب میں دیکھے اسکا خواب سچا ہو، جیسا کہ زیر بحث حدیث سے واضح ہوتا ہے لہذا جو شخص خواب میں نبی کریم صلى اللہ عليہ وسلم کو دیکھتا ہے ، تو یہ سمجھا جائے گا کہ یقیناًوہ شخص رؤیت نبوی سے مشرف ہوا ہے ، البتہ اس سلسلے میں یہاں چند اہم باتیں دھیان میں رکھنا نہایت ضروری ہے۔

• ضروری ہے کہ خواب میں نبی صلى اللہ عليہ وسلم کو اس شکل میں دیکھا جائے جس شکل میں آپ صلى اللہ عليہ وسلم دنیا میں موجود رہے ہیں کیونکہ ممکن ہے کہ شیطان کسی بزرگانہ شکل میں آئے اور اس مغالطے میں ڈال دے کہ یہ رسول اللہ صلى اللہ عليہ وسلم ہیں درآں حالیکہ وہ صورت کسی اور بزرگ کی ہو کیونکہ آپ صلى اللہ عليہ وسلم نے یہ فرمایا کہ شیطان میری صورت میں نہیں آسکتا ۔ اسی لئے صحیح بخاری میں زیر ِبحث حدیث کے بعد امام محمدبن سیرین کا یہ قول مذکور ہے کہ یہ اس صورت میں ہے جب اللہ کے رسول صلى اللہ عليہ وسلم کو آپ ہی کی صورت میں دیکھا جائے ۔ اسی طرح ایک شخص حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوتا ہے اورعرض کرتا ہے کہ میں نے آج رات نبی کریم صلى اللہ عليہ وسلم کو خواب میں دیکھا ہے ، انھوں نے فرمایا کہ جسے دیکھا ہے اسکی صفت بیان کرو ، اس نے کہا کہ وہ شکل حسن بن علی رضي اللہ عنهما جیسی تھی تو حضرت عبداللہ بن عباس رضی الله عنهما نے فرمایا : تم نے حقیقت میں دیکھا ہے

﴿ فتح الباری ۱۲ص ۳۸۴ ﴾

• محبِ رسول کو چاہیے کہ آپ کے حلیہ مبارک کو یاد رکھے تاکہ شیطان اسکو دھوکہ میں نہ ڈال سکے ۔ کسی عالم سے ایک شخص نے کہا کہ میں نے خواب میں اللہ کے رسول صلى اللہ عليہ وسلم کو دیکھا کہ آپ کی داڑھی بالکل سفید تھی وغیرہ ، اُس عالم نے اسے فوراً ٹوکا اور فرمایا کہ یہ خواب سچا نہیں ہے کیونکہ وفات تک نبی صلى اللہ عليہ وسلم کی داڑھی کے صرف چند بال ہی سفید ہوئےتھے ۔

• علمائے اُمت کا اس پر اجماع ہے کہ اگر خواب میں نبی صلى اللہ عليہ وسلم کسی کو کوئی ایسی بات بتلائںم یا کوئی ایسا حکم دیں جو شریعت کے خلاف ہے تو اس پر عمل جائز نہ ہوگا کیونکہ اولاً تو آپ صلى اللہ عليہ وسلم کی وفات سے قبل دین مکمل ہو چکا تھا ، ثانیا آپ صلى اللہ عليہ وسلم نے یہ ضرور فرمایا ہے کہ شیطان میری شکل میں نہیں آسکتا لیکن یہ نہیں فرمایا کہ شیطان میری طرف کوئی بات منسوب نہیں کرسکتا ۔

• اگر کوئی شخص نبی کریم صلى اللہ عليہ وسلم کو خواب میں دیکھتا ہے تو اس رؤیت کی وجہ سے وہ صحابی شمار نہ ہوگا اور نہ ہی یہ اسکے متقی وپرہیزگار ہونے کی دلیل ہے ۔

• نبی صلى اللہ عليہ وسلم کے دیدار کی خواہش رکھنے والے کو چاہیے کہ آپ صلى اللہ عليہ وسلم کو کثرت سے یاد رکھے ، آپ صلى اللہ عليہ وسلم کی سیرت و شمایل کا مطالعہ کرے ، آپ صلى اللہ عليہ وسلم کی محبت اپنے دل میں راسخ کرنے کی کوشش کرے ، آپ صلى اللہ عليہ وسلم پر بکثرت درود بھیجے اور اللہ تعالیٰ سے دعا کرے کہ اللہ تعالیٰ اپنے محبوب کا دیدار کرادے، آپ صلى اللہ عليہ وسلم کے دیدار کے حصول کا یہی سب سے بڑا اور کامیاب نسخہ ہے ، حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کوئی دن ایسا نہیں گزرتا کہ خواب میں نبی صلى اللہ عليہ وسلم کو نہ دیکھتا ہوں ﴿ الشفا ﴾ البتہ اسکے لئے خصوصی نمازیں پڑھنا اور اس میں کچھ خاص قسم کے اذکار کا اہتمام کرنا غیر شرعی اور بدعی طریقہ ہے ۔

فوائد :

• نبی کریم صلى اللہ عليہ وسلم کی خصوصیت کہ شیطان مردود آپ کی صورت اختیار نہیں کر سکتا ۔

• آپ صلى اللہ عليہ وسلم کے دیدار کی تمنا ایک نیک خواہش اور محب رسول ہونے کی دلیل ہے ۔

• سارے مسلمان بحیثیت ایک مسلمان نبی کریم صلى اللہ عليہ وسلم کے بھائی ہیں ، البتہ بحیثیت مقام و مرتبہ کے کوئی بھی آپ کا ہم پلہ نہیں ہے ۔

• صحابہ کرام کی فضیلت کہ اللہ تعالیٰ نے انھیں صحبت نبوی سے نوازا ہے ۔
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,132
پوائنٹ
412
ماہنامہ الحدیث شمارہ نمبر: 62 دیکھیں. اشاعت الحدیث کے ایپ میں سرچ کرنے سے معلوم ہوا ہے.
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,417
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
سلطان نور الدین زنگی رحمہ اللہ کا واقعہ؟ - ماہنامہ الحدیث شمارہ نمبر 62 - رجب 1430ھ بمطابق جولائی 2009 ء – مکتبہ الحدیث، اٹک

بہر حال اس عبارت میں شیخ زبیر علی زئی رحمہ اللہ سے خطا ہونا معلوم ہوتا ہے،

شیخ زبیر علی زئی کے اس بارے میں مؤقف کو تفصیل سے دیکھنا ہوگا، کہ یہاں بیان میں خطاء ہوئی ہے، یا شیخ زبیر علی زئی مطلقاً اس کے قائل نہیں تھے!
اس بارے میں شیخ @اسحاق سلفی بھائی سے گذارش کرتے ہیں!
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,417
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
شیخ زبیر علی زئی رحمہ اللہ سے اس کے متعلق سوال کیا گیا تھا، انہوں نے اس کی وضاحت بیان کی، اور خواب میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھنے کے حوالہ سے وہی عقیدہ بیان کیا ہے، جیسا کہ ہم اس سے قبل مراسلوں میں ذکر کیا ہے۔

خواب میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا دیدار ممکن ہے۔

سوال: آپ نے لکھا ہے کہ ’’یاد رہے کہ اس فانی دنیا میں نبی کریم ﷺ کا دیدار ہونا کسی صحیح حدیث یا آثار سلف صالحین سے ثابت نہیں ہے۔ اگر اس طرح دیدار ہوتا تو صحابہ، تابعین اور تبع تابعین کو ضرور ہوتا ، مگر کسی سے بھی اس کا کوئی ثبوت نہیں آیا۔ رہے اہلِ تصوف اور اہل خرافات کے دعوے تو علمی میدان میں ان کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔‘‘ (ماہنامہ الحدیث: ۶۲ص۱۱)
اس عبارت کا کیا مطلب ہے؟ کیا خواب میں نبی کریم ﷺ کا دیدار ناممکن ہے؟ (اعظم المبارکی)
الجواب:
اس عبارت کا مطلب یہ ہے کہ اس دنیا میں عالَم بیداری میں نبی کریم ﷺ کا دیدار کسی صحیح حدیث یا آثار سلف صالحین سے ثابت نہیں ہے لہٰذا شعرانی وغیرہ قسم کے مبتدعین جو دعوے کرتے رہے ہیں، وہ سارے دعوے غلط اور باطل ہیں، علمی و تحقیقی میدان میں ان کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔

شیخ عبدالعزیز بن عبداللہ بن باز رحمہ اللہ نے فرمایا : بیداری میں نبی کریم ﷺ کی رویت محال (ناممکن) ہے۔ (التحذیر من البدع لابن باز ص ۱۸، الرؤی والا حلام فی سیرۃ خیرالانام لاسامۃ بن کمال ص ۹۸)
رہا عالَم خواب اور نیند میں نبی ﷺ کا دیدار ہونا تو بالکل صحیح اور برحق ہے، بشرطیکہ دیدار کا دعویٰ کرنے والا ثقہ اور اہل حق میں سے ہو، اس نے نبی ﷺ کو آپ کی صورتِ مبارکہ پر ہی دیکھا ہواور یہ خواب دلائلِ شرعیہ کے خلاف نہ ہو۔

بطور فائدہ عرض ہے کہ راقم الحروف نے کافی عرصہ پہلے لکھا تھا: ’’رسول اللہ ﷺ کو خواب میں دیکھا جا سکتا ہے بشرطیکہ آپ ﷺ کو آ پ ﷺ کی صورت پر دیکھا جائے ۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے آپ ﷺ کو خواب میں جو دیکھا تو یہ بالکل صحیح ہے وہ آپ ﷺ کی صورت مبارک پہچانتے تھے۔ ان کے بعد جو بھی دیکھنے کا دعویٰ کرے گا تو اگر اس کا عقیدہ صحیح ہے تو پھر اس کے خواب کو قرآن و حدیث و فہم سلف صالحین پر پیش کیا جائے گا، ورنہ ایسے خوابوں سے دوسرے لوگوں پر حجت قائم کرنا صحیح نہیں ہے۔

یہ بات بالکل صحیح ہے کہ رسول اللہ ﷺ کی شکل مبارک میں شیطان لعین ہرگز نہیں آ سکتا مگر کسی حدیث میں یہ نہیں آیا کہ شیطان جھوٹ نہیں بول سکتا اور کسی دوسری شکل میں آ کر کذب بیانی سے اسے کسی مومن اور صالح شخص کی طرف منسوب نہیں کر سکتا۔

بیداری میں دیکھنے کے دو ہی مطلب ہو سکتے ہیں:
۱۔ عہد نبوی میں جس نے آپ ﷺ کو خواب میں دیکھا تو وہ پھر بیداری میں بھی ضرور دیکھے گا لہٰذا یہ حدیث صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے ساتھ خاص ہے:
۲۔ اگر اس حدیث کو عام سمجھا جائے تو پھر دیکھنے والا قیامت کے دن آپ ﷺ کو بیداری میں دیکھے گا۔ ‘‘ (دیکھئے ماہنامہ الحدیث: ۴۰ ص ۱۲-۱۳)
فی الحال تین خواب پیش ِ خدمت ہیں، جن کی سندیں بھی صحیح ہیں اور خواب دیکھنے والے ثقہ بلکہ فوق الثقہ تھے:
: سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے نبی ﷺ کی وفات کے بعد آپ کو خواب میں دیکھا۔ دیکھئے مسند احمد (۲۴۲/۱و سندہ حسن لذاتہ) اور ماہنامہ الحدیث (عدد ۱۰ص ۱۴-۱۶)
۲: مشہور ثقہ امام ابو جعفر احمد بن اسحاق بن بہلول نے فرمایا: میں اہلِ عراق کے مذہب پر (یعنی تارکِ رفع یدین) تھا پھر میں نے نبی ﷺ کو خواب میں نماز پڑھتے ہوئے دیکھا۔ آپ پہلی تکبیر، رکوع کے وقت اور رکوع سے سر اٹھا کر رفع یدین کرتے تھے۔ (سنن الدارقطنی ۲۹۳/۱ ح ۱۱۱۲، و سندہ صحیح)
۳: حافظ الضیاء المقدسی نے فرمایا کہ میں نے حافظ عبدالغنی (بن عبدالواحد بن علی المقدسی رحمہ اللہ) کو فرماتے ہوئے سنا: میں نے نبی ﷺ کو خواب میں دیکھا، میں آپ کے پیچھے چل رہا تھا اور میرے اور آپ کے درمیان ایک دوسرا آدمی تھا۔ (سیر اعلام النبلاء 469/21)
بہت سے لوگ جھوٹے خواب اور باطل روایات بھی بیان کرتے ہیں، مثلاً محمد زکریا دیوبندی نے لکھا ہے:
’’حافظ ابو نعیم رحمۃ اللہ علیہ ، حضرت سفیان ثوری رحمۃ اللہ علیہ سے نقل کرتے ہیں کہ میں ایک دفعہ باہر جا رہا تھا۔ میں نے ایک جوان کو دیکھا کہ جب وہ قدم اٹھاتا ہے یا رکھتا ہے تو یوں کہتا ہے: اللھم صل علیٰ محمد وعلیٰ اٰل محمد۔
میں نے اس سے پوچھا کیا کسی علمی دلیل سے تیرا یہ عمل ہے؟ (یا محض اپنی رائے سے) اس نے پوچھا تم کون ہو؟ میں نے کہا: سفیان ثوری رحمۃ اللہ علیہ۔۔میں نے پوچھا یہ درود کیا چیز ہے؟ اس نے کہا، میں اپنی ماں کے ساتھ حج کو گیا تھا۔ میری ماں وہیں رہ گئی (یعنی مر گئی) اس کا منہ کالا ہو گیا اور اس کا پیٹ پھول گیا جس سے مجھے یہ اندازہ ہوا کہ کوئی بہت بڑا سخت گناہ ہوا ہے۔ اس سے میں نے اللہ جل شانہ کی طرف دعا کے لئے ہاتھ اٹھائے تو میں نے دیکھا کہ تہامہ (حجاز) سے ایک ابر آیا اس سے ایک آدمی ظاہر ہوا۔ اس نے اپنا مبارک ہاتھ میری ماں کے منہ پر پھیرا جس سے وہ بالکل روشن ہو گیا اور پیٹ پر ہاتھ پھیرا تو ورم بالکل جاتا رہا۔ میں نے ان سے عرض کیا کہ آپ کون ہیں کہ میری اور میری ماں کی مصیبت کو آپ نے دور کیا۔ انہوں نے فرمایا کہ میں تیرا نبی محمد ﷺ ہوں۔ میں نے عرض کیا مجھے کوئی وصیت کیجئے تو حضور ﷺ نے فرمایا کہ جب کوئی قدم رکھا کرے یا اٹھایا کرے تو اللھم صل علیٰ محمد وعلیٰ اٰل محمد ۔ پڑھا کر۔ (نزہۃ) ۔ ‘‘ [فضائل درود ص ۱۲۳-۱۲۶، تبلیغی نصاب ص ۷۹۳، ۷۹۴)
یہ بالکل جھوٹی حکایت ہے۔ (چاہے اس سے خواب مراد ہو یا عالم بیداری کا واقعہ)۔ جس میں نبی ﷺ کے بارے میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ آپ نے غیر عورت کے چہرے اور پیٹ پر ہاتھ پھیرا، حالانکہ رسول اللہ ﷺ اتنے شرم و حیا والے تھے کہ آپ نے اپنی ساری زندگی میں کسی غیر عورت سے ہاتھ تک نہیں ملایا تھا۔ یہ حکایت نزہۃ المجالس نامی کتاب میں نہیں ملی اور اگر اس کتاب میں مل بھی جائے تو بھی باطل ہے۔ عبدالرحمٰن صفوری (متوفی ۸۹۴ ھ) کی ( بے سند روایات والی) کتاب : ’’نزہۃ المجالس و منتخب النفائس‘‘ ناقابل اعتماد کتاب ہے ۔ برہان الدین محدث دمشق نے اس کتاب کو پڑھنے سے منع کیا اور جلال الدین سیوطی نے اس کے مطالعے کو حرام قرار دیا۔ دیکھئے کتاب: کتب حذر منھا العلماء (ج ۲ص ۱۹)

تنبیہہ: اس قسم کا ایک ضعیف و مردود واقعہ ایک مرد میت کے بارے میں ابن ابی الدنیا کی کتاب المنامات (ح۱۱۸) میں لکھا ہوا ہے لیکن غیر عورت کے بارے میں اس طرح کا کوئی واقعہ کہیں بھی نہیں ملا اور نہ ابو نعیم کی کسی کتاب میں اس کا کوئی نام و نشان ہے۔ (۷/ ستمبر ۲۰۰۹ء)
ملاحظہ فرمائیں: صفحہ 04 – 06 ماہنامہ الحدیث شمارہ نمبر 66 - ذوالقعدہ 1430ھ بمطابق نومبر 2009ء – مکتبہ الحدیث، اٹک
توضیح الاحکام (خواب میں نبی کا دیدار ممکن ہے؟)- ماہنامہ الحدیث شمارہ نمبر 66 - ذوالقعدہ 1430ھ بمطابق نومبر 2009ء – مکتبہ الحدیث، اٹک

فورم پر بھی اسے بیان کیا جا چکا ہے:
خواب میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا دیدار ممکن ہے از حافظ زبیر علی زئی حفظہ اللہ

بشکریہ @شاکر بھائی۔
 
Last edited:
Top