• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نُورٌ أَنَّى أَرَاهُ رَأَيْتُ نُورًا

عدیل سلفی

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 21، 2014
پیغامات
1,718
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
197
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

محترم شیخ ایک بھائی نے واٹس ایپ پر یہ سوال کیا ہے ان احادیث پر
ان دو احادیث کی تھوڑی وضاحت کردیں ، ان میں پہلی حدیث میں نبی کریم ﷺ نے فرمایا : ،” وہ نور ہے میں اسے کیسے دیکھ سکتا ہوں "
جبکہ دوسری روایت میں فرمایا : میں نے نور دیکھا "

In 2 hadees ki thori wazat poch lein 443 ma Nabi saw ny jawab diya Wo noor ma usy kahan se dakho jab k 444 ma Nabi saw ny Farmaya ma ny noor dakha


443
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ شَقِيقٍ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، قَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، هَلْ رَأَيْتَ رَبَّكَ؟ قَالَ: نُورٌ أَنَّى أَرَاهُ
یزید بن ابراہیم نے قتادہ سے ، انہوں نے عبد اللہ بن شقیق سے اور انہوں نے حضرت ابو ذر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت کی کہا : میں نے رسول اللہ ﷺ سے پوچھا : کیا آپ نے اپنے رب کو دیکھا؟ آپ نے جواب دیا : وہ نور ہے،میں اسے کہاں سے دیکھوں!

444
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنَا أَبِي ح، وَحَدَّثَنِي حَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ، حَدَّثَنَا عفَّانُ بْنُ مُسْلمٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ كِلَاهمَا عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ شَقِيقٍ، قَالَ: قُلْتَ لِأَبِي ذرٍّ، لَوْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَسَأَلْتُهُ فَقَالَ: عَنْ أيِّ شيْءٍ كُنْتَ تَسْأَلُهُ؟ قَالَ: كُنْتُ أَسْأَلُهُ هَلْ رَأَيْتَ رَبَّكَ؟ قَالَ أَبُو ذَرٍّ: قَدْ سَأَلْتُ، فَقَالَ: رَأَيْتُ نُورًا
ہشام اورہمام دونوں نے دو مختلف سندوں کے ساتھ قتادہ سے حدیث بیان کی، انہوں نے عبد اللہ بن شقیق سے ،انہوں نےکہا : میں نےابو ذر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے کہا : اگرمیں رسول اللہ ﷺ کو دیکھتا تو آپ سے سوال کرتا ۔ ابو ذر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا : تم ان کس چیز کے بارے میں سوال کرتے ؟ عبد اللہ بن شقیق نے کہا : میں آپ ﷺ سے سوال کرتا کہ کیا آپ نے اپنے رب کو دیکھا ہے ۔ ابو ذر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے کہا : میں نے آپ سے (یہی) سوال کیا تھا تو آپ نے فرمایاتھا : ’’ میں نے نور دیکھا ۔
 
Last edited by a moderator:

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,564
پوائنٹ
791
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

ان دو احادیث کی تھوڑی وضاحت کردیں ، ان میں پہلی حدیث میں نبی کریم ﷺ نے فرمایا : ،” وہ نور ہے میں اسے کیسے دیکھ سکتا ہوں "
جبکہ دوسری روایت میں فرمایا : میں نے نور دیکھا "
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
محترم بھائی محدثین نے پہلے ہی اس کی وضاحت کر رکھی ہے ؛
علامہ نوویؒ شرح صحیح مسلم میں ان احادیث کے ضمن میں لکھتے ہیں :
قوله (عن أبي ذر رضي الله عنه قال سألت رسول الله صلى الله عليه وسلم هل رأيت ربك فقال نور أنى أراه) وفي الرواية الأخرى (رأيت نورا) أما قوله صلى الله عليه وسلم نور أنى أراه فهو بتنوين نور وبفتح الهمزة في أنى وتشديد النون وفتحها وأراه بفتح الهمزة هكذا رواه جميع الرواة في جميع الأصول والروايات ومعناه حجابه نور فكيف أراه
قال الإمام أبو عبد الله المازري رحمه الله الضمير في أراه عائد على الله سبحانه وتعالى ومعناه أن النور منعني من الرؤية كما جرت العادة بإغشاء الأنوار الأبصار ومنعها من إدراك ما حالت بين الرائى وبينه وقوله صلى الله عليه وسلم (رأيت نورا) معناه رأيت النور فحسب ولم أر غيره "

اس کلام کا خلاصہ یہ ہے کہ :
پہلی روایت جس میں ہے کہ ( نور ہے ، میں اس کو کیسے دیکھ سکتا ہوں ) کا مطلب یہ ہے کہ
( نور اس کا حجاب ہے ، تو اس حجاب کے ہوتے میں اسے کیسے دیکھ سکتا ہوں ؟)
شارح مسلم امام ابو عبداللہ مازریؒ فرماتے ہیں کہ : (اراہ ۔۔ میں اسے کیسے دیکھ سکتا ہوں ) میں ضمیر اللہ تعالی کی طرف عائد ہے ، یعنی میں اللہ کو کیسے دیکھ سکتا ہوں ؟ کیونکہ نور جو اس کا حجاب ہے وہ مجھے اللہ کو دیکھنے سے روک لیتا ہے ،
جیسا کہ معمول اور عادۃ معلوم ہی ہے کہ تیز روشنی نظروں کو چندھیا دیتی ہے اور دیکھنے والے کو سامنے والی چیز دکھائی نہیں دیتی ،
اور دوسری روایت میں جو فرمایا : ( میں نے نور دیکھا ) تو واضح ہے کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ میں نے صرف نور ہی دیکھا اور کچھ نہیں دیکھا "
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,564
پوائنٹ
791
صحیح مسلم کی ایک شرح (الكوكب الوهاج شرح صحيح مسلم ) جو علامہ محمد الأمين الهرري (1348 ھ ) کی مرتب کردہ ہے
اس میں بھی یہی لکھا ہے ؛
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,564
پوائنٹ
791
امام ابن قیم رحمہ اللہ لکھتے ہیں :
قال الإمام ابن القيم رحمه الله: (( ... سمعت شيخ الإسلام ابن تيمية يقول: ((معناه كان ثَمَّ نور، أو حال دون رؤيته نور، فأنّى أراه)) ( اجتماع الجيوش الإسلامية على غزو المعطلة والجهمية، 2/ 47)
میں نے شیخ الاسلام ابن تیمیہ کو فرماتے سنا کہ :
( نور ہے ، میں اس کو کیسے دیکھ سکتا ہوں ) کا مطلب یہ ہے کہ : وہاں نور ہی نور تھا (جو میں نے دیکھا )
یا معنی یہ کہ : دیدار رب سے نور حائل تھا لہذا میں اسے کیسے دیکھ سکتا تھا "
 
Top