• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نکاح کرنا ہر طاقت رکھنے والے مرد و عورت کے لئے لازمی ہے !

شمولیت
اکتوبر 24، 2016
پیغامات
216
ری ایکشن اسکور
22
پوائنٹ
35
بسم الله الرحمن الرحیم
سب تعریفیں الله رب العالمین کے لئے ہیں !
اما بعد !
نکاح کرنا ہرطاقت رکھنے والے مومن مرد و عورت کے لئے لازمی ہے ۔

الله تعالیٰ فرماتا ہے :
وَاَنْكِحُوا الْاَيَامٰى مِنْكُمْ وَالصّٰلِحِيْنَ مِنْ عِبَادِكُمْ وَاِمَاۗىِٕكُمْ ۭ اِنْ يَّكُوْنُوْا فُقَرَاۗءَ يُغْنِهِمُ اللّٰهُ مِنْ فَضْلِهٖ ۭ وَاللّٰهُ وَاسِعٌ عَلِيْمٌ

اور تم میں سے جو بے نکاح ہوں ان کا نکاح کردیا کرو اور (اسی طرح) تمہارے لونڈی غلاموں میں سے جو نیک بخت ہوں ان کا بھی۔ اگر وہ لوگ مفلس ہوں گے تو اللہ اپنے فضل سے ان کو غنی کر دے گا۔ اللہ بڑی وسعت والا (اور خوب) جاننے والا ہے۔
وَلْيَسْتَعْفِفِ الَّذِيْنَ لَا يَجِدُوْنَ نِكَاحًا حَتّٰى يُغْنِيَهُمُ اللّٰهُ مِنْ فَضْلِهٖ

اور جو لوگ نکاح کی قدرت نہیں رکھتے ان کو چاہیے کہ وہ پاک دامن رہیں یہاں تک کہ اللہ ان کو غنی اور مالدار بنا دے اپنے فضل و کرم سے
(النور -32,33)

الله تعالیٰ نے (آیت -32) میں آزاد مردوں اور عورتوں اور نیک غلاموں اور لونڈیوں کے نکاح کرنے کا حکم دیا ۔ اس ضمن میں اکثر ایسا ہوتا ہے کہ مفلسی کی وجہ سے نکاح کرنے یا کرا نے میں لوگوں کو یہ معاملہ ناممکن نظر آتا ہے اور وہ نکاح کرتے یا کراتے نہیں ہیں ، تو الله تعالیٰ نے اس وجہ کو لا یعنی قرار دیتے ہوۓ فرمایا جس کا یہ مطلب بالکل واضح ہے کہ نکاح کے سلسلہ میں یہ امر رکاوٹ نہیں بننا چاہیے ، الله تعالیٰ اپنے فضل سے ان کو غنی کر دے گا اور اس کے لئے مفلسوں کو غنی کر دینا کوئی مشکل نہیں ، وہ بڑی وسعت والا ہے ، اس کے پاس کسی چیز کی کمی نہیں ہے ، اس نے یہ حکم یونہی نہیں دے دیا بلکہ اپنے علم کی بنا پر دیا ہے ، اس کا علم کبھی غلط نہیں ہو سکتا ، مزید برآں اس نے وعدہ بھی کیا ہے کہ وہ غنی کر دے گا ، تو پھر نکاح میں مفلسی کی وجہ سے پس و پیش کرنا ایمان کی کمزوری ہے -
اگلی آیت میں الله تعالیٰ نے فرمایا (وَلْيَسْتَعْفِفِ الَّذِيْنَ لَا يَجِدُوْنَ نِكَاحًا حَتّٰى يُغْنِيَهُمُ اللّٰهُ مِنْ فَضْلِهٖ
اور جو لوگ نکاح کی قدرت نہیں رکھتے ان کو چاہیے کہ وہ پاک دامن رہیں یہاں تک کہ اللہ ان کو غنی اور مالدار بنا دے اپنے فضل و کرم سے)
یہ حکم انسان کی فطرت کے عین مطابق ہے ۔ انسان میں عموماً توکل علی الله کی کمی ہوتی ہے ، وہ عموماً اسباب و وسائل پر زیادہ نظر رکھتا ہے اور موجودہ حالات کا لحاظ زیادہ کرتا ہے ، ایسی صورت میں لڑکی والے اپنی لڑکی کسی مفلس کو دینے سے عموماً انکار کر دیتے ہیں ۔ اس فطری کمزوری کو مد نظر رکھتے ہوۓ الله تعالیٰ نے مردوں کو حکم دیا کہ جب تک الله تعالیٰ انہیں غنی نہ کر دے اس وقت تک صبر کریں اور پاکدامن رہیں ۔
لڑکی والوں کا انکار کرنا ان کی فطری کمزوری کی بنیاد پر ہے ۔ الله تعالیٰ نے اس فطری کمزوری کی وجہ سے انہیں اپنے رحم و کرم سے معذور ٹھہرایا ۔
الله تعالیٰ نے ان کی اس فطری کمزوری اور ایمان و توکل کی کمی کو مندرجہ ذیل آیات میں بڑی تفصیل کے ساتھ بیان فرمایا ہے :۔
وَمَنْ لَّمْ يَسْتَطِعْ مِنْكُمْ طَوْلًا اَنْ يَّنْكِحَ الْمُحْصَنٰتِ الْمُؤْمِنٰتِ فَمِنْ مَّا مَلَكَتْ اَيْمَانُكُمْ مِّنْ فَتَيٰتِكُمُ الْمُؤْمِنٰتِ ۭ وَاللّٰهُ اَعْلَمُ بِـاِيْمَانِكُمْ ۭ بَعْضُكُمْ مِّنْۢ بَعْضٍ ۚ فَانْكِحُوْھُنَّ بِاِذْنِ اَھْلِهِنَّ وَاٰتُوْھُنَّ اُجُوْرَھُنَّ بِالْمَعْرُوْفِ مُحْصَنٰتٍ غَيْرَ مُسٰفِحٰتٍ وَّلَا مُتَّخِذٰتِ اَخْدَانٍ ۚ فَاِذَآ اُحْصِنَّ فَاِنْ اَتَيْنَ بِفَاحِشَةٍ فَعَلَيْهِنَّ نِصْفُ مَا عَلَي الْمُحْصَنٰتِ مِنَ الْعَذَابِ ۭ ذٰلِكَ لِمَنْ خَشِيَ الْعَنَتَ مِنْكُمْ ۭ وَاَنْ تَصْبِرُوْا خَيْرٌ لَّكُمْ ۭ وَاللّٰهُ غَفُوْرٌ رَّحِيْمٌ

اور جو کوئی تم میں سے اتنی مقدرت نہ رکھتا ہو کہ آزاد مومن عورتوں سے نکاح کرسکے تو وہ تمہاری ان لونڈیوں میں سے کسی کے ساتھ نکاح کرلے جو تمہارے قبضہ میں ہوں اور مؤمنہ ہوں اللہ تمہارے ایمانوں کا حال خوب جانتا ہے تم سب ایک دوسرے ہی میں سے ہو سو ان سے نکاح کرلو ان کے مالکوں کی اجازت ‘ سے اور انہیں ان کے مہر ادا کرو معروف طریقے پر ان کو حصار نکاح میں لا کر ‘ نہ کہ آزاد شہوت رانی کرنے والیاں ہوں اور نہ ہی چوری چھپے آشنائیاں کریں پس جب وہ قید نکاح میں آ جائیں تو پھر اگر وہ بےحیائی کا کام کریں تو ان پر اس سزا کی بہ نسبت آدھی سزا ہے جو آزاد عورتوں کے لیے ہے یہ اجازت تم میں سے ان کے لیے ہے جن کو گناہ میں پڑنے کا اندیشہ ہو اور اگر تم صبر کرو تو یہ تمہارے حق میں بہتر ہے اور اللہ غفور اور رحیم ہے
يُرِيْدُ اللّٰهُ لِيُـبَيِّنَ لَكُمْ وَيَهْدِيَكُمْ سُنَنَ الَّذِيْنَ مِنْ قَبْلِكُمْ وَيَتُوْبَ عَلَيْكُمْ ۭ وَاللّٰهُ عَلِيْمٌ حَكِيْمٌ

اللہ چاہتا ہے کہ تمہارے لیے اپنے احکام واضح کر دے اور تمہیں ہدایت بخشے ان راستوں کی جو تم سے پہلے کے لوگوں کے تھے اور تم پر نظر عنایت فرمائے اور اللہ سب کچھ جاننے والا کمال حکمت والا ہے
وَاللّٰهُ يُرِيْدُ اَنْ يَّتُوْبَ عَلَيْكُمْ ۣ وَيُرِيْدُ الَّذِيْنَ يَتَّبِعُوْنَ الشَّهَوٰتِ اَنْ تَمِيْلُوْا مَيْلًا عَظِيْمًا

اللہ تو یہ چاہتا ہے کہ تم پر رحمت کے ساتھ توجہ ‘ فرمائے اور وہ لوگ جو شہوات کی پیروی کرتے ہیں وہ چاہتے ہیں کہ تم راہ حق سے بھٹک کر دور نکل جاؤ
يُرِيْدُ اللّٰهُ اَنْ يُّخَفِّفَ عَنْكُمْ ۚ وَخُلِقَ الْاِنْسَانُ ضَعِيْفًا

اللہ چاہتا ہے کہ تم پر سے بوجھ کو ہلکاکرے۔ اور انسان کمزور پیدا کیا گیا ہے
(النساء -25,تا 28)

الغرض الله تعالیٰ نے مرد کی مفلسی کی صورت میں نکاح کرا دینے کے حکم کو ضروری قرار نہیں دیا بلکہ اس کو ترغیب کی حد تک برقرار رکھا ۔
رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا :
يَا مَعْشَرَ الشَّبَابِ مَنْ اسْتَطَاعَ مِنْکُمْ الْبَائَةَ فَلْيَتَزَوَّجْ وَمَنْ لَمْ يَسْتَطِعْ فَعَلَيْهِ بِالصَّوْمِ فَإِنَّهُ لَهُ وِجَائٌ

اے نوجوانوں ! تم میں سے جو نکاح کی طاقت رکھے وہ شادی کرلے اور جس میں طاقت نہ ہو وہ روزے رکھے، روزہ شہوت کو کم کردیتا ہے۔
(صحیح بخاری و صحیح مسلم )

اس حدیث سے یہ بھی ثابت ہوا کہ مفلسی مانع نکاح ہو سکتی ہے ۔ اگر مفلسی مانع نکاح نہ ہو تو آیت و حدیث دونوں کی رو سے نکاح کرنا یا کرانا لازمی ہے ۔
، انس بن مالک نے فرمایا :
جَائَ ثَلَاثَةُ رَهْطٍ إِلَی بُيُوتِ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْأَلُونَ عَنْ عِبَادَةِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا أُخْبِرُوا کَأَنَّهُمْ تَقَالُّوهَا فَقَالُوا وَأَيْنَ نَحْنُ مِنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ وَمَا تَأَخَّرَ قَالَ أَحَدُهُمْ أَمَّا أَنَا فَإِنِّي أُصَلِّي اللَّيْلَ أَبَدًا وَقَالَ آخَرُ أَنَا أَصُومُ الدَّهْرَ وَلَا أُفْطِرُ وَقَالَ آخَرُ أَنَا أَعْتَزِلُ النِّسَائَ فَلَا أَتَزَوَّجُ أَبَدًا فَجَائَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيْهِمْ فَقَالَ أَنْتُمْ الَّذِينَ قُلْتُمْ کَذَا وَکَذَا أَمَا وَاللَّهِ إِنِّي لَأَخْشَاکُمْ لِلَّهِ وَأَتْقَاکُمْ لَهُ لَکِنِّي أَصُومُ وَأُفْطِرُ وَأُصَلِّي وَأَرْقُدُ وَأَتَزَوَّجُ النِّسَائَ فَمَنْ رَغِبَ عَنْ سُنَّتِي فَلَيْسَ مِنِّي

رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے گھر میں تین آدمی آپ کی عبادت کا حال پوچھنے آئے، جب ان سے بیان کیا گیا تو انہوں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی عبادت کو بہت کم خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہم آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی برابری کس طرح کرسکتے ہیں، آپ کے تو اگلے پچھلے گناہ سب معاف ہوگئے ہیں، ایک نے کہا میں رات بھر نماز پڑھا کروں گا، دوسرے نے کہا میں ہمیشہ روزہ رکھوں گا، تیسرے نے کہا میں نکاح نہیں کروں گا اور عورت سے ہمیشہ الگ رہوں گا، اس کے بعد رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان کے پاس تشریف لائے اور فرمایا کیا تم لوگوں نے یوں یوں کہا ہے؟ اللہ کی قسم! میں اللہ تعالیٰ سے تمہاری بہ نسبت بہت زیادہ ڈرنے والا اور خوف کھانے والا ہوں، پھر روزہ رکھتا ہوں اور افطار بھی کرتا ہوں، نماز پڑھتا ہوں اور سوتا بھی ہوں اور ساتھ ساتھ عورتوں سے نکاح بھی کرتا ہوں، یاد رکھو جو میری سنت سے روگردانی کرے گا، اس کا مجھ سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔
(صحیح بخاری:جلد سوم:حدیث نمبر 57 )
الغرض نکاح کرنا یا کرانا ضروری ہے ۔ نکاح سے بے رغبتی کرنا احکام الٰہی کے خلاف ہے ۔
الله تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں حق بات کو پڑھنے ، سمجھنے ، اسے دل سے قبول کرنے اور اس پر عمل کرنے اور اسے آگے پہنچانے کی توفیق عطاء فرمائیں !
آمین یا رب العالمین
والحمد لله رب العالمین
 
Top