• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نکاح کے احکام و مسائل(ظفر اقبال ظفر)

ظفر اقبال

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 22، 2015
پیغامات
281
ری ایکشن اسکور
21
پوائنٹ
104
باب 3: نکاح متعہ کا حکم اور اس بات کی وضاحت کہ وہ جائز قرار دیا گیا پھر منسوخ کیا گیا پھر دوبارہ جائز کیا گیا پھر منسوخ کیا گیا اور (اب) اس کی حرمت قیامت کے دن تک کے لیے برقرار ہے
(3410) محمد بن عبداللہ بن نمیر ہمدانی نے کہا: میرے والد نے اور وکیع اور ابن بشیر نے ہمیں اسماعیل سے حدیث بیان کی، انہوں نے قیس سے روایت کی، کہا: میں نے عبداللہ (بن مسعود) رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت میں جہاد کرتے تھے اور ہمارے پاس عورتیں نہیں ہوتی تھیں، تو ہم نے(آپ سے) دریافت کیا: کیا ہم خصی نہ ہو جائیں؟ آپ نے ہمیں اس سے منع فرما دیا، پھر آپ نے ہمیں رخصت دی کہ ہم کسی عورت سے ایک کپڑے (یا ضرورت کی کسی اور چیز) کے عوض مقررہ وقت تک نکاح کر لیں، پھر حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ نے (یہ آیت) تلاوت کی: "اے لوگو جو ایمان لائے! وہ پاکیزہ چیزیں حرام مت ٹھہراؤ جو اللہ نے تمہارے لیے حلال کی ہیں اور حد سے نہ بڑھو، بے شک اللہ تعالیٰ حد سے بڑھنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔"
فائدہ: حلال و حرام کا حکم اللہ کی طرف سے آتا ہے۔ جس چیز کو اس نے حلال کیا اسے کوئی شخص خود حرام نہیں کر سکتا، اسی طرح اللہ جب جس چیز کو حرام کر دے تو علم ہو جانے کی صورت میں اس کو سابقہ حلت کی بنا پر حلال نہیں رکھا جا سکتا۔
(3411) جریر نے اسماعیل بن ابی خالد سے اسی سند کے ساتھ، اسی کے مانند حدیث بیان کی اور کہا: "پھر انہوں نے ہمارے سامنے یہ آیت پڑھی۔" انہوں نے (نام لے کر "عبداللہ رضی اللہ عنہ نے پڑھی" نہیں کہا۔
(3412) ابوبکر بن ابی شیبہ نے کہا: ہمیں وکیع نے اسماعیل سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی، اور کہا: ہم سب نوجوان تھے تو ہم نے عرض کی: اے اللہ کے رسول! کیا ہم خصی نہ ہو جائیں؟ اور انہوں نے
نغزو (ہم جہاد کرتے تھے) کے الفاظ نہیں کہے۔
(3413) شعبہ نے ہمیں عمرو بن دینار سے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: میں نے حسن بن محمد سے سنا، وہ جابر بن عبداللہ اور سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہم سے حدیث بیان کر رہے تھے، ان دونوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک منادی کرنے والا ہمارے پاس آیا اور اعلان کیا: بلاشبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تمہیں استمتاع (فائدہ اٹھانے)، یعنی عورتوں سے (نکاح) متعہ کرنے کی اجازت دی ہے۔
(3414) روح بن قاسم نے ہمیں عمرو بن دینار سے حدیث بیان کی، انہوں نے حسن بن محمد سے، انہوں نے سلمہ بن اکوع اور جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہم سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس آئے (اعلان کی صورت میں آپ کا پیغام آیا) اور ہمیں متعہ کی اجازت دی۔
(3415) عطاء نے کہا: حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ عمرے کے لیے آئے تو ہم ان کی رہائش گاہ پر ان کی خدمت میں حاضر ہوئے، لوگوں نے ان سے مختلف چیزوں کے بارے میں پوچھا ، پھر لوگوں نے متعے کا تذکرہ کیا تو انہوں نے کہا: ہاں، ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہما کے عہد میں متعہ کیا۔
فائدہ: ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہما کے عہد میں ان لوگوں نے جنہیں حرمت کا علم نہ ہو سکا تھا، متعہ کیا، اسی لئے حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اہتمام سے اس کی حرمت کا اعلان عام کیا۔
(3416) مجھے ابوزبیر نے خبر دی، کہا: میں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر رضی اللہ عنہ کے دور میں ایک مٹھی کھجور اور آٹے کے عوض چند دنوں کے لئے متعہ کرتے تھے، حتی کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے عمرو بن حُریث کے واقعے (کے دوران) میں اس سے منع کر دیا۔
فائدہ: حضرت عمرو بن حریث رضی اللہ عنہ کا واقعہ یوں ہے کہ انہوں نے عہد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں ایک خاتون سے نکاحِ متعہ کیا پھر اس پر برقرار رہے، یہاں تک کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا دور خلافت آ گیا۔ وہ اب تک لاعلم تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرما دیا ہے۔ اس واقعے کے ذریعے سے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو معلوم ہوا کہ نکاح متعہ کی حرمت کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کا سب لوگوں کو علم نہیں ہو سکا، چنانچہ انہوں نے مزید اہتمام کے ساتھ لوگوں کو اس سے منع فرمایا۔
(3417) ابونضرہ سے روایت ہے، کہا: میں جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کے پاس تھا کہ ان کے پاس ایک آنے والا (ملاقاتی) آیا اور کہنے لگا: حضرت ابن عباس اور ابن زبیر رضی اللہ عنہم نے دونوں متعتوں (حج تمتع اور نکاح متعہ) کے بارے میں اختلاف کیا ہے۔ تو حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے کہا: ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں وہ دونوں کام کیے، پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ہمیں ان دونوں سے منع کر دیا، پھر ہم نے دوبارہ ان کا رخ نہیں کیا۔
(3418) ایاس بن سلمہ نے اپنے والد (سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ) سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اوطاس کے سال تین دن متعے کی اجازت دی، پھر اس سے منع فرما دیا۔
فائدہ: یہ فتح مکہ کا موقع تھا جب تین دنوں کے لیے اللہ کے حکم پر متعہ کی اجازت دی گئی تھی۔ اس کی حکمت یہ تھی کہ حرم کی حدود میں کوئی ایسا واقعہ پیش نہ آئے جو بعد میں مسلمانوں کے لیے عار کا سبب بن جائے۔ فاتح سپاہ کے بعض افراد کی طرف سے بعض اوقات بے احتیاطی ہو جاتی ہے وہاں اگر کوئی ایسا واقعہ بھی زبردستی کا پیش آجاتا تو رہتی دنیا تک اس سپاہ کو اس کا طعنہ دیا جاتا۔ متعہ کی اجازت سے اس کی پیش بندی ہو گئی۔ تین دن کے بعد اسے ابد تک کے لیے حرام قرار دے دیا گیا۔ (حدیث: 3430) اس دن کے بعد نہ کبھی حرم مکہ میں جنگ کی اجازت ملنی تھی نہ اس حوالے سے کوئی اندیشہ پیدا ہونے کا امکان تھا۔ اگلی روایات میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ یہ اجازت فتح مکہ کے موقع پر دی گئی۔ اس روایت میں اوطاس کا سال کہا گیا۔ یہ فتح مکہ ہی کا موقع ہے۔ 17 رمضان 8ھ کو اسلامی فوجیں پُرامن طور پر مکہ میں داخل ہوئیں۔ اس کے فورا بعد ہوازن، ثقیف، مضر، جُثم اور سعد بن بکر کے قبائل مسلمانوں سے جنگ کے لیے تیار ہو کر حنین کے قریب "اوطاس" کی وادی میں خیمہ زن ہو گئے۔ فتح مکہ سے 19 دن بعد 6 شوال کو اسلامی افواج کو اوطاس کی طرف روانہ ہونا پڑا۔ وہیں حنین میں خونریز جنگ اور اللہ تعالیٰ نے ابتدائی آزمائش کے بعد اسلامی افواج کو فتح عطا فرمائی۔ اس جنگ میں بہت زیادہ اموال غنیمت حاصل ہوئے۔ اس سال کو بعض روایات میں فتح مکہ کا سال، بعض میں اوطاس کا سال اور بعض میں جنگِ حنین کا سال کہا گیا ہے۔ تین دن متعہ کی اجازت کے فورا بعد اوطاس اور اس کے قریب ہی حنین میں جنگ ہوئی۔
(3419) لیث نے ہمیں ربیع بن سبرہ جہنی سے حدیث بیان کی، انہوں نے اپنے والد سبرہ (بن معبد جہنی رضی اللہ عنہ) سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں (نکاح) متعہ کی اجازت دی۔ میں اور ایک آدمی بنو عامر کی ایک عورت کے پاس گئے، وہ جوان اور لمبی گردن والی خوبصورت اونٹنی جیسی تھی، ہم نے خود کو اس کے سامنے پیش کیا تو اس نے کہا: کیا دو گے؟ میں نے کہا: اپنی چادر۔ اور میرے ساتھی نے بھی کہا: اپنی چادر۔ میرے ساتھی کی چادر میری چادر سے بہتر تھی، اور میں اس سے زیادہ جوان تھا۔ جب وہ میرے ساتھی کی چادر کی طرف دیکھتی تو وہ اسے اچھی لگتی اور جب وہ میری طرف دیکھتی تو میں اس کے دل کو بھاتا، پھر اس نے (مجھ سے) کہا: تم اور تمہاری چادر ہی میرے لیے کافی ہے۔ اس کے بعد میں تین دن اس کے ساتھ رہا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس کسی کے پاس ان عورتوں میں سے، جن سے وہ متعہ کرتا ہے، کوئی (عورت) ہو، تو وہ اس کا راستہ چھوڑ دے۔"
(3420) بشر بن مفضل نے ہمیں حدیث بیان کی، کیا: ہمیں عمارہ بن غزیہ نے ربیع بن سبرہ سے حدیث بیان کی کہ ان کے والد نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوہ فتح مکہ میں شرکت کی، کہا: ہم نے وہاں پندرہ روز ۔۔۔ (الگ الگ دن اور راتیں گنیں تو) تیس شب و روز ۔۔ قیام کیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں عورتوں سے متعہ کرنے کی اجازت دے دی، چنانچہ میں اور میری قوم کا ایک آدمی نکلے۔ مجھے حسن میں اس پر ترجیح حاصل تھی اور وہ تقریبا بدصورت تھا۔ ہم دونوں میں سے ہر ایک کے پاس چادر تھی، میری چادر پرانی تھی اور میرے چچا زاد کی چادر نئی (اور) ملائم تھی ، حتی کہ جب ہم مکہ کے نشیبی علاقے میں یا اس کے بالائی علاقے میں پہنچے تو ہماری ملاقات لمبی گردن والی جوان اور خوبصورت اونٹنی جیسی عورت سے ہوئی، ہم نے کہا: کیا تم چاہتی ہو کہ ہم میں سے کوئی ایک تمہارے ساتھ متعہ کرے؟ اس نے کہا: تم دونوں کیا خرچ کرو گے؟ اس پر ہم میں سے ہر ایک نے اپنی اپنی چادر (اس کے سامنے) پھیلا دی، اس پر اس نے دونوں آدمیوں کو دیکھنا شروع کر دیا اور میرا ساتھی اس کو دیکھنے لگا اور اس کے پہلو پر نظریں گاڑ دیں اور کہنے لگا: اس کی چادر پرانی ہے اور میری چادر نئی اور ملائم ہے۔ اس پر وہ کہنے لگی: اس کی چادر میں بھی کوئی خرابی نہیں۔ تین بار یا دو بار یہ بات ہوئی۔ پھر میں نے اس سے متعہ کر لیا اور پھر میں اس کے ہاں سے (اس وقت تک) نہ نکلا حتیٰ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے (متعے کو) حرام قرار دے دیا۔
(3421) ہمیں وُہَیب نے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں عُمارہ بن غزیہ نے حدیث بیان کی، کہا: ربیع بن سبرہ جہنی نے اپنے والد سے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: فتح مکہ کے سال ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مکہ کی طرف نکلے، آگے بشر کی حدیث کے مانند بیان کیا اور یہ اضافہ کیا: اس عورت نے کہا: کیا یہ (متعہ) جائز ہے؟ اور اسی (روایت) میں ہے: (میرے ساتھی نے) کہا: اس کی چادر پرانی بوسیدہ ہے۔
(3422) عبداللہ بن نمیر نے کہا: ہمیں عبدالعزیز بن عمر نے حدیث بیان کی، کہا: مجھے ربیع بن سبرہ جہنی نے حدیث سنائی کہ ان کے والد نے انہیں حدیث بیان کی کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "لوگو! بےشک میں نے تمہیں عورتوں سے متعہ کرنے کی اجازت دی تھی، اور بلاشبہ اب اللہ تعالیٰ نے اسے قیامت کے دن تک کے لیے حرام کر دیا ہے، اس لیے جس کسی کے پاس ان عورتوں میں سے کوئی (عورت موجود) ہو تو وہ اس کا راستہ چھوڑ دے، اور جو کچھ تم لوگوں نے انہیں دیا ہے اس میں سے کوئی چیز (واپس) مت لو۔"
(3423) عبدہ بن سلیمان نے عبدالعزیز بن عمر سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی، کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو حجر اسود اور (بیت اللہ کے) دروازے کے درمیان کھڑے ہوئے دیکھا، اور آپ فرما رہے تھے ۔۔۔ (آگے) ابن نمیر کی حدیث کی طرح ہے۔
(3424) عبدالملک بن ربیع بن سبرہ جہنی نے اپنے والد کے حوالے سے اپنے دادا (سبرہ بن معبد رضی اللہ عنہ) سے روایت کی، کہا: فتح مکہ کے سال جب ہم مکہ میں داخل ہوئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں (نکاح) متعہ (کے جواز) کا حکم دیا، پھر ابھی ہم وہاں سے نکلے نہ تھے کہ آپ نے ہمیں اس سے منع فرما دیا۔
(3425) عبدالعزیز بن ربیع بن سبرہ بن معبد نے کہا: میں نے اپنے والد ربیع بن سبرہ سے سنا، وہ اپنے والد سبرہ بن معبد رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کر رہے تھے کہ فتح مکہ کے سال نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ساتھیوں کو عورتوں کے ساتھ متعہ کر لینے کا حکم دیا۔ میں اور بنو سُلیم میں سے میرا ایک ساتھی نکلے، حتیٰ کہ ہم نے بنو عامر کی ایک جوان لڑکی کو پایا، وہ ایک جوان اور خوبصورت لمبی گردن والی اونٹنی کی طرح تھی۔ ہم نے اسے نکاح (متعہ) کا پیغام دیا، اور اس کے سامنے اپنی چادریں پیش کیں، وہ غور سے دیکھنے لگی، مجھے میرے ساتھی سے زیادہ خوبصورت پاتی اور میرے ساتھی کی چادر کو میری چادر سے بہتر دیکھتی، اس کے بعد اس نے گھڑی بھر اپنے دل سے مشورہ کیا، پھر اس نے مجھے میرے ساتھی پر فوقیت دی، پھر یہ عورتیں تین دن تک ہمارے ساتھ رہیں، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ان کو علیحدہ کرنے کا حکم دیا۔
(3426) سفیان بن عیینہ نے ہمیں زہری سے حدیث بیان کی، انہوں نے ربیع بن سبرہ سے اور انہوں نے اپنے والد سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نکاح متعہ سے منع فرما دیا۔
(3427) معمر نے زہری سے، انہوں نے ربیع بن سبرہ سے، انہوں نے اپنے والد سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے (دنوں میں سے ایک) دن عورتوں کے ساتھ (نکاح) متعہ کرنے سے منع فرما دیا۔
(3428) صالح سے روایت ہے، کہا: ہمیں ابن شہاب نے ربیع بن سبرہ جہنی سے خبر دی، انہوں نے اپنے والد (سبرہ رضی اللہ عنہ) سے روایت کی کہ انہوں نے اِن کو بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے زمانے میں عورتوں سے متعہ کرنے سے منع فرما دیا تھا، اور یہ کہ ان کے والد (سبرہ) نے (اپنے ساتھی کے ہمراہ) دو سرخ چادریں پیش کرتے ہوئے نکاح متعہ کیا تھا۔
(3429) مجھے یونس نے خبر دی کہ ابن شہاب نے کہا: مجھے عروہ بن زبیر نے خبر دی کہ حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ مکہ میں کھڑے ہوئے، اور کہا: بلاشبہ کچھ لوگ ہیں، اللہ نے ان کے دلوں کو بھی اندھا کر دیا ہے جس طرح ان کی آنکھوں کو اندھا کیا ہے۔ وہ لوگوں کو متعہ (کے جواز) کا فتویٰ دیتے ہیں، وہ ایک آدمی (حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ) پر تعریض کر رہے تھے، اس پر انہوں نے ان کو پکارا اور کہا: تم بے ادب، کم فہم ہو، میری عمر قسم! بلاشبہ امام المتقین کے عہد میں (نکاح) متعہ کیا جاتا تھا۔۔ ان کی مراد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے تھی۔۔ تو ابن زبیر رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا: تم خود اپنے ساتھ اس کا تجربہ کر (دیکھو)، بخدا! اگر تم نے یہ کام کیا تو میں تمہارے (ہی ان) پتھروں سے (جن کے تم مستحق ہو گے) تمہیں رجم کروں گا۔
ابن شہاب نے کہا: مجھے خالد بن مہاجر بن سیف اللہ نے خبر دی کہ اس اثنا میں جب وہ ان صاحب (ابن عباس رضی اللہ عنہ) کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، ایک آدمی ان کے پاس آیا اور متعہ کے بارے میں ان سے فتویٰ مانگا تو انہوں نے اسے اس (کے جواز) کا حکم دیا۔ اس پر ابن ابی عمرہ انصاری رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا: ٹھہریے! انہوں نے کہا: کیا ہوا؟ اللہ کی قسم! میں نے امام المتقین صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں کیا ہے۔
ابن ابی عمرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: بلاشبہ یہ (ایسا کام ہے کہ) ابتدائے اسلام میں ایسے شخص ے لئے جو (حالات کی بنا پر) اس کے لئے مجبور کر دیا گیا ہو، اس کی رخصت تھی جس طرح (مجبوری میں) مردار، خون اور سور کے گوشت (کے لیے) ہے، پھر اللہ تعالیٰ نے اپنے دین کو محکم کیا اور اس سے منع فرما دیا۔
ابن شہاب نے کہا: مجھے ربیع بن سبرہ جہنی نے بتایا کہ ان کے والد نے کہا: میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں بنو عامر کی ایک عورت سے دو سرخ چادروں (کی پیش کش) پر متعہ کیا تھا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں متعہ سے منع فرما دیا۔
ابن شہاب نے کہا: میں نے ربیع بن سبرہ سے سنا، وہ یہی حدیث عمر بن عبدالعزیز سے بیان کر رہے تھے اور میں (اس مجلس میں) بیٹھا ہوا تھا۔
(3430) ہمیں معقل نے ابن ابی عبلہ سے حدیث بیان کی، انہوں نے عمر بن عبدالعزیز سے روایت کی، انہوں نے کہا: مجھے ربیع بن سبرہ جہنی نے اپنے والد سے حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے متعے سے روکا اور فرمایا: "خبردار! یہ تمہارے آج کے دن سے قیامت کے دن تک کے لیے حرام ہے اور جس نے (متعے کے عوض) کوئی چیز دی ہو وہ اسے واپس نہ لے۔"
(3431) یحییٰ بن یحییٰ نے کہا: میں نے امام مالک کے سامنے قراءت کی، انہوں نے ابن شہاب سے، انہوں نے محمد بن علی (ابن حنفیہ) کے دونوں بیٹوں عبداللہ اور حسن سے، ان دونوں نے اپنے والد سے، اور انہوں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کے دن عورتوں کے ساتھ متعہ کرنے اور پالتو گدھوں کا گوشت کھانے سے منع فرما دیا تھا۔
(3432) ہمیں عبداللہ بن محمد بن اسماء ضبعی نے حدیث سنائی، کہا: ہمیں جویریہ (بن اسماء بن عبید ضبعی) نے امام مالک رحمۃ اللہ علیہ سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی اور کہا: انہوں (محمد بن علی) نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ فلاں (حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ) سے کہہ رہے تھے: تم حیرت میں پڑے ہوئے (حقیقت سے بے خبر) شخص ہو۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرما دیا تھا ۔۔۔ آگے یحییٰ بن یحییٰ کی امام مالک رحمۃ اللہ علیہ سے روایت کردہ حدیث کی طرح ہے۔
(3433) سفیان بن عیینہ نے ہمیں زہری سے حدیث بیان کی، انہوں نے محمد بن علی (ابن حنفیہ) کے دونوں بیٹوں حسن اور عبداللہ سے، ان دونوں نے اپنے والد سے، انہوں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کے دن (نکاح) متعہ اور پالتو گدھوں کے گوشت سے منع فرما دیا تھا۔
(3434) عبیداللہ نے ابن شہاب سے، انہوں نے محمد بن علی سے کے دونوں بیٹوں حسن اور عبداللہ سے، ان دونوں نے اپنے والد (محمد ابن حنفیہ) سے، اور انہوں نے (اپنے والد) حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ انہوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ عورتوں سے متعہ کرنے کے بارے میں (فتویٰ دینے میں) نرمی سے کام لیتے ہیں، انہوں نے کہا: ابن عباس! ٹھہریے! بلاشبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کے دن اس سے اور پالتو گدھوں کے گوشت سے منع فرما دیا تھا۔
(3435) یونس نے مجھے ابن شہاب سے خبر دی، انہوں نے محمد بن علی بن ابی طالب کے بیٹوں حسن اور عبداللہ سے (اور) ان دونوں نے اپنے والد (محمد بن علی ابن حنفیہ) سے روایت کی، انہوں نے حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ ابن عباس رضی اللہ عنہ سے کہہ رہے تھے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کے دن عورتوں کے ساتھ متعہ کرنے اور پالتو گدھوں کے گوشت کھانے سے منع فرما دیا تھا۔
فائدہ: حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے مکمل طور پر اپنا موقف نہیں چھوڑا، البتہ بعد کے عہد میں وہ اس جواز کو فوجیوں کے اضطرار کے وقت تک محدود کرتے تھے۔ (
مرقاة المفاتيح ، النكاح، باب اعلان النكاح والخطبة والشرط، حديث :3148)
 

Abu Hayyan Saeed

مبتدی
شمولیت
فروری 17، 2023
پیغامات
3
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
2
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللهِ، يَقُولُ: «كُنَّا نَسْتَمْتِعُ بِالْقَبْضَةِ مِنَ التَّمْرِ وَالدَّقِيقِ، الْأَيَّامَ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَبِي بَكْرٍ، حَتَّى نَهَى عَنْهُ عُمَرُ، فِي شَأْنِ عَمْرِو بْنِ حُرَيْثٍ»
Muttah is Zinna.
 

Abu Hayyan Saeed

مبتدی
شمولیت
فروری 17، 2023
پیغامات
3
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
2
توہین رسالت اور کیا ہوتی ہے؟
متعہ کی احادیث
صحیح مسلم اور صحیح بخاری
اے اہل نظر ذوق نظر خوب ہے لیکن
جو شے کی حقیقت کو نہ دیکھے وہ نظر کیا!
تحقیق و تبصرہ: ابو حیان سعید

کیا کسی نبی یا رسول نے پہلے شراب، زنا، سود اختیار کرنے کا حکم دیا؟ پھر ان چیزوں سے منع کیا !! نہیں بالکل نہیں، یہ گناہ خود لوگوں نے اپنائے تھے۔ میں نے انبیاء اور رسولوں کی تاریخ میں متعہ جیسی چیزیں کبھی نہیں پائی جو انہوں نے اپنے پیروکاروں کو دی ہوں۔ مجھے تاریخ میں کبھی نہیں ملا۔ نہ تورات (تلمود) میں اور نہ اناجیل میں اس قسم کی حرکت ملتی ہے۔ مسلم تاریخ میں صرف بخاری، مسلم وغیرہ نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم پر الزام لگایا کہ آپ نے متعہ کو اختیار کرنے کا حکم دیا اور پھر 15 دن کے بعد متعہ کو حرام قرار دیا۔
مسلم نے یہ بھی کہا ہے کہ متعہ کی پیروی امیر المومنین ابوبکر رضی اللہ عنہ کے دور میں بھی ہوئی تھی پھر امیر المومنین عمر بن الخطاب کے دور میں بھی متعہ پر پابندی عائد کر دی گئی تھی۔ بخاری ایک بے شرم مجرم تھا جس نے ابن عباس رضی اللہ عنہ پر متعہ کی اجازت کا الزام لگایا.

توہین رسالت کیا ہے؟ آپ کو بخاری و مسلم وغیرہ کے شیطانی، مجرمانہ خیالات کا علم ہونا چاہیے۔


صحیح مسلم # 3413
وحدثنا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حدثنا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حدثنا شُعْبَةُ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ الْحَسَنَ بْنَ مُحَمَّدٍ ، يُحَدِّثُ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، وَسَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ ، قَالَا : خَرَجَ عَلَيْنَا مُنَادِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فقَالَ : " إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أَذِنَ لَكُمْ أَنْ تَسْتَمْتِعُوا يَعْنِي : مُتْعَةَ النِّسَاءِ " .
سیدنا جابر اور سلمہ رضی اللہ عنہما نے کہا کہ ہم پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا منادی نکلا اور اس نے پکارا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تم کو عورتوں سے متعہ کرنے کی اجازت دی ہے۔

صحیح مسلم # 3416
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حدثنا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ ، قَالَ : سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يَقُولُ : " كُنَّا نَسْتَمْتِعُ بِالْقَبْضَةِ مِنَ التَّمْرِ ، وَالدَّقِيقِ الْأَيَّامَ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، وَأَبِي بَكْرٍ حَتَّى نَهَى عَنْهُ عُمَرُ فِي شَأْنِ عَمْرِو بْنِ حُرَيْثٍ " .
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے تھے کہ ہم متعہ کرتے تھے یعنی عورتوں سے کئی دن کے لئے ایک مٹھی کھجور اور آٹا دے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں یہاں تک کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے اس سے عمرو بن حریث کے قصہ میں منع کیا۔

صحیح مسلم # 3417
حدثنا حدثنا حَامِدُ بْنُ عُمَرَ الْبَكْرَاوِيُّ ، حدثنا عَبْدُ الْوَاحِدِ يَعْنِي ابْنَ زِيَادٍ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ ، قَالَ : كُنْتُ عَنْدَ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، فَأَتَاهُ آتٍ ، فقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ ، وَابْنُ الزُّبَيْرِ ، اخْتَلَفَا فِي الْمُتْعَتَيْنِ ، فقَالَ جَابِرٌ : فَعَلْنَاهُمَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، ثُمَّ نَهَانَا عَنْهُمَا عُمَرُ ، فَلَمْ نَعُدْ لَهُمَا .
‏‏‏‏ ابونضرہ نے کہا کہ میں سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کے پاس تھا کہ ایک شخص آیا اور کہا کہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما اور سیدنا ابن زبیر رضی اللہ عنہ نے دونوں متعوں (یعنی حج تمتع اور عورتوں کے متعہ) میں اختلاف کیا ہے۔ سو سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں دونوں متعے کیے ہیں پھر ان دونوں سے سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے منع کر دیا اس کے بعد ہم نے ان دونوں کو نہیں کیا.

صحیح مسلم # 3418
حدثنا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حدثنا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حدثنا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ ، حدثنا أَبُو عُمَيْسٍ ، عَنْ إِيَاسِ بْنِ سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ : " رَخَّصَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ أَوْطَاسٍ فِي الْمُتْعَةِ ثَلَاثًا ، ثُمَّ نَهَى عَنْهَا "
‏‏‏‏ ایاس بن سلمہ نے اپنے باپ سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عام اوطاس میں تین بار معتہ کی رخصت دی اور پھر منع فرما دی

صحیح مسلم # 3419
وحدثنا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حدثنا لَيْثٌ ، عَنِ الرَّبِيعِ بْنِ سَبْرَةَ الْجُهَنِيِّ ، عَنْ أَبِيهِ سَبْرَةَ ، أَنَّهُ قَالَ : أَذِنَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْمُتْعَةِ ، فَانْطَلَقْتُ أَنَا ، وَرَجُلٌ إِلَى امْرَأَةٍ مِنْ بَنِي عَامِرٍ ، كَأَنَّهَا بَكْرَةٌ عَيْطَاءُ ، فَعَرَضْنَا عَلَيْهَا أَنْفُسَنَا ، فقَالَت : مَا تُعْطِي ؟ فَقُلْتُ رِدَائِي ، وَقَالَ صَاحِبِي : رِدَائِي ، وَكَانَ رِدَاءُ صَاحِبِي أَجْوَدَ مِنْ رِدَائِي ، وَكُنْتُ أَشَبَّ مِنْهُ ، فَإِذَا نَظَرَتْ إِلَى رِدَاءِ صَاحِبِي أَعْجَبَهَا ، وَإِذَا نَظَرَتْ إِلَيَّ أَعْجَبْتُهَا ، ثُمَّ قَالَت : أَنْتَ وَرِدَاؤُكَ يَكْفِينِي ، فَمَكَثْتُ مَعَهَا ثَلَاثًا ، ثُمَّ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم ، قَالَ : " مَنْ كَانَ عَنْدَهُ شَيْءٌ مِنْ هَذِهِ النِّسَاءِ الَّتِي يَتَمَتَّعُ ، فَلْيُخَلِّ سَبِيلَهَا " .
سبرہ جہنی رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ہم کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے متعہ کی اجازت دی تو میں اور ایک شخص دونوں نکلے اور قبیلہ بنی عامر کی ایک عورت کو دیکھا کہ گویا ایک جوان اونٹنی تھی دراز گردن صراحی نما۔ سو ہم نے اپنے آپ کو اس پر پیش کیا۔ وہ بولی: مجھے کیا دو گے؟ میں نے کہا: میری چادر حاضر ہے اور میرے رفیق نے کہا: میری چادر حاضر ہے اور میرے رفیق کی چادر میری چادر سے اچھی تھی مگر میں اس کی نسبت جوان تھا۔ جب وہ میرے رفیق کی چادر دیکھتی تو اس کو پسند آتی اور جب مجھے دیکھتی تو میں اس کو پسند آتا، پھر اس نے کہا کہ تو اور تیری چادر مجھے کافی ہے۔ اور میں اس کے پاس تین روز رہا۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کے پاس ایسی عورت ہو کہ اس سے متعہ کیا ہو تو اسے چھوڑ دے۔“

صحیح مسلم # 3420
حدثنا أَبُو كَامِلٍ فُضَيْلُ بْنُ حُسَيْنٍ الْجَحْدَرِيُّ ، حدثنا بِشْرٌ يَعْنِي ابْنَ مُفَضَّلٍ ، حدثنا عُمَارَةُ بْنُ غَزِيَّةَ ، عَنِ الرَّبِيعِ بْنِ سَبْرَةَ ، أَنَّ أَبَاهُ " غَزَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتْحَ مَكَّةَ قَالَ : فَأَقَمْنَا بِهَا خَمْسَ عَشْرَةَ ثَلَاثِينَ بَيْنَ لَيْلَةٍ وَيَوْمٍ ، فَأَذِنَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مُتْعَةِ النِّسَاءِ ، فَخَرَجْتُ أَنَا ، وَرَجُلٌ مِنْ قَوْمِي ، وَلِي عَلَيْهِ فَضْلٌ فِي الْجَمَالِ ، وَهُوَ قَرِيبٌ مِنَ الدَّمَامَةِ ، مَعَ كُلِّ وَاحِدٍ مِنَّا بُرْدٌ ، فَبُرْدِي خَلَقٌ ، وَأَمَّا بُرْدُ ابْنِ عَمِّي فَبُرْدٌ جَدِيدٌ غَضٌّ حَتَّى إِذَا كُنَّا بِأَسْفَلِ مَكَّةَ أَوْ بِأَعْلَاهَا ، فَتَلَقَّتْنَا فَتَاةٌ مِثْلُ الْبَكْرَةِ الْعَنَطْنَطَةِ ، فَقُلْنَا : هَلْ لَكِ أَنْ يَسْتَمْتِعَ مِنْكِ أَحَدُنَا ؟ قَالَت : وَمَاذَا تَبْذُلَانِ ؟ فَنَشَرَ كُلُّ وَاحِدٍ مِنَّا بُرْدَهُ ، فَجَعَلَتْ تَنْظُرُ إِلَى الرَّجُلَيْنِ وَيَرَاهَا صَاحِبِي تَنْظُرُ إِلَى عِطْفِهَا ، فقَالَ : إِنَّ بُرْدَ هَذَا خَلَقٌ ، وَبُرْدِي جَدِيدٌ غَضٌّ ، فَتَقُولُ : بُرْدُ هَذَا لَا بَأْسَ بِهِ ثَلَاثَ مِرَارٍ أَوْ مَرَّتَيْنِ ، ثُمَّ اسْتَمْتَعْتُ مِنْهَا ، فَلَمْ أَخْرُجْ حَتَّى حَرَّمَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ "
ربیع بن سبرہ نے کہا کہ ان کے باپ نے فتح مکہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ جہاد کیا اور کہا کہ ہم مکہ میں پندرہ یعنی رات اور دن ملا کر تیس دن ٹھہرے۔ اور ہم کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں سے متعہ کرنے کی اجازت دی۔ اور میں اور ایک شخص میری قوم کا دونوں نکلے اور میں اس سے خوبصورتی میں زیادہ تھا۔ اور وہ بدصورتی کے قریب تھا۔ اور ہم میں سے ہر ایک کے پاس چادر تھی۔ اور میری چادر پرانی تھی اور میرے ابن عم کی چادر نئی اور تازہ تھی۔ یہاں تک کہ جب ہم مکہ کے نیچے یا اوپر کی جانب میں پہنچے تو ہم کو ایک پٹہیا ملی جیسے جوان اونٹنی ہوتی ہے صراحی دار گردن یعنی جوان خوبصورت عورت۔ سو ہم نے اس سے کہا: کیا تجھے رغبت ہے کہ ہم میں سے کوئی تجھ سے متعہ کرے؟ اس نے کہا: تم لوگ کیا دو گے؟ تو ہم میں سے ہر ایک نے اپنی چادر پھیلائی اور وہ دونوں کی طرف دیکھنے لگی اور میرا رفیق اس کو دیکھتا تھا اور اس کے سر سے سرین تک گھورتا تھا۔ اور اس نے کہا کہ ان کی چادر پرانی ہے اور میری چادر نئی اور تازہ ہے اور وہ کہتی تھی کہ اس کی چادر میں کچھ مضائقہ نہیں۔ تین بار یا دو بار یہی گفتگو ہوئی۔ غرض میں نے اس سے متعہ کیا۔ اور میں اس کے پاس سے نہیں نکلا یہاں تک کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے متعہ کو حرام کیا۔

میرا سوال ہے کہ یہ متعہ کس عورت سے منایا گیا؟ مسلم خاتون یا غیر مسلم خاتون؟


صحیح مسلم # 3424
حدثنا إِسْحَاقَ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، حدثنا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ الرَّبِيعِ بْنِ سَبْرَةَ الْجُهَنِيِّ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، قَالَ : " أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْمُتْعَةِ عَامَ الْفَتْحِ حِينَ دَخَلْنَا مَكَّةَ ، ثُمَّ لَمْ نَخْرُجْ مِنْهَا حَتَّى نَهَانَا عَنْهَ
عبدالملک بن ربیع بن سبرہ جہنی نے اپنے باپ سے، انہوں نے ان کے دادا سبرہ سے روایت کی کہ سیدنا سبرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ حکم دیا ہم کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے متعہ کا فتح مکہ کے سال میں جب ہم مکہ میں داخل ہوئے پھر نہ نکلے ہم وہاں سے یہاں تک کہ منع کر دیا ہم کو متعہ سے


صحیح مسلم # 3425
حدثنا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ الرَّبِيعِ بْنِ سَبْرَةَ بْنِ مَعْبَدٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ أَبِي رَبِيعَ بْنَ سَبْرَةَ ، يُحَدِّثُ ، عَنْ أَبِيهِ سَبْرَةَ بْنِ مَعْبَدٍ : أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ فَتْحِ مَكَّةَ أَمَرَ أَصْحَابَهُ بِالتَّمَتُّعِ مِنَ النِّسَاءِ ، قَالَ : فَخَرَجْتُ أَنَا ، وَصَاحِبٌ لِي مِنْ بَنِي سُلَيْمٍ ، حَتَّى وَجَدْنَا جَارِيَةً مِنْ بَنِي عَامِرٍ ، كَأَنَّهَا بَكْرَةٌ عَيْطَاءُ فَخَطَبْنَاهَا إِلَى نَفْسِهَا ، وَعَرَضْنَا عَلَيْهَا بُرْدَيْنَا ، فَجَعَلَتْ تَنْظُرُ ، فَتَرَانِي أَجْمَلَ مِنْ صَاحِبِي ، وَتَرَى بُرْدَ صَاحِبِي أَحْسَنَ مِنْ بُرْدِي ، فَآمَرَتْ نَفْسَهَا سَاعَةً ، ثُمَّ اخْتَارَتْنِي عَلَى صَاحِبِي ، فَكُنَّ مَعَنَا ثَلَاثًا ، ثُمَّ أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِفِرَاقِهِنَّ .و
سیدنا ربیع بن سبرہ اپنے باپ سبرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں، کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سال فتح مکہ میں اپنے صحابہ رضی اللہ عنہم کو حکم دیا عورتوں سے متعہ کرنے کا۔ انہوں نے کہا کہ پھر میں اور میرا ایک دوست قبیلہ بنی سلیم سے دونوں نکلے یہاں تک کہ ہم نے ایک جوان عورت کو پایا قبیلہ بنی عامر سے کہ گویا ایک جوان اونٹنی تھی اور پیغام دیا ہم نے اس کو متعہ کا اور پیش کیا اس پر اپنی چادروں کو اور وہ دیکھنے لگی اور مجھے خوبصورت دیکھتی تھی میرے رفیق سے زیادہ اور میرے رفیق کی چادر میری چادر اچھی دیکھتی تھی اور اس نے اپنے دل میں ایک گھڑی مشورہ کیا پھر مجھے اس نے پسند کیا میرے رفیق کے سوا اور متعہ کی عورتیں ہمارے لوگوں کے پاس تین دن تک رہیں پھر حکم کیا ہم کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے چھوڑ دینے کا۔

صحیح مسلم # 3429
وحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ ، أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ : أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الزُّبَيْرِ ، قَامَ بِمَكَّةَ ، فقَالَ : إِنَّ نَاسًا أَعْمَى اللَّهُ قُلُوبَهُمْ كَمَا أَعْمَى أَبْصَارَهُمْ يُفْتُونَ بِالْمُتْعَةِ يُعَرِّضُ بِرَجُلٍ فَنَادَاهُ ، فقَالَ : إِنَّكَ لَجِلْفٌ جَافٍ ، فَلَعَمْرِي لَقَدْ كَانَتِ الْمُتْعَةُ تُفْعَلُ عَلَى عَهْدِ إِمَامِ الْمُتَّقِينَ ، يُرِيدُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فقَالَ لَهُ ابْنُ الزُّبَيْرِ : فَجَرِّبْ بِنَفْسِكَ ، فَوَاللَّهِ لَئِنْ فَعَلْتَهَا لَأَرْجُمَنَّكَ بِأَحْجَارِكَ ، قَالَ : ابْنُ شِهَابٍ ، فَأَخْبَرَنِي خَالِدُ بْنُ الْمُهَاجِرِ بْنِ سَيْفِ اللَّهِ : أَنَّهُ بَيْنَا هُوَ جَالِسٌ عَنْدَ رَجُلٍ ، جَاءَهُ رَجُلٌ فَاسْتَفْتَاهُ فِي الْمُتْعَةِ ، فَأَمَرَهُ بِهَا ، فقَالَ لَهُ ابْنُ أَبِي عَمْرَةَ الْأَنْصَارِيُّ : مَهْلًا ، قَالَ : مَا هِيَ ؟ وَاللَّهِ لَقَدْ فُعِلَتْ فِي عَهْدِ إِمَامِ الْمُتَّقِينَ ، قَالَ ابْنُ أَبِي عَمْرَةَ : إِنَّهَا كَانَتْ رُخْصَةً فِي أَوَّلِ الْإِسْلَامِ لِمَنِ اضْطُرَّ إِلَيْهَا كَالْمَيْتَةِ ، وَالدَّمِ ، وَلَحْمِ الْخِنْزِيرِ ، ثُمَّ أَحْكَمَ اللَّهُ الدِّينَ وَنَهَى عَنْهَا ، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ : وَأَخْبَرَنِي رَبِيعُ بْنُ سَبْرَةَ الْجُهَنِيُّ : أَنَّ أَبَاهُ ، قَالَ : قَدْ كُنْتُ اسْتَمْتَعْتُ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ امْرَأَةً مِنْ بَنِي عَامِرٍ بِبُرْدَيْنِ أَحْمَرَيْنِ ، ثُمَّ نَهَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْمُتْعَةِ ، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ : وَسَمِعْتُ رَبِيعَ بْنَ سَبْرَةَ ، يُحَدِّثُ ذَلِكَ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ ، وَأَنَا جَالِسٌ .
ابن شہاب زہری نے کہا کہ خبر دی مجھ کو عروہ بن زبیر نے کہ سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے مکہ میں، یعنی خطبہ پڑھنے کو اور کہا کہ بعض لوگوں کے دل االلہ تعالیٰ نے اندھے کر دیئے ہیں جیسے ان کی آنکھیں اوندھی کر دی ہیں (یہ اشارہ کیا انہوں نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کی طرف کہ وہ آخری عمر میں نابینا ہو گئے تھے اور ان کو متعہ کا نسخ نہیں پہنچا تھا اس لئے جواز کا فتویٰ دیتے تھے پھر انہوں نے رجوع کیا جب نسخ معلوم ہو گیا) کہ فتویٰ دیتے ہیں متعہ کے جواز کا اور وہ طعن کرتے تھے ایک شخص پر (یعنی انہی سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما پر) اتنے میں پکارا ان کو ایک شخص نے (یعنی ابن عباس رضی اللہ عنہما نے) اور کہا کہ تم کم فہم، بے ادب، نادان ہو اور قسم ہے میری جان کی کہ متعہ کیا جاتا تھا زمانہ میں امام المتقین کے یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے۔ سو سیدنا ابن زبیر رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا کہ تم اپنے کو آزما دیکھو کہ اللہ کی قسم! اگر تم نے متعہ کیا (یعنی متعہ سے صحبت کی) تو بیشک میں تم کو تمہارے ہی پتھروں سے ماروں گا (یعنی جیسے زانی کو مارتے ہیں) ابن شہاب نے کہا کہ خالد بن مہاجر بن سیف اللہ نے مجھے خبر دی کہ میں ایک شخص کے پاس بیٹھا تھا کہ ایک دوسرا شخص آیا اور اس نے متعہ کا فتویٰ پوچھا تو انہوں نے حکم دیا متعہ کا، سو ابن ابی عمرہ انصاری رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ذرا ٹھہرو انہوں نے کہا کیوں؟ اللہ کی قسم! میں کیا ہے امام المتقین صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں۔ تب ابن ابی عمرہ نے کہا کہ اول اسلام میں جائز تھا اس کے لئے جو نہایت درجہ کا بے قرار ہو جیسے مضطر کو مردہ اور خون اور سور کا گوشت وغیرہ حلال ہے، پھر اللہ پاک نے اپنے دین کو مضبوط کیا اور اس سے منع فرمایا۔ ابن شہاب زہری نے کہا اور خبر دی مجھ کو ربیع بن سبرہ جہنی نے کہ ان کے باپ نے کہا کہ میں نے متعہ کیا تھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے مبارک میں بنی عامر کی ایک عورت سے دو سرخ چادروں پر، پھر منع کیا ہم کو اس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یعنی متعہ سے۔ کہا ابن شہاب نے اور سنا میں نے ربیع بن سبرہ سے کہ وہ روایت کرتے تھے اس حدیث کو عمر بن عبدالعزیز سے اور میں بیٹھا ہوا تھا۔


سنن نسائی # 3370
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الرَّبِيعِ بْنِ سَبْرَةَ الْجُهَنِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَذِنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْمُتْعَةِ، ‏‏‏‏‏‏فَانْطَلَقْتُ أَنَا وَرَجُلٌ إِلَى امْرَأَةٍ مِنْ بَنِي عَامِرٍ، ‏‏‏‏‏‏فَعَرَضْنَا عَلَيْهَا أَنْفُسَنَا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَتْ:‏‏‏‏ مَا تُعْطِينِي ؟ فَقُلْتُ:‏‏‏‏ رِدَائِي، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَ صَاحِبِي:‏‏‏‏ رِدَائِي، ‏‏‏‏‏‏وَكَانَ رِدَاءُ صَاحِبِي أَجْوَدَ مِنْ رِدَائِي، ‏‏‏‏‏‏وَكُنْتُ أَشَبَّ مِنْهُ، ‏‏‏‏‏‏فَإِذَا نَظَرَتْ إِلَى رِدَاءِ صَاحِبِي أَعْجَبَهَا، ‏‏‏‏‏‏وَإِذَا نَظَرَتْ إِلَيَّ أَعْجَبْتُهَا، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَالَتْ:‏‏‏‏ أَنْتَ وَرِدَاؤُكَ يَكْفِينِي، ‏‏‏‏‏‏فَمَكَثْتُ مَعَهَا ثَلَاثًا، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ مَنْ كَانَ عِنْدَهُ مِنْ هَذِهِ النِّسَاءِ اللَّاتِي يَتَمَتَّعُ، ‏‏‏‏‏‏فَلْيُخَلِّ سَبِيلَهَا .
سبرہ جہنی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے متعہ کرنے کی اجازت دی تو میں اور ایک اور شخص ( دونوں ) بنی عامر قبیلے کی ایک عورت کے پاس گئے اور ہم اپنے آپ کو اس پر پیش کیا اس نے کہا: تم مجھے کیا دو گے؟ میں نے کہا: میں تم کو اپنی چادر دے دوں گا، میرے ساتھی نے بھی یہی کہا اور میرے ساتھی کی چادر میری چادر سے اچھی تھی، ( لیکن ) میں اس سے زیادہ جوان ( تگڑا ) تھا، وہ جب میرے ساتھی کی چادر دیکھتی تو وہ اسے بڑی اچھی لگتی ( اس کی طرف لپکتی ) اور جب مجھے دیکھتی تو میں اسے بہت پسند آتا تھا۔ پھر اس نے ( مجھ سے ) کہا: تم اور تمہاری چادر میرے لیے کافی ہے۔ تو میں اس کے ساتھ تین دن رہا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کے پاس متعہ والی عورتوں میں سے کوئی عورت ہو تو اسے چاہیئے کہ وہ اسے چھوڑ دے“۔




توہین رسالت اور کیا ہوتی ہے؟
صحيح مسلم # 3407
عورت جب سامنے آتی ہے تو شیطان کی صورت میں آتی ہے اور جب جاتی ہے تو شیطان کی صورت میں جاتی ہے …

تبصرہ: میرا ماننا ہے کہ مسلم نیشاپوری کی کچھ خواتین نے توہین کی تھی، اسی لیے اس نے یہ غلیظ بات بیان کی۔

حدثنا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ ، حدثنا عَبْدُ الْأَعْلَى ، حدثنا هِشَامُ بْنُ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ : أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى امْرَأَةً ، فَأَتَى امْرَأَتَهُ زَيْنَبَ ، وَهِيَ تَمْعَسُ مَنِيئَةً لَهَا ، فَقَضَى حَاجَتَهُ ، ثُمَّ خَرَجَ إِلَى أَصْحَابِهِ ، فقَالَ : " إِنَّ الْمَرْأَةَ تُقْبِلُ فِي صُورَةِ شَيْطَانٍ ، وَتُدْبِرُ فِي صُورَةِ شَيْطَانٍ ، فَإِذَا أَبْصَرَ أَحَدُكُمُ امْرَأَةً فَلْيَأْتِ أَهْلَهُ ، فَإِنَّ ذَلِكَ يَرُدُّ مَا فِي نَفْسِهِ " ،
‏‏‏‏ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک عورت پر نظر پڑی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بیوی سیدہ زینب رضی اللہ عنہا کے پاس تشریف لائے اور وہ ایک چمڑے کو دباغت دینے کے لئے مل رہی تھیں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی حاجت ان سے پوری کی اور پھر اپنے صحابہ رضی اللہ عنہم کی طرف نکلے اور فرمایا: ”عورت جب سامنے آتی ہے تو شیطان کی صورت میں آتی ہے اور جب جاتی ہے تو شیطان کی صورت میں جاتی ہے، پھر جب کوئی کسی عورت کو دیکھے تو اس کو چاہیئے کہ اپنی بیوی کے پاس آئے یعنی صحبت کرے، اس عمل سے اس کے دل کا خیال جاتا رہے گا۔“


صحیح بخاری حدیث نمبر 5115

حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، أَنَّهُ سَمِعَ الزُّهْرِيَّ، يَقُولُ أَخْبَرَنِي الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ، وَأَخُوهُ عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ أَبِيهِمَا، أَنَّ عَلِيًّا ـ رضى الله عنه ـ قَالَ لاِبْنِ عَبَّاسٍ إِنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم نَهَى عَنِ الْمُتْعَةِ وَعَنْ لُحُومِ الْحُمُرِ الأَهْلِيَّةِ زَمَنَ خَيْبَرَ‏.

ہم سے مالک بن اسماعیل نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ، انہوں نے زہری سے سنا ، وہ بیان کرتے تھے کہ مجھے حسن بن محمد بن علی اور ان کے بھائی عبداللہ بن محمد بن علی نے اپنے والد ( محمد بن الحنفیہ ) سے خبر دی کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے متعہ اور پالتو گدھے کے گوشت سے جنگ خیبر کے زمانہ میں منع فرمایا تھا ۔

تبصرہ: اس کا مطلب ہے کہ غزوہ خیبر (7 ہجری) سے پہلے لوگ متعہ سے لطف اندوز ہوتے تھے۔ میرے خیال میں بخاری بھی متعہ سے پیدا ہوئے تھے۔

صحیح بخاری حدیث نمبر 5116

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي جَمْرَةَ، قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ، سُئِلَ عَنْ مُتْعَةِ النِّسَاءِ، فَرَخَّصَ فَقَالَ لَهُ مَوْلًى لَهُ إِنَّمَا ذَلِكَ فِي الْحَالِ الشَّدِيدِ وَفِي النِّسَاءِ قِلَّةٌ أَوْ نَحْوَهُ‏.‏ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ نَعَمْ‏.
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا ، کہا ہم سے غندر محمد بن جعفر نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ بن حجاج نے بیان کیا ، ان سے ابوجمرہ نے بیان کیا ، کہا میں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے سنا ، ان سے عورتوں کے ساتھ نکاح متعہ کرنے کے متعلق سوال کیا گیا تھا تو انہوں نے اس کی اجازت دی ، پھر ان کے ایک غلام نے ان سے پوچھا کہ اس کی اجازت سخت مجبوری یا عورتوں کی کمی یا اسی جیسی صورتوں میں ہو گی ؟ تو ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ ہاں ۔

تبصرہ: کیوں؟ کیا عرب میں عورتیں کورونا جیسی وبا میں مر گئیں!! اسی لیے ابن عباس رضی اللہ عنہ نے متعہ کی اجازت دی؟ بخاری ایک بے شرم مجرم تھا جس نے ابن عباس رضی اللہ عنہ پر متعہ کی اجازت کا الزام لگایا.



صحیح بخاری حدیث نمبر 5117/5118

حَدَّثَنَا عَلِيٌّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ عَمْرٌو عَنِ الْحَسَنِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، وَسَلَمَةَ بْنِ الأَكْوَعِ، قَالاَ كُنَّا فِي جَيْشٍ فَأَتَانَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ‏ "‏ إِنَّهُ قَدْ أُذِنَ لَكُمْ أَنْ تَسْتَمْتِعُوا فَاسْتَمْتِعُوا ‏"‏‏.‏

ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ، ان سے عمرو بن دینا ر نے بیان کیا ، ان سے حسن بن محمد بن علی بن ابی طالب نے اور ا ن سے جابر بن عبداللہ انصاری اور سلمہ بن الاکوع نے بیان کیا کہ ہم ایک لشکر میں تھے ۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا کہ تمہیں متعہ کرنے کی اجازت دی گئی ہے


صحیح بخاری حدیث نمبر 5119

وَقَالَ ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ حَدَّثَنِي إِيَاسُ بْنُ سَلَمَةَ بْنِ الأَكْوَعِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ أَيُّمَا رَجُلٍ وَامْرَأَةٍ تَوَافَقَا فَعِشْرَةُ مَا بَيْنَهُمَا ثَلاَثُ لَيَالٍ فَإِنْ أَحَبَّا أَنْ يَتَزَايَدَا أَوْ يَتَتَارَكَا تَتَارَكَا ‏"‏‏.‏ فَمَا أَدْرِي أَشَىْءٌ كَانَ لَنَا خَاصَّةً أَمْ لِلنَّاسِ عَامَّةً‏

ابن ابی ذئب نے بیان کیا کہ مجھ سے ایاس بن سلمہ بن الاکوع نے بیان کیا اور ان سے ان کے والد نے اور ان سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو مرد اور عورت متعہ کر لیں اور کوئی مدت متعین نہ کریں تو ( کم سے کم ) تین دن تین رات مل کر رہیں ، پھر اگر وہ تین دن سے زیادہ اس متعہ کو رکھنا چاہیں یا ختم کرنا چاہیں تو انہیں اس کی اجازت ہے ( سلمہ بن الاکوع کہتے ہیں کہ ) مجھے معلوم نہیں یہ حکم صرف ہمارے ( صحابہ ) ہی کے لئے تھا یا تمام لوگوں کے لئے ہے ?

تبصرہ: ایسا لگتا ہے کہ بخاری نے خراسانیوں، ایرانیوں، مجوسیوں کی رسم روایت کی ہے کیونکہ یہ خراسانیوں، ایرانیوں، مجوسیہ کی روایات ہیں۔
 
Top