• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نہی کی تعریف , حکم , الفاظ اور اسکا تقاضا ، حالتیں

ناصر رانا

رکن مکتبہ محدث
شمولیت
مئی 09، 2011
پیغامات
1,171
ری ایکشن اسکور
5,451
پوائنٹ
306
نہی:

تعریف: لغت میں نہی کے معنی روکنے کے ہیں ، اسی وجہ سے عقل کو نہیۃ کہا جاتا ہے کیونکہ یہ آدمی کو ان چیزوں سے روکتی ہے جو اس کی شان کے لائق نہ ہوں۔

اصطلاح میں نہی کی تعریف کچھ یوں کی جاتی ہےکہ : حاکمانہ انداز میں کسی (شخص)سے کسی کام سے رکنے کا مطالبہ کرنا ، کف، ذر وغیرہ جیسے الفاظ کے استعمال کے علاوہ۔

اس کی مثال رب کائنات کے یہ دو فرامین گرامی ہیں:

﴿ لا تَأْكُلُوا أَمْوَالَكُم بَينَكُم بِالْبَاطِلِ ﴾ [النساء:29]

ترجمہ: اپنے مالوں کو آپس میں باطل طریقے سے نہ کھاؤ۔

﴿ يا أَيهَا الَّذِينَ آمَنُوا لا تَخُونُوا اللَّهَ وَالرَّسُولَ وَتَخُونُوا أَمَانَاتِكُمْ وَأَنتُمْ تَعْلَمُونَ ﴾ [الأنفال:27]

ترجمہ: اے ایمان والو! نہ تو اللہ اور اس کے رسولﷺ سے خیانت کرو اور نہ ہی اپنی امانتوں میں خیانت کرو اس حال میں کہ تم (اس کی سزا)جانتے ہو ۔

نہی کے صیغ:

مضارع کا ہر وہ صیغہ جو لا ئےنہی کی وجہ سے مجزوم ہو۔ یاد رہے کہ نہی کے صیغوں میں ’کف‘، ’ذر ‘یا ’دع‘ وغیرہ شامل نہیں ہیں اگرچہ ان میں بھی فعل سے رکنے کا مطالبہ پایا جاتا ہے۔
مثال کے طور پر : ﴿ وَذَرُوا ظَاهِرَ الإثْمِ وَبَاطِنَهُ ﴾ [الأنعام:120] ظاہری اور باطنی (ہر قسم کے) گناہ چھوڑ دو۔
﴿ وَدَعْ أَذَاهُمْ ﴾ [الأحزاب:48] ان کی تکلیفوں کو چھوڑ دیجئے
﴿ فَخَلُّوا سَبِيلَهُم ﴾ [التوبة: 5] ان کا راستہ چھوڑ دو۔

یہ الفاظ فعل سے رکنے کا مطالبہ اپنے اندر رکھنے کے باوجود نہی سے اس لیے خارج ہیں کہ یہ امر کے صیغے ہیں۔

نہی کس چیز (حکم)کا تقاضا کرتی ہے؟

نہی کسی چیز کے حرام ہونے پر دلالت کرتی ہے، نبی ﷺ کے مندرجہ ذیل فرمان کی وجہ سے اس بات کی حقیقت پر سب کا اتفاق ہے ۔ فرمان رسولﷺ: «وما نهيتكم عنه فاجتنبوه» جس چیز سے میں تمہیں روک دوں ، اس سے رک جاؤ۔

ان صیغوں کا بیان جو نہی کا فائدہ دیتے ہیں:

درج ذیل صیغ کسی چیز کے حرام ہونے کا فائدہ دینے کی بناء پر نہی کے صیغوں میں شمار ہوتے ہیں۔

۱۔ حرام ہونے کی وضاحت کا ہونا۔

۲۔ کام کرنے سے منع، روک اور ڈانٹ کا ہونا۔

۳۔ کام کرنے پر فاعل کی مذمت کرنا۔

۴۔ کام کرنے پر کفارے کا واجب ہونا۔

۵۔ ان الفاظ کا ہونا کہ ان کےلیے ایسا کرنا جائز نہیں تھا۔

۶۔
کام کرنے پر حد کا واجب ہونا۔

۷۔ لا یحل کے الفاظ کا ہونا۔

۸۔ کام کے بارے میں یہ کہنا کہ یہ فساد ہے یا شیطان کی تزئین اور اس کےکاموں میں سے ہے۔

۹۔ کام کے متعلق یہ کہنا کہ اللہ تعالیٰ اس کو اپنے بندوں کے لیے پسند نہیں کرتے۔

۱۰۔ ان الفاظ کا ہونا کہ کام کرنے والے کو اللہ رب العزت (گناہوں سے)پاک نہیں کریں گے ، نہ ان سے کلام کریں گے اور نہ ہی اس کی طرف دیکھیں گے۔

اسی طرح چند اور صیغے بھی ہیں۔

نہی کے صیغے کا حرمت کا فائدہ دیئے بغیر کلام میں وارد ہونا:

کبھی نہی کا صیغہ کلام میں آتا ہے لیکن کام کے حرام ہونے کا فائدہ نہیں دیتا۔ مثلاً

۱۔ ناپسندیدگی کے معنوں میں نہی کا صیغہ آتا ہے جیسے مشکیزہ سے منہ لگا کر پانی پینے کی نہی۔

۲۔ جب چھوٹا بڑے کےلیے نہی کا صیغہ استعمال کرے تووہاں نہی کا صیغہ دعا کےلیے ہوتا ہے ، جیسے:
﴿ ربَّنَا لا تُؤَاخِذْنَا إنْ نَسِينَا أَوْ أَخْطَأنَا ﴾ [البقرة:286] اے ہمارے رب! اگر ہم بھول جائیں یا غلطی کربیٹھیں تو ہماری پکڑ نہ کرنا۔

۳۔ کبھی یہ رہنمائی کےلیے بھی وارد ہوتا ہے ، جیسے اللہ رب العالمین کا یہ فرمان عالی شان ہے: ﴿ لا تَسْأََلُوا عَنْ أََشْياءَ إن تُبْدَ لَكُمْ تَسُؤْكُمْ ﴾ [المائدة:101] کچھ چیزوں کے بارے میں سوال نہ کرو کہ اگر تمہارے لیے ظاہر کردی جائیں تو تمہیں بری محسوس ہوں۔

اسی طرح نہی ان تمام معنوں کےلیے بھی استعمال ہوتی ہے جن کےلیے امر استعمال ہوتا ہے ، اس فرق کے ساتھ کہ امر فعل طلب کرنے کےلیے ہوتاہے اور نہی فعل سے رکنے کو طلب کرتا ہے۔

نہی کی حالتیں:

نہی کی درج ذیل چار حالتیں ہیں:

یہ کہ نہی صرف ایک چیز کی ہو، جیسے زنا کی نہی۔ اور یہ حالت اکثر ہوتی ہے۔

یہ کہ متعدد کو جمع کرنے کی نہی ہو۔ جس کام سے روکا گیا ہو وہ اگر بندہ علیحدہ علیحدہ کرے تو اس کےلیے جائز ہو، جیسے ایک نکاح میں دوبہنوں کو ، خالہ اور اس کی بھانجی کو یا پھوپھی او ر اس کی بھتیجی کو جمع کرنا۔

یہ کہ جمع شدہ چیزوں کو علیحدہ کرنے کی نہی ہو، چاہے وہ دو ہوں یا زیادہ۔ جیسے ایک جوتی اتار کر اور دوسری پہن کر چلنا، لہٰذا جس کو روکا گیا ہے اسے چاہیے کہ یا تو دونوں جوتے پہنے یا دونوں ہی اتار دے۔

یہ کہ متعدد چیزوں کی نہی ہو، چاہے ان کو اکٹھا کرلیا جائے یا علیحدہ ہی رکھا جائے۔جیسے اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ذیشان ہے: ﴿ وَلا تُطِعْ مِنْهُمْ آثِمًا أَوْ كَفُورًا ﴾ [الإنسان:24] اور آپﷺ ان میں سےنہ گناہگار کی بات مانیے اور نہ ہی ناشکرے (کافر) کی۔

تو نہ تو ان دونوں کی اکٹھے اطاعت جائز ہے اور نہ ہی علیحدہ علیحدہ۔

اور اس نہی کی مختلف حالتوں کی مثالوں میں سے ایک مثال یہ ہے:” لا تأكلِ السمكَ وتشربِ اللبنَ “ دونوں فعلوں پر اگر جزم ہوتو چوتھی حالت کی مثال ہوگی۔یعنی نہ تو مچھلی اور دودھ کو اکٹھا کرکے کھانا پینا جائز ہے اور نہ ہی علیحدہ علیحدہ۔ اور اگر دوسرے فعل کو نصب دی جائے تو یہ دوسری حالت کی مثال بن جائے گی” لا تأكلِ السمك وتشربَ اللبن “ یعنی کہ آپ مچھلی اور دودھ کو اکٹھا استعمال نہیں کرسکتے ،البتہ علیحدہ علیحدہ استعمال کرسکتے ہیں۔ اور اگر دوسرے فعل کو رفع دے دیا جائے تو یہ پہلی حالت کی مثال بن جائے گی ” لا تأكلِ السمك وتشربُ اللبن “ یعنی صرف مچھلی کھانے کی ممانعت ہوگی۔

ترجمہ کتاب تسہیل الوصول از محمد رفیق طاہر
لنک۱
لنک۲
 
Top