• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نیت اور ارادہ میں شرک:نواقض اسلام ڈاکٹر شفیق الرحمن ۔ ۵

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
۲۔ نیت اور ارادہ میں شرک:
جس شخص کے اعمال کا مقصود اللہ تعالیٰ کی رضا نہیں ہے بلکہ اس کے سارے اعمال اس لیے ہیں کہ وہ ان کے ذریعے کسی اور کا تقرب حاصل کرنا چاہتا ہے یا دنیا کی زندگی کی زینت اس کا اصلی مقصود ہے تو یہ نیت اور ارادہ کا شرک ہے ۔

اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
مَنْ كَانَ يُرِيْدُ الْحَيٰوۃَ الدُّنْيَا وَزِيْنَتَہَا نُوَفِّ اِلَيْہِمْ اَعْمَالَہُمْ فِيْہَا وَہُمْ فِيْہَا لَا يُبْخَسُوْنَ۝۱۵ اُولٰۗىِٕكَ الَّذِيْنَ لَيْسَ لَہُمْ فِي الْاٰخِرَۃِ اِلَّا النَّارُ۝۰ۡۖ وَحَبِطَ مَا صَنَعُوْا فِيْہَا وَبٰطِلٌ مَّا كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ۝۱۶ (ھود:۱۵،۱۶)
''جو شخص دنیا کی زندگی اور اس کی زینت پر فریفتہ ہوا چا ہتا ہو ہم ایسوں کو ان کے کل اعمال (کا بدلہ) یہیں بھر پور پہنچا دیتے ہیں اور یہاں انہیں کوئی کمی نہیں کی جاتی۔ ہاں یہی وہ لوگ ہیں جن کے لیے آخرت میں سوائے آگ کے اور کچھ نہیں اور جو کچھ انہوں نے دنیا میں کیا وہاں سب بربادہوجائے گا اوروہ جو عمل کرتے رہے تھے سب برباد ہوں گے ۔''

علامہ ابن قیم رحمہ اللہ لکھتے ہیں۔نیت اور ارادوں میں شرک کرنا ایسا سمندر ہے جس کا کوئی ساحل نہیں ہے ۔یعنی اخلاصِ نیت بہت کم لوگوں کو نصیب ہوتا ہے۔ جو شخص اپنے اعمال کو غیر اﷲکی خوشنودی کے لئے کرتا ہے۔ اور نیت یہ رکھتا ہے کہ غیر اﷲکی قربت حاصل ہو اور غیر اﷲسے اپنے اعمال کی جزاء طلب کرے تو اس فعل کو نیت کاشرک کہتے ہیں۔''

ریا کاری جو کہ شرک اصغر ہے اس کا معاملہ اس شرک سے جدا ہے ۔ریا کاری میں بعض اعمال کا مقصود اللہ کی رضا کی بجائے دنیا یا کسی غیر کی رضا ہوتی ہے ۔جب کہ اس شرک میں سب اعمال حتیٰ کہ ایمان لانے سے بھی مقصود اللہ کی رضا نہیں ہوتی ۔
 

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
غیر اﷲکے لئے عمل کرنا تین طرح کا ہوتا ہے ۔جو درج ذیل ہے:
۱: عمل صرف ریاکاری کے لیے کیا جائے۔ عمل کرنے والے کی خواہش صرف دنیا کا حصول ہو۔ یا لوگوں کو دکھلانے کے لئے منافقوں کی طرح عمل کیا جائے۔ ایسے عمل کرنے والوں کے بارے میں فرمان الٰہی ہے۔

وَاِذَا قَامُوْٓا اِلَى الصَّلٰوۃِ قَامُوْا كُسَالٰى۝۰ۙ يُرَاۗءُوْنَ النَّاسَ وَلَا يَذْكُرُوْنَ اللہَ اِلَّا قَلِيْلًا۝۱۴۲ۡۙ (نساء: ۱۴۲)
''یہ (منافق)جب نماز کوکھڑے ہوتے ہیںتو بڑی کاہلی کی حالت میں کھڑے ہوتے ہیں۔صرف لوگوں کو دکھاتے ہیں۔اور ذکر الٰہی تو برائے نام کرتے ہیں''۔

ایسا عمل کرنے والا مسلمان اپنے سارے عمل ضائع کردیتا ہے ۔اور اﷲ تعالیٰ کی ناراضگی کا مستحق ٹھہرتا ہے۔

۲: دوسری طرح کا عمل یہ ہوتا ہے کہ بندہ عمل تو اﷲتعالیٰ کے لیے کرے۔ مگر اس عمل میں ریاکاری کو بھی شامل رکھے۔ اگر ریاکاری اس عمل کی بنیاد میں شامل ہوگی تو یہ عمل قابل قبول نہ ہوگا۔اس کی دلیل یہ حدیث ہے:

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اﷲﷺ نے فرمایا: ارشاد الٰہی ہے کہ میںمشرکوں کے شرک سے بری ہوں ۔جو شخص عمل کرتے وقت کسی کو شامل کرے تو میں اس کو اور ا س کے عمل دونوں کو چھوڑدیتا ہوں۔(ابن ماجہ:۴۲۰۳شیخ البانی نے حسن کہا)

۳: اور اگر عمل اﷲکے لئے کیا جائے مگر بعد میں ریاکاری کا عنصر نظر آئے تو بعض علماء کے نزدیک ساراعمل ضائع ہوجاتا ہے ۔اوربعض علماء کہتے ہیں کہ عمل کرنے کا اجرملے گا اور ریاکاری پر گناہ بھی ہوگا۔۔اور اگر کوشش اور محنت سے ریاکاری مٹاڈالی جائے توبھی اجروثواب زیادہ ہوگا۔ کیونکہ اﷲتعالیٰ کا فرمان ہے:

وَ اَمَّا مَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّہٖ وَ نَہَى النَّفْسَ عَنِ الْہَوٰى ۝۴۰ۙ فَاِنَّ الْجَنَّۃَ ہِيَ الْمَاْوٰى۝۴۱ۭ (النازعات:۴۰،۴۱)
''ہاں جو شخص اپنے رب کے سامنے کھڑے ہونے سے ڈرتا رہا ہوگا 'اوراپنے نفس کو خواہش سے روکا ہوگا۔تو اس کا ٹھکانہ جنت ہی ہے۔''
 
Top