محمد آصف مغل
سینئر رکن
- شمولیت
- اپریل 29، 2013
- پیغامات
- 2,677
- ری ایکشن اسکور
- 4,006
- پوائنٹ
- 436
جس شخص کے اعمال کا مقصود اللہ تعالیٰ کی رضا نہیں ہے بلکہ اس کے سارے اعمال اس لیے ہیں کہ وہ ان کے ذریعے کسی اور کا تقرب حاصل کرنا چاہتا ہے یا دنیا کی زندگی کی زینت اس کا اصلی مقصود ہے تو یہ نیت اور ارادہ کا شرک ہے ۔۲۔ نیت اور ارادہ میں شرک:
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
مَنْ كَانَ يُرِيْدُ الْحَيٰوۃَ الدُّنْيَا وَزِيْنَتَہَا نُوَفِّ اِلَيْہِمْ اَعْمَالَہُمْ فِيْہَا وَہُمْ فِيْہَا لَا يُبْخَسُوْنَ۱۵ اُولٰۗىِٕكَ الَّذِيْنَ لَيْسَ لَہُمْ فِي الْاٰخِرَۃِ اِلَّا النَّارُ۰ۡۖ وَحَبِطَ مَا صَنَعُوْا فِيْہَا وَبٰطِلٌ مَّا كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ۱۶ (ھود:۱۵،۱۶)
''جو شخص دنیا کی زندگی اور اس کی زینت پر فریفتہ ہوا چا ہتا ہو ہم ایسوں کو ان کے کل اعمال (کا بدلہ) یہیں بھر پور پہنچا دیتے ہیں اور یہاں انہیں کوئی کمی نہیں کی جاتی۔ ہاں یہی وہ لوگ ہیں جن کے لیے آخرت میں سوائے آگ کے اور کچھ نہیں اور جو کچھ انہوں نے دنیا میں کیا وہاں سب بربادہوجائے گا اوروہ جو عمل کرتے رہے تھے سب برباد ہوں گے ۔''
علامہ ابن قیم رحمہ اللہ لکھتے ہیں۔نیت اور ارادوں میں شرک کرنا ایسا سمندر ہے جس کا کوئی ساحل نہیں ہے ۔یعنی اخلاصِ نیت بہت کم لوگوں کو نصیب ہوتا ہے۔ جو شخص اپنے اعمال کو غیر اﷲکی خوشنودی کے لئے کرتا ہے۔ اور نیت یہ رکھتا ہے کہ غیر اﷲکی قربت حاصل ہو اور غیر اﷲسے اپنے اعمال کی جزاء طلب کرے تو اس فعل کو نیت کاشرک کہتے ہیں۔''
ریا کاری جو کہ شرک اصغر ہے اس کا معاملہ اس شرک سے جدا ہے ۔ریا کاری میں بعض اعمال کا مقصود اللہ کی رضا کی بجائے دنیا یا کسی غیر کی رضا ہوتی ہے ۔جب کہ اس شرک میں سب اعمال حتیٰ کہ ایمان لانے سے بھی مقصود اللہ کی رضا نہیں ہوتی ۔