• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نیت کے احکام قسط3

ابن بشیر الحسینوی

رکن مجلس شوریٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
1,114
ری ایکشن اسکور
4,478
پوائنٹ
376
نیت اور نماز
[مسئلہ نمبر:١١]
نماز کے لئے نیت کرنا شرط ہے:
حافظ ابن حجر فرماتے ہیں کہ:''نیت کے نماز میں شرط ہونے میں کسی نے اختلاف نہیں کیا۔''(فتح الباری:١/١٨٠)
[مسئلہ نمبر:١٢]
ہر نماز کے لیے علیحدہ علیحدہ نیت کرنی چاہیے:
امام ابن خزیمہ فرماتے ہیں کہ:''ہر نماز میں داخل ہوتے وقت جس کاآدمی ارادہ کرے ،اس کی نیت کرے خواہ وہ فرضی ہو یا نفلی۔کیونکہ تمام اعمال کا دارومدار نیت پر ہے ،اور بے شک رسول اللہ ؐ کے حکم کے مطابق آدمی کے لیے وہی کچھ ہو گا جس کی وہ نیت کرے گا۔''(صحیح ابن خزیمہ:قبل ح٤٥٥)
[مسئلہ نمبر:١٣]
نماز کی زبان کے ساتھ نیت کرنا بدعت ہے۔
امام ابن تیمیہ فرماتے ہیں کہ:''نماز کے شروع میں جہری نیت کرنا بدعت سیئہ ہے نا کہ بدعت حسنہ اس پر تمام مسلمانوں کا اتفاق ہے ۔کسی نے بھی یہ نہیں کہا کہ نماز میں میں نیت جہری کرنا مستحب ہے اور یہ بھی نہیں کہا کہ یہ بدعت حسنہ ہے۔ اور جسنے یہ کہا ہے کہ نیت جہر کرنی چاہیے اس نے رسول اللہ ؐ کی اورآئمہ اربعہ (سوائے امام شافعی کے،از ناقل)وغیرہ کے اجماع کی مخالفت کی ''(مجموع الفتاوی:٥۔١٥٣)(الفتاوی الکبری:٢۔٢١٣)
علامہ ابن قیم لکھتے ہیںکہ:''رسول اللہ ؐ جب نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو اللہ اکبر کہتے اس (تکبیر )سے پہلے آپ کچھ بھی نہ کہتے اور نہ زبانی کرتے ۔نہ یہ فرماتے کہ''میں ایسے چار رکعتیں ،قبلہ رخ ہو کر پڑھتا ہوں ،امام یا مقتدی کی حیثیت سے ،اور نہ یہ فرماتے کہ اداء یا قضاء ہے ،یا (میری یہ نماز )فرض میں ہے ۔یہ سب بدعات ہیں ۔آپ سے ان کا ثبوت نہ صحیح سند سے ہے اور نہ ضعیف سند سے ۔ان میں سے ایک لفظ با سند (متصل)یا مرسل(یعنی منقطع)مروی نہیں ہے اور نہ کسی صحابی یہ( عمل )منقول ہے،یا تابعین کرام اور آئمہ اربعہ میں بھی کسی نے اس (مستحب و)مستحسن قرار نہیں دیا۔''(زاد المعاد:١/٢٠١)
[مسئلہ نمبر:١٤]
نماز میں نیت تبدیل کرنا درست ہے:
سیدناابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ:''ـــ...میں رات کی نماز میں نبی ؐ کی بائیں طرف کھڑا ہوا آپ نے میرا سر اپنی پیٹھ کے پیچھے سے پکڑا اور مجھے اپنی دائیں طرف کر دیا ..۔''(صحیح البخاری:٦٩٩)امام بخاری نے اس حدیث پر باب قائم کیا ہے :''اذا لم ینو الامام ان یؤم ثم جاء قوم فامھم''جب امام نے امات کرانے کی نیت نہ کی ہو پھر کوئی قوم آجائے تو ان کی امامت کرا دے ۔
اس میں واضح دلیل ہے کہ نیت نماز میں تبدیل کرنادرست ہے۔حافط عبدالمنان نورپوری حفظہ اللہ لکھتے ہیں:''اور نیت نماز میں تبدیل بھی کی جا سکتی ہے اور عمل ختم ہونے سے پہلے کسی وقت بھی نیت کی جا سکتی ہے''انما الاعمال بالنیات ''آیا ہے ۔ہاں جن اعمال میں نیت کی ابتداء وآغازعمل میں ہونے کی تصریح موجود ہے ان میں نیت ابتداء و آغاز عمل میں ہی ہو گی۔''(احکام و مسائل:٢/١٨٧)
[مسئلہ نمبر :١٥]
امام اور مقتدی کی نیت میں اختلاف جائز ہے:
مثلاً امام کی نماز نفلی ہو اور مقتدی کی فرضی ہو ،اس میں دونوں کی نیتیں مختلف ہیں ۔
سیدنا جابر رضی اللہ سے روایت ہے کہ سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ رسول اللہ ؐ کے ساتھ نمازِ عشاء پڑھتے پھر اپنی قوم(اہل محلہ)کے پاس آتے،پھر انھیں یہی عشاء کی نماز پڑھاتے۔''(صحیح البخاری:٧٠٠ ، صحیح مسلم:٤٦٥)یہ واضح نص ہے کہ نیتوں کا مختلف ہونے میں کوئی حر ج نہیں ہے۔کیونکہ اس روایت میں یہ اضافہ بھی ثابت ہے کہ:'' سیدنا معاز رضی اللہ عنہ کی دوسری نماز نفلی ہوتی تھی اور مقتدیوں کی فرض ہوتی تھی۔''(مصنف عبدالرزاق:٢/٨،سنن الدار قطنی:١/٢٧٤ وقال ابن حجر:''وھو حدیث صحیح رجالہ رجال الصحیح۔''فتح الباری:٢/٢٤٩)
اسی مذکورہ حدیث پرامام نسائی نے باب قائم کیا ہے:''اختلا ف نیۃ الامام والماموم۔''امام اور مقتدی کی نیت کا مختلف ہونا۔(سنن النسائی:١/٩٦)
گویا کہ امام نسائی بھی اس سے یہی استدلال کر رہے ہیں کہ امام اور مقتدی کی نیت مختلف ہونے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
امام ابن تیمیہ فرماتے ہیں:''ان موافقۃ الامام فی نیۃ الفرض اوالنفل لیست بواجبۃ۔''بے شک فرض یا نفل (نماز)کی نیت میں امام کی موافقت کرنا واجب نہیں(یعنی امام اور مقتدی کی نیت کا اختلاف جائز ہے)۔(مجموع الفتاوی:٢/٢٠٩،التعلیقات السلفیۃ)
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,552
پوائنٹ
641
ما شاء اللہ !ابن بشیر بھائی۔ آپ نے اب فارمیٹنگ کافی بہتر کی ہے اور کافی محنت کی ہے۔
اگر ایک کام اور کریں کہ عربی حوالہ جات کو عربی فونٹ میں اور ان کے تراجم کو کوٹیشن میں دیں تو مضمون میں اور خوبصورتی پیدا ہو جائے گی۔
جزاکم اللہ خیرا۔
 
Top