• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نیکیاں ضائع کرنے والے اعمال

شمولیت
مارچ 03، 2018
پیغامات
3
ری ایکشن اسکور
1
پوائنٹ
3
نیکیاں ضائع کرنے والے اعمال
(1: کفر)
اللہ تعالی کا فرمان ہے:
[وَمَن يَكْفُرْ بِالْإِيمَانِ فَقَدْ حَبِطَ عَمَلُهُ وَهُوَ فِي الْآخِرَةِ مِنَ الْخَاسِرِينَ]
"جو ایمان سے انکار کرے، تو یقینا اس کا عمل برباد ہوگیا اور وہ آخرت میں خسارہ پانے والوں میں سے ہوگا"
(المائدة : 5)
اور فرمایا:
[الَّذِينَ كَفَرُوا وَصَدُّوا عَن سَبِيلِ اللَّهِ أَضَلَّ أَعْمَالَهُمْ]
"جن لوگوں نے کفر کیا اور اللہ کے رستے سے روکا، اس نے ان کے اعمال برباد کردیے"
(محمد : 1)


(2:شرک)
شرک اتنا بڑا جرم ہے کہ اللہ تعالی نے اٹھارہ انبیاء کا ذکر کرنے کے بعد فرمایا ہے
[ وَلَوْ أَشْرَكُوا لَحَبِطَ عَنْهُم مَّا كَانُوا يَعْمَلُونَ ]
"اور اگر یہ بھی شرک کرتے تو یقینا ان کے اعمال بھی ضائع ہوجاتے" (الانعام:88)
[ وَلَقَدْ أُوحِيَ إِلَيْكَ وَإِلَى الَّذِينَ مِن قَبْلِكَ لَئِنْ أَشْرَكْتَ لَيَحْبَطَنَّ عَمَلُكَ وَلَتَكُونَنَّ مِنَ الْخَاسِرِينَ ]
"یقینا آپ اور آپ سے پہلے انبیاء کی طرف وحی کی گئی ہے کہ اگر آپ نے بھی شرک تو یقینا آپ کا عمل ضائع ہوجائے گا اور آپ یقینا خسارہ پانے والوں سے ہوجائے گا" (الزمر:65)


(3:ارتداد)
اللہ تعالی کا فرمان ہے:
[ وَمَن يَرْتَدِدْ مِنكُمْ عَن دِينِهِ فَيَمُتْ وَهُوَ كَافِرٌ فَأُولَٰئِكَ حَبِطَتْ أَعْمَالُهُمْ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ وَأُولَٰئِكَ أَصْحَابُ النَّارِ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ ]
"اور تم میں سے جو کوئی اپنے دین سے پھر جائے اور کفر کی حالت میں مرجائے، یہ وہ لوگ ہیں جن کے دنیا وآخرت میں اعمال ضائع ہوگئے، یہ لوگ جہنمی ہیں اور وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے"
(البقرة: 217)
شیخ اسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں
[ وَالْمُرْتَدُّ شَرٌّ مِنْ الْكَافِرِ الْأَصْلِيِّ مِنْ وُجُوهٍ كَثِيرَةٍ ]
"مرتد کئی وجوہات سے اصلی کافر سے بھی زیادہ بدتر ہے"
(مجموع الفتاوى: 193/2)


(4:اللہ تعالی کی آیات اور آخرت کی ملاقات کی تکذیب)
اللہ تعالی کا فرمان ہے
[وَالَّذِينَ كَذَّبُوا بِآيَاتِنَا وَلِقَاءِ الْآخِرَةِ حَبِطَتْ أَعْمَالُهُمْ هَلْ يُجْزَوْنَ إِلَّا مَا كَانُوا يَعْمَلُونَ]
"جن لوگوں نے ہماری آیتوں اور آخرت کی ملاقات کو جھٹلایا ان کے اعمال برباد ہوگئے اور انہیں ان کے کیے کا بدلہ دیا جائے گا"
(الاعراف: 147)


(5: اللہ تعالی اور اس کے رسول ﷺ کی نافرمانی)
اللہ تعالی کا فرمان ہے
[يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَلَا تُبْطِلُوا أَعْمَالَكُمْ]
"اے ایمان والو! اللہ کی اطاعت کرو اور اس کے رسول کی اطاعت کرو اور (ان کی نافرمانی کرکے) اپنے اعمال برباد نہ کرو"
(محمد:33)


(6: بدعت)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
[مَنْ أَحْدَثَ فِي أَمْرِنَا هَذَا مَا لَيْسَ فِيهِ فَهُوَ رَدٌّ]
"جس نے ہمارے اس دین میں ایسی چیز ایجاد کی جو اس میں سے نہیں پس وہ مردود (غیرمقبول) ہے"
(صحيح بخارى: 2697)
اور فرمایا:
[مَنْ عَمِلَ عَمَلًا لَيْسَ عَلَيْهِ أَمْرُنَا فَهُوَ رَدٌّ]
"جس نے کوئی ایسا عمل کیا جس پر ہمارا حکم نہیں تو وہ مردود ہے"
(صحیح مسلم: 1718)


(7: ریا کاری)
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا
[مَنْ عَمِلَ مِنْهُمْ عَمَلَ الْآخِرَةِ لِلدُّنْيَا لَمْ يَكُنْ لَهُ فِي الْآخِرَةِ نَصِيبٌ]
"اس امت میں سے جس نے آخرت کا عمل دنیا کے (فائدے اور دکھلاوے کے) لیے کیا، آخرت میں اس کا کوئی حصہ نہیں"
(صحيح الجامع الصغير للألباني: 2825)


(8: احسان جتلانا)
اللہ تعالی کا فرمان ہے
[يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تُبْطِلُوا صَدَقَاتِكُم بِالْمَنِّ وَالْأَذَىٰ]
"اے ایمان والو! اپنے صدقات کو احسان جتلا کر اور اذیت پہنچا کر برباد نہ کرو"
(البقرة 264)


(9:نماز عصر چھوڑنا)
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا
[مَنْ تَرَكَ صَلَاةَ الْعَصْرِ فَقَدْ حَبِطَ عَمَلُهُ]
"جس نے نماز عصر چھوڑ دی اس کا عمل برباد ہوگیا"
(صحیح بخاری: 552)
اور فرمایا
[الَّذِي تَفُوتُهُ صَلَاةُ الْعَصْرِ كَأَنَّمَا وُتِرَ أَهْلَهُ وَمَالَهُ]
"جس کی نماز عصر چھوٹ گئی گویا اس کا اہل وعیال اور مال لٹ گیا"
(صحیح بخاری: 553)

 
شمولیت
مارچ 03، 2018
پیغامات
3
ری ایکشن اسکور
1
پوائنٹ
3
(10: کسی کے متعلق قسم کھانا کہ اللہ تعالی اسے نہیں بخشے گا)
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا
[أَنَّ رَجُلًا قَالَ : وَاللَّهِ لَا يَغْفِرُ اللَّهُ لِفُلَانٍ. وَإِنَّ اللَّهَ تَعَالَى قَالَ : مَنْ ذَا الَّذِي يَتَأَلَّى عَلَيَّ أَنْ لَا أَغْفِرَ لِفُلَانٍ ؛ فَإِنِّي قَدْ غَفَرْتُ لِفُلَانٍ، وَأَحْبَطْتُ عَمَلَكَ]
"بے شک اے آدمی نے کہا: اللہ کی قسم ! فلاں شخص کی اللہ تعالی بخشش نہیں کرے گا، اللہ تعالی نے فرمایا کون ہے جو میری قسم کھاتا ہے کہ میں فلاں کو نہیں بخشوں گا، میں نے اس کو بخش دیا اور تیرے عمل برباد کردیے"
(صحيح مسلم: 2621)


(11: تنہائی میں حرام کاموں کا ارتکاب کرنا)
عَنْ ثَوْبَانَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ :
" لَأَعْلَمَنَّ أَقْوَامًا مِنْ أُمَّتِي، يَأْتُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ بِحَسَنَاتٍ أَمْثَالِ جِبَالِ تِهَامَةَ، بِيضًا، فَيَجْعَلُهَا اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ هَبَاءً مَنْثُورًا ". قَالَ ثَوْبَانُ : يَا رَسُولَ اللَّهِ، صِفْهُمْ لَنَا، جَلِّهِمْ لَنَا ؛ أَنْ لَا نَكُونَ مِنْهُمْ وَنَحْنُ لَا نَعْلَمُ. قَالَ : " أَمَا إِنَّهُمْإِخْوَانُكُمْ وَمِنْ جِلْدَتِكُمْ، وَيَأْخُذُونَ مِنَ اللَّيْلِ كَمَا تَأْخُذُونَ، وَلَكِنَّهُمْ أَقْوَامٌ إِذَا خَلَوْا بِمَحَارِمِ اللَّهِ انْتَهَكُوهَا ".
سیدنا ثوبان رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"میں اپنی امت کے ایسے لوگوں کو جانتا ہوں جو روز قیامت تہامہ پہاڑوں کے برابر چمکتی نیکیاں لے کر آئیں گے لیکن اللہ تعالی انہیں ذروں میں اڑا دے گا،
ثوبان رضی اللہ نے عرض کی
اے اللہ کے رسول!
ہمیں ان لوگوں کی صفات بتائیں کہیں ہم لا علمی میں ان جیسے نہ ہوجائیں
آپ ﷺ نے فرمایا:
وہ تمہارے ہی بھائی اور تمہاری قوم سے ہوں گے، جیسے تم رات کو عبادت کرتے ہو وہ بھی گریں گے لیکن وہ جب تنہائی میں ہوں گے تو اللہ کے حرام کردہ کاموں کا ارتکاب کریں گے۔"
(سنن ابن ماجہ: 4245)


(12: مومن کو قتل کرکے خوش ہونا)
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا
[مَنْ قَتَلَ مُؤْمِنًا فَاعْتَبَطَ بِقَتْلِهِ لَمْ يَقْبَلِ اللَّهُ مِنْهُ صَرْفًا وَلَا عَدْلًا]
جس نے کسی مومن کو قتل کیا پھر اس پر خوش ہوا، اللہ تعالی اس کے نوافل وفرائض قبول نہیں کرے گا
(سنن ابو داود 4270)
ملاحظہ: صرف وعدل کا ایک معنی یہ بھی کیا گیا ہے کہ اس کی توبہ اور فدیہ قبول نہ ہوگا، مگر راجح قول کے مطابق اگر وہ توبہ کرے تو اس کی توبہ قبول ہوگی۔ واللہ تعالی اعلم!


(13: کاہن ونجومی کا پاس جانا)
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا
[مَنْ أَتَى عَرَّافًا فَسَأَلَهُ عَنْ شَيْءٍ ؛ لَمْ تُقْبَلْ لَهُ صَلَاةٌ أَرْبَعِينَ لَيْلَةً]
"جو کسی نجومی کے پاس آیا اور اس سے (مستقبل کے بارے) سوال کیا تو چالیس راتوں تک اس کی نماز قبول نہیں ہوگی"
(صحيح مسلم: 2230)
اور اس کی باتوں کی تصدیق کرنے والوں کے متعلق فرمایا
[مَنْ أَتَى كَاهِنًا، أَوْ عَرَّافًا ، فَصَدَّقَهُ بِمَا يَقُولُ، فَقَدْ كَفَرَ بِمَا أُنْزِلَ عَلَى مُحَمَّدٍ]
"جو کسی کاہن یا نجومی کے پاس آیا اور اس کی باتوں کی تصدیق کی تو اس نے محمد ﷺ پر نازل ہونے والی شریعت کا کفر کیا"
(مسند احمد: 9536)


(14: بلا ضرورت کتا پالنا)
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا
[مَنْ أَمْسَكَ كَلْبًا، فَإِنَّهُ يَنْقُصُ كُلَّ يَوْمٍ مِنْ عَمَلِهِ قِيرَاطٌ، إِلَّا كَلْبَ حَرْثٍ أَوْ مَاشِيَةٍ]
"جس شخص نے کھیتی باڑی یا مویشیوں کی حفاظت کی ضرورت کے بغیر کتا رکھا تو ہر روز اس کی نیکیوں میں سے ایک قیراط (یعنی ایک بڑے پہاڑ کے برابر) کم ہوگا"
(صحيح بخارى: 2322)

جاری ہے۔۔۔۔۔۔​
 
Top