• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نیک لوگوں کی قبروں کی زیارت كرتے اور ان کے لئے جانوروں كو ذبح کرنا اور ان سے دعا مانگنا !!!

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
نیک لوگوں کی قبروں کی زیارت كرتے اور ان کے لئے جانوروں كو ذبح کرنا اور ان سے دعا مانگنا
سوال نمبر2: فتوی نمبر:4297
( جلد کا نمبر 1، صفحہ 434)

سوال 2:

قبروں کی زیارت کے بارے میں شرعی حکم کیا ہے؟ یعنی نیک لوگوں کی قبریں- ایک شخص کسی نیک آدمی کی قبر پر جاتا ہے اس کے سفر میں اس کے گھر والے اور اقربا بھی ساتھ ہوتے ہیں اور ان میں عورتیں بھی شامل ہوتی ہیں وہ اپنے ساتھ بکری لے جاتے ہیں تاکہ اسے وہاں اس قبر کے پڑوس میں ذبح کریں پھر کھانا تیار کرتے ہیں اور اسے کھاتے پيتے ہیں اور اس قبر کے پاس ایک دن یا اس کا کچھ حصہ اور بعض اوقات صبح تک وہاں ٹھہرتے ہیں اگرچہ یہ قبر ان کے گھر سے بیس کیلو میٹر یا اس سے زیادہ یا کم دور ہوتی ہے پھر اس کے بعد کچـ گوشت اپنے دوستوں اور رشتہ داروں کے لئے دوسری جگہ لے جاتے ہیں اور اس كا مقصد یہ ہوتا ہے کہ یہ گوشت ہدیہ یا صدقہ ہے، یہ بات معروف ہے کہ اس بکری کو ذبح کرنے کے وقت اللہ تعالی کا نام لیا جاتا ہے اور ہم نے بعض لوگوں سے یہ کہتے ہوۓ سنا کہ بے شک یہ گوشت بالکل خنزیر کے گوشت کی مثل ہے، يعني : شرعا حرام ہے اور اس كے بارے میں اللہ سبحانہ وتعالی کا فرمان ہے: ﺳﻮﺟﺲ ﺟﺎﻧﻮﺭ ﭘﺮ ﺍﹴ ﺗﻌﺎﻟﲐ ﰷ ﻧﺎﻡ ﻟﯿﺎ ﺟﺎﺋﮯ ﺍﺱ ﻣﯿﮟ ﺳﮯﻛﮭﺎﻭﺀ ۔ جبکہ اس سفر میں اول سے آخر تک اس نیک آدمی کی قبر کی زیارت، اس سے دعا، توسل، تبرک کے حصول کا مقصد صرف اللہ تعالی کا تقرب حاصل کرنا ہے، اور اگر دو آدمیوں کے درمیان کوئی اختلاف ہو جا ئے تو وہ اس نیک آدمی کی قبر پر قسم اٹھاتے ہیں اور وہ ہر سال ان قبروں پر عرس كی محفل منعقد کرتے ہیں، اور ہماری عادت یہ کہ اگر ہم میں سے کوئی بیمار ہو جائے تو نیک لوگوں کی قبروں پر جاتا ہے، اور جب کسی کو جن کا سایہ ہو جائے یا کوئی شدید بیماری لگ جائے تو اس کے رشتہ دار اسے کسی نیک آدمی کی قبر پر لے جاتے ہیں، بعض اوقات وہ اپنی بیماری یا جنون سے اس نیک آدمی کی قبر کی زیارت کی وجہ سے شفاياب ہوجاتا ہے۔ اس بارے میں اسلام کا نقطۂ نظر کیا ہے؟ ہماری رہنمائی کیجئے اللہ تعالی آپ پر رحم فرمائے۔

جواب :

پہلا:
قبروں کی زیارت کے لئے سفر كرنا جائز نہیں ہے؛ آپ عليه الصلاة والسلام كے فرمان کی وجہ سے: تقرب کی غرض سے تین مساجد کے سوا اور کسی کے لئے رخت سفر نہ باندھا جاۓ ، یہ میری مسجد ، مسجد حرام اور مسجد اقصی ہے۔

دوسرا:

قبروں کی زیارت مردوں کے لئے مشروع کی گئی ہے نہ کہ عورتوں کے لئے، جب قبر اسی شہر میں ہو- یعنی سفر باندھنے کی ضرورت نہ پڑے- عبرت حاصل کرنے اور قبروں والوں کے حق ميں دعا کے لئے اگر وہ مسلمان ہوں؛ آپ عليه الصلاة والسلام كے فرمان کی وجہ سے: میں نے تم کو قبروں كی زيارت سے منع کیا تھا، اب تم زيارت کرو، كيونكہ وہ تمہیں آخرت کی یاد دلاتی ہے۔
( جلد کا نمبر 1، صفحہ 435)

اور آپ صلوات اللہ وسلامہ کی پیروی کرتے ہوئے، کيونکہ آپ اہل بقیع اور احد کے شھداء کی قبروں کی زیارت ان پر سلام بھیجنے اور ان کے لیے دعا کرنے کے لئے کی تھی۔

تيسرا:

مردوں کو پکارنا یا ان سے مدد طلب کرنا یا ان کے لئے جانور ذبح کرنا اور یہ عقیدہ رکھنا کہ وہ کوئی نفع پہنچا سکتے ہیں یا نقصان دور کرتے ہیں یا کسی بیمار کو شفاء دے سکتے ہيں یا کسی غائب کو واپس لوٹا سکتے ہیں تو يہ اور اس جيسی چیزیں شرک اکبر ہيں جو مسلمان کو ملت اسلام سے خارج کر دیتی ہيں۔

چوتها:

قبروں پر اہل قبور سے تبرک، ان سے دعا اور کافی دیر تک وہاں برکت کی امید ميں ٹھہرنا اور ان کے مقام و مرتبے کو وسیلہ بنانے اور اسی قسم کی دوسری چیزوں کی خاطر اللہ کے لئے ذبح کرنا- يہ ایک نئی ايجاد کردہ بدعت ہے، بلکہ شرک اکبر کے ذرائع میں سے ایک ہے، یہ فعل حرام ہے اور جو ایسا کرے اسے نصیحت کرنا ضروری ہے۔

پانچواں:

جہاں تک قبروں کے پاس جانور ذبح کرنے کا مسئلہ ہے تو اہل قبور سے حصول برکت كی نيت سے ذبح کرنا يہ بدعت ہے اور ا سے کھانا جائز نہیں ہے۔ اس سے رکنا شرک اور وسائل شرک کے دروازے کو بند کرنے اور سد ذرائع کے لئے ضروری ہے، اگر اس ذبیحہ سے مقصد صاحب قبر کی قربت حاصل کرنا ہو تو يہ اللہ تعالی کے ساتھ شریک ٹھرانا ہے جو يہ شرك اكبرہے اگرچہ اس پر اللہ کا نام ہی لیا گیا ہو؛ کیونکہ دل كا عمل زبانی عمل سے زیادہ مؤثر ہوتا ہے اور یہ عبادات کی بنیاد ہے۔
( جلد کا نمبر 1، صفحہ 436)

چھٹا:

جہاں تک بعض مریضوں کو کچھ فائدہ حاصل ہونے کا مسئلہ ہے، جنہیں قبروں تک پہنچایا یا لے جايا جاتا ہے تو یہ اس عمل کے جواز کے لئے حجت اور کوئی دلیل نہیں بن سکتی؛ کیونکہ شفايابی کبھی اچانک تقدیر الہی کے ساتھ مل جاتی ہے اور جاہل یہ گمان کرنے لگتے ہیں کہ یہ اس نیک آدمی کی وجہ سے ہوا ہے جو کہ قبر میں ہے، کیونکہ بتوں اور جنوں کے پوجاریوں کی بعض حاجات کبھی شیاطین کے ذریعے بھی پوری کی جاتی ہیں، تو یہ ان کے فعل پر جواز کی دلیل نہیں بن سکتی، بلکہ ان کا یہ فعل اللہ کے ساتھ شریک ٹھرانا ہے اگرچہ ان کی حاجات پوری بھی ہو گئیں؛ کیونکہ بسا اوقات شیاطین ان کو دھوکے میں ڈال دیتے ہیں تاکہ وہ شرک پر قائم رہیں؛ اور کبھی اس میں تقدیر الہی بھی شامل ہوجاتی ہے۔

وبالله التوفيق وصلى الله على نبينا محمد وآله وصحبه وسلَّم
علمی تحقیقات اور فتاوی جات کی دائمی کمیٹی

ممبر صدر
عبد اللہ بن قعود عبدالعزیز بن عبداللہ بن باز
 
Top