• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نیک لوگوں کی نَمازِ جنازہ پڑھنے والوں کی مغفرت ؟؟؟

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,409
پوائنٹ
562
حضرت عبداللہ بن عبّاس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ : نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے اِرشاد فرمایا : بندۂ مؤمِن کو مرنے کے بعدسب سے پہلی جزا یہ دی جائے گی کہ اس کے تمام شرکائے جنازہ کی بخشِش کر دی جا ئے گی ۔
(اَلتَّرغِیب وَالتَّرہِیب جلد نمبر ۴ صفحہ نمبر ۱۷۸حدیث۱۳)


نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم سے کسی نے پوچھا : مومن جب قَبْر میں داخِل ہوتا ہے تو اُس کو سب سے پہلا تحفہ کیا دیا جاتا ہے ؟ توارشاد فرمایا : اُس کی نَمازِ جنازہ پڑھنے والوں کی مغفرت کر دی جاتی ہے ۔ (شُعَبُ الْاِیمان ج۷ص۸رقم۹۲۵۷)
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,565
پوائنٹ
791
نیک لوگوں کی نَمازِ جنازہ پڑھنے والوں کی مغفرت ؟
بسم الله الرحمن الرحيم
احادیث صحیحہ میں جنازہ پڑھنے کا اجر وثواب موجود و ثابت ہے ؛

جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
من تبع جنازة مسلم إيمانًا واحتسابًا، وكان معها حتى يصلى عليها ويفرغ من دفنها، فإنه يرجع من الأجر بقيراطين، كل قيراط مثل جبل أحد ، ومن صلى عليها، ثم رجع قبل أن تدفن، فإنه يرجع بقيراط فن الأجر
جو شخص کسی مسلمان کے جنازہ کے ساتھ ایمان اور اجروثواب کی نیت سے جائے، اور وہاں جنازہ کی نماز پڑھنے، اور دفن سے فارغ ہونے تک رہے، تو وہ دو قیراط اجر وثواب لے کر واپس ہوتا ہے، اور ہر قیراط احد (پہاڑ) کے برابر ہے، اور جو شخص صرف نماز جنازہ پڑھے، اور دفن سے پہلے واپس ہوجائے، تو وہ صرف ایک قیراط اجروثواب لے کر واپس ہوگا۔
(البخاري: كتاب الإيمان 35(47))
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قال: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ صَلَّى عَلَى جَنَازَةٍ فَلَهُ قِيرَاطٌ، وَمَنِ انْتَظَرَهَا حَتَّى تُوضَعَ فِي اللَّحْدِ فَلَهُ قِيرَاطَانِ، وَالْقِيرَاطَانِ مِثْلُ الْجَبَلَيْنِ الْعَظِيمَيْنِ ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے کسی کی نماز جنازہ پڑھی، تو اسے ایک قیراط ملے گا، اور جس نے اسے قبر میں رکھے جانے تک انتظار کیا، تو اسے دو قیراط ملے گا، اور دو قیراط دو بڑے پہاڑوں کے مثل ہیں“۔

سنن النسائی 1994 ، صحیح البخاری/الإیمان ۳۵ (۴۷)، والجنائز ۵۸ (۱۳۲۵)، صحیح مسلم/الجنائز ۱۷ (۹۴۵)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الجنائز ۴۵ (۳۱۶۸)، سنن ابن ماجہ/الجنائز ۳۴ (۱۵۳۹)، (تحفة الأشراف: ۱۳۲۶۶)، مسند احمد ۲/۲۳۳، ۲۸۰)
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
اور آپ نے جن روایات کے متعلق سوال کیا ہے ان میں پہلی روایت
امام عبد العظيم المنذري (المتوفى: 656ھ) الترغیب والترھیب میں نقل فرماتے ہیں :
وَرُوِيَ عَن ابْن عَبَّاس رَضِي الله عَنْهُمَا أَن رَسُول الله صلى الله عَلَيْهِ وَسلم قَالَ إِن أول مَا يجازى بِهِ العَبْد بعد مَوته أَن يغْفر لجَمِيع من اتبع جنَازَته
رَوَاهُ الْبَزَّار
سیدنا عبداللہ بن عبّاس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ : نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے اِرشاد فرمایا : بندۂ مؤمِن کو مرنے کے بعدسب سے پہلی جزا یہ دی جائے گی کہ اس کے تمام شرکائے جنازہ کی بخشِش کر دی جا ئے گی ۔ (اَلتَّرغِیب وَالتَّرہِیب ،5322)

الترغیب والترہیب میں یہ حدیث مسند البزارؒ کے حوالہ سے ہے ،اور مسند البزار جلد 11 ص86 (حدیث 4796 )
https://archive.org/stream/FP76632/11_bzmb#page/n85/mode/2up
میں بالاسناد یہ اس طرح مروی ہے :
حدثنا الحسن بن الصباح، قال: حدثنا عبد المجيد بن عبد العزيز بن أبي رواد عن مروان بن سالم قال: حدثني عبد الملك، عن عطاء، عن ابن عباس، رضي الله عنهما، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: إن أول ما يجازى به العبد بعد موته أن يغفر لجميع من اتبع جنازته.
یہ روایت ضعیف ہے ،
امام نورالدین الہیثمیؒ "مجمع الزوائد " میں اس حدیث کو نقل کرکے لکھتے ہیں کہ اس میں ایک راوی مروان ضعیف ہے:
" رواه البزار، وفيه مروان بن سالم الشامي، وهو ضعيف "
https://archive.org/stream/waq73921/03_73923#page/n100/mode/2up

اور بغية الرائد فى تحقيق مجمع الزوائد ومنبع الفوائد جلد 3
https://archive.org/stream/FPbrmz/brmz03#page/n132/mode/2up

نیز دیکھئے : كشف الأستار عن زوائد البزار جلد 1 ص388​
https://archive.org/details/kaas3zaba/page/n387
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,565
پوائنٹ
791
اور آپ کی پوچھی گئی دوسری روایت :
مومن جب قَبْر میں داخِل ہوتا ہے تو اُس کو سب سے پہلا تحفہ کیا دیا جاتا ہے ؟ توارشاد فرمایا : اُس کی نَمازِ جنازہ پڑھنے والوں کی مغفرت کر دی جاتی ہے ۔ (شُعَبُ الْاِیمان
قبر میں پہلا تحفہ
شعب الایمان میں روایت منقول ہے کہ :​
وأخبرنا أبو عبد الله الحافظ، نا أبو العباس محمد بن يعقوب، نا أبو زيد أحمد بن محمد بن طريف البجلي، نا محمد بن كثير، عن الأعمش، حدثني عكرمة، عن ابن عباس قال: سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن أول ما يتحف به المؤمن في قبره، قال: " يغفر لمن تبع جنازته "
ترجمہ :
نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم سے کسی نے پوچھا : مومن جب قَبْر میں داخِل ہوتا ہے تو اُس کو سب سے پہلا تحفہ کیا دیا جاتا ہے ؟ توارشاد فرمایا : اُس کے جنازہ کے ساتھ جانے والوں (یعنی نَمازِ جنازہ پڑھنے والوں ) کی مغفرت کر دی جاتی ہے ۔ (شُعَبُ الْاِیمان جلد 11 ص452 )

اس کے ذیل میں شعب الایمان کےمحقق لکھتے ہیں :

إسناده ضعيف.
• ابوزيد أحمد بن محمد بن طريف البجلي الكوفي لم أعرفه ،
محمد بن كثير هو أبو إسحاق القرشي البغدادي، قال البخاري منكر الحديث.
والحديث أخرجه الدارقطني في الأفراد، بهذه الطريق وقال : غريب من حديث الأعمش عن عكرمة عن ابن عباس تفرد به محمد بن كثير عنه. وأورده السيوطي في «اللآلئ المصنوعة» (۹۳۰/ ۲ ) ونسبه للدارقطني في «الأفرادا »

https://archive.org/stream/FP62379/gse11#page/n452/mode/2up
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اورشعب الایمان کے اسی باب میں اس معنی کی ایک اور روایت بھی موجود ہے :

عن أبي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن أول كرامة المؤمن على الله عز وجل أن يغفر لمشيعيه "
نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم فرمایا: مومن کو سب سے پہلا اکرام یہ کیا جاتا ہے کہ اُس کے جنازہ کے ساتھ جانے والوں ( یعنی نماز جنازہ پڑھنے والوں ) کی مغفرت کر دی جاتی ہے ۔ (شُعَبُ الْاِیمان ج۷ص۸رقم8818 )​

یہ روایت انتہائی ضعیف ہے ،بلکہ اسنادی علل کے سبب موضوع (یعنی بالکل جھوٹی ) ہے
امام بیہقیؒ (المتوفی 458 ھ) کی معروف کتاب (شعب الایمان )تحقیق و تخریج کے ساتھ 14 چودہ جلدوں میں شائع ہے ،
اس کی گیارہویں جلد ص451 میں اس حدیث کی تخریج میں لکھتے ہیں :
https://archive.org/stream/FP62379/gse11#page/n450/mode/2up

[۸۸۱۸] إسناده : ضعيف
، عبدالرحمن بن قيس هو الضبي، أبو معاوية الزعفراني ، متروك . و محمد بن عمرو هو ابن علقمة اللبني، صدوق، • ابوسلمة هو ابن عبدالرحمن بن عوف الزهري، المدني، تقدموا والحديث أخرجه ابن حبان في المجروحين، (۹۱ /۲ )
من طريق أبي مسعود أحمد بن الفرات وأبو نعيم في اذكر أخبار أصبهانه (۲۹۸ / ۲ ) من طريق أبي صالح أحمد بن راشد المروزي، وابن عدي في بالكامل، (۱۹۰۱/ 4 )
من طريق أبي النضر إسماعيل بن عبدالله بن میمون والحافظ الذهبي في الميزان، ( ۵۸۳/ ۲ )عن علي بن شعيب السمسار، كلهم عن عبدالرحمن بن قيس أبي معاوية الزعفراني به .
وأورده ابن الجوزي في الموضوعات، (۲۲۹ / ۳ ) بطریق ابن عدي وقال: هذا حديث لا یصح، تفرد به عبدالرحمن بن قيس، قال أحمد: لم يكن حديثه بشيء، متروك الحديث. وقال ابوزرعة : كذاب، وقال البخاري ومسلم : ذهب حديثه ، وقال ابو علي: صالح بن محمد: كان يضع الحديث، وقال ابن حبان: يروي عن الإثبات الملزقات لا يجوز الاحتجاج به إذا انفرد . وتعقبه السيوطي في «اللآلئ المصنوعة (۲/ ۶۳۰) بقوله : (قلت) للحديث طريق آخر، قال البيهقي في «الشعب، فذكر الحديث من طريق ابن عباس، وقال : قال البيهقي بعد أن خرج هذا وحديث أبي هريرة: في هذه الأساتید ضعف، وانظر تنزيه الشريعة، (۳۷۰/ ۳ ).


ـــــــــــــــــــــــــــــــــــ
 
Last edited:
Top