احادیث صحیحہ میں جنازہ پڑھنے کا اجر وثواب موجود و ثابت ہے ؛
جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
من تبع جنازة مسلم إيمانًا واحتسابًا، وكان معها حتى يصلى عليها ويفرغ من دفنها، فإنه يرجع من الأجر بقيراطين، كل قيراط مثل جبل أحد ، ومن صلى عليها، ثم رجع قبل أن تدفن، فإنه يرجع بقيراط فن الأجر
جو شخص کسی مسلمان کے جنازہ کے ساتھ ایمان اور اجروثواب کی نیت سے جائے، اور وہاں جنازہ کی نماز پڑھنے، اور دفن سے فارغ ہونے تک رہے، تو وہ دو قیراط اجر وثواب لے کر واپس ہوتا ہے، اور ہر قیراط احد (پہاڑ) کے برابر ہے، اور جو شخص صرف نماز جنازہ پڑھے، اور دفن سے پہلے واپس ہوجائے، تو وہ صرف ایک قیراط اجروثواب لے کر واپس ہوگا۔
(البخاري: كتاب الإيمان 35(47))
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قال: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ صَلَّى عَلَى جَنَازَةٍ فَلَهُ قِيرَاطٌ، وَمَنِ انْتَظَرَهَا حَتَّى تُوضَعَ فِي اللَّحْدِ فَلَهُ قِيرَاطَانِ، وَالْقِيرَاطَانِ مِثْلُ الْجَبَلَيْنِ الْعَظِيمَيْنِ ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے کسی کی نماز جنازہ پڑھی، تو اسے ایک قیراط ملے گا، اور جس نے اسے قبر میں رکھے جانے تک انتظار کیا، تو اسے دو قیراط ملے گا، اور دو قیراط دو بڑے پہاڑوں کے مثل ہیں“۔
سنن النسائی 1994 ، صحیح البخاری/الإیمان ۳۵ (۴۷)، والجنائز ۵۸ (۱۳۲۵)، صحیح مسلم/الجنائز ۱۷ (۹۴۵)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الجنائز ۴۵ (۳۱۶۸)، سنن ابن ماجہ/الجنائز ۳۴ (۱۵۳۹)، (تحفة الأشراف: ۱۳۲۶۶)، مسند احمد ۲/۲۳۳، ۲۸۰)
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
اور آپ نے جن روایات کے متعلق سوال کیا ہے ان میں پہلی روایت
امام عبد العظيم المنذري (المتوفى: 656ھ) الترغیب والترھیب میں نقل فرماتے ہیں :
وَرُوِيَ عَن ابْن عَبَّاس رَضِي الله عَنْهُمَا أَن رَسُول الله صلى الله عَلَيْهِ وَسلم قَالَ إِن أول مَا يجازى بِهِ العَبْد بعد مَوته أَن يغْفر لجَمِيع من اتبع جنَازَته
رَوَاهُ الْبَزَّار
سیدنا عبداللہ بن عبّاس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ : نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے اِرشاد فرمایا : بندۂ مؤمِن کو مرنے کے بعدسب سے پہلی جزا یہ دی جائے گی کہ اس کے تمام شرکائے جنازہ کی بخشِش کر دی جا ئے گی ۔ (اَلتَّرغِیب وَالتَّرہِیب ،5322)
الترغیب والترہیب میں یہ حدیث مسند البزارؒ کے حوالہ سے ہے ،اور مسند البزار جلد 11 ص86 (حدیث 4796 )
https://archive.org/stream/FP76632/11_bzmb#page/n85/mode/2up
میں بالاسناد یہ اس طرح مروی ہے :
حدثنا الحسن بن الصباح، قال: حدثنا عبد المجيد بن عبد العزيز بن أبي رواد عن مروان بن سالم قال: حدثني عبد الملك، عن عطاء، عن ابن عباس، رضي الله عنهما، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: إن أول ما يجازى به العبد بعد موته أن يغفر لجميع من اتبع جنازته.
یہ روایت ضعیف ہے ،
امام نورالدین الہیثمیؒ "مجمع الزوائد " میں اس حدیث کو نقل کرکے لکھتے ہیں کہ اس میں ایک راوی مروان ضعیف ہے:
" رواه البزار، وفيه مروان بن سالم الشامي، وهو ضعيف "
https://archive.org/stream/waq73921/03_73923#page/n100/mode/2up
اور
بغية الرائد فى تحقيق مجمع الزوائد ومنبع الفوائد جلد 3
https://archive.org/stream/FPbrmz/brmz03#page/n132/mode/2up
نیز دیکھئے :
كشف الأستار عن زوائد البزار جلد 1 ص388