• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

والدین کے حقوق

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
بسم اللہ الرحمن الرحیم​
والدین کے حقوق

اولاد پر والدین کو جو فضیلت حاصل ہے،وہ ایک معروف اور مسلم حقیقت ہے کیونکہ والدین ہی اولاد کے وجود میں آنے کا ذریعہ ہیں،لہذا ان کا اولاد پر بڑا حق ہے۔ان دونوں نے اسے بچپن میں پالا۔اسے ہر طرح کا آرام پہنچانے کے لیے خود تکلیفیں برداشت کیں۔اے انسان! تیری ماں نے تقریبا نو ماہ تک تجھے اپنے پیٹ میں اٹھائے رکھا اور اس کا خون تیری غذا کا باعث بنا۔جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے:
حَمَلَتْهُ أُمُّهُۥ وَهْنًا عَلَىٰ وَهْنٍۢ
ترجمہ:"اس کی ماں نے اسے تکلیف پر تکلیف اٹھا کر اپنے پیٹ میں رکھا۔"(سورۃ لقمان،آیت 14)
پھر اس کے بعد دو سال دودھ پلانے کا معاملہ ہے جس میں تھکن بھی ہوتی ہے ،کوفت اور صعوبت بھی۔اسی طرح باپ تیری زندگی اور بقا کے لیے تیرے بچپن ہی سے دوڑ دھوپ کرنے لگا۔حتی کہ تو کود اپنے بل پر کھڑا ہونے کے قابل ہو گیا اور وہ تجھے قابل عزت بنانے کے لیے کوشش کرتا رہا،اسی لیے اللہ تعالیٰ نے اولاد کو والدین سے حسن سلوک کا حکم دیا ہے،ارشاد ربانی ہے:
وَوَصَّيْنَا ٱلْإِنسَٰنَ بِوَٰلِدَيْهِ حَمَلَتْهُ أُمُّهُۥ وَهْنًا عَلَىٰ وَهْنٍۢ وَفِصَٰلُهُۥ فِى عَامَيْنِ أَنِ ٱشْكُرْ لِى وَلِوَٰلِدَيْكَ إِلَىَّ ٱلْمَصِيرُ ﴿14﴾
ترجمہ: اور ہم نے انسان کو اس کے ماں باپ کے متعلق تاکید کی ہے اس کی ماں نے ضعف پر ضعف اٹھا کر اسے پیٹ میں رکھا اور دو برس میں اس کا دودھ چھڑانا ہے تو میری اور اپنے ماں باپ کی شکر گزاری کرے میری ہی طرف لوٹ کر آنا ہے (سورۃ لقمان،آیت 14)
نیز فرمایا:
وَقَضَىٰ رَبُّكَ أَلَّا تَعْبُدُوٓا۟ إِلَّآ إِيَّاهُ وَبِٱلْوَٰلِدَيْنِ إِحْسَٰنًا ۚ إِمَّا يَبْلُغَنَّ عِندَكَ ٱلْكِبَرَ أَحَدُهُمَآ أَوْ كِلَاهُمَا فَلَا تَقُل لَّهُمَآ أُفٍّۢ وَلَا تَنْهَرْهُمَا وَقُل لَّهُمَا قَوْلًۭا كَرِيمًۭا ﴿23﴾وَٱخْفِضْ لَهُمَا جَنَاحَ ٱلذُّلِّ مِنَ ٱلرَّحْمَةِ وَقُل رَّبِّ ٱرْحَمْهُمَا كَمَا رَبَّيَانِى صَغِيرًۭا ﴿24﴾
ترجمہ: اور تمہارے پروردگار نے ارشاد فرمایا ہے کہ اس کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو اور ماں باپ کے ساتھ بھلائی کرتے رہو۔ اگر ان میں سے ایک یا دونوں تمہارے سامنے بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو اُن کو اُف تک نہ کہنا اور نہ انہیں جھڑکنا اور اُن سے بات ادب کے ساتھ کرنا اور عجزو نیاز سے ان کے آگے جھکے رہو اور ان کے حق میں دعا کرو کہ اے پروردگار جیسا انہوں نے مجھے بچپن میں (شفقت سے) پرورش کیا ہے تو بھی اُن (کے حال) پر رحمت فرما (سورۃ بنی اسرائیل،آیت 23-24)
والدین کا تم پر حق یہ ہے کہ ان سے نیکی کرو اور یہ اس طرح ہو گا کہ تم ہر لحاظ سے ان سے بہتر سلوک کرو۔ان کا حکم بجا لاؤ۔اگر اُن کے کسی حکم میں اللہ کی نافرمانی ہوتی ہو تو وہ حکم نہ مانو۔ان سے نرمی سے بات کرو اور خندہ پیشانی سے پیش آؤ۔ان کے مناسب حال ان کی خدمت کرو۔بڑھاپے،بیماری اور کمزوری کے وقت ان کو جھڑکو نہیں اور اس بات کو بوجھ بھی محسوس نہ کرو۔کیونکہ کچھ وقت بعد تم بھی ان کے مقام پر پہنچنے والے ہو۔تم بھی باپ بن جاؤ گے جیسا کہ یہ تمہارے والدین ہیں۔عنقریب تم بھی اولاد کے سامنے بوڑھے ہو جاؤ گے جس طرح یہ تمہارے سامنے بوڑھے ہوئے ہیں اور تم بھی اپنی اولاد سے نیکی کے محتاج ہو گے جیسا کہ آج یہ ہیں۔اگر آج تم ان سے نیکی کر رہے ہو تو تمہیں بہت بڑے اجر اور اولاد سے ایسے ہی سلوک کی خوشخبری ہو۔کیونکہ جس نے اپنے والدین سے نیکی کی اس کی اولاد اس سے نیکی کرے گی اور جس نے والدین کو ستایا اس کی اولاد ضرور اسے ستائے گی۔یہ مکافات عمل ہے کہ جیسا کرو گے ویسا بھرو گے ۔اللہ تعالیٰ نے والدین کے حق کو بڑی اہمیت دی ہے۔اس لیے اس نے اپنے حق (عبادت) کے ساتھ والدین کے حق کا ذکر کیا ہے۔اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
وَٱعْبُدُوا۟ ٱللَّهَ وَلَا تُشْرِكُوا۟ بِهِۦ شَيْا ۖ وَبِٱلْوَٰلِدَيْنِ إِحْسَٰنًۭا
ترجمہ: "اللہ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ اور والدین کے ساتھ بھلائی کرو۔"(سورۃ النساء،آیت 36)
نیز فرمایا:
أَنِ ٱشْكُرْ لِى وَلِوَٰلِدَيْكَ
ترجمہ: "کہ تو میرا شکر ادا کر اور اپنے والدین کا بھی۔"(سورۃ لقمان،آیت 14)
نبی کریم ﷺ نے والدین سے نیکی کرنے کے عمل کو جہاد فی سبیل اللہ پر مقدم رکھا ہے۔جیسا کہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے،وہ کہتے ہیں ،میں نے پوچھا: "اے اللہ کے رسول ! اللہ کو کون سا عمل سب سے زیادہ پسند ہے؟"
آپ نے فرمایا:
(الصلاة على وقتها). قال: ثم أي؟ قال: (ثم بر الوالدين). قال: ثم أي؟ قال: (الجهاد في سبيل الله) (صحیح بخاری و صحیح مسلم)
"نماز کو اس کے وقت پر پڑھنا۔میں نے پوچھا،پھر کون سا؟آپ نے فرمایا: والدین سے اچھا سلوک کرنا۔میں نے کہا: پھر کون سا؟ آپ نے فرمایا: اللہ کی راہ میں جہاد کرنا۔"
اس حدیث کو بخاری اور مسلم دونوں نے روایت کیا ہے اور والدین کے اس حق کی اہمیت پر دلیل ہے جسے اکثر لوگوں نے ضائع کر رکھا ہے وہ ان کو ستاتے اور قطع رحمی کرتے ہیں،پھر کچھ ایسے بھی ہیں جو انہیں حقیر سمجھتے ،ڈانٹتے اور ان پر آوازیں بلند کرتے ہیں۔ایسے لوگ عنقریب اس کی سزا پائیں گے۔
اسلام میں بنیادی حقوق از شیخ محمد بن صالح العثیمین
 

محمد زاہد بن فیض

سینئر رکن
شمولیت
جون 01، 2011
پیغامات
1,957
ری ایکشن اسکور
5,787
پوائنٹ
354
شیعہ اس کی دلیل یہ دیتے ہیں۔حوالہ لنک
'' النظر الی وجہ الوالدین عبادۃ ''
ماں باپ کے چہرے کی طرف دیکھنا عبادت ہے یعنی باعث نجات اور سعادت ہے
''النظرالی الو الدین برأ فۃ ورحمۃ عبادۃ۔''۔
ماں باپ کی طرف مہرو محبت کے ساتھ دیکھنا عبادت ہے
'' نظرالولد الی والدیہ حبا لھما عبادۃ''۔
ماں باپ سے مہر ومحبت کی نگاہ سے دیکھنا عبادت ہے
' قال قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نظرالولد الی والدیہ حبالھما عبادۃ''
پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ وسلم) نے فرمایا فرزند کا ماں باپ کی طرف محبت بھری نگاہ سے دیکھنا عبادت ہے ۔
'عن ابن عباس قال قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم ما من ولد بار ینظر الی والد یہ نظر رحمۃ الا کا ن لہ بکل نظرۃ حجۃ مبرورۃ فقالو یا رسول اللّٰہ وان نظر فی کل یوم مائۃ قال نعم اللّٰہ واطیب ۔''۔
ابن عباس نے کہا کہ پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ وسلم) نے فرمایا کوئی بھی فرزند محبت کی نگاہ سے والدین کی طرف دیکھے تو ہر نظر کے بدلے حج مقبول کے برابر ثواب ہے اس وقت لوگوں نے کہا اے رسول خدا اگر ایک دن میں سودفعہ دیکھے پھر بھی حج کے برابر ہے ؟ پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ وسلم) نے فرمایا ہا ں حج کے برابر ہے (کیو نکہ ) خدا ہر چیز سے بزرگ تر اور ہر عیب سے منزہ ہے ۔
@احمد ندیم
@محمد ارسلان
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,562
پوائنٹ
791
الدین کو دیکھنا باعث ثواب،،،،،اس متعلق کوئی روایت یا تحقیق کیا ایسا ہی ہے؟؟؟
والدین کی خدمت، ان سے حسن سلوک ،اور محبت کرنا اسلام میں بہت ضروری اور بڑا افضل کام ہے ۔
جس پر قرآن و حدیث سے بے شمار دلائل موجود ہیں ۔
اور سب کو معلوم ہے کہ محبت و احترام سے ان کو دیکھنا بھی ان سے محبت اور حسن سلوک میں شامل ہے ۔
اور عمومی فضائل ۔ انکو محبت سے دیکھنے کو بھی شامل ہیں ۔

لیکن خاص دیکھنے کی فضیلت میں کوئی صحیح ،ثابت حدیث موجود نہیں۔
اور سیدنا ابن عباس ؓ سے مروی روایت جسے بیہقی نے ’’ شعب الایمان ‘‘میں نقل کیا :
(ما من ولد بار ينظر نظرة رحمة؛ إلا كان له بكل نظرة حجة مبرورة، قالوا: وإن نظر كل يوم مائة مرة؟ قال:
نعم، الله أكبر وأطيب)

جناب ابن عباس نقل کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو خدمت گذار بیٹا اپنے والدین پر رحمت وشفقت سے نظر ڈالتا ہے تو ہر نظر کے بدلے میں ایک حج مقبول کا ثواب ملتا ہے لوگوں نے عرض کیا کہ اگر وہ دن میں سومرتبہ ان پر نظر کرے آپ نے فرمایا کہ ہاں سومرتبہ بھی (ہر نظر پر ثواب ملتا رہے گا)۔اللہ بہت بڑا ہے،اور بہت پاک ہے۔
علامہ الالبانی رحمہ اللہ نے ’’ سلسلة الأحاديث الضعيفة والموضوعة ‘‘ میں اس روایت کو موضوع قرار دیا ہے۔

موضوع.
أخرجه البيهقي في "الشعب " (1/186/7858) : أخبرنا أبو عبد الله
الحافظ في "التاريخ": أنا محمد بن حامد: ثني مكي بن إبراهيم: نا الحسن بن
هارون: نا منصور بن جعفر: نا نهشل بن سعيد عن الضحاك عَنْ اِبْنِ عَبَّاسٍ
مرفوعاً. وقال:

’’ سلسلة الأحاديث الضعيفة والموضوعة ‘‘ ج۱۳ ، ص۵۹۰
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,472
پوائنٹ
964
والدین کی خدمت، ان سے حسن سلوک ،اور محبت کرنا اسلام میں بہت ضروری اور بڑا افضل کام ہے ۔
جس پر قرآن و حدیث سے بے شمار دلائل موجود ہیں ۔
اور سب کو معلوم ہے کہ محبت و احترام سے ان کو دیکھنا بھی ان سے محبت اور حسن سلوک میں شامل ہے ۔
اور عمومی فضائل ۔ انکو محبت سے دیکھنے کو بھی شامل ہیں ۔

لیکن خاص دیکھنے کی فضیلت میں کوئی صحیح ،ثابت حدیث موجود نہیں۔
اور سیدنا ابن عباس ؓ سے مروی روایت جسے بیہقی نے ’’ شعب الایمان ‘‘میں نقل کیا :
(ما من ولد بار ينظر نظرة رحمة؛ إلا كان له بكل نظرة حجة مبرورة، قالوا: وإن نظر كل يوم مائة مرة؟ قال:
نعم، الله أكبر وأطيب)

جناب ابن عباس نقل کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو خدمت گذار بیٹا اپنے والدین پر رحمت وشفقت سے نظر ڈالتا ہے تو ہر نظر کے بدلے میں ایک حج مقبول کا ثواب ملتا ہے لوگوں نے عرض کیا کہ اگر وہ دن میں سومرتبہ ان پر نظر کرے آپ نے فرمایا کہ ہاں سومرتبہ بھی (ہر نظر پر ثواب ملتا رہے گا)۔اللہ بہت بڑا ہے،اور بہت پاک ہے۔
علامہ الالبانی رحمہ اللہ نے ’’ سلسلة الأحاديث الضعيفة والموضوعة ‘‘ میں اس روایت کو موضوع قرار دیا ہے۔

موضوع.
أخرجه البيهقي في "الشعب " (1/186/7858) : أخبرنا أبو عبد الله
الحافظ في "التاريخ": أنا محمد بن حامد: ثني مكي بن إبراهيم: نا الحسن بن
هارون: نا منصور بن جعفر: نا نهشل بن سعيد عن الضحاك عَنْ اِبْنِ عَبَّاسٍ
مرفوعاً. وقال:

’’ سلسلة الأحاديث الضعيفة والموضوعة ‘‘ ج۱۳ ، ص۵۹۰
علما کے ایک گروپ میں اس حدیث کے متعلق پوچھا گیا ، اسحاق سلفی صاحب کی یہ تحریر ارسال کی ۔ فجزاہ اللہ خیرا۔
 
Top