• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

وتر میں دعا کو لمبا کرنا

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
محترم شیخ @اسحاق سلفی صاحب!

ایک بھائی کا سوال:
اسلام علیکم...
بھائی کچھ سوال تھے... جواب دے دی جہیے گا...
1 آج کل اہلحدیثوں کی مسجدوں میں وتروں میں لمبی لمبی دعائیں یہ کہ کر کرواہی جاتی ہیں کہ صحابہ کا عمل تھا...
جبکہ نبی صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کا یہ عمل نہی تھا...
2 جب نبی کا عمل یا قول آجاہیے تو صحابہ کے عمل یا قول کی اہمیت کیا رہ جاتی ہے...
قران و حدیث کی روشنی میں میں بتا دیں...
جزاک اللہ خیر....
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,565
پوائنٹ
791
آج کل اہلحدیثوں کی مسجدوں میں وتروں میں لمبی لمبی دعائیں یہ کہ کر کرواہی جاتی ہیں کہ صحابہ کا عمل تھا...
جبکہ نبی صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کا یہ عمل نہی تھا...
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
دعائے قنوت کی بات تو بعد کی ہے ،فرض نماز بھی اتنی طویل نہیں ہونی چاہیئے کہ مقتدیوں کیلئے شاق ہو ،
کیونکہ جماعت میں بیمار اور مصروف لوگ بھی ہوسکتے ہیں ،
اس لئے نبی مکرم ﷺ کی تعلیم یہ ہے کہ ائمہ مساجد کو باجماعت نماز طویل نہیں پڑھانی چاہیئے ؛
یہ حدیث مبارکہ غور سے پڑھیں :
قال: سمعت جابر بن عبد الله الأنصاري، قال: أقبل رجل بناضحين وقد جنح الليل، فوافق معاذا يصلي، فترك ناضحه وأقبل إلى معاذ، فقرأ بسورة البقرة - أو النساء - فانطلق الرجل وبلغه أن معاذا نال منه، فأتى النبي صلى الله عليه وسلم، فشكا إليه معاذا، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: «يا معاذ، أفتان أنت» - أو «أفاتن» - ثلاث مرار: «فلولا صليت بسبح اسم ربك، والشمس وضحاها، والليل إذا يغشى، فإنه يصلي وراءك الكبير والضعيف وذو الحاجة»
ترجمہ :
’’ جابر بن عبداللہ انصاری سے سنا ، آپ نے بتلایا کہ ایک شخص پانی اٹھانے والا دو اونٹ لیے ہوئے آیا ، رات تاریک ہو چکی تھی ۔ اس نے معاذ ؓ کو نماز پڑھاتے ہوئے پایا ۔ اس لیے اپنے اونٹوں کو بٹھا کر (نماز میں شریک ہونے کے لیے) معاذ ؓ کی طرف بڑھا ۔ معاذ ؓ نے نماز میں سورۃ البقرہ یا سورۃ نساء شروع کی ۔ چنانچہ وہ شخص نیت توڑ کر چل دیا ۔ پھر اسے معلوم ہوا کہ معاذ ؓ نے مجھ کو برا بھلا کہا ہے ۔ اس لیے وہ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور معاذ کی شکایت کی ، نبی کریم ﷺ نے اس سے فرمایا ، معاذ ! کیا تم لوگوں کو فتنہ میں ڈالتے ہو ۔ آپ ﷺ نے تین مرتبہ (« فتان » یا « فاتن ») فرمایا : « سبح اسم ربك ، ‏‏‏‏ ‏‏‏‏ والشمس وضحاہا ، ‏‏‏‏ ‏‏‏‏ والليل إذا يغشى » (سورتیں) تم نے کیوں نہ پڑھیں ، کیونکہ تمہارے پیچھے بوڑھے ، کمزور اور حاجت مند نماز پڑھتے ہیں ۔‘‘ (صحیح البخاری حدیث نمبر ۷۰۵ ، اور دیگر بے شمار کتب حدیث )
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
اور اہل علم بھی دعاء کی بے جا طوالت سے منع کرتے ہیں :
یمن کے مشہور سلفی داعی اور محدث الشیخ مقبل الوداعی رحمہ اللہ کا فتوی ذیل میں عرض ہے
كلام أهل العلم على إطالة دعاء قنوت الوتر
بسم الله والصلاة والسلام على رسول الله صلى الله عليه وسلم....
أولا : الشيخ مقبل رحمه الله :
جاء في كتاب – تحفة المجيب على أسئلة الحاضر والغريب – :
السؤال119: ما حكم الدعاء في صلاة التراويح، وما صحة حديث رفع اليدين في الوتر مع ذكر الأدلة؟
الجواب: أما الدعاء في صلاة التراويح بذلك التطويل فبدعة، بدعة، بدعة، والنبي صلى الله عليه وعلى آله وسلم علّم الحسن أن يقول: ((اللّهمّ اهدني فيمن هديت، وعافني فيمن عافيت، وتولّني فيمن تولّيت، وبارك لي فيما أعطيت، وقني شرّ ما قضيت، إنّك تقضي ولا يقضى عليك، وإنّه لا يذلّ من واليت، ولا يعزّ من عاديت، تباركت ربّنا وتعاليت)). وكذا ما يحدث في الحرمين من ذلك التطويل فليس مشروعًا، وخير الهدي هدي محمد صلى الله عليه وعلى آله وسلم.

ترجمہ :
سوال : نماز تراویح میں دعاء کا شرعی حکم کیا ہے ؟
الجواب : نماز تراویح میں یہ لمبی لمبی دعائیں بدعت ہیں ،بدعت ہیں، بدعت ہیں،
نبی کریم ﷺ نے تو اپنے نواسے جناب حسن رضی اللہ عنہ کو (یہ ایک مختصر ) دعاء سکھلائی تھی ،کہ وہ (نماز وتر میں ) اس کو پڑھا کریں ،
یعنی ’’ اللہم اھدنی ۔۔۔۔۔الخ
اورحرم شریف میں جو طویل دعائیں بنالی گئی ہیں ،تو یہ مشروع نہیں ،( یعنی شرعاً ثابت نہیں ،)
اور اس معاملہ میں بھی بہترین طریقہ پیارے نبی ﷺ کا ہی ہے ( کہ جامع اور مختصر دعاء کی جائے )
(دیکھئے شیخ رحمہ اللہ کی کتاب ’’ تحفة المجيب على أسئلة الحاضر والغريب ‘‘ صفحہ ۱۳۷ )
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
تراویح کے بعد وتروں میں لمبی لمبی دعائیں کرنا تو ایک رواج بن گیا ہے ، پاکستان میں کئی دفعہ تراویح پڑھانے کا موقعہ ملا ، حتی الامکان اس ’ عادت ‘ سے پرہیز ہی کیا ہے ، الحمد للہ ، اس دفعہ مدینہ منورہ میں ایک مسجد میں تراویح پڑھائیں ، وہی مسنون دعا ، تین چار دن کے بعد ایک مقتدی نے کہہ دیا کہ دعا ذرا لمبی کیا کریں ، پھر تین چار دنوں کے بعد قنوت نازلہ کی نیت سے کچھ دعاؤں کا اضافہ کردیا کرتا تھا ، آخری ایام میں ایک آدمی پھر کہنے لگا کہ دعا تھوڑی زیادہ کیا کریں ، میں نے کہا سنت سے جو ثابت ہے ، وہ تو یہی ہے جو آپ ہر روز سن لیتے ہیں ۔ مزید جتنی دعائیں کرنی ہیں ، علیحدگی میں اللہ کے حضور آنسو بہائیں ۔
امام صاحب سے اس طرح کے مطالبے امام کو غلط راہ پر چلا دیتے ہیں ، ایکٹنگ اور دکھاوا پر مجبور کرتے ہیں ۔
 

ام حماد

رکن
شمولیت
ستمبر 09، 2014
پیغامات
96
ری ایکشن اسکور
66
پوائنٹ
42
جب یہ عمل ثابت نہیں تو کیوں کیا جاتا ہے ان سے پوچھا تو بتاتے ہیں کہ ایک مرتبہ ختم قرآن کی دعا 35 منٹ کی کروائی تھی شیخ سدیس نے
 

محمد زاہد بن فیض

سینئر رکن
شمولیت
جون 01، 2011
پیغامات
1,957
ری ایکشن اسکور
5,787
پوائنٹ
354
اگر گھر میں تنہائی میں رات کو وترپڑھتے وقت قنوت کی دعا لمبی کرلی جائے تو کیا اس میں شرعی طور پر کوئی قباحت تو نہیں۔؟
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
اگر گھر میں تنہائی میں رات کو وترپڑھتے وقت قنوت کی دعا لمبی کرلی جائے تو کیا اس میں شرعی طور پر کوئی قباحت تو نہیں۔؟
کوئی حرج نہیں ، لیکن قنوت میں دعا جتنی اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے کی ، وہی بہتر ہے ۔
 
شمولیت
جولائی 20، 2016
پیغامات
2
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
28
اسلام علیکم محترم صبح کی نماز کے بارے میں کیا حکم ہے اس کو لمبا پڑھنا چاہئے کہ __؟
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
اسلام علیکم محترم صبح کی نماز کے بارے میں کیا حکم ہے اس کو لمبا پڑھنا چاہئے کہ __؟
’ السلام علیکم ‘
و علیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
صبح کی نماز کے متعلق اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی عمومی سنت مبارکہ یہ تھی کہ 60 سے لیکر 100 آیات تک تلاوت کیا کرتے تھے ، جو کہ اس زمانے کے حساب سے تو لمبی نماز نہیں تھی ، لیکن اس زمانے کے حساب ، لمبی یا شاید کافی لمبی نماز ہے ۔
اگر آپ کی مراد صبح کی نماز میں ’ قنوت نازلہ ‘ کرنا ہے ، تو اس میں اور وتر میں قنوت نازلہ ایک ہی بات ہے ۔
اللہ ہمیں سنت پر عمل پیرا ہونے کی توفیق عطا فرمائے ۔
 
Last edited:
Top