• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

وجادلہم بالتی ہی احسن۔سلفی بھائیو! کیا ہماری زبان کی تلوار کی وجہ سے تو کوئی دینِ حق سے محروم نہیں ہ

رانا اویس سلفی

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
387
ری ایکشن اسکور
1,609
پوائنٹ
109
السلام علیکم
جزاک اللہ خیرا بہت اچھی بات کی ہے آپ نے۔
بھائی اکرام مسلم تو جب کریں نا کہ انکو مسلمان سمجھیں ہمارے آج کل کے اہل حدیث تو انکو کافر بنا دیتے ہیں۔ اور انکو تو کافروں کو دعوت کا ڈھنگ بھی نہیں۔
اب تو انکی زبانیں اتنی دراز ہوگئی ہیں کہ امام عالی شان ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کو بھی برا بھلا کہنے لگے ہیں۔ یہ قطعا سلف کا منھج نہیں۔مفتی تو یہاں ہر کوئی ہے۔ جس مسئلے پہ چاہے فتوٰی لےلو ۔ جو مسئلے ائمہ سے بھی حل نہ ہوئے وہ ہمارا آج کل ا ھل حدیث بھائی حل کردے گا۔ برِ صغیر کے اھلِ حدیث سب سے نرالے ہیں۔
قال امام بخاری ابو حنیفۃ کان مرجئا سکتوا عنہ وعن رایہ وعن حدیثہ ( تاریخ الکبیر البخاری جلد 8 ص 81)


http://www.kitabosunnat.com/forum/یونیکوڈ-فارمیٹ-میں-119/موضوع-’’الصحيفة-من-كلام-ائمة-الجرح-والتعدیل-علي-ابي-حنيفة‘‘-5893/


ہم اہل حدیث ہیں، دھوکہ نہیں جانتے، صد شکر کہ ہمارے مذہب میں حیلہ اور فنکاری نہیں۔
ترجمہ: امام المحدثین امام بخاریؒ نے کہا کہ ابو حنیفہ مرجیہ تھا اور محدثین نے اس سے حدیث لینے میں خاموشی اختیار کی ہے۔ اسی طرح اس کی رائے سے بھی خاموشی اختیار کی ہے۔

يہ لے لنک اور اس ميں جاکر صفحہ 81 پڑھ لیں
http://​ia600404.us.archive.org/4/​items/waq15291/08_15298.pdf
مرجئہ کی تعریف

مرجیہ کی وجہ تسمیہ یہ ہے کہ اس فرقہ کے خیال میں لاالہ الا اللہ محمد رسول اللہ صلی علیہ وسلم کا قائل خواہ کتنے ہی گناہ کرے مگر وہ دوزخ میں نہیں جائےگا۔ ایمان قول کا نام ہے۔ عمل کا نہیں۔ اعمال احکام ہیں۔ ایمان صرف قول ہے۔ لوگوں کے ایمانوں میں باہمی کمی بیشی نہیں ہوتی ۔ پس عام آدمیوں کا ایمان انبیاؑ کا ایمان اور ملائکہ کا ایمان ایک برابر ہے اس میں نہ کوئی زیادہ ہے نہ کوئی کم۔ اظہار ایمان کے ساتھ انشأاللہ نہیں کہنا چاہئے جو شخص زبان سے ضروریات دین کا اقرار کرے اور عمل نا کرے تب بھی وہ مومن ہے۔ (غنیۃ الطالبین ص173)




مرجئۃ اور جھمیۃ کافر ہیں

امام احمد بن حنبل ؒ
1۔سمعت ابی یقول لایصلی خلف القدریۃ والمعتزلۃ والجھمیۃ (کتاب السنۃ جلد اول 384)

امام احمد بن حنبل ؒ نے کہا القدریہ اور المعتزلہ اور جھمیہ کے پیچھے نماز نہ پڑھی جائے۔

2۔ سمعتُ أبي رحمه الله يقول من قال القرآن مخلوق فهو عندنا كافر لأن القرآن من علم الله عز وجل قال الله عز وجل : ﴿فَمَنْ حَآجَّكَ فِيهِ مِن بَعْدِ مَا جَاءكَ مِنَ الْعِلْمِ ...﴾.
وقال عز وجل : ﴿وَلَن تَرْضَى عَنكَ الْيَهُودُ وَلاَ النَّصَارَى حَتَّى تَتَّبِعَ مِلَّتَهُمْ قُلْ إِنَّ هُدَى اللهِ هُوَ الْهُدَى وَلَئِنِ اتَّبَعْتَ أَهْوَاءهُم بَعْدَ الَّذِي جَاءكَ مِنَ الْعِلْمِ مَا لَكَ مِنَ اللهِ مِن وَلِيٍّ وَلاَ نَصِيرٍ﴾.(کتاب السنۃ جلد اول ص 103)

میں نے اپنے باپ امام احمد بن حنبل ؒ سے سنا انھوں نے کہا جو کہے قرآن مخلوق ہے وہ ہمارے نزدیک کافر ہے اس لیے کہ قرآن اللہ تعالیٰ عزوجل کا علم ہے (اور بطور دلیل کے قرآن اللہ کا علم ہے یہ آیات پڑھیں) جو آپ سے جگھڑا کرے آپ کے پاس علم آجانے کے بعد (سورۃ العمران آیت 61) اور کہا اللہ عزوجل نے : آپ سے یہود و نصاریٰ ہر گز راضی نہ ہوں گے جب تک آپ ان کے دین کی پیروی نہ کریں آپ کہہ دیں بے شک اللہ کی ہدایت ہی ہدایت ہے اور اگر آپ نے ان کی خواہشات کی پیروی کی آپ کے پاس علم آجانے کے بعد تو آپ کے لیے اللہ کے ہاں کوئی دوست اور مددگار نہ ہوگا۔ (سورۃ البقرہ ، آیت 120)

شیخ الاسلام امام الحافظ ابو عبداللہ محمد بن اسماعیل البخاریؒ

امام المحدثین امام بخاریؒ نے کہا : با ابالی صلیت خلف الجھمی والر افضی ام صلیت خلف الیھود و انصاری (خلق افعال العباد 22 فقرہ 53)

مجھے پرواہ نہیں کہ جھمیہ و روافضی کے پیچھے نماز پڑھوں یا یہود و نصاریٰ کے پیچھے نماز پڑھوں؟

یعنی جس طرح یہود و نصاریٰ کے پیچھے نماز پڑھنے کا کوئی مسلم (مسلمان) قائل نہیں۔ اسی طرح جھمی اور روافضی کے پیچھے بھی نماز نہیں ہوگی۔

امام سعید بن جبیرؒ

حدثني أبي حدثنا عبد الرحمن بن مهدي حدثنا حماد بن سلمة عن عطاء بن السائب عن سعيد بن جبير قال مثل المرجئة مثل الصابئين (اسنادہ حسن ) (کتاب السنۃ جلد اول ص 338)

امام سعید بن جبیرؒ نے کہا مرجیہ صائبین کی طرح ہیں (یعنی ان کی طرح کافر ہیں)

سند کی تحقیق:
1) احمد بن محمد بن حنبل بن ھلال بن اسد الشیبانی المروزی نزیل بغداد ابو عبداللہ احد لائمۃ ثقۃ حافظ فقیہ حجٖۃ (تقریب التھذیب ص 16)
2) عبدالرحمن بن مھدی بن حسان العنبری مولاھم ابو سعید البصری ثقۃ ثبت حافظ عارف بالرجال والحدیث قال ابن المدینی ما ر ایت اعلم منہ ( تقریب التھذیب ص 210)

رد تقليد
3) حماد بن سلمۃ بن دنیار البصری ابو سلمۃ ثقۃ عابد اثبت الناس فی ثابت وتغیر حفظہ باخرہ (تقریب التھذیب ص 82)
4) عطابن سائب الثقفی الکوفی احد الا علام لی لین فیہ ثقۃ ساء حفظہ باخرۃ، وقال احمد بن حنبل ثقۃ ثقۃ (الکاشف جلد 2 ص 232)


امام سلام بن ابی مطیع ؒ

حدثنی احمدبن ابراھیم الدورقی حدثنی زھیر بن نعیم السجستانی البابی ثقۃ ، قال سمت سلام بن ابی مطیع یقول الجھمیۃ کفار لایصلی خلفھم (اسنادہ صحیح ) (کتاب السنۃ جلد اول ص 105)

امام زہیر بن نعیم ؒ نے کہا میں نے امام اسلام بن ابی مطیعؒ کو یہ کہتے ہوئے سنا انھوں نے کہا جھمیہ کافر ہیں ان کے پیچھے نماز ادا نہ کی جائے۔

سند کی تحقیق:
1) احمد بن ابراھیم الدورقی بن کثیر بن زید الدورقی البغداری ثقۃ حافظ (تقریب التھذیب ص 11)
2) زھیر بن نعیم : البابی السلولی ابو عبدالرحمن السجستانی ثقۃ (تھذیب التھذیب جلد 3 ص 353)

مرجئیہ اور جھمیہ کی سزا

امام ابن خزیمہ ؒ

امام ابن خزیمہ ؒ نے کہا قرآن اللہ تعالیٰ کا کلام ہے جو اسے مخلوق کہے وہ کافر ہے اس سے توبہ کرائی جائے اگر توبہ کرے تو بہتر ورنہ قتل کردیا جائے۔ اور اسے مسلمانوں کے قبرستان میں دفن نہ کیا جائے۔ (تذکرۃ الحفاظ جلد اول، ص302)

امام سراجؒ

اما م سراج نے کہا جو شخص اقرار نا کرے اور اس بات پر ایمان نہ لائے کہ اللہ تعجب کرتا ہے اور ہستا ہے نیز ہر رات آسمان دنیا پر اتر کر منادی کارتا ہے کہ کون ہے جو مجھ سے سوال کرے اور میں اس کو دوں تو وہ زندیق اور کافر ہے اس سے توبہ کرائی جائے اگر توبہ کرے تو بہتر ہے ورنہ اس کی گردن اڑادی جائے ۔ (تذکرۃ الحفاظ جلد اول، ص 506)

امام عبدالرحمن بن مہدیؒ

1۔ حدثنی ابی (احمد بن حنبل) سمعت عبدالرحمن بن مھدی یقول من زعم ان اللہ تعالیٰ لم یکلم موسی صلوات اللہ علیہ یسستتاب فان تاب والاضرب (تٌ عنقہ (اسناد صحیح) (کتاب السنۃ جلد اول ص 119،120)

امام عبدالرحمن بن مہدی ؒ نے کہا جس نے گمان کیا کہ اللہ تعالیٰ نے موسیٰ علیہ اسلام سے کلام نہیں کیا اس سے توبہ کروائی جائےگی۔ اگر توبہ کرے تو ٹھیک وگرنہ اس کی گردن اڑائی جائے گی۔

سند کی تحقیق:
1) احمد بن حنبل ابو عبداللہ احد الائمہ ثقۃ حافظ فقیۃ حجۃ (تقریب التھذیب ص 16)

2۔ حدثنی العباس العنبری حدثنا عبداللہ بن محمد بن حمید یعنی ابا بکر بن الاسود قال (سمت عبدالرحمن بن مھدی یقول یحیی بن سعید وھو علی مطحہ یا ابا سعید ) لو ان رجلا جھمیامات وانا وارثہ ما استحللت ان اخذ من میراثہ (اسنادہ صحیح) (کتاب السنۃ جلد اول ص 121)

امام ابو بکر بن الاسودؒ نے کہا میں نے امام عبدالرحمن بن مہدی ؒ سے سنا وہ امام یحیی بن سعید ؒ کےبرابر بیٹھے تھے اے سعید اگر کوئی جھمی مرجائے اور میں اس میں وارث ہوں تو نہیں ہے حلال میرے لیے کہ میں اس کی میراث میں سے کچھ لوں۔

سند کی تحقیق :
1) العباس العنبری : ھو ابن عبدالعظیم بن اسماعیل بن العنبری ابو الفضل البصری ثقۃ حافظ (تقریب التھذیب ص 165)
2) عبداللہ بن محمد بن ابی الاسود البصری ابوبکر ثقۃ حافظ (تقریب التھذیب ص 187)

3۔ امام عبدالرحمن بن مہدی ؒ نے کہا اگر میری حکومت ہوتی تو میں قرآن کو مخلوق کہنے والے کی گردن اڑا کر اس کی لاش دجلہ میں بہا دیتا نیز امام عبدالرحمن بن مہدی ؒ نے کہا جھمیہ اللہ تعالیٰ سے کلام کی نفی کرتے ہیں اور قرآن کو اللہ تعالیٰ کا کلام نہیں مانتے حالانکہ اللہ تعالیٰ نے موسیٰ علیہ اسلام سے ہم کلام کی۔ (تذکرۃ الحفاظ جلد اول ، ص 256)

امام مالک بن انس ؒ

حدثني أبي رحمه الله قال حدثنا سريج بن النعمان اخبرني عبدالله بن نافع قال كان مالك بن أنس رحمه الله يقول من قال القرآن مخلوق يوجع ضربا ويحبس حتى يموت وقال مالك رحمه الله الله عز وجل في السماء وعلمه في كل مكان لا يخلو منه شيء وتلا هذه الآية ما يكون من نجوى ثلاثة الا هو رابعهم ولا خمسة الا هو سادسهم (اسنادہ صحیح) (کتاب السنۃ جلد اول ص 106،107)

امام مالک بن انسؒ نے کہا جو کہے قرآن مخلوق ہے اس کو کوڑے مارے جائیں اور اس کو قید کیا جائے یہاں تک کے اس کو موت آجائے اور امام مالک ؒ نے کہا اللہ عزوجل آسمان میں ہے اور اس کا علم ہر جگا ہے اور یہ آیت پڑھی نہیں ہوتی سرگوشی تین بندوں کی مگر وہ انکا چوتھا ہوتا ہے اور نہ پانچ مگر وہ انکا چھٹا ہوتا ہے۔ (سورۃ المجادلہ ، آیت 7)

سند کی تحقیق:
1) احمد بن حنبل ابو عبداللہ احد الائمہ ثقۃ حافظ فقیۃ حجۃ (تقریب التھذیب ص 16)

2) سریج بن النعمان بن مروان الجوھری ابوالحسن البغدادی اصلہ من خراسان ثقۃ بھم قلیلا (تقریب التھذیب ص 117)
3) عبداللہ بن نافع الصائغ المدنی ثقۃ صحیح الکتاب فی حفظہ لین (تقریب التھذیب ص 191)

http://www.kitabosunnat.com/forum/یونیکوڈ-فارمیٹ-میں-119/موضوع-’’الصحيفة-من-كلام-ائمة-الجرح-والتعدیل-علي-ابي-حنيفة‘‘-5893/


Log in | Facebook

رد تقليد
 
Top