• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

وحدت رویت اور اختلاف مطالع

شمولیت
جولائی 06، 2011
پیغامات
126
ری ایکشن اسکور
462
پوائنٹ
81
السلام علیکم
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ

جہاں رویت ھلال کمیٹی والے اعلان کرتے ہیں کہ آج سحری ہو گی اور کل عید ہو گی اس اعلان کے مطابق ہی عمل ہو گا۔
سوال گندم جواب چنا! محترم میں نے اختلاف مطالع کے اعتبار کی ۴ ممکنہ صورتیں ذکر کی ہیں جن میں سے ایک وقت میں کسی ایک پر ہی عمل کیا جا سکتا ہے۔ میں نے سوال یہ کیا تھا کہ ان میں سے کس صورت پر عمل کیا جائے گا؟ اگر آپ اختلاف مطالع کا اعتبار کرتے ہیں تو پھر ان میں سے کسی ایک صورت کو بہترین اور قابل عمل قرار دیجئے۔ بہتر ہوتا اگر علمی رویہ اپناتے ہوئے اس سوال کا جواب دیتے مگر آپ نے تو بات ہی ختم کردی کہ رویت ہلال کمیٹی جو فیصلہ کردے گی اسی پر عمل ہوگا تو سوال یہ ہے کہ اگر پاکستان کی رویت ہلال کمیٹی یہ فیصلہ کرلے کہ وہ سعودی عرب کی رویت کا ہی اعتبار کرے گی اور پاکستان میں بھی اسی دن روزہ اور عید ہوگی جس دن سعودی عرب میں ہوگی تو ایسے میں آپ کو کوئی اعتراض نہیں ہونا چاہئے۔۔۔

چاند مکہ مکرمہ سے پہلے دوسرے ممالک میں نظر آتا ھے مگر احتراماً ابتدا سعودی عرب میں رویت ھلال کا اعلان ہونے کے بعد ہی دوسرے دن ان ممالک میں روزہ کی ابتدا کی جاتی ھے کیونکہ ان کا وقت گزر جاتا ھے اور اسے دوسرے دن ہی پکڑا جا سکتا ھے پھر بھی ان ممالک میں اس وجہ سے ایک گروپ سعودی عرب کے اعلان کے ساتھ ہی اپنے روزہ کی ابتدا کرتے ہیں اور باقی دوسرے دن جس وجہ سے عید بھی دو ہوتی ہیں ایک وہ جنہوں نے سعودی اعلان کے ساتھ روزہ کی ابتدا کی ہوتی ھے اور دوسری عید جنہوں نے سعودی عرب کے اعلان کے بعد دوسرے دن ابتدا کی ہوتی ھے۔ ان ممالک میں اس اختلاف کی وجہ سے عید کم شرمندگی زیادہ ھے۔
یہ بات فی الحال زیر بحث نہیں ہے بہتر ہوگا کہ ہم پہلے ایک مسئلے پر بات مکمل کرلیں پھر اس بات کو بھی چھیڑیں گے ان شاء اللہ۔

اس مرتبہ سعودی عرب کا روزہ کا اعلان مشکوک نکلا روزہ کا اعلان ایک دن پہلے ہی کر دیا اور اس وجہ سے 28 روزہ پر عید کرنے کا پروگرام تھا جس وجہ سے اسی دن رویت ھلال والے چاند دیکھنے بیٹھ گئے تھے مگر شدید مزاحمت کی وجہ سے 28 پر بات نہیں بنی جس وجہ سے انہیں 29 روزہ کرنے پڑے یہ میں نہیں کہہ رہا بلکہ اخبارات میں اس پر بہت کچھ شائع ہو چکا ھے۔ ایسے ایرر سعودی ھلال کمیٹی والوں سے پہلے بھی ہو چکے ہیں۔
ان میں سے ایک بات کو بھی آپ صحیح ثابت نہیں کرسکتے محض خبریں اور پراپاگینڈا کر سکتے ہیں کیونکہ ۲۸ دن بعد نہ تو کسی کو وہاں چاند نظر آیا اور نہ ہی رویت ثابت ہوئی لحاظہ ۲۹ روزے مکمل کرنے کے بعد جب رویت ثابت ہوگئی تو رمضان مکمل کرلیا گیا۔ میں حیران ہوں کہ جن الفاظ میں آپ بات کر رہے ہیں کہ "شدید مزاحمت کی وجہ سے بات نہ بنی" اور "انہیں ۲۹ روزے کرنے پڑے" گویا آپ سمجھتے ہیں کہ سعودی چاند کی رویت کیساتھ مذاق کرتے ہیں کھلواڑ کرتے ہیں اور کڑوڑوں بلکہ عربوں مسلمانوں کا روزہ اور عید خراب کرتے ہیں؟ یہ الزامات بہت شدید ہیں جن سے مسلمانوں کی تکذیب لازم آتی ہے اور ایسا کرنے کیلئے آپ کو ثابت کرنا ہوگا کہ وہ لوگ اس طرح کرتے ہیں۔

آپ نے فرمایا کہ "ایسے ایرر سعودی ہلال کمیٹی والے پہلے بھی کرچکے ہیں" لیکن اس سے پہلے تو آپ نے فرمایا تھا کہ "جہاں رویت ھلال کمیٹی والے اعلان کرتے ہیں کہ آج سحری ہو گی اور کل عید ہو گی اس اعلان کے مطابق ہی عمل ہو گا۔" اس جملے میں آپ نے ایرر یا غلطی کا کوئی ذکر نہیں کیا جس کا مطلب یہ ہوا کہ اگر بالفرض سعودی کمیٹی ایرر کرتی ہے تب بھی اہل سعودیہ (آپ کے نزدیک) ان کے اعلان پر ہی عمل کریں گے۔اپنا روزہ اور عید محض رویت ہلال کمیٹیوں کے سپرد کرنے کا فیصلہ آپ کا تھا تو پھر ان کی غلطیوں پر اعتراض کیوں؟

دوسری بات یہ کہ اس دفعہ سعودیہ میں جو شک پیدا ہوگیا تھا وہ محض شک ہی تھا جو زائل ہوگیا جب ۲۸ روزے کے اختتام پر چاند ہی نظر نہیں آیا اور اگلی شام کو چاند نظر آگیا لحاظہ ۲۹ روزے مکمل ہوگئے اور کسی قسم کا ایرر یا غلطی ثابت نہیں ہوئی تو پھر آپ کس بنا پر یہ الزام لگا رہے ہیں کہ وہاں ایرر ہوا تھا۔ جن سابقہ ایررز کی طرف آپ نے اشارہ کیا ہے ذرا ہمارے سامنے بھی ان کی تفصیل بیان کر دیجئے۔ میرے علم کے مطابق اس طرح کا معاملہ صرف ایک دفعہ ہوا تھا غالبا ۱۹۸۰ کی دھائی میں کہ رویت ہلال کے معاملے میں سعودی کمیٹی نے غلطی کی تھی مگر علم ہونے پر اس کی تلافی بھی کی تھی اور اندرون اور بیرون ملک یہ اعلان کردیا تھا کہ ہم سے غلطی ہوئی لحاظہ اپنے ایک روزے کی تلافی کرلیں۔ اب اس کو لے کر پراپاگینڈا کرنے کا تو کوئی جواز نہیں بنتا اوپر سے آپ نے الزام لگا دیا کہ وہ اس طرح کے ایرر پہلے بھی کر چکے ہیں اور یہ کہ مزاحمت کے بعد بھی بات نہ بنی تو پھر ۲۹ روزے کرنے پڑے؟؟؟ کیا وہ اپنی مرضی سے چاند نکالتے اور چھپاتے ہیں؟

میں پھر کہوں گا کہ بہتر یہی ہے کہ پہلے آپ اختلاف مطالع کی ۴ صورتوں میں سے کسی ایک کا انتخاب کرلیں اور اس پر میرے اشکالات کا جواب دے دیجئے پھر ان شاء اللہ ان مسائل پر بھی بات کریں گے جوآپ نے ذکر کئے ہیں۔
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521
السلام علیکم

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ

سوال گندم جواب چنا! محترم میں نے اختلاف مطالع کے اعتبار کی ۴ ممکنہ صورتیں ذکر کی ہیں جن میں سے ایک وقت میں کسی ایک پر ہی عمل کیا جا سکتا ہے۔ میں نے سوال یہ کیا تھا کہ ان میں سے کس صورت پر عمل کیا جائے گا؟ اگر آپ اختلاف مطالع کا اعتبار کرتے ہیں تو پھر ان میں سے کسی ایک صورت کو بہترین اور قابل عمل قرار دیجئے۔ بہتر ہوتا اگر علمی رویہ اپناتے ہوئے اس سوال کا جواب دیتے مگر آپ نے تو بات ہی ختم کردی کہ رویت ہلال کمیٹی جو فیصلہ کردے گی اسی پر عمل ہوگا تو سوال یہ ہے کہ اگر پاکستان کی رویت ہلال کمیٹی یہ فیصلہ کرلے کہ وہ سعودی عرب کی رویت کا ہی اعتبار کرے گی اور پاکستان میں بھی اسی دن روزہ اور عید ہوگی جس دن سعودی عرب میں ہوگی تو ایسے میں آپ کو کوئی اعتراض نہیں ہونا چاہئے۔۔۔

میں پھر کہوں گا کہ بہتر یہی ہے کہ پہلے آپ اختلاف مطالع کی ۴ صورتوں میں سے کسی ایک کا انتخاب کرلیں اور اس پر میرے اشکالات کا جواب دے دیجئے پھر ان شاء اللہ ان مسائل پر بھی بات کریں گے جوآپ نے ذکر کئے ہیں۔
جہاں رویت ھلال کمیٹی والے اعلان کرتے ہیں کہ آج سحری ہو گی اور کل عید ہو گی اس اعلان کے مطابق ہی عمل ہو گا۔
محترم لاہوری صاحب میری بات پر آپ اختلاف کر سکتے ہیں، سمجھنے میں غلطی پر آپ گندم اور چنا میں وقت ضائع کر رہے ہیں پھر بھی جواب یہی ھے اس کے علاوہ آپ کا باقی سارا مراسلہ میری نظر میں غیر متعلقہ ھے۔ اب آتے ہیں آپ کے اصل موقف کی طرف۔

جی ہاں! میں وحدت ہلال کا قائل ہوں، دنیا کے کسی شہر میں رویت اپنے شرعی ضوابط کیساتھ ثابت ہوجائے تو پوری دنیا میں جہاں جہاں خبر پہنچ جائےوہاں کے رہنے والوں پر روزہ رکھنا لازم ہے۔ مکہ مکرمہ کے علاوہ کسی دوسرے شہر میں بھی اگر رویت ثابت ہوجائے تو اس کا اعتبار ہر جگہ کیا جائے گا مگر اتفاق سے مکہ مکرمہ میں رویت بہت واضح طور پر ثابت ہوجاتی ہے۔
مثال کے طور پر کسی ایک شہر کا نام لکھ کر اسے پوری دنیا میں ایک ہی دن روزہ رکھنا ثابت کر دیں اپنے علم اور تجربہ کی روشنی میں۔ کوشش کریں کہ اپنا فوکس تحریر پر رکھیں فالتو ڈائلاگ سے پرہیز فرمائیں تو نوازش ہو گی۔ آپکی آسانی کے لئے یہ بھی بتاتا چلوں کہ پوری دنیا میں چاند ایک ہی وقت میں طلوع نہیں ہوتا اور نہ ہی غروب۔

والسلام
 
شمولیت
جولائی 06، 2011
پیغامات
126
ری ایکشن اسکور
462
پوائنٹ
81
مثال کے طور پر کسی ایک شہر کا نام لکھ کر اسے پوری دنیا میں ایک ہی دن روزہ رکھنا ثابت کر دیں اپنے علم اور تجربہ کی روشنی میں۔ کوشش کریں کہ اپنا فوکس تحریر پر رکھیں فالتو ڈائلاگ سے پرہیز فرمائیں تو نوازش ہو گی۔ آپکی آسانی کے لئے یہ بھی بتاتا چلوں کہ پوری دنیا میں چاند ایک ہی وقت میں طلوع نہیں ہوتا اور نہ ہی غروب۔
آپ کے سوال سے قبل میں نے چند گزارشات پیش کی تھیں:

اختلاف مطالع کا اعتبار کرنے والوں سے سوال ہے کہ اگر عالمی سطح پر ان کے موقف کو نافذ کرنے کا فیصلہ کیا جائے تو رویت کا اختلاف کہاں کہاں معتبر ہوگا:
۱۔ ہر شہر والے اپنے ہی شہر کی رویت کا اعتبار کریں گےاور کسی دوسرے شہر کی رویت کا اعتبار نہیں کریں گے خواہ وہ ایک ہی ملک میں ہوں؟ یعنی اہل لاہور کی رویت اپنی اور اہل مریدکے کی رویت اپنی، اگر لاہورمیں رویت ثابت ہوجائے تو مریدکے میں اس کا اعتبار نہیں کیا جائے اور اسی طرح بالعکس۔
۲۔ ہر ملک والے اپنے ملک کی رویت کا اعتبار کریں گے پس اس ملک کے جس کسی شہر میں رویت ثابت ہوجائے تو پورے ملک میں اس کا اعتبار کیا جائے گا لیکن ایک ملک کی رویت دوسرے کسی ملک کیلئے معتبر نہیں ہوگی خواہ وہ ایک دوسرے کے قریب ہوں یا دور۔ لحاظہ اگربھارت کے شہر امرتسر میں رویت ثابت ہوتی ہے تو پاکستان کے کسی شہر میں اس کا اعتبار نہیں کیا جائے گا اگرچہ امرتسرکا لاہور سے فاصلہ صرف ۵۳ کیلو میٹر ہے مگر چونکہ ملک علیحدہ ہے لحاظہ رویت اپنی اپنی۔
۳۔ ایک شہر اپنے قریب والے دوسرے شہر کی رویت قبول کرے گا لیکن دور والے شہر کی نہیں کرے گا (کیا اس صورت میں ایک ملک کی شرط لگائی جائے گی یا نہیں؟ قرب کی مسافت کیا ہوگی؟)۔
۴۔ جن شہروں کا مطلع آپس میں متفق ہے وہ ایک دوسرے کی رویت قبول کرسکتے ہیں لیکن جن کا مطلع مختلف ہے وہ ایک دوسرے کی رویت قبول نہیں کرسکتے۔
اگر قائلینِ اعتبارِ اختلافِ مطالع ان میں سے کسی ایک صورت پر متفق ہوجائیں تو اس مسئلے پر مزید کلام کیا جا سکتا ہے۔
اگر آپ اختلاف مطالع کے قائل ہیں تو درج بالا صورتوں میں سے کسی ایک صورت کا انتخاب فرمائیں پھر بات ہوگی۔ شکریہ
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521
آپ کے سوال سے قبل میں نے چند گزارشات پیش کی تھیں:

اگر آپ اختلاف مطالع کے قائل ہیں تو درج بالا صورتوں میں سے کسی ایک صورت کا انتخاب فرمائیں پھر بات ہوگی۔ شکریہ
السلام علیکم

محترم جسے آپ نے دوبارہ اپنی ہی پوسٹ میں کوٹ کیا ھے اس پر میں بغیر مخاطب کئے اپنی رائے پیش کر چکا ہوں، میں ایسے سوال نہیں پوچھتا جس پر مجھے جواب آتا ہو سیدھا جواب ہی لکھتا ہوں اور اب بھی میں نے آپ سے کوئی سوال نہیں پوچھا آپکی خصوصی رائے پر مزید جاننے کی کوشش کی ھے اس کے بعد آپ کے سوالات کے جواب بھی سامنے آتے جائیں گے۔ ہو سکے تو اپنا تعارف بھی تعارفی سیکشن میں پیش فرما دیں، جزاک اللہ خیر!

دوبارہ کوٹ کرنے پر معذرت مجھے اس پر جاننا بہت ضروری ھے کوشش کریں اپنی علمی اور تجربہ کی روشنی میں آپ اسے کیسے ممکن کر سکتے ہیں ثابت کر کے دکھائیں۔ اگر اس مرتبہ بھی آپ اپنی بات کو آگے نہیں بڑھا پائے تو پھر مزید گفتگو کے لئے معذرت ہم دونوں کا وقت بہت قیمتی ھے۔

جی ہاں! میں وحدت ہلال کا قائل ہوں، دنیا کے کسی شہر میں رویت اپنے شرعی ضوابط کیساتھ ثابت ہوجائے تو پوری دنیا میں جہاں جہاں خبر پہنچ جائےوہاں کے رہنے والوں پر روزہ رکھنا لازم ہے۔ مکہ مکرمہ کے علاوہ کسی دوسرے شہر میں بھی اگر رویت ثابت ہوجائے تو اس کا اعتبار ہر جگہ کیا جائے گا مگر اتفاق سے مکہ مکرمہ میں رویت بہت واضح طور پر ثابت ہوجاتی ہے۔
والسلام
 
شمولیت
جولائی 23، 2013
پیغامات
184
ری ایکشن اسکور
199
پوائنٹ
76

محمد وقاص گل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 23، 2013
پیغامات
1,033
ری ایکشن اسکور
1,711
پوائنٹ
310
السلام علیکم









مثال کے طور پر کسی ایک شہر کا نام لکھ کر اسے پوری دنیا میں ایک ہی دن روزہ رکھنا ثابت کر دیں اپنے علم اور تجربہ کی روشنی میں۔ کوشش کریں کہ اپنا فوکس تحریر پر رکھیں فالتو ڈائلاگ سے پرہیز فرمائیں تو نوازش ہو گی۔ آپکی آسانی کے لئے یہ بھی بتاتا چلوں کہ پوری دنیا میں چاند ایک ہی وقت میں طلوع نہیں ہوتا اور نہ ہی غروب۔

والسلام

یہ سوال بالکل معقول ہے۔۔
لاہوری بھائی اسی سوال کے اندر آپ کو امنے سوالات کے جوابات ملیں گے ان شاءاللہ۔۔
اور لگتا ہے میرے دئیے گئے لنکس کو بھی آپ نے نہیں پڑھا۔۔
 
شمولیت
جولائی 06، 2011
پیغامات
126
ری ایکشن اسکور
462
پوائنٹ
81
یہ سوال بالکل معقول ہے۔۔
لاہوری بھائی اسی سوال کے اندر آپ کو امنے سوالات کے جوابات ملیں گے ان شاءاللہ۔۔
اور لگتا ہے میرے دئیے گئے لنکس کو بھی آپ نے نہیں پڑھا۔۔
محترم آپ کا لنک میں دیکھ چکا ہوں اور یہ تحریر میں پہلے بھی کئی بار پڑھ چکا ہوں۔ جو موقف اس تحریر میں اختیار کیا گیا ہے اس پر بھی میں غور کر چکا ہوں۔ اس تحریر میں جو موقف اختیار کیا گیا وہ یہ ہے: جن شہروں کا مطلع متفق ہے وہ ایک دوسرے کی رویت کا اعتبار کریں گے لیکن جن کا مطلع مختلف ہے وہ ایک دوسرے کی رویت کا اعتبار نہیں کریں گے۔ میں نے اختلاف مطالع کی جو ۴ صورتیں ذکر کی تھیں ان میں سے آخری صورت یہی ہے۔

سوال یہ ہے کہ کیا آنجناب بھی اسی صورت کے حامی ہیں؟ اگر ہاں تو پھر آپ سے چند سوالات کرنا چاہوں گا۔۔۔
 
شمولیت
جولائی 06، 2011
پیغامات
126
ری ایکشن اسکور
462
پوائنٹ
81
السلام علیکم
محترم جسے آپ نے دوبارہ اپنی ہی پوسٹ میں کوٹ کیا ھے اس پر میں بغیر مخاطب کئے اپنی رائے پیش کر چکا ہوں
محترم میں نے مطلق طور پر آپ کی رائے نہیں پوچھی تھی بلکہ اختلاف مطالع کی ۴ صورتیں ذکر کی تھیں جن میں کسی ایک پر ہی عمل ہوسکتا ہے۔ آپ سے سوال یہ کیا تھا کہ ان میں سے آپ کس صورت کو صحیح سمجھتے ہیں مگر آپ نے میرے سوال کا ابھی تک جواب نہیں دیا۔ آپ کا موقف نہ تو اختلاف مطالع کا ہے اور نہ ہی اتحاد مطالع کا بلکہ آپ کا موقف "اعتبار رویت ہلال کمیٹی کا ہے"۔ خود پڑھ لیجئے:
جہاں رویت ھلال کمیٹی والے اعلان کرتے ہیں کہ آج سحری ہو گی اور کل عید ہو گی اس اعلان کے مطابق ہی عمل ہو گا۔
یہ جملہ میرے سوال کا جواب نہیں!

میں ایسے سوال نہیں پوچھتا جس پر مجھے جواب آتا ہو سیدھا جواب ہی لکھتا ہوں اور اب بھی میں نے آپ سے کوئی سوال نہیں پوچھا آپکی خصوصی رائے پر مزید جاننے کی کوشش کی ھے اس کے بعد آپ کے سوالات کے جواب بھی سامنے آتے جائیں گے۔ ہو سکے تو اپنا تعارف بھی تعارفی سیکشن میں پیش فرما دیں، جزاک اللہ خیر!
یہ گفتگو غیر متعلقہ ہے۔۔۔آپ کیا کرتے ہیں کیا نہیں کرتے اس میں مجھے کوئی دلچسپی نہیں ہے۔

دوبارہ کوٹ کرنے پر معذرت مجھے اس پر جاننا بہت ضروری ھے کوشش کریں اپنی علمی اور تجربہ کی روشنی میں آپ اسے کیسے ممکن کر سکتے ہیں ثابت کر کے دکھائیں۔
شاید آپ کو کچھ غلط فہمی ہوئی ہے میں نے قائلین اعتبار اختلاف مطالع سے سوال کیا تھا کہ وہ ۴ صورتوں میں سے کس صورت کو صحیح سمجھتے ہیں پہلے اس پر تو اتفاق کرلیں۔ آنجناب کا موقف "اعتبار رویت ہلال کمیٹی" کا ہے جو فی الحال زیر بحث ہی نہیں اور نہ ہی یہ میرے سوال کا جواب ہے۔ اگر آپ میرے سوال کا جواب دئے بغیر ہی اپنے سوال کے جواب کے منتظر ہیں تو آپ کو انتظار کرنا ہوگا کیونکہ اعتبار اختلاف مطالع پر مجھے جو اشکالات ہیں پہلے میں ان کا جواب حاصل کرونگا پھر اپنے موقف پر دلائل دونگا۔

اگر اس مرتبہ بھی آپ اپنی بات کو آگے نہیں بڑھا پائے تو پھر مزید گفتگو کے لئے معذرت ہم دونوں کا وقت بہت قیمتی ھے۔
آپ نے میرے سوال کا جواب تو دیا نہیں پھر بھی مجھ سے اپنے سوال کا جواب طلب کرنے پر بزد ہیں۔۔۔ میں آپ کے اصولوں کا پابند نہیں۔۔۔میرا مشورہ یہی ہے کہ آپ اپنا قیمتی وقت ضائع نہ کریں۔

والسلام
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521
السلام علیکم

آپ نے میرے سوال کا جواب تو دیا نہیں پھر بھی مجھ سے اپنے سوال کا جواب طلب کرنے پر بزد ہیں۔۔۔ میں آپ کے اصولوں کا پابند نہیں
محترم لاہوری، جب آپ پابند نہیں ہیں تو پھر آپ سوالات لکھ کر دوسرں سے جوابات کی توقع کیسے رکھتے ہیں کیا دوسرے آپ کے اصولوں کے پابند ہیں؟

یہ پہلی مرتبہ نہیں ایسے سوالات اکثر دیکھنے میں آتے ہیں جو ذہن کی پیداوار ہوتے ہیں۔

جب آپ کو یہ نہیں معلوم کہ میں نے آپ سے کوئی سوال نہیں پوچھا بلکہ آپکی رائے پر درخواست کی ھے کہ آپ پوری دنیا میں ایک دن روزہ کا ہونا اور عید کا ہونا کیسے ثابت کر سکتے ہیں اپنی رائے کے مطابق تو آپ کو اس کا جواب نہیں بن پا رہا، ہو سکتا ھے اتنے دونوں میں آپ نے بہت مرتبہ کوشش بھی کی ہو اس کا جواب ڈھونڈنے کی مگر اس کے باوجود بھی بضد ہیں جو غیر متعلقہ باتوں میں وقت ضائع کر رہے ہیں، آپ کے سوالات سے ایسا لگتا ھے کہ آپ کو بہت سے باتوں کا علم نہیں مطالعہ کمزور ھے۔

ہو سکے تو اپنی رائے پر لکھیں پھر بات آگے بڑھاتے ہیں اور ہمیں ایک دوسرے سے بہت کچھ سیکھنے کو ملے گا۔ ورنہ مان لیں کہ آپ کی رائے صرف پڑھنے کی حد تک ھے ثابت کرنے پر آپ کے پاس کوئی میٹیریل نہیں۔

والسلام
 
شمولیت
جولائی 06، 2011
پیغامات
126
ری ایکشن اسکور
462
پوائنٹ
81
السلام علیکم



محترم لاہوری، جب آپ پابند نہیں ہیں تو پھر آپ سوالات لکھ کر دوسرں سے جوابات کی توقع کیسے رکھتے ہیں کیا دوسرے آپ کے اصولوں کے پابند ہیں؟

یہ پہلی مرتبہ نہیں ایسے سوالات اکثر دیکھنے میں آتے ہیں جو ذہن کی پیداوار ہوتے ہیں۔

جب آپ کو یہ نہیں معلوم کہ میں نے آپ سے کوئی سوال نہیں پوچھا بلکہ آپکی رائے پر درخواست کی ھے کہ آپ پوری دنیا میں ایک دن روزہ کا ہونا اور عید کا ہونا کیسے ثابت کر سکتے ہیں اپنی رائے کے مطابق تو آپ کو اس کا جواب نہیں بن پا رہا، ہو سکتا ھے اتنے دونوں میں آپ نے بہت مرتبہ کوشش بھی کی ہو اس کا جواب ڈھونڈنے کی مگر اس کے باوجود بھی بضد ہیں جو غیر متعلقہ باتوں میں وقت ضائع کر رہے ہیں، آپ کے سوالات سے ایسا لگتا ھے کہ آپ کو بہت سے باتوں کا علم نہیں مطالعہ کمزور ھے۔

ہو سکے تو اپنی رائے پر لکھیں پھر بات آگے بڑھاتے ہیں اور ہمیں ایک دوسرے سے بہت کچھ سیکھنے کو ملے گا۔ ورنہ مان لیں کہ آپ کی رائے صرف پڑھنے کی حد تک ھے ثابت کرنے پر آپ کے پاس کوئی میٹیریل نہیں۔

والسلام
میں نے آپ سے کہا تھا نہ کہ اپنا قیمتی وقت ضائع نہ کریں لیکن شاید کا آپ کے پاس شخصی تنقید اور ذاتی حملے کرنے کیلئے کافی فضول وقت ہے اسی لئے تو آپ اصل موضوع پر بات کرنے کی بجائے دوسروں کی ذات اور علمی استطاعت پر حملے کئے جا رہے ہیں اور دوسری طرف یہ کہہ کر کہ "میں ایسے سوال نہیں پوچھتا جس پر مجھے جواب آتا ہو سیدھا جواب ہی لکھتا ہوں"اپنے منہ میاں مٹھو بنے جا رہے ہیں۔۔۔

باقی رہی بات میرے سوالات کا جواب دینے کی تو میں نے کسی کو اس کا پابند نہیں کیا صرف سوال کیا ہے اور چونکہ پہلے سوال میں نے کیا ہے لحاظہ جواب بھی پہلے مجھے ملنا چاہئے اس کے بعد میں اپنے موقف کو ثابت کرنے کی "درخواست" پر بھی عمل کر سکونگا۔ دراصل اس دھاگے میں امام البانی رحمہ اللہ کا توحید الرویہ کی حمایت میں فتوی نقل کیا گیا تھا جس کی بعض احباب نے مخالفت کی تو اس کے رد عمل میں میں نے ان سے کے موقف کی وضاحت طلب کی تھی کیونکہ اختلاف مطالع کی ۴ صورتیں بنتی ہیں جن میں سے کوئی ایک ہی صحیح ہو سکتی ہے لیکن ابھی تک مجھے اس کا جواب نہیں ملا۔ ہاں وقاص بھائی کے متعلق گمان ہے کہ وہ ۴ نمبر صورت کی حمایت کرتے ہیں اگر یہ کنفرم ہوجائے تو پھر ان سے مزید بات ہوسکتی ہے اور یہ بحث آگے بڑھ سکتی ہےلیکن آنجناب کا مدعہ ہی اور ہے جو موضوع سے متعلق ہی نہیں۔ رہی بات آپ کی "درخواست" کی تو میں آپ سے کہہ چکا ہوں کے کچھ دیر انتظار فرمائے۔۔۔ ان شاء اللہ اختلاف مطالع والوں کی کمزوری واضح کرنے کے بعد میں توحید الرویہ کے حق میں دلائل پیش کرونگا اور عملی صورت کی بھی وضاحت کرونگا۔۔۔
 
Top