- شمولیت
- اپریل 14، 2011
- پیغامات
- 8,773
- ری ایکشن اسکور
- 8,472
- پوائنٹ
- 964
جیسا کہ پہلے عرض کی جب تک میت کا قرض ادا نہیں کیا جاتا ، کسی وراث کا کوئی حصہ نہیں ، چاہے وہ بیوی ہویا بہن بھائی ۔اصل میں مرحوم دبئی میں کہیں ملازت تھے ان کی کمپنی نے ان کو کئی ماہ تنخواہ نہیں دی جس کی وجہ سے ان پر بہت قرضہ چڑھ گیا اب منکوحہ نے کمپنی کو کہا کہ میری اجازت کے بغیر کسی کو پیسے نہی دینا.بہن بھائی اپنا حصہ چاہتے ہیں تاکہ بھائی کا قرضہ ادا کرسکے
اگر 100 روپے ترکہ ہو ، اور اس پر 50 روپے قرض ہو تو ورثاء کا حق صرف 50 روپے ہیں ۔ جس میں سے بیوی کو تقریبا 12 روپے ، ہر بہن کو تقریبا 5 اور ہر بھائی کو تقریبا 10 روپے ملیں گے ۔
لہذا قرضہ صرف کوئی ایک وارث ادا نہیں کرے گا ، بلکہ میت کے کل مال سے قرضے کی ادائیگی کی جائے گی ، اور باقی ماندہ ورثاء میں تقسیم ہوگا ۔
ویسے ایک گزارش ہے کہ مکمل صورت حال ، قرضے کی تفصیلات ، میت کے تمام مال و اسباب ، اور شادی کی تفصیلات ، پھر بہن بھائیوں اور بیوی کے آپس میں اختلاف وغیرہ لکھ کر کسی دار الافتاء میں بھیجیں ، یا براہ راست کسی مفتی صاحب کے سامنے یہ مسئلہ رکھیں ۔
اس طرح مجمل باتوں کے مجمل جوابات میں بعض دفعہ کسی کی حق تلفی ہوجاتی ہے ۔