محمد عامر یونس
خاص رکن
- شمولیت
- اگست 11، 2013
- پیغامات
- 17,117
- ری ایکشن اسکور
- 6,783
- پوائنٹ
- 1,069
وزیر اعظم پاکستان کے نام کھلا خط !!!
قرآن مجید میں ارشاد باری تعالیٰ ہے :
وَأَحَلَّ اللّهُ الْبَيْعَ وَحَرَّمَ الرِّبَا.
(الْبَقَرَة ، 2 : 275)
حالانکہ اﷲ نے تجارت (سوداگری) کو حلال فرمایا ہے اور سود کو حرام کیا ہے
ایک اور جگہ فرمایا :
يَمْحَقُ اللّهُ الْرِّبَا وَيُرْبِي الصَّدَقَاتِ وَاللّهُ لاَ يُحِبُّ كُلَّ كَفَّارٍ أَثِيمٍo
(الْبَقَرَة ، 2 : 276)
اور اﷲ سود کو مٹاتا ہے (یعنی سودی مال سے برکت کو ختم کرتا ہے) اور صدقات کو بڑھاتا ہے (یعنی صدقہ کے ذریعے مال کی برکت کو زیادہ کرتا ہے)، اور اﷲ کسی بھی ناسپاس نافرمان کو پسند نہیں کرتاo
سود خوروں کے خلاف اعلان جنگ کے بارے میں فرمایا ہے :
أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ اتَّقُواْ اللّهَ وَذَرُواْ مَا بَقِيَ مِنَ الرِّبَا إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَo
(الْبَقَرَة ، 2 : 278)
اے ایمان والو! اﷲ سے ڈرو اور جو کچھ بھی سود میں سے باقی رہ گیا ہے چھوڑ دو اگر تم (صدقِ دل سے) ایمان رکھتے ہوo
ایک اور جگہ پر ارشاد باری تعالیٰ ہے :
فَإِن لَّمْ تَفْعَلُواْ فَأْذَنُواْ بِحَرْبٍ مِّنَ اللّهِ وَرَسُولِهِ وَإِن تُبْتُمْ فَلَكُمْ رُؤُوسُ أَمْوَالِكُمْ لاَ تَظْلِمُونَ وَلاَ تُظْلَمُونَo
(الْبَقَرَة ، 2 : 279)
پھر اگر تم نے ایسا نہ کیا تو اﷲ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف سے اعلان جنگ پر خبردار ہو جاؤ، اور اگر تم توبہ کر لو تو تمہارے لیے تمہارے اصل مال (جائز) ہیں، (اِس صورت میں) نہ تم خود ظلم کرو گے اور نہ تم پر ظلم کیا جائے گاo
سود خوری کے (گناہ کے) 70 حصے ہیں, جس میں سے سب سے کم ایسا ہے جیسے کے اپنی ماں کے ساتھ زنا کرنا.
سنن ابن ماجہ 2274 - جلد 2
سود کا کام کرنے والے لینے اور دینے والے پر الله اور نبی کریم رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے لعنت کی ہے-
صحیح بخاری 5962 جلد 7
ایسا کرنا ہے تو پھر سب سے پہلے دیو بندی ۔۔۔بریلوی۔۔۔حنفی۔۔۔شافعی۔۔۔مالکی۔۔۔اور بہت سارے۔۔۔تو یہ اہل جاہل لوگوں کو کون سیدھا کرے گا۔۔۔کافی ٹکر لیتے ہیں یہ بھی قرآن حدیث سے۔۔۔۔۔جو شخص جان بوجھ کر الله کے صریح احکامات کا انکار کرتا ہے اور ان سے ٹکر لیتا ہے وہ کفر کا مرتکب ہوتا ہے -اور کلمہ طیبہ کے اقرار کے بعد اگر کوئی کفر کا مرتکب ہوتا ہے تو مرتد کے زمرے میں آتا ہے اور مرتد کے بارے میں الله کے نبی صل الله علیہ و آ لہ وسلم کا واضح فرمان ہے "(من بدل دينه فاقتلوه) حديث صحيح رواه البخاري- مطلب یہ کہ جو کوئی (چاہے حکمران ہو یا عام آدمی) اپنا دین بدل دے اسے قتل کر دو-
لیکن مسلہ یہ کہ اس نام نہاد اسلامی ملک میں بلّی کے گلے میں کون گھنٹی باندھے گا ؟؟
محترم بھائی آپ کی دین کے لئے حمیت قابل قدر ہے اللہ آپ کو جزا دے مگر بھائی کچھ باتیں پہلے طے کرنے والی ہیں مثلاجو شخص جان بوجھ کر الله کے صریح احکامات کا انکار کرتا ہے اور ان سے ٹکر لیتا ہے وہ کفر کا مرتکب ہوتا ہے -اور کلمہ طیبہ کے اقرار کے بعد اگر کوئی کفر کا مرتکب ہوتا ہے تو مرتد کے زمرے میں آتا ہے اور مرتد کے بارے میں الله کے نبی صل الله علیہ و آ لہ وسلم کا واضح فرمان ہے "(من بدل دينه فاقتلوه) حديث صحيح رواه البخاري- مطلب یہ کہ جو کوئی (چاہے حکمران ہو یا عام آدمی) اپنا دین بدل دے اسے قتل کر دو-
لیکن مسلہ یہ کہ اس نام نہاد اسلامی ملک میں بلّی کے گلے میں کون گھنٹی باندھے گا ؟؟