• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

وزیر اعظم پاکستان کے نام کھلا خط !!!

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
سود لینا اور دینا دونوں حرام اور ناجائز ہیں۔


قرآن مجید میں ارشاد باری تعالیٰ ہے :

وَأَحَلَّ اللّهُ الْبَيْعَ وَحَرَّمَ الرِّبَا.
(الْبَقَرَة ، 2 : 275)

حالانکہ اﷲ نے تجارت (سوداگری) کو حلال فرمایا ہے اور سود کو حرام کیا ہے


ایک اور جگہ فرمایا :

يَمْحَقُ اللّهُ الْرِّبَا وَيُرْبِي الصَّدَقَاتِ وَاللّهُ لاَ يُحِبُّ كُلَّ كَفَّارٍ أَثِيمٍo
(الْبَقَرَة ، 2 : 276)

اور اﷲ سود کو مٹاتا ہے (یعنی سودی مال سے برکت کو ختم کرتا ہے) اور صدقات کو بڑھاتا ہے (یعنی صدقہ کے ذریعے مال کی برکت کو زیادہ کرتا ہے)، اور اﷲ کسی بھی ناسپاس نافرمان کو پسند نہیں کرتاo


سود خوروں کے خلاف اعلان جنگ کے بارے میں فرمایا ہے :

أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ اتَّقُواْ اللّهَ وَذَرُواْ مَا بَقِيَ مِنَ الرِّبَا إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَo
(الْبَقَرَة ، 2 : 278)

اے ایمان والو! اﷲ سے ڈرو اور جو کچھ بھی سود میں سے باقی رہ گیا ہے چھوڑ دو اگر تم (صدقِ دل سے) ایمان رکھتے ہوo


ایک اور جگہ پر ارشاد باری تعالیٰ ہے :

فَإِن لَّمْ تَفْعَلُواْ فَأْذَنُواْ بِحَرْبٍ مِّنَ اللّهِ وَرَسُولِهِ وَإِن تُبْتُمْ فَلَكُمْ رُؤُوسُ أَمْوَالِكُمْ لاَ تَظْلِمُونَ وَلاَ تُظْلَمُونَo
(الْبَقَرَة ، 2 : 279)

پھر اگر تم نے ایسا نہ کیا تو اﷲ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف سے اعلان جنگ پر خبردار ہو جاؤ، اور اگر تم توبہ کر لو تو تمہارے لیے تمہارے اصل مال (جائز) ہیں، (اِس صورت میں) نہ تم خود ظلم کرو گے اور نہ تم پر ظلم کیا جائے گاo

رسول الله صلى عليه وسلم نے فرمایا:

سود خوری کے (گناہ کے) 70 حصے ہیں, جس میں سے سب سے کم ایسا ہے جیسے کے اپنی ماں کے ساتھ زنا کرنا.
سنن ابن ماجہ 2274 - جلد 2

سود کا کام کرنے والے لینے اور دینے والے پر الله اور نبی کریم رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے لعنت کی ہے-
صحیح بخاری 5962 جلد 7

سود کا ایک روپیہ بھی حلال مال کو ناپاک کر دیتا ہے
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
جو شخص جان بوجھ کر الله کے صریح احکامات کا انکار کرتا ہے اور ان سے ٹکر لیتا ہے وہ کفر کا مرتکب ہوتا ہے -اور کلمہ طیبہ کے اقرار کے بعد اگر کوئی کفر کا مرتکب ہوتا ہے تو مرتد کے زمرے میں آتا ہے اور مرتد کے بارے میں الله کے نبی صل الله علیہ و آ لہ وسلم کا واضح فرمان ہے "(‏من بدل دينه فاقتلوه‏)‏ حديث صحيح رواه البخاري- مطلب یہ کہ جو کوئی (چاہے حکمران ہو یا عام آدمی) اپنا دین بدل دے اسے قتل کر دو-

لیکن مسلہ یہ کہ اس نام نہاد اسلامی ملک میں بلّی کے گلے میں کون گھنٹی باندھے گا ؟؟
 
شمولیت
نومبر 09، 2013
پیغامات
329
ری ایکشن اسکور
151
پوائنٹ
45
جو شخص جان بوجھ کر الله کے صریح احکامات کا انکار کرتا ہے اور ان سے ٹکر لیتا ہے وہ کفر کا مرتکب ہوتا ہے -اور کلمہ طیبہ کے اقرار کے بعد اگر کوئی کفر کا مرتکب ہوتا ہے تو مرتد کے زمرے میں آتا ہے اور مرتد کے بارے میں الله کے نبی صل الله علیہ و آ لہ وسلم کا واضح فرمان ہے "(‏من بدل دينه فاقتلوه‏)‏ حديث صحيح رواه البخاري- مطلب یہ کہ جو کوئی (چاہے حکمران ہو یا عام آدمی) اپنا دین بدل دے اسے قتل کر دو-

لیکن مسلہ یہ کہ اس نام نہاد اسلامی ملک میں بلّی کے گلے میں کون گھنٹی باندھے گا ؟؟
ایسا کرنا ہے تو پھر سب سے پہلے دیو بندی ۔۔۔بریلوی۔۔۔حنفی۔۔۔شافعی۔۔۔مالکی۔۔۔اور بہت سارے۔۔۔تو یہ اہل جاہل لوگوں کو کون سیدھا کرے گا۔۔۔کافی ٹکر لیتے ہیں یہ بھی قرآن حدیث سے۔۔۔۔۔
میں حکمرانوں کی حمایت نہیں کر رہی ہوں۔۔۔۔لیکن ایسا حکمران مسلط کیوں ہوئے یہ سوچنے والی بات ہے۔۔
دودھ سےدُھلے ہوئے آپ بھی نہیں ہیں محمد علی جواد صاحب۔۔
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,038
ری ایکشن اسکور
1,225
پوائنٹ
425
جو شخص جان بوجھ کر الله کے صریح احکامات کا انکار کرتا ہے اور ان سے ٹکر لیتا ہے وہ کفر کا مرتکب ہوتا ہے -اور کلمہ طیبہ کے اقرار کے بعد اگر کوئی کفر کا مرتکب ہوتا ہے تو مرتد کے زمرے میں آتا ہے اور مرتد کے بارے میں الله کے نبی صل الله علیہ و آ لہ وسلم کا واضح فرمان ہے "(‏من بدل دينه فاقتلوه‏)‏ حديث صحيح رواه البخاري- مطلب یہ کہ جو کوئی (چاہے حکمران ہو یا عام آدمی) اپنا دین بدل دے اسے قتل کر دو-

لیکن مسلہ یہ کہ اس نام نہاد اسلامی ملک میں بلّی کے گلے میں کون گھنٹی باندھے گا ؟؟
محترم بھائی آپ کی دین کے لئے حمیت قابل قدر ہے اللہ آپ کو جزا دے مگر بھائی کچھ باتیں پہلے طے کرنے والی ہیں مثلا
1-مرتد وہ ہو سکتا ہے جو پہلے صحیح مسلمان ہو پھر دین بدل لے جب کہ کلمہ کے زبانی اقرار سے کوئی مسلمان نہیں ہوتا وہ تو تمام رفضی بریلوی مرزئی کرتے ہیں پس جو پہلے مسلمان نہ ہو تو اسکے کافر ہونے سے قتل لازمی نہیں آتا
2-پھر صحیح مسلمان کا اسلام کو چھوڑنا بھی مانع تکفیر کو دیکھتے ہوئے ثابت ہونا چاہئے پس اگر تو متفق علیہ کفر کیا ہے تو ٹھیک ورنہ کچھ کے نزدیک کافر ہو گا کچھ کے نزدیک نہیں مثلا بے نمازی، تحکیم بغیر ما انزل اللہ کا مرتکب وغیرہ
3-اب جو متفق علیہ کافر نہیں تو جن کے نزدیک وہ (بے نمازی یا تحکیم بغیر ما انزل اللہ کا مرتکب) کافر ہے وہ بھی اسکو قتل نہیں کر سکتے کیوں کہ ہو سکتا ہے وہ اس کو کفر نہ سمجھتا ہو
4-متفو علیہ کافر کے بھی قتل کا فتوی دینے اور قتل کرنے میں پھر فرق ہے کیونکہ قتل تو سلطہ یا طاقت سے ہو گا جیسے عام منکرات کے بارے فرمایا کہ من رای منکرا فلتغیر بیدہ فان لم یستطع فبلسانہ ----- (یعنی جتنی طاقت اتنا مکلف) تو حد کا لاگو کرنا ان عام منکرات سے بھی بڑی بات ہے
علماء سے اصلاح کی درخواست ہے
خضر حیات
انس
 
Top