• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

وضو کے بعد سورہ قدر پڑھنا کیسا ہے

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,132
پوائنٹ
412
وضو كے بعد سورہ قدر پڑھنے کی سنت میں کوئی اصل نہیں ہے ، کنز العمال میں ایک روایت ہے:
من قرأ في أثر وضوئه إنا أنزلناه في ليلة القدر كان من الصديقين، ومن قرأها مرتين كان في ديوان الشهداء، ومن قرأها ثلاثا يحشره الله محشر الأنبياء.
ترجمہ: جس نے وضو كے بعد ایک بار سورہ قدر پڑھی تو وہ صدیقین میں سے ہے، اور جس نے دو بار پڑھی تو اسکا شمار شہداء میں ہوگا، اور جس نے تِین بار پڑھی تو اللہ تعالی میدان حشر میں اسکو انبیاء كے ساتھ رکھے گا.

کنزالعمال کے محقق بكري حياني لکھتے ہیں:
لم يثبت حديث صحيح في قراءة سورة القدر عقب الوضوء
ترجمہ: وضو كے بعد سورہ قدر پڑھنے کی کوئی بھی صحیح حدیث موجود نہیں.

عجلونی ”کشف الخفاء (2566)“ میں کہتے ہیں:
لا أصل له، وكذا الأحاديث الواردة في الذكر عند كل عضو فباطلة. انتهى.
ترجمہ: اسکی کوئی اصل نہیں ہے، اسی طرح ہر عضو (کو دھوتے) وقت ذکر كے سلسلے میں وارد احادیث باطل ہیں. انتہی.

اور شیخ البانی ”سلسلہ الضعیفہ“ میں لکھتے ہیں:
قراءة سورة إنا أنزلناه عقب الوضوء لا أصل له. انتهى.
ترجمہ: وضو كے بعد سورہ «إنا أنزلناه» (یعنی سورہ قدر) پڑھنے کی کوئی اصل نہیں. انتہی.
فتوی لنک
 
Last edited by a moderator:

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,132
پوائنٹ
412
لم يثبت حديث صحيح
کوئی بھی صحیح حدیث موجود نہیں.
محترم شیخ @اسحاق سلفی صاحب حفظہ اللہ!
یہ ترجمہ غلط تو نہیں ہے؟
اسکا ترجمہ پہلے یہ کیا تھا "کوئی بھی صحیح حدیث ثابت نہیں" تو ایسا محسوس ہوا پڑھنے پر کہ صحیح حدیث تو ہے لیکن ثابت نہیں.
براہ کرم رہنمائ فرمائیں
جزاکم اللہ خیرا
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,565
پوائنٹ
791
یہ ترجمہ غلط تو نہیں ہے؟
اسکا ترجمہ پہلے یہ کیا تھا "کوئی بھی صحیح حدیث ثابت نہیں" تو ایسا محسوس ہوا پڑھنے پر کہ صحیح حدیث تو ہے لیکن ثابت نہیں.
براہ کرم رہنمائ فرمائیں
جزاکم اللہ خیرا
ترجمہ تو صحیح ہے ، لــــــــــــــــکن
یہاں اصل میں ایک گڑبڑ ہوگئی ہے ( اسلام ویب ) والوں سے ،
کنز العمال میں عبارت یوں تھی :
"من قرأ في إثر وضوئه: إنا أنزلناه في ليلة القدر واحدة كان من الصديقين، ومن قرأها مرتين كان في ديوان الشهداء، ومن قرأها ثلاثا يحشره الله محشر الأنبياء". "الديلمي 1 عن أنس".
__________
1لم يثبت حديث صحيح في قراءة سورة القدر عقب الوضوء.
وقال العجلوني في كشف الخفاء رقم "2566": لا أصل له.

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یعنی اس روایت کو دیلمی نے نقل فرمایا ہے ،
اور حاشیہ نگار نے حاشیہ میں لکھا ہے کہ : وضوء کے بعد سورہ قدر پڑھنے کی کوئی حدیث صحیح ثابت نہیں ‘‘
یعنی ( لم یثبت ۔۔) کے الفاظ محشی کے ہیں ، دیلمی کے نہیں ، دیلمی نے صرف روایت کا متن نقل فرمایا ہے
اب دوسری بات یہ کہ : کنز میں تو دیلمی کے حوالے سے یہ روایت موجود ہے ، لیکن دیلمی کی مسند الفردوس میں مجھے نہیں مل سکی،
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,565
پوائنٹ
791
اور یہ محشی کون ہیں؟
الكتاب: كنز العمال في سنن الأقوال والأفعال
المؤلف: علاء الدين علي بن حسام الدين ابن قاضي خان القادري الشاذلي الهندي البرهانفوري ثم المدني فالمكي الشهير بالمتقي الهندي (المتوفى: 975هـ)
المحقق: بكري حياني - صفوة السقا
الناشر: مؤسسة الرسالة
الطبعة: الطبعة الخامسة، 1401هـ/1981م
[ترقيم الكتاب موافق للمطبوع وهو مذيل بالحواشي، ويمكن الانتقال بالجزء والصفحة أو رقم الحديث]
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,565
پوائنٹ
791
اگر یہ لکھا جاۓ تو زیادہ بہتر ہوگا:
کنزالعمال کے محقق بكري حياني لکھتے ہیں
یہ مسئلہ تو حل ہوا ۔۔ اب کنزالعمال کے مصنف کے وطن کے متعلق ایک وضاحت چاہیئے ، جو صرف انڈیا کا بھائی ہی دے سکتا ہے
کنزالعمال کے مصنف کے بارے کتاب کے تعارفی کارڈ پر لکھا ہے کہ :
کنزالعمال کے مصنف کی اصل جون پور اور مقام ولادت برھان پور تھا ،
تو سوال یہ کہ یہ شہر اب بھی موجود ہیں ، اور اسی نام سے ہیں ، اور کس ریاست یا صوبہ میں ہیں ؟
علي بن عبد الملك حسام الدين ابن قاضي خان القادري الشاذلي الهندي ثم المدني فالمكي، علاء الدين الشهير بالمتقي: فقيه، من علماء الحديث.
أصله من جونفور، ومولده في برهانفور (من بلاد الدكن، بالهند) علت مكانته عند السلطان محمود صاحب كجرات

.
 
Top