• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

وطن سے محبت

حیدرآبادی

مشہور رکن
شمولیت
اکتوبر 27، 2012
پیغامات
287
ری ایکشن اسکور
500
پوائنٹ
120
میری غلطی یہ تھی کے میں ایک قول کے غلط ہونے کو یہاں پیش کردیا۔۔۔
اس وجہ سے ایک نیک کام اعتراضات اور علم میں برتری کی نظر ہوگیا۔۔۔
لیکن جو بات ہم نے یہاں پر سمجھی وہ یہ ہے کہ جو بھائی بھی سب ہمارے دوست ہیں۔۔۔
کوئی بات کرے وہ دلیل کے ساتھ کرے۔۔۔ کیونکہ شیطان کبھی بھی کہیں بھی کام دکھا سکتا ہے۔۔۔
بس کردار بدل جاتے ہیں لیکن مقصد وہی ہے۔۔۔ فتنہ وفساد۔۔۔
بھائی پاشا آپ کیوں غمزدہ ہو رہے ہیں؟ آپ نے غلط قول کی نشاندہی کر کے کوئی غلطی نہیں کی۔ اور نہ ہی کوئی نیک کام اعتراضات کا شکار ہوا ہے۔
بلکہ میرا اشارہ اسی "افراط و تفریط" کی طرف تھا جس کا احساس محمد آصف مغل نے بھی دلایا ہے۔
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
میرا اشارہ اسی "افراط و تفریط" کی طرف تھا جس کا احساس محمد آصف مغل نے بھی دلایا ہے۔
تو پھر آپ کو چاہئے کہ احساس دلانے کے فن کو سیکھیں۔۔۔
کیونکہ ہر جگہ اعتراض کو پذیرائی نصیب نہیں ہوتی۔۔۔
 

کیلانی

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 24، 2013
پیغامات
347
ری ایکشن اسکور
1,110
پوائنٹ
127
وطن سے محبّت شرک کے زمرے میں آ تی ہے -یہ سر زمین الله کی ہے - ان سرحدوں کی بنیاد ہم نے خود رکھی ہے الله نے نہیں بنائی -اور ویسے بھی الله کے نبی صل الله علیہ وسلم کا فرمان ہے " کسی عجمی کو کسی عربی پر- کسی گورے کو کسی کالے پر کوئی فوقیت نہیں - الله کے نزدیک وہی معتبر ہے جو تم میں سے تقویٰ میں بڑھا ہوا ہے -" (متفق علیہ)
جب صحابہ کومکہ چھوڑکر مدینہ جاناپڑاتھا تو وہ مکہ کےفراق اورہجر میں بہت تڑپاکرتےتھےاور اشعاربھی پڑاکرتےتھے۔بلکہ آنحضرتﷺبذات خودجب مکہ چھوڑرہےتھےتو چشمان مقدس فراق مکہ میں پرنم تھیں۔واقعات وحوادث اس بات پر شاہد ہیں کہ مکہ سے اس محبت کی وجہ جہاں ایک طرف یہ تھی کہ وہاں بیت اللہ تھا وہاں دوسری وجہ یہ بھی تھی کہ اس سے انہیں ایک علاقائی فطری مانوسیت بھی تھی۔ویسے بھی اپنی گلی ،محلہ ،شہر،علاقہ اور ملک وغیرہ سے ایک انس سا پیداہوجانا فطری جذبہ ہے اس سے کوئی ایسا انسان انکار نہیں کرسکتاجس کےاندر احساس کی تھوڑی سی رمق بھی ہو۔اسلام جوکہ ایک ایسا دین ہے جو انسانی فطرت کےمطابق ہے وہ اس بنیادی جذبہ اور احساس کو تسلیم کرتاہے۔اسی طرح کی دیگرمحبتوں کوبھی وہ مانتاہےمثلااولاد ،مال وغیرہ کی محبت۔لیکن انہیں وہ ان کی فطری دائرےمیں تسلیم کرتاہے۔یعنی ان محبتوں کی بنیاد پر انسان کےاندر اندھادھندعصبیت نہیں پیداکرتا۔بلکہ ان بنیادی جذبوں کوتسلیم کرنےکےساتھ ساتھ وہ یہ کہتاہےکہ ان سب سے برتراللہ اور اس کےرسول کی محبت ہونی چاہیے۔اس آخری محبت کی خاطر اگرمذکورہ تمام محبتوں کی قربانی دینی پڑے تو وہ بلادریغ دےدی جائے جیسے صحابہءکرام﷢ نے اللہ اور رسول کی محبت میں اپنا وطن چھوڑدیا تھا۔یا اس کے علاوہ دیگر قربانیابھی دےدی تھیں۔گویہ اسلام وطن کی محبت کاتوقائل ہے لیکن اس محبت میں وطن پرستی کا قطعی طورپرقائل نہیں۔رہی بات حب وطن کے حوالے سے درج بالامشہور حدیث کی، تو وہ میری معلومات کی حد تک متفقہ طورپربےبنیادہے۔
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
یہ اگر آپ کا ذاتی قول ہے تو خیر سے کوئی بات نہیں۔ :)
لیکن اگر کوئی دینی اصول ہے تو حوالہ عنایت کیجیے۔ اور ساتھ ہی اس سوال کا جواب بھی دیتے جائیں کہ :
کیا اللہ کے محبوب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو مدینہ یا مکہ سے قطعاَ کوئی محبت نہیں تھی؟
السلام و علیکم -

محبّت اگر فطری ہو تو جائز ہے -جیسے لوگوں کو اپنے رشتے داروں عزیز و اقارب سے ہوتی ہے - یا اکثر کو جیسے اپنی جائے پیدائش سے بھی ہوتی ہے تو اس میں کوئی حرج نہیں -

ایسی ہی محبّت نبی کریم صل الله علیہ وسلم کو ان دو شہروں سے تھی یعنی مکہ اور مدینہ سے - لیکن اس محبّت کے باوجود آپ صل الله علیہ وسلم نے کبھی یہ نہیں فرمایا کہ میں مکّہ یا مدینہ کے لئے اپنی جان قربان کردوں گا - -بلکہ آپ نے صرف اسلام کی سر بلندی کے لئے جنگ کی ہے -

لیکن ہم ایسے جملے "کہ پاکستان کی خاطر اپنی جان قربان کروں گا یا پاکستان کی عزت میری عزت ہے وغیرہ وغیرہ روز سنتے ہیں خاص کر ہمارے فوجی جوان بھی اسی قسم کے جذبات لئے پاکستان سے متعلق اپنے خیالات کے اظہار کرتے رہتے ہیں - اور یہ 'شرک' ہی ہے - جینا مرنا اور عزت یہ سب الله ہی کی ذات کے لئے ہونا چاہیے -

اور یہ بات بھی ذہن میں رکھ لیں کہ مکہ اور مدینہ کی خصوصیت اور درجات اور فضیلت عام شہروں سے بلکل مختلف ہے -

یہاں پر کافروں مشرکوں کا داخلہ ممنوع ہے -
یہاں قتل غارت گری خون بہانا حرام ہے -
یہاں کی حرمت کا خیال رکھنا ہر مسلمان پر واجب ہے
یہاں ایک نماز کا ثواب ہزاروں نمازوں کے برابر ہے -
زیارت کے لئے صرف ان دو شہروں کے لئے سفر کرنا جائز ہے -
حتیٰ کہ ان دونوں شہروں اور یہاں کے رہنے والوں سے الله کے نبی نے خود محبّت کرنے کی ترغیب دی ہے -

لہذا ان دو شہروں کو دنیا کے باقی شہروں یا وطنوں سے کوئی نسبت نہیں -حتیٰ کے میرے نزدیک ایک مسلمان کی حثیت سے ان دو شہروں (مکّہ و مدینہ ) سے زیادہ اپنے ملک یا کسی اور شہر سے محبّت رکھنا بھی گناہ ہے -

واسلام -
 

کیلانی

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 24، 2013
پیغامات
347
ری ایکشن اسکور
1,110
پوائنٹ
127
السلام و علیکم -

محبّت اگر فطری ہو تو جائز ہے -جیسے لوگوں کو اپنے رشتے داروں عزیز و اقارب سے ہوتی ہے - یا اکثر کو جیسے اپنی جائے پیدائش سے بھی ہوتی ہے تو اس میں کوئی حرج نہیں -

ایسی ہی محبّت نبی کریم صل الله علیہ وسلم کو ان دو شہروں سے تھی یعنی مکہ اور مدینہ سے - لیکن اس محبّت کے باوجود آپ صل الله علیہ وسلم نے کبھی یہ نہیں فرمایا کہ میں مکّہ یا مدینہ کے لئے اپنی جان قربان کردوں گا - -بلکہ آپ نے صرف اسلام کی سر بلندی کے لئے جنگ کی ہے -

لیکن ہم ایسے جملے "کہ پاکستان کی خاطر اپنی جان قربان کروں گا یا پاکستان کی عزت میری عزت ہے وغیرہ وغیرہ روز سنتے ہیں خاص کر ہمارے فوجی جوان بھی اسی قسم کے جذبات لئے پاکستان سے متعلق اپنے خیالات کے اظہار کرتے رہتے ہیں - اور یہ 'شرک' ہی ہے - جینا مرنا اور عزت یہ سب الله ہی کی ذات کے لئے ہونا چاہیے -

اور یہ بات بھی ذہن میں رکھ لیں کہ مکہ اور مدینہ کی خصوصیت اور درجات اور فضیلت عام شہروں سے بلکل مختلف ہے -

یہاں پر کافروں مشرکوں کا داخلہ ممنوع ہے -
یہاں قتل غارت گری خون بہانا حرام ہے -
یہاں کی حرمت کا خیال رکھنا ہر مسلمان پر واجب ہے
یہاں ایک نماز کا ثواب ہزاروں نمازوں کے برابر ہے -
زیارت کے لئے صرف ان دو شہروں کے لئے سفر کرنا جائز ہے -
حتیٰ کہ ان دونوں شہروں اور یہاں کے رہنے والوں سے الله کے نبی نے خود محبّت کرنے کی ترغیب دی ہے -

لہذا ان دو شہروں کو دنیا کے باقی شہروں یا وطنوں سے کوئی نسبت نہیں -حتیٰ کے میرے نزدیک ایک مسلمان کی حثیت سے ان دو شہروں (مکّہ و مدینہ ) سے زیادہ اپنے ملک یا کسی اور شہر سے محبّت رکھنا بھی گناہ ہے -

واسلام -
ایک اسلامی ریاست دنیاکےکسی بھی خطےمیں بھی موجودہوتووہ مجھےاپنےگھر،مال،اولادالغرض ہرچیزسےعزیزہونی چاہیے اگرپاکستان میں اسلامی ریاست والی شرائط پائی جاتی ہیں تو اس کےساتھ بھی محبت کی وہی کیفیت ہونی چاہیے۔
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
ایک اسلامی ریاست دنیاکےکسی بھی خطےمیں بھی موجودہوتووہ مجھےاپنےگھر،مال،اولادالغرض ہرچیزسےعزیزہونی چاہیے اگرپاکستان میں اسلامی ریاست والی شرائط پائی جاتی ہیں تو اس کےساتھ بھی محبت کی وہی کیفیت ہونی چاہیے۔
جب آپ اسلام کی سر بلندی کے لئے جہاد کریں گے تو اسلامی ریاست جو ایک خلیفہ کے زیر حکومت ہو گی اس کی حفاظت خود با خود ہو جائے گی -اور اس اسلامی ریاست کا کوئی نام نہیں ہوتا - جہاں جہاں مسلمان ہونگے وہ صرف ایک خلیفہ کے زیر حکومت زیر حفاظت ہونگے-

پاکستان تو ویسے بھی صرف نانم نہاد اسلامی ریاست ہے - یہاں کی فوج صرف اپنی سرحدوں کی حفاظت کے لئے تعینات ہے- اگر یہ سرحدیں ختم ہو جائیں تو ان کی کوئی حقیقت اہمیت نہیں -
 

ideal_man

رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
258
ری ایکشن اسکور
498
پوائنٹ
79

کیلانی

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 24، 2013
پیغامات
347
ری ایکشن اسکور
1,110
پوائنٹ
127
جب آپ اسلام کی سر بلندی کے لئے جہاد کریں گے تو اسلامی ریاست جو ایک خلیفہ کے زیر حکومت ہو گی اس کی حفاظت خود با خود ہو جائے گی -اور اس اسلامی ریاست کا کوئی نام نہیں ہوتا - جہاں جہاں مسلمان ہونگے وہ صرف ایک خلیفہ کے زیر حکومت زیر حفاظت ہونگے-

پاکستان تو ویسے بھی صرف نانم نہاد اسلامی ریاست ہے - یہاں کی فوج صرف اپنی سرحدوں کی حفاظت کے لئے تعینات ہے- اگر یہ سرحدیں ختم ہو جائیں تو ان کی کوئی حقیقت اہمیت نہیں -
یہ بات درست ہےکہ اسلام میں حدودوسرحدات کی کوئی حدبندی نہیں لیکن جومفتوحات ہونگی وہ تواسلامی ریاست میں شامل ہوں گی۔
 

مومل

مبتدی
شمولیت
جولائی 21، 2013
پیغامات
25
ری ایکشن اسکور
50
پوائنٹ
19
انکل کیا پاکستان سے محبت کرنا شرک ہے ۔؟
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
انکل کیا پاکستان سے محبت کرنا شرک ہے ۔؟
قوم پرستی ایک خطرناک موذی مرض ہے اس سے ہر مسلمان کو آگاہی ہونا بہت ضروری ہے تبھی ہم اس خطرناک مرض سے بچ سکیں گے، کیا وجہ ہے کہ ہم ایسی بیماری جو انسان کی جان لےسکتی ہے سے بچنے کی ہر ممکن کوشش کرتے ہیں مگر ایسا مرض جو ایک انسان کی ہی نہیں پوری انسانیت کے لیے موت کا پیغام ہے سے بچنے کی تدبیر نہیں کررہے؟؟؟

ہیں۔اللہ تعالی کا ارشاد ہے کہ
يٰٓاَيُّهَا النَّاسُ اِنَّا خَلَقْنٰكُمْ مِّنْ ذَكَرٍ وَّاُنْثٰى وَجَعَلْنٰكُمْ شُعُوْبًا وَّقَبَاۗىِٕلَ لِتَعَارَفُوْا ۭ اِنَّ اَكْرَمَكُمْ عِنْدَ اللّٰهِ اَتْقٰىكُمْ ۭ اِنَّ اللّٰهَ عَلِيْمٌ خَبِيْرٌ 13؀
اے لوگوں یقینا ہم نے تم سب کو ایک ہی مرد اور عورت سے پیدا کیا ہے اور تمہیں مختلف قوموں اور خاندانوں میں (محض اس لئے) تقسیم کر دیا کہ تاکہ تم آپس میں پہچان کر سکو بیشک اللہ کے یہاں تم میں سے سب سے بڑا عزت دار وہ شخص ہے جو سب سے زیادہ متقی (و پرہیز گار) ہو بیشک اللہ پوری طرح جانتا ہے (تمہارے عمل و کردار کو اور وہ) پوری طرح باخبر ہے (تمہاری احوال سے)۴۹۔حجرات:


مسند احمد میں ہے کہ تمہارے نسب نامے دراصل کوئی کام دینے والے نہیں تم سب بالکل برابر کے حضرت آدم علیہ السلام کے لڑکے ہو کسی کو کسی پر فضیلت نہیں ہاں فضیلت دین و تقویٰ سے ہے انسان کو یہی برُائی کافی ہے کہ وہ بدگو ، بخیل ، اور فحش کلام ہو۔ ابن جریر کی اس روایت میں ہے کہ اللہ تعالٰی تمہارے حسب نسب کو قیامت کے دن نہ پوچھے گا تم سب میں سے زیادہ بزرگ اللہ کے نزدیک وہ ہیں جو تم سب سے زیادہ پرہیزگار ہوں ۔ مسند احمد میں ہے کہ نبی علیہ السلام منبر پر تھے کہ ایک شخص نے سوال کیا کہ یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سب سے بہتر کون ہے ؟ آپ نے فرمایا جو سب سے زیادہ مہمان نواز سب سے زیادہ پرہیزگار سب سے زیادہ اچھی بات کا حکم دینے والا سب سے زیادہ برُی بات سے روکنے والا سب سے زیادہ صلح رحمی کرنے والا ہے ۔

ایک اور حدیث مبارک میں ہے کہ
علی، سفیان، عمرو، حضرت جابر بن عبد اللہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ ہم ایک جنگ میں تھے اور سفیان نے ایک مرتبہ بیان کیا کہ ہم ایک لشکر میں تھے تو مہاجرین میں سے ایک نے ایک انصاری کو مارا انصاری نے پکار کر کہا کہ اے جماعت انصار! اور مہاجرنے پکار کر کہا کہ اے جماعت مہاجرین رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ سنا تو فرمایا یہ جاہلیت کی پکار کیسی ہے لوگوں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ایک مہاجر نے ایک انصاری کو مارا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جاہلیت کی اس پکار کو چھوڑو یہ برُا کلمہ ہے۔
صحیح بخاری:جلد دوم:باب
 
Top