• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

وعدہ توڑنے والوں کے حق میں امام کی بددعا

محمد زاہد بن فیض

سینئر رکن
شمولیت
جون 01، 2011
پیغامات
1,957
ری ایکشن اسکور
5,787
پوائنٹ
354
حدیث نمبر: 3170
حدثنا أبو النعمان،‏‏‏‏ حدثنا ثابت بن يزيد،‏‏‏‏ حدثنا عاصم،‏‏‏‏ قال سألت أنسا ـ رضى الله عنه ـ عن القنوت‏.‏ قال قبل الركوع‏.‏ فقلت إن فلانا يزعم أنك قلت بعد الركوع،‏‏‏‏ فقال كذب‏.‏ ثم حدثنا عن النبي صلى الله عليه وسلم أنه قنت شهرا بعد الركوع يدعو على أحياء من بني سليم ـ قال ـ بعث أربعين أو سبعين ـ يشك فيه ـ من القراء إلى أناس من المشركين،‏‏‏‏ فعرض لهم هؤلاء فقتلوهم،‏‏‏‏ وكان بينهم وبين النبي صلى الله عليه وسلم عهد،‏‏‏‏ فما رأيته وجد على أحد ما وجد عليهم‏.‏

ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا، کہا ہم سے ثابت بن یزید نے بیان کیا، ہم سے عاصم احول نے، کہا کہ میں نے انس رضی اللہ عنہ سے دعا قنوت کے بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا کہ رکوع سے پہلے ہونی چاہئے، میں نے عرض کیا کہ فلاں صاحب (محمد بن سیرین) تو کہتے ہیں کہ آپ نے کہا تھا کہ رکوع کے بعد ہوتی ہے، انس رضی اللہ عنہ نے اس پر کہا تھا کہ انہوں نے غلط کہا ہے۔ پھر انہوں نے ہم سے یہ حدیث بیان کی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مہینے تک رکوع کے بعد دعا قنوت کی تھی۔ اور آپ نے اس میں قبیلہ بنوسلیم کے قبیلوں کے حق میں بددعا کی تھی۔ انہوں نے بیان کیا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے چالیس یا ستر قرآن کے عالم صحابہ کی ایک جماعت، راوی کو شک تھا، مشرکین کے پاس بھیجی تھی، لیکن بنوسلیم کے لوگ (جن کا سردار عامر بن طفیل تھا) ان کے آڑے آئے اور ان کو مار ڈالا۔ حالانکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ان کا معاہدہ تھا۔ (لیکن انہوں نے دغا دی) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو کسی معاملہ پر اتنا رنجیدہ اور غمگین نہیں دیکھا جتنا ان صحابہ کی شہادت پر آپ رنجیدہ تھے۔


کتاب الجزیہ والموادعہ صحیح بخاری
 
Top